ویڈیو: کیا نریندر مودی کا دورہ امریکہ اتنی ہی بڑی حصولیابی ہے جتنی ہندوستانی میڈیا بتا رہا ہے؟ اس بارے میں تبادلہ خیال کر رہے ہیں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن۔
ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی نے نو سالوں میں پہلی بار امریکہ دورے پر ایک پریس کانفرنس میں شرکت کی، جہاں ان سےہندوستان میں مسلمانوں اور مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے بارے میں سوال پوچھا گیا۔ اس کے جواب میں انہوں نے ملک میں کسی قسم کی تفریق اور امتیازی سلوک نہ ہونے کی بات کہی۔ لیکن کیا یہ سچ ہے؟
ایک ٹی وی انٹرویو میں سابق امریکی صدر براک اوباما نے کہا کہ اگر وہ نریندر مودی سے بات چیت کرتے تو ملک میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا ذکر ہوتا۔ دوسری جانب امریکہ میں صدر جو بائیڈن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں پی ایم مودی نے کہا کہ ہندوستان میں مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر کوئی امتیاز نہیں ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی تین روزہ سرکاری دورے پر امریکہ میں ہیں۔ انٹرنیشنل پریس انسٹی ٹیوٹ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن سے اپیل کی ہے کہ انہیں اس موقع کو مودی کے ساتھ ہندوستان میں آزادی صحافت سے متعلق اہم مسائل اٹھانے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔
کانگریس کے سینئر لیڈرششی تھرور نے لندن میں دیے گئےراہل گاندھی کے بیانات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے اندرونی مسائل پر بیرون ملک بحث وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی نے شروع کی تھی۔ وزیر اعظم نے بین الاقوامی اسٹیج پر ہی کہا تھا کہ ہندوستان میں پچھلے 60 سالوں میں کچھ بھی اچھا نہیں ہوا ہے۔
مرکز کی نریندر مودی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ ‘سینگول’ ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کو برطانوی ہندوستان کے آخری وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے 15 اگست 1947 کواقتدر کی منتقلی کی علامت کے طور پرسونپا تھا۔سینگول کونئی پارلیامنٹ میں نصب کیا گیا ہے۔
فیکٹ چیک: میڈیا میں نشرہونے والی خبروں میں کہا گیا ہے کہ ‘سینگول’ کا تعارف پیش کرتے ہوئے اسے ‘نہرو کی واکنگ اسٹک’ کہا گیا تھا۔ تاہم، ایک عامیانہ سی تحقیق سے پتہ چل جاتا ہے کہ یہ دعویٰ فرضی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کےآسٹریلیا دورے کے دوران وہاں کے پارلیامنٹ ہاؤس میں گجرات فسادات میں ان کےرول کو اجاگر کرنے والی بی بی سی ڈاکیومنٹری دکھائی گئی۔اس کے بعد ایک پینل ڈسکشن میں آسٹریلیائی گرینس سینیٹر نے ہندوستان میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے موضوع پر وہاں کے وزیر اعظم کے مودی سے بات نہ کرنے پرتشویش کا اظہار کیا۔
ٹیبلائڈ ‘ڈیلی میل’ نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اگست 2022 میں لیسٹر شہر میں بھڑکے دنگوں میں برطانوی ہندوؤں کو مسلم نوجوانوں سے الجھنے کے لیے اکسانے کا شبہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے قریبی عناصر پر ہے۔ اس وقت مسلمانوں اور ان کے گھروں پر حملوں کے ساتھ ساتھ ہندوؤں کے مندروں اور گھروں پر حملے اور توڑ پھوڑ کی خبریں آئی تھیں۔
ویڈیو: حال ہی میں پکڑا گیا ٹھگ سنجے رائے شیرپریا وزیر اعظم سمیت بی جے پی کے بڑے لیڈروں کے ساتھ اٹھتا بیٹھتا ہے۔ کئی ڈمی اور جعلی کمپنیوں کا نیٹ ورک چلاتا ہے۔ وہ ملک کے نامور بینکوں سے کروڑوں روپے کا قرض لے کر بیٹھا ہے۔ وہ کئی سالوں سے یہ سب کام کر رہا ہے، تو کیا وہ محض ٹھگ ہو سکتا ہے۔
ویڈیو: کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لیے بی جے پی کی انتخابی مہم کے مرکز میں وزیر اعظم نریندر مودی ہی ہیں۔ اس بارے میں دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
بتایا جاتا ہے کہ سوویت یونین میں آپ اسٹالن کی آواز سے بچ نہیں سکتے تھے۔ اسٹالن کی آواز سڑکوں پر لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے آپ کا پیچھاکرتی تھی۔ ہٹلر نےسیلف پروپیگنڈے کے لیے ریڈیو کو کس طرح استعمال کیا، یہ ایک معروف حقیقت ہے۔ ہندوستان بھی اب ہٹلر اور اسٹالن کے راستے چل رہا ہے۔
کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لیے اپنے منشور میں کانگریس نے بجرنگ دل پر پابندی لگانے کا وعدہ کیا ہے۔ اس پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ پارٹی نے پہلے بھگوان رام کو تالے میں بند کیا تھا اور اب یہ جئے بجرنگ بلی کا نعرہ لگانے والوں کو بند کرنا چاہتی ہے۔
ہندوستان میں ایم پی اور ایم ایل اے بننے کے لیے کسی قسم کی ڈگری کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ایم پی اور ایم ایل اے اپنے انتخابی حلف نامے میں فرضی ڈگری پیش کریں تو یہ کوئی جرم نہیں ہے۔ نریندر مودی کی ڈگری سے متعلق گجرات ہائی کورٹ کا فیصلہ اسی طرح کے خدشات اور شکوک وشبہات کو جنم دیتا ہے۔
سینئر صحافی کرن تھاپر کو دیےایک انٹرویو میں سپریم کورٹ کےسینئر وکیل دشینت دوے نے کہا ہے کہ کالجیم کے ذریعے سپریم کورٹ میں مقررکیے گئے کئی ججوں نے اپنے پورے کیریئر میں ایک بھی اچھا فیصلہ نہیں لکھا ہے۔
عالمی شہرت یافتہ ادیبہ اور سماجی کارکن ارندھتی رائے نے کہا کہ اپوزیشن وزیر اعظم کو روک سکتی ہے۔ بائیں بازو کی جماعتیں اکیلے بی جے پی کو شکست نہیں دے سکتیں۔ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے کانگریس اور بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی جے ڈی یوجیسی دیگر جماعتوں کو 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں ایک ساتھ آنا ضروری ہے۔
آر ایس ایس، ایچ ایس ایس اور دیگر تنظیمیں اب 48 ممالک میں سرگرم ہیں۔ امریکہ میں ایچ ایس ایس نے 32 ریاستوں میں 222 شاکھائیں قائم کی ہیں۔کیا وقت نہیں آیا ہے کہ مغرب کو بتایا جائے کہ جس فاشزم کو انہوں نے شکست دی تھی، وہ کس طرح ا ن کی چھتر چھایا میں دوبارہ پنپ رہا ہے اور جلد ہی امن عالم کے لیے ایک شدید خطرہ ثابت ہو سکتا ہے؟
وزیر اعظم نریندر مودی کی ڈگری سےمتعلق تنازعہ پر سینٹرل انفارمیشن کمیشن (سی آئی سی) نے سال 1978 کے بی اے کے تمام ڈی یو ریکارڈ کی جانچ کی ہدایت دی تھی، جس کے خلاف یونیورسٹی دہلی ہائی کورٹ پہنچی تھی۔ اس کے بعد عدالت نے سی آئی سی کے حکم پر روک لگا دی تھی۔
ماہرین کہہ رہے ہیں کہ اروند کیجریوال کے نوٹ–راگ نے ضروری مسائل اور جواب دہی سے ہم وطنوں کی توجہ ہٹا کر فائدہ اٹھانے میں بی جے پی کی بڑی مدد کی ہے۔ اگر ماہرین صحیح ثابت ہوئے تو کیجریوال کی پارٹی کی حالت بھی ‘مایا ملی نہ رام’ والی ہو سکتی ہے۔
اروند کیجریوال کے ‘ملک کی ترقی کے لیےلکشمی–گنیش کی تصویر نوٹوں پر چھاپنے’ کے مشورے سے پہلے ملک نے 2016 میں پیسے کے بارے میں اس طرح کی احمقانہ تجویز کا مشاہدہ کیا تھا، جب ملک کے وزیر اعظم نے اچانک چلن میں رہے اسّی فیصد نوٹوں کو راتوں رات غیر قانونی قرار دے کر کرپشن اور کالے دھن پر روک لگانے کا دعویٰ کیا تھا۔
ہندوستانی تارکین وطن کی سیاست اب ہندوستانی صورت حال کا ہی عکس ہے۔ وہی پولرائزیشن، وہی سوشل میڈیا مہم، وہی سیاسی اور سرکاری سرپرستی اور وہی تشدد۔ اختلاف تو دور کی بات ، کسی دوسرےنظریے کو برداشت بھی نہیں کیا جا رہا ہے۔
یوم آزادی کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے خواتین کی توہین سے چھٹکارا پانے کا عہد لینے کی بات کہنے پر کانگریس لیڈر پون کھیڑا نےان کا ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے احترام کا عہد لینے کی سب سے زیادہ ضرورت اگرکسی کو ہے تو وہ اس شخص (وزیراعظم) کو ہے۔ سماجی کارکن کویتا کرشنن نے کہاکہ کیا نریندر مودی بتا سکتے ہیں کہ بلقیس بانو ان کی ‘ناری شکتی ‘ کا حصہ نہیں ہیں کیونکہ وہ مسلمان ہیں؟
ویڈیو: اگنی پتھ اسکیم کے سلسلے میں نوجوانوں کے احتجاج کے بیچ مرکزی وزیر جی کشن ریڈی نے کہا تھا کہ اگنی پتھ کے رنگ روٹوں کو ‘ڈرائیور، الیکٹریشن، دھوبی اور نائی کی مہارت’ کے ساتھ تربیت دی جائے گی۔ وہیں، بی جے پی کے جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ نے کہا تھا کہ اگر انہیں پارٹی دفتر میں سیکورٹی رکھنی ہے تو وہ کسی سابق ‘اگنی ویر’ کو ترجیح دیں گے۔
ویڈیو: اگنی پتھ سے لے کر سی اے اے، زرعی قانون اور نوٹ بندی کی وجہ سے ملک میں احتجاجی مظاہروں کے سلسلے میں مودی کی حکومت کے بارے میں دی وائر کے بانی ایڈیٹر سدھارتھ وردراجن اور دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کی بات چیت۔
ویڈیو: وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے 14 جون 2022 کو تینوں فوج کے سربراہوں کی موجودگی میں اگنی پتھ اسکیم کا اعلان کیا تھا۔ اسکیم کے آنے کے بعد سے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرہ جاری ہے، آخر کیوں حکومت کے اس اسکیم کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ دی وائر کی یہ رپورٹ دیکھیے۔
مئی 2020 میں ایک شخص نے آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت جانکاری طلب کی تھی کہ کیا لاک ڈاؤن میں سیلون بند ہونے سے وزیر اعظم اور ان کی کابینہ پراتنا ہی اثر پڑا، جتنا کسی عام شہری پرپڑا۔
انصاف اور مساوات کی راہ میں رکاوٹ پیداکرنے والوں نے تبدیلی کی لڑائی کو فرقہ وارانہ نفرت میں تبدیل کر دیا ہے، اورمسلمانوں کے خلاف نفرت پیداکرنے کے لیےتمام فرضی افواہیں بنائی گئی ہیں۔ آج اسی سیاست کا نتیجہ ہے کہ لوگ مہنگائی، روزگاراور تعلیم کے بارے میں بات کرنا بھول گئے ہیں۔
سنگاپور کےوزیر اعظم نے اپنے ملک کی پارلیامنٹ میں جمہوریت سےمتعلق ایک موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کو ایک عظیم رہنماقرار دیا اور ہندوستانی ارکان پارلیامنٹ کےخلاف درج مجرمانہ مقدمات کا ذکر کیا۔اس حوالے سے ہندوستان نے سنگاپور کے ہائی کمشنر کوسمن جاری کیا ہے۔
سماج کےمحروم طبقات کے لیےآمدنی بڑھانے کے سلسلے میں بی جے پی حکومت کےتمام اہم وعدوں کے اب تک ٹھوس نتیجے برآمد نہیں ہوئےہیں۔
وزراء کی کونسل میں توسیع کے بعد بھلے ہی وزیروں کی تعداد77پر پہنچ گئی ہو، لیکن منتخب کیے گئے یہ تمام خواتین اور مردصرف اپنےمحبوب رہنما کے رول کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے لیے ہیں۔
ہندو مہا سبھا کے رہنما کے ذریعے درج کرائی گئی شکایت کی بنیاد پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر اور ان کے شوہر کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی 44 سال پہلے یعنی اسی ماہ جون میں لگائی جانے والی ایمرجنسی کے لیے نہرو، اندرا گاندھی اور کانگریس کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ اب مودی اور امت شاہ کی قیادت والی بی جےپی کو ایسے اندیشوں کو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، جن کے مطابق ایمرجنسی جیسے حالات بنتے جا رہے ہیں۔ اس سے انہیں بنگال میں ممتا کو کنارے کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
ویڈیو: کانگریس نے اپنے پارٹی ترجمانوں سے آئندہ ایک مہینے تک ٹی وی چینلوں سے دور رہنے کو کہا ہے۔ میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں کانگریس کے اس قدم پر پروفیسر اپوروانند، سینئر صحافی مکیش کمار اور قلمکار اور صحافی انل یادو سے ارملیش کی بات چیت۔
مودی حکومت میں قلمدان کا بٹوارہ کرتے ہوئے جہاں امت شاہ کو وزیر داخلہ بنایا گیا ہےوہیں پچھلی مودی حکومت میں وزیرداخلہ رہے راجناتھ سنگھ کو وزیر دفاع بنایا گیا ہے۔
کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ سبھی میڈیا چینلوں / مدیران سے گزارش کی جاتی ہے کہ وہ اپنے پروگرام میں کانگریس کے ترجمان کو مدعو نہ کریں۔
آخر کیا بات ہے کہ زراعتی معاملہ ہو، اقتصادیا ت کے دوسرے پہلوہوں، یونیورسٹی ہوں یا اسکول، ہندی اخباروں یا چینلوں سے ہمیں نہ تو صحیح جانکاری ملتی ہے، نہ تنقیدی تجزیہ؟ کیوں ساری ہندی میڈیا حکومت کی جئے جئے کار میں مصروف ہے؟
لوک سبھا انتخابات کے لیے بی جے پی کی طرف سے جاری 184 امیدواروں کی پہلی لسٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی وارانسی سے الیکشن لڑیں گے۔وہیں مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کو امیٹھی سے دوبارہ ٹکٹ دیا گیا ہے۔
پنیہ پرسون باجپئی کو نکالنے والوں نے آپ کو پیغام بھیجا ہے۔ اب آپ پر ہے کہ آپ خاموش ہو جائیں، ہندوستان کو بزدل انڈیا بن جانے دیں یا آواز اٹھائیں۔ کیا واقعی بولنا اتنا مشکل ہو گیا ہے کہ بولنے پر سب کچھ ہی داؤ پر لگ جائے۔
وزیر اعظم اسی لئے آج کے اہم سوالوں کے جواب دینا بھول جا رہے ہیں کیونکہ وہ ان دنوں نایکوں کے نام، جنم دن اور ان کے دو چار کام یاد کرنے میں لگے ہیں۔ میری رائے میں ان کو ایک منوہر پوتھی لکھنی چاہیے، جو بس اڈے سے لےکر ہوائی اڈے پر بکے۔ اس کتاب کا نام مودی-منوہر پوتھی ہو۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے نریندر مودی ،ٹینا فیکٹر اور بی جے پی حکومت کے خلاف اپوزیشن کے اتحاد پر ونود دوا کا تبصرہ۔