Muslim

(علامتی تصویر بہ شکریہ: ایکس)

سپریم کورٹ کی ’بلڈوزر کارروائی‘  پر روک جاری، عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھا

‘بلڈوزرکارروائی’ کے خلاف دائر درخواستوں پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ جب تک اس سلسلے میں رہنما خطوط طے نہیں ہو جاتے، تب تک اس کے سابقہ فیصلے کے مطابق اس طرح کی کارروائیوں پر پابندی جاری رہے گی۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: ٹوئٹر)

بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ کی عبوری روک، کہا – عدالت کی اجازت کے بغیر نہیں ہوگی توڑ پھوڑ

سپریم کورٹ نے نام نہاد ‘بلڈوزر جسٹس’ کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کی اگلی شنوائی (ایک اکتوبر) تک اس کی اجازت کے بغیر کوئی انہدامی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ اس ہدایت کا اطلاق عوامی سڑکوں، فٹ پاتھ، ریلوے لائنوں یا غیر مجاز تعمیرات پر نہیں ہوگا۔

اتر پردیش کے وزیر توانائی اے کے شرما سدھارتھ نگر میں پریس سے خطاب کرتے ہوئے۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@aksharmaBharat)

یوپی: یوگی حکومت کے وزیر نے بلڈوزر کارروائی کو صحیح ٹھہرایا، بولے- جاری رہے گی کارروائی

یوپی کے وزیر توانائی اے کے شرما نے ریاستی حکومت کی طرف سے بلڈوزر کے استعمال کو صحیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ غنڈہ گردی اور ‘مافیا راج’ کو ختم کرنے کا وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا طریقہ ہے، ٹھیک اسی طرح جیسے پی ایم مودی قومی سطح پر بدعنوانی سے نمٹ رہے ہیں۔

Baat-Bharat-Ki-Thumb

بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ کا تبصرہ کیا بی جے پی سرکاروں کو قانون کا پابند کر پائے گا؟

ویڈیو: ملک کی مختلف ریاستوں میں سزا دینے کے نام پر ملزمین، خصوصی طور پر مسلمان ملزموں کے مکانات اور جائیدادوں کو مسمار کرنے کے خلاف ایک درخواست کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اگر کسی کو قصوروارٹھہرایا جائے تب بھی اس کا گھر نہیں گرایا جا سکتا۔ اس بارے میں معاملے کے وکیل صارم نوید اور دی وائر کے پالیٹکل ایڈیٹر اجئے آشیرواد کے ساتھ میناکشی تیواری کی بات چیت۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: ایکس)

بلڈوزر ’جسٹس‘ پر عدالت نے کہا- قانون میں ملزم اور ان کے اہل خانہ کے گھروں کو گرانے کی اجازت نہیں

نام نہاد بلڈوزر ’جسٹس‘ کے خلاف تبصرہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر کوئی شخص قصوروار ہو تب بھی اس کی جائیداد کو تباہ نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے اس سلسلے میں ملک بھر میں یکساں رہنما خطوط وضع کرنے کی بات کہی۔

رانا داس گپتا۔ (تصویر بہ شکریہ: پروتھومالو)

ہندو مجبوری میں شیخ حسینہ کو ووٹ دیتے تھے: رانا داس گپتا

رانا داس گپتا بنگلہ دیش کے سرکردہ اقلیتی رہنما ہیں۔ دی وائر سے بات کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ شیخ حسینہ کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد 52 اضلاع میں اقلیتوں پر حملے اور ہراسانی کے کم از کم 205 واقعات رونما ہوئے ہیں۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

لکھنؤ: زومیٹو ڈیلیوری ایجنٹ کو مبینہ طور پر مسلمان ہونے کی وجہ سے زدوکوب کیا گیا

الزام ہے کہ لکھنؤ میں کھانا ڈیلیوری کرنے کے دوران چار لوگوں نے مبینہ طور پر ایک مسلمان شخص پر حملہ کیا، فرقہ وارانہ تبصرے کیے، ان پر شراب پھینکی اور ایک گھنٹے سے زیادہ اپنے گھر میں یرغمال بنائے رکھا۔

گوگل میپ میں اتر پردیش کا ضلع سدھارتھ نگر۔

اترپردیش: مسلم نوجوانوں کو پھنسانے کے لیے مندر کے پجاری نے گنیش کی مورتی توڑی

یہ واقعہ سدھارتھ نگر ضلع میں پیش آیا۔ پجاری نے پولیس کو بتایا کہ دو مسلم نوجوانوں کا اس کے ساتھ پہلے سے تنازعہ چل رہا تھا، اس لیے انہیں جھوٹے مجرمانہ کیس میں پھنسانے کے لیے اس نے خود ہی مندر کی مورتی توڑ دی اور پولیس سے شکایت کر دی۔

سویندو ادھیکاری۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@SuvenduWB)

بی جے پی ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘ کا نعرہ دینا بند کرے اور اقلیتی مورچہ کو تحلیل کرے: سویندو ادھیکاری

مغربی بنگال سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے اور اپوزیشن لیڈر سویندو ادھیکاری کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں آیا ہے جب ووٹنگ پیٹرن کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ بنگال میں لوک سبھا کی 42 میں سے 30 سیٹیں جیتنے کے بی جے پی کے ہدف میں اقلیتی طبقہ رکاوٹ بنا۔

بی جے پی کے سینئر لیڈر راجناتھ سنگھ کے ساتھ مختلف شیعہ لیڈران۔ (تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

لوک سبھا انتخابات: لکھنؤ کے شیعہ مسلمانوں نے بی جے پی کی حمایت یافتہ قیادت کو قبول نہیں کیا

یہ سچ ہے کہ شیعہ ‘ڈیلر’ بی جے پی کی طرف مائل اور ملتفت ہیں، لیکن عام طور پر شیعہ کمیونٹی نے کبھی منظم ہو کر بی جے پی کو ووٹ نہیں دیا۔ مسلمانوں کے درمیان نفرت پھیلانے کے لیے ہر الیکشن سے پہلے ایسی افواہیں پھیلائی جاتی ہیں۔

ہمارے بارہ اور مہاراج کے پوسٹر۔ (تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

سپریم کورٹ نے ’ہمارے بارہ‘ اور گجرات ہائی کورٹ نے ’مہاراج‘ فلم کی ریلیز پر روک لگائی

ہمارے بارہ 14 جون کو سینما گھروں میں ریلیز ہونے والی تھی اور یش راج فلمز کی مہاراج او ٹی ٹی پلیٹ فارم نیٹ فلکس پر۔ ان دونوں فلموں پر اسلام اور ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام ہے۔

2024 کے لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد بی جے پی ہیڈ کوارٹر میں نریندر مودی۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@JagatPrakashNadda)

عوام نے فیصلہ سنا دیا ہے کہ انہیں وزیر اعظم کے طور پر کوئی شہنشاہ نہیں چاہیے

مودی نے اپنے ووٹروں سے مسلم مخالف مینڈیٹ مانگا تھا۔ انہوں نے یہ کہہ کر ڈرایا تھا کہ اپوزیشن پارٹی کانگریس ان کی جائیداد اور دیگر وسائل چھین کر مسلمانوں میں تقسیم کر دے گی۔ بی جے پی کو واضح اکثریت نہ ملنا اس بات کا اشارہ ہے کہ ہندوستان کو نفرت کی یہ سیاست قبول نہیں ہے۔

(السٹریشن : پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

گجرات: مویشی لے جا رہے مسلمان شخص کو گئو رکشکوں نے مبینہ طور پر پیٹ-پیٹ کر مار ڈالا

یہ واقعہ گجرات کے بناس کانٹھا ضلع میں پیش آیا۔ پولیس کے مطابق، جمعرات کو پانچ افراد کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر 40 سالہ مشری خان بلوچ کو اس وقت پیٹ-پیٹ کر ہلاک کر دیا، جب وہ دو بھینسوں کو پک اپ وین میں مویشی بازار لے جا رہے تھے۔

پروین شیخ، (PC- X/@ParveenShaikh1)

ممبئی: ہندوتوا ویب سائٹ کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کے بعد اسکول نے مسلمان پرنسپل کو نوکری سے نکالا

دائیں بازو کی ویب سائٹ اوپ انڈیا نے 24 اپریل کو ممبئی کے گھاٹ کوپر واقع سومیہ اسکول کی پرنسپل پروین شیخ کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی بنیاد پر ان کے سیاسی خیالات پر سوال اٹھاتے ہوئے ایک مضمون شائع کیا تھا۔پروین نے اسکول انتظامیہ کے فیصلے کو سیاسی بتایا ہے۔

پروین شیخ۔ (تصویر: لنکڈ ان)

ممبئی: ہندوتوا ویب سائٹ کے ذریعے نشانہ بنائے جانے کے بعد اسکول نے مسلم پرنسپل سے استعفیٰ دینے کو کہا

دائیں بازو کی ویب سائٹ اوپ انڈیا کے جس مضمون کی بنیاد پر سومیہ اسکول، گھاٹ کوپر، ممبئی کی پرنسپل پروین شیخ سے استعفیٰ طلب کیا گیا ہے، اس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شیخ نے ایسے کئی ٹوئٹ لائک کیے تھے جو’حماس حمایتی، ہندو مخالف، بھارتیہ جنتا پارٹی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی تنقید کرنے والے تھے۔

اتراکھنڈ اسمبلی میں وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی۔ (تصویر: ویڈیو سے اسکرین گریب)

اتراکھنڈ ٹریڈرس باڈی نے 91 دکانوں کی رجسٹریشن رد کی، تقریباً ساری دکانیں مسلمانوں کی

الزام ہے کہ اتراکھنڈ کے دھارچولا شہر میں نائی کی دکان پر کام کرنے والا ایک مسلم نوجوان دو ہندو نابالغ لڑکیوں کو ورغلا کر اپنے ساتھ لے گیا تھا، جس کے بعد دھارچولا ٹریڈ بورڈ نے مقامی انتظامیہ کے ساتھ مشاورت کرتے ہوئے 91 دکانوں کی رجسٹریشن رد کر دی، تقریباً ساری دکانیں مسلمانوں کی ہیں۔

جج روی کمار دیواکر۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@DiwakarJudge)

گیان واپی کیس میں فیصلہ دینے والے جج نے ایک دیگر فیصلے میں سی ایم یوگی کو ’فلسفی راجا‘ کہہ کر ان کی تعریف کی

بریلی کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج روی کمار دیواکر نے ایک فیصلے میں سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ کی تعریف کرتے ہوئےلکھا ہے کہ حکومت کا سربراہ مذہبی شخص کو ہونا چاہیے، کیونکہ ان کی زندگی عیش و عشرت سے نہیں بلکہ قربانی اور وقف سے عبارت ہوتی ہے۔ دیواکر نے 2022 میں وارانسی کی گیان واپی مسجد سے متعلق معاملے میں وہاں کے ایک حصے کو سیل کرنے کا حکم دیا تھا۔

علامتی تصویر، ٖفوٹو بہ شکریہ: وکی پیڈیا

محسن کش صیہونی قوم

ستم ظریفی ہی ہے کہ یہ قوم، جو یورپ اور مسیحیوں کے ظلم و ستم کا شکار رہی ہو، اس وقت مسلمانوں کے ساتھ کیا سلوک کر رہی ہے، جنہوں نے آڑے اوقات میں ان کو آفات سے محفوظ رکھا۔

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا (تصویر بہ شکریہ: Twitter/@CMofKarnataka)

کرناٹک: سی ایم سدارمیا نے حجاب پر عائد پابندی ہٹائی، بی جے پی نے کہا — وزیر اعلیٰ مذہب کا زہر بو رہے ہیں

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے ریاست میں 23 دسمبر سے حجاب پر پابندی کے فیصلے کو واپس لینے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی لباس اور ذات پات کی بنیاد پر لوگوں اور سماج کو تقسیم کرنے کا کام کر رہی ہے۔ حجاب پر پابندی بسواراج بومئی کی قیادت والی پچھلی بی جے پی حکومت نے عائد کی تھی۔

اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی اور ایلون مسک، فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@GiorgiaMeloni

یورپ میں دائیں بازو کی اسلام مخالف تحریکات میں تیزی

حالیہ عرصے میں یورپ کے مختلف ممالک میں دائیں بازو کے سیاست دانوں کے لیے عوام کی بڑھتی ہوئی حمایت کو اور یورپ کے مختلف ممالک میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے معاملوں کی بنا پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس وقت یورپ بہت تیزی سے دائیں بازو کی قوم پرست تحریکوں کا نشانہ بن رہا ہے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

یورپی یونین کی حجاب پر مجوزہ پابندی: کیا اسلامو فوبیا کو مزید ہوا مل سکتی ہے

ایک غیر متوقع عدالتی فیصلے میں یورپی عدالت نے مسلم خواتین کے حجاب پہننے پر پابندی کی تجویز پیش کی ہے۔ اگرچہ ابھی تک کسی بھی رکن ممالک نے اس عدالتی حکم پر ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے، لیکن توقع ہے کہ اس سے پورے یورپ میں ایک مرتبہ پھر اسلام مخالف جذبات میں شدت آ سکتی ہے۔

امت شاہ۔ (تصویر بہ شکریہ:فیس بک)

بہار کاسٹ سروے میں یادو اور مسلم آبادی بڑھا دی گئی ہے: امت شاہ

بہار میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ ریاست کی مہا گٹھ بندھن حکومت کی ‘اپیزمنٹ کی سیاست’ کے تحت کاسٹ سروے میں یادووں اور مسلمانوں کی آبادی بڑھا دی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نتیش کمار کو اپوزیشن کے انڈیا اتحاد سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

(علامتی تصویر،بہ شکریہ: پکسابے)

یوپی: مسلم طالبعلم کو ہم جماعت بچوں کے ہاتھوں زدوکوب کرنے والا اسکول سیل

مظفر نگر ضلع کے ایک پرائیویٹ اسکول میں ایک خاتون ٹیچر کے کہنے پر طالبعلموں کےذریعے ایک ہم جماعت مسلمان طالبعلم کو تھپڑ مارنے کا ویڈیو سامنے آیاتھا۔ اب بیسک ایجوکیشن آفیسر نے کہا کہ ان کی تحقیقات میں اسکول محکمہ کے معیارکے مطابق نہیں پایا گیا، جس کے بعد اسے سیل کرنے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

(علامتی تصویر، بہ شکریہ: پکسابے)

مظفر نگر اسکول سانحہ پر سخت دفعات کے تحت کارروائی کی جائے: محمود مدنی

مولانا مدنی نے جہاں وزیر اعلی ٰ یوگی آدتیہ ناتھ، یونین منسٹر برائے ترقی خواتین و اطفال، نیشنل کمیشن فار چائلڈرائٹس، نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن اور نیشنل کمیشن فار مائناریٹز کو خط لکھ کر کارروائی مطالبہ کیا ہے، وہیں جمعیۃ علماء مظفرنگر کے ایک وفد نے متاثرہ خاندان سے ملاقات کی ہے اور جمعیۃ کی طرف سے ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔

(السٹریشن : پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

آج کا ہندوستان 1938 کا جرمنی بن چکا ہے، یہ بار بار ثابت ہو رہا ہے

مظفر نگر کی معلمہ سے پوچھ سکتے ہیں کہ وہ طالبعلم کے لیے ‘محمڈن’ کی صفت کیوں استعمال کر رہی ہیں؟ وہ کہہ سکتی ہیں کہ ان کی ساری فکرمسلمان بچوں کی پڑھائی کے حوالے سے تھی۔ ممکن ہے کہ اس کااستعمال یہ پروپیگنڈہ کرنے کے لیےہو کہ مسلمان تعلیم کے معاملے میں سنجیدہ نہیں ہیں اور جب تک انہیں سزا نہیں دی جائے گی، وہ نہیں سدھریں گے۔

(علامتی تصویر، بہ شکریہ: بیری پوسمین/فلکر، CC BY 2.0)

یوپی: وائرل ویڈیو میں طالبعلموں کو مسلمان بچے کو تھپڑ مارنے کے لیے کہتی نظر آئیں ٹیچر

سوشل میڈیا پر سامنے آئے ایک ویڈیو میں ایک ٹیچر اپنی کلاس کے بچوں سے ایک مسلمان ہم جماعت بچےکو تھپڑ مارنے کے لیے کہتے ہوئے فرقہ وارانہ تبصرہ کرتی نظر آ رہی ہیں۔ پولیس نے بتایا ہے کہ ویڈیو مظفر نگر کے منصور پور تھانہ حلقہ کے قریب کھبہ پور گاؤں کے ایک نجی اسکول کا ہے۔

(علامتی تصویر،بہ شکریہ: ٹوئٹر)

یوپی: مسلم نابالغ کو پیٹ –پیٹ کر مار ڈالنے کے الزام میں پانچ پولیس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر

اتر پردیش کے بریلی ضلع کا معاملہ۔ یہ واقعہ گزشتہ 17 اپریل کو پیش آیا تھا۔ مسلم نوجوان کوپیٹ–پیٹ کر ہلاک کر دینے کے الزام میں بتھری چین پور تھانے کے پانچ پولس اہلکاروں کے خلاف واقعے کے چار ماہ بعد مقدمہ درج کیا گیا ہے۔نوجوان کے والد کا الزام ہے کہ پولیس اہلکاروں نے نہ صرف ان کے بیٹے کے ساتھ بے رحمی سے مار پیٹ کی، بلکہ اس کے پاس سے 30000 روپے سے زیادہ کی رقم بھی لوٹ لی تھی۔

عباس اور ان کی اہلیہ قمرالنشاء۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@Benarasiyaa)

 یوپی: بچوں کے درمیان معاشقہ کے باعث مسلم جوڑے کو پڑوسیوں نے پیٹ–پیٹ کر مار ڈالا

اتر پردیش کے سیتا پور ضلع کا معاملہ۔ یہ واقعہ 18 اگست کو ہرگاؤں تھانہ حلقہ کے راجے پور گاؤں میں پیش آیا۔ مہلوکین کی شناخت عباس اور ان کی اہلیہ قمرالنشاء کے طور پر ہوئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ عباس کا بیٹا شوکت چند سال قبل ہمسایہ ہندو فیملی کی بیٹی کے ساتھ بھاگ گیا تھا، جس کی وجہ سے دونوں خاندانوں میں تنازعہ چل رہا تھا۔

 (علامتی تصویر،بہ شکریہ: Hernán Piñera/Flickr)

گجرات: مہسانہ کے ایک اسکول میں ٹاپر مسلم لڑکی کو ایوارڈ دینے سے انکار

گجرات کے مہسانہ ضلع کے شری کے ٹی پٹیل اسمرتی ودیالیہ میں مبینہ طور پر مذہب کے نام پر امتیازی سلوک کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ارناز بانو کے والد نے الزام لگایا ہے کہ 10ویں جماعت کی ٹاپر ان کی بیٹی کو 15 اگست کی ایوارڈ تقریب میں ایوارڈ سے سرفراز نہیں کیا گیا۔ وہیں پرنسپل نے کہا کہ طالبہ کو 26 جنوری کو ایوارڈسے سرفراز کیا جائے گا۔

فوٹو بہ شکریہ: meregharaaketodekho.com

’میرے گھر آکر تو دیکھو‘: ہمارے وقت کی انتہائی ضروری مہم

ماہ آزادی کی مناسبت سے پچھلے ہفتے معروف فلم اداکارہ نندتا داس، رتنا پاٹھک اور چند دیگر افراد نے ‘میرے گھر آ کر تو دیکھو‘ مہم شروع کی ہے، اس کے تحت ایک کمیونٹی کے افراد دوسری کمیونٹی کے افراد کو اپنے گھر دعوت پر بلائیں گے، ایک دوسرے کی ثقافت اور مماثلت کوسمجھنے کی کوشش کریں گے۔ یہ مہم اگلے سال جنوری تک جاری رہے گی، جس میں صرف ہندو، مسلمان یا سکھ ہی نہیں بلکہ خواجہ سرا بھی حصہ لیں گے۔

Nuh-Vid-Thumb

نوح تشدد: ضلع انتظامیہ کی امن کمیٹی کے ممبر نے کہا – میوات کے ہندوؤں کی حفاظت ہمارا فرض

ویڈیو: ہریانہ کے میوات علاقے کے نوح میں وی ایچ پی اور بجرنگ دل کی شوبھا یاترا کے دوران فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد یاترا کے لیے ضلع انتظامیہ کی طرف سے تشکیل دی گئی امن کمیٹی کے رکن رمضان چودھری نے تشدد کو منصوبہ بند بتایا ہے۔ ان کے ساتھ بات چیت۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

غیر مسلم بھی یکساں سول کوڈ کے مخالف …

عوام کی غالب اکثریت یکساں سول کوڈ کو مسلمانوں کے نظریے سے دیکھتی ہے۔ ان کو نہیں معلوم کہ دیگر فرقے بھی اس کے مخالف ہیں۔ یہ خدشہ بھی سر اٹھا رہا ہے کہ کہیں اس کی آڑ میں ہندو کوڈ یا ہندو رسوم و رواج کو دیگر اقوام پر تو نہیں تھوپا جائے گا۔

(تصویر: ویڈیو اسکرین گریب)

اتراکھنڈ: مبینہ طور پر مسلمان سمجھ کر بی جے پی – آر ایس ایس کارکن کے ساتھ کانوڑیوں نے مارپیٹ کی

الزام ہے کہ 10 جولائی کو ہری دوار میں کانوڑیوں کے ایک گروپ نے ایک کار میں توڑ پھوڑ کرنے کے ساتھ ہی اس کے ڈرائیور کے ساتھ مارپیٹ بھی کی، کیونکہ ان کی کار غلطی سےایک کانوڑ سے ٹکرا گئی تھی۔ کار ڈرائیور نے بتایا کہ وہ بی جے پی آر اور ایس ایس کے ممبر ہیں اور کالی ٹوپی پہننے کی وجہ سے حملہ آوروں نے انہیں مسلمان سمجھ لیا تھا۔

(امرتیہ سین۔ فوٹو بہ شکریہ: amazon.in)

یونیفارم سول کوڈ متعارف کرانے کا قدم ایک دھوکہ ہے، جو ہندو راشٹر سے جڑا ہوا ہے: امرتیہ سین

یونیفارم سول کوڈ کے بارے میں نوبل انعام یافتہ ماہراقتصادیات امرتیہ سین نے سوال اٹھایا اور پوچھا کہ اس طرح کی قواعدسےکس کو فائدہ ہوگا۔ یہ عمل یقینی طور پر ‘ہندو راشٹر’ کے خیال سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ،’ہندو راشٹر’ ہی واحد راستہ نہیں ہو سکتا، جس کے ذریعے ملک ترقی کر سکتا ہے۔

Arfa-ji-UCCthumb

کیا 2024 کی جیت کے لیے یونیفارم سول کوڈ بی جے پی کا آخری ہتھیار ہے؟

ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ دنوں یکساں سول کوڈ کی پرزور وکالت کی تھی۔ کیا یہ اگلے عام انتخابات سے پہلے بی جے پی کی طرف سے کوئی انتخابی چال ہے؟ اس بارے میں بتا رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔

این سی ای آر ٹی کی سیاسیات کی کتابیں۔ (بہ شکریہ: ٹوئٹر)

ملک کے مختلف تعلیمی اداروں کے 33 ماہرین تعلیم نے این سی ای آر ٹی کی نصابی کتابوں سے اپنا نام ہٹانے کو کہا

یہ ماہرین تعلیم اور سیاسیات کے ماہرین، جو مختلف سطحوں پر این سی ای آر ٹی کی نصابی کتابوں کی تیاری کے عمل میں شامل رہے ہیں، کا کہنا ہے کہ کونسل کی طرف سے ان کتابوں میں کی گئی تبدیلیوں کے بعد، وہ یہ دعویٰ نہیں کر سکتے کہ یہ ان کی تیار کردہ کتابیں ہیں۔