براڈکاسٹ آڈینس ریسرچ کاؤنسل کے ری پبلک سمیت کچھ چینلوں کے ذریعے ٹی آر پی میں گڑبڑی کا الزام لگانے کے بعد پولیس نے اس مبینہ گھوٹالے کی جانچ شروع کی تھی۔ اب تک اس معاملے میں ری پبلک کے ویسٹرن ریزن ڈسٹری بیوشن ہیڈ اور دودیگر چینلوں کے مالکوں سمیت 13 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
مرکز کی جانب سے لائے گئے زرعی قوانین کے خلاف چل رہے کسانوں کے مظاہرہ کے بیچ آئی آرسی ٹی سی نے آٹھ سے 12 دسمبر کے بیچ یہ ای میل بھیجے ہیں۔ حکام کے مطابق انہیں سرکار کے ‘عوامی مفاد’رابطہ کے تحت زرعی قوانین کو لےکر لوگوں کوبیدار کرنے اور پروپیگنڈہ کو دور کرنے کے مقصد سے بھیجا گیا تھا۔
مدھیہ پردیش اور اڑیسہ کےتبدیلی مذہب کے انسداد سے متعلق قوانین میں کہیں بھی بین مذہبی شادی کا ذکر نہیں تھا اور نہ ہی سپریم کورٹ نے اس پر کوئی تبصرہ کیا تھا۔ ایسے میں اتر پردیش سرکار کا ایسا کوئی اختیار نہیں بنتا کہ وہ بنا کسی ثبوت یادلیل کے بین مذہبی شادیوں کو نظم و نسق کے سوال سے جوڑ دے۔
ویڈیو: مظاہرہ کررہی کسان تنظیموں کومتنازعہ قوانین پر بھیجے گئے مسودہ میں سرکار نے انہیں واپس لینے کے کسانوں کےبنیادی مطالبات کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا۔اس موضوع پر بھارتیہ کسان یونین (اگرہن) کے سکھ دیو سنگھ اور لوک سنگھرش مورچہ کی پرتبھا شندے سے د ی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو:مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے متنازعہ قوانین کے خلاف کسان پچھلے 15 دنوں سے دہلی کی سرحدوں پر مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں کسانوں سے بات چیت۔
ویڈیو: جب سے کسانون کا مظاہرہ شروع ہوا تب سے آج تک وزیر اعظم نریندر مودی کسانوں پر کچھ نہیں بولے، جبکہ انہوں نے کئی طرح کی بیٹھکوں اورتقریبات میں حصہ لیا ہے۔اس موضوع پر سوراج انڈیا کے قومی صدر یوگیندر یادو سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
اگرہندوستان میں رہنے والے تمام 172ملین مسلمان بھی صرف ہندو لڑکیوں سے ہی شادیا ں کرتے ہیں، تو بھی 966ملین ہندوؤں کو اقلیت میں تبدیل نہیں کرسکتے ہیں۔
مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئےقوانین کے خلاف 26 نومبر سے دہلی کی سرحدوں پرمظاہرہ کر رہے کسانوں کے بھارت بند کا ملک میں ملا جلا اثر رہا۔ کچھ ریاستوں میں عام زندگی متاثر ہوئی، وہیں کچھ ریاستوں میں صورتحال نارمل بنی رہی۔
کسان مخالف قوانین کے خلاف سڑکوں پر اترے کسانوں کو‘خالصتانی’قراردینا بی جے پی کے اسی پروپیگنڈہ کی اگلی کڑی ہے، جہاں اس کی پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو ‘دیش ورودھی ’، ‘ٹکڑے ٹکڑے گینگ’ یا ‘اربن نکسل’بتا دیا جاتا ہے۔
آندھراپردیش کے ایلورو شہر میں پراسرار بیماری سے 400 سے زیادہ افراد متاثر ہیں اور اب تک ایک شخص کی موت ہوئی ہے۔ لوگوں میں سردرد، مرگی کے دورے پڑنے، اچانک بے ہوش ہونے، کانپنے اور منھ سے جھاگ آنے کی شکایتیں آ رہی ہیں۔
ویڈیو: زرعی قوانین کی مخالفت کر رہے کسانوں پر سرکار اور کئی میڈیااداروں کی جانب سےالزام لگایا گیا کہ کسانوں کو قوانین کی خاطرخواہ سمجھ نہیں ہے اور انہیں گمراہ کیا گیا ہے۔ اس مدعے پر کسانوں سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئےزرعی قوانین کا گزشتہ 12 دنوں سے کسان دہلی کی سرحدوں میں مخالفت کر رہے ہیں۔اس سلسلے میں کسانوں سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کےمطالعے میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19کےاثرات سے نجات پانے کاعمل طویل عرصے تک چلےگا۔ کووڈ 19 ایک اہم پڑاؤ ہے اور دنیاکے رہنما ابھی جو فیصلہ لیں گے، اس سے دنیا کی سمت و رفتار بدل سکتی ہے۔
کانگریس اور جے ڈی ایس کے رہنماؤں نے وزیر زراعت بی سی پاٹل کے اس بیان پر اعتراض کیا ہے۔ کرناٹک کے سابق وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے کہا کہ کسان وقار اور عزت کے ساتھ جنم لیتے ہیں۔ جب انہیں پریشانیوں کی طرف ڈھکیل دیا جاتا ہے تو وہ اپنی زندگی ختم کرنے کے لیےمجبور ہو جاتے ہیں۔
آر بی آئی نے ایچ ڈی ایف سی بینک لمٹیڈ کو گزشتہ دو دسمبر کو ایک آدڑ جاری کیا ہے، جو پچھلے دو سالوں میں بینک کے انٹرنیٹ بینکنگ/موبائل بینکنگ/پے مینٹ بینکنگ میں ہوئیں پریشانیوں کے سلسلے میں ہے۔ گزشتہ 21 نومبر کو بھی پرائمری ڈیٹا سینٹر میں بجلی کٹنے سے بینک کی انٹرنیٹ بینکنگ اورادائیگی کا نظام متاثر ہواتھا۔
بی جے پی آئی ٹی سیل چیف امت مالویہ کے ذریعےکسانوں کے احتجاج کی ایڈیٹیڈ کلپ ٹوئٹ کیے جانے کے ایک دن بعد ٹوئٹر نے اسے ‘مینیپولیٹیڈ میڈیا’ کے طور پر نشان زد کیا ہے،جس کا مطلب ہے کہ اس ٹوئٹ میں شیئر کی گئی جانکاری سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔
اس سے پہلے پدم شری اور ارجن ایوارڈ سے سرفراز سمیت کئی سابق کھلاڑیوں نے بھی اپنااعزاز لوٹانے کی بات کہی ہے۔مرکزی حکومت کی جانب سے پاس کیےگئے متنازعہ قوانین کے خلاف کسان گزشتہ26 نومبر سے دہلی کی مختلف سرحدوں پر مظاہرہ کر رہے ہیں۔
ویڈیو: مرکزی حکومت کے متنازعہ نئے زرعی قوانین کو لےکر ہزاروں کسان دہلی کی سرحدوں پرمظاہرہ کر رہے ہیں۔ اس پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ویڈیو: مرکزی حکومت کے متنازعہ زرعی قوانین کو لےکر کسان دہلی کی سرحدوں پر گزشتہ سات دنوں سےمظاہرہ کر رہے ہیں۔ شیکھر تیواری کی کسانوں سے بات چیت۔
سال2008 میں مہاراشٹر کے ناسک ضلع کے مالیگاؤں میں ہوئے بم دھماکہ میں چھ لوگوں کی موت ہوئی تھی اور 101 سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔ اس معاملے میں بھوپال سے ایم پی پر گیہ سنگھ ٹھاکر، لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت، رمیش اپادھیائے، اجے راہرکر، سدھاکر دھر دویدی، سمیر کلکرنی اور سدھاکر چترویدی ملزم ہیں۔
گجرات 2002کے مسلم کش فسادات کے بعد سیکولر اور لبرل طاقتوں نے کانگریس کو اقتدار میں پہنچایا تھا، اس لیے کئی تنظیموں کا کہنا تھا کہ اس قتل عام میں ملوث سیاسی لیڈران بالخصوص نریندر مودی پر قانون کا شکنجہ کسنا چاہیے۔کئی مقتدر کانگریسی لیڈران بھی اس پر مصر تھے، مگر احمد پٹیل نے دلیل دی کہ مودی کا سیاسی طور پر مقابلہ کرنا چاہیے۔اس طرح ایک گجراتی نے دوسرے گجراتی کو قانونی شکنجہ سے بچاکر کئی سال بعد اس کے لیے وزارت اعظمیٰ کی کرسی تک پہنچنا آسان بنایا۔
جن کھلاڑیوں نے یہ اعلان کیا ہے، ان میں پدم شری اور ارجن ایوارڈ یافتہ پہلوان کرتار سنگھ، ارجن ایوارڈ سے سرفراز کھلاڑی سجن سنگھ چیمہ اور ارجن ایوارڈ سے ہی سرفراز ہاکی کھلاڑی راج بیر کور شامل ہیں۔
آل انڈیا ٹیکسی یونین نے وارننگ دی ہے کہ اگر نئے زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے کسانوں کے مطالبات نہیں مانے گئے تو وہ تین دسمبر سے ہڑتال پر جائیں گے۔ نئے متنازعہ قانون کے خلاف پچھلے چھ دنوں سے دہلی کی سرحدوں پر ہزاروں کی تعداد میں کسان مظاہرہ کر رہے ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں سے دو کسان اور ایک گاڑی مکینک تھے۔ کسان تنظیموں نے متاثرہ فیملی کو نوکری اور معاوضہ دینے کی مانگ کی ہے۔ پنجاب اور ہریانہ سمیت دیگر ریاستوں سے آئے کسان مرکز کے متنازعہ زرعی قوانین کو لےکر مظاہرہ کر رہے ہیں۔
دہلی فسادات میں ملزم ایک شخص نے اپنے پڑوسیوں کے ذریعے ان کے گھر پر حملہ کرنے کاالزام لگایا تھا۔ پولیس نے ایسا کوئی جرم ہونے سے انکار کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ خود کو بچانے کے لیےملزم یہ الزام لگا رہا ہے۔
کرناٹک میں مڈ ڈے میل اسکیم کے لگ بھگ 40 لاکھ بچوں میں سے تقریباً10فیصد کو اکشے پاتر فاؤنڈیشن نام کی تنظیم کھانامہیا کراتی ہے۔حال ہی میں اس تنظیم میں دھاندلی کے الزام لگے ہیں۔ ساتھ ہی یہ تنظیم انڈے جیسےمقوی غذا کو بھی اس اسکیم سے جوڑ نے کے خلاف رہی ہے۔
کرناٹک میں‘مورل پولیس’کا کام کرنے سے لےکر اتر پردیش کے مظفرنگر میں فسادات بھڑ کانے تک‘لو جہاد’کا راگ چھیڑ کر ہندو رائٹ ونگ تنظیموں نے اپنے کئی مقاصد کی تکمیل کی ہے۔
ایک طرف ہندوستانی آئین بالغ شہریوں کو اپنا شریک حیات منتخب کرنے کااختیار دیتا ہے، مذہب چننے کی آزادی دیتا ہے، دوسری طرف بی جے پی مقتدرہ حکومتیں آئین کی بنیادی قدروں کے برعکس قانون بنا رہی ہیں۔
لوک جن شکتی پارٹی کے بانی اورمرکزی وزیر رام ولاس پاسوان کےانتقال کے بعد یہ سیٹ خالی ہو گئی ہے۔ایل جے پی کے بہار این ڈی اے سے باہر آکر اپنے بل بوتے اسمبلی انتخاب لڑنے کے فیصلے کے ساتھ ہی بی جے پی نے اس سیٹ پر پھر سے اپنا دعویٰ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جو اس نے اپنے کوٹے سے پاسوان کو دی تھی۔
احمد پٹیل کے انتقال کےبعد کانگریس کے پاس ایک بھی ایسارہنما نہیں ہے، جو اتحادی پارٹیوں سے یاعلاقائی طاقتوں سے بات کر سکے۔ احمد پٹیل کی اسی قابلیت کا فائدہ کانگریس اور سونیا گاندھی کو دو دہائیوں تک ملتا رہا۔
بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اوربی جےپی رہنما سشیل مودی نے الزام لگایا ہے کہ چارہ گھوٹالے میں سزا کاٹ رہے لالو یادو نے اسمبلی اسپیکر کےانتخاب سے پہلے ان کے ایک ایم ایل اے کو اسمبلی میں غیرحاضر رہنے کے عوض میں وزیر کاعہدہ دینے کا لالچ دیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے ایک آڈیو کلپ بھی جاری کیا ہے۔ معاملے کی جانچ کے حکم دے دیے گئے ہیں۔
ویڈیو: مبینہ لو جہاد کو لےکر اتر پردیش سرکار نے آرڈیننس کو منظوری دے دی ہے۔ اس کے تحت شادی کے لیے فریب، لالچ یا جبراًمذہب تبدیل کرائے جانے پر زیادہ سے زیادہ10 سال کی قیداور جرما نے کی سزا کا اہتمام ہے۔
ویڈیو: کانگریس کےسینئر رہنما اور راجیہ سبھاایم پی احمد پٹیل کا بدھ کو علی الصبح انتقال ہو گیا۔ تقریباً ایک مہینہ پہلے پٹیل کورونا وائرس سے متاثر ہوئے تھے۔ پٹیل کانگریس صدر سونیا گاندھی کے بھروسے مند معاونین میں سے ایک تھے۔
بی جے پی لو جہاد کے راگ کو کیوں نہیں چھوڑ رہی؟وہ ہندوؤں میں خوف بٹھا رہی ہے کہ ‘ہماری’عورتوں کا استعمال کرکے ‘ودھرمی’اپنی تعداد بڑھانے کی سازش کر رہے ہیں۔ ‘ودھرمیوں’ کی تعداد میں اضافہ پریشانی کا سبب ہے۔ تعداد ہی طاقت ہے اور وہی برتری کی بنیاد ہے۔ اس لیے ایسی ہر شادی یا رشتے کی مخالفت کی جانی ہے، کیونکہ اس سے ‘ودھرمی’ کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔
امریکہ واقع ڈیجیٹل میڈیا کمپنی ہف پوسٹ کے ہندوستانی ڈیجیٹل ایڈیشن ہف پوسٹ انڈیا نے چھ سال کے بعد منگل کو ہندوستان میں اپنا کام بند کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی ان میں کام کر رہے 12صحافیوں کی نوکری بھی چلی گئی۔
سماجی کارکن ریحانہ فاطمہ نے ایک ککری شو میں بیف کے لیے‘گئوماتا’لفظ کا استعمال کیا تھا، جسے لےکر ان کے خلاف کیس درج درج کیا گیا تھا۔اس سے پہلے ریحانہ 2018 میں سبری مالا مندر میں داخل ہونے کی کوشش کو لےکر چرچہ میں آئی تھیں۔
اتر پردیش کے کانپور شہر میں کچھ رائٹ ونگ ہندو تنظیموں نے الزام لگایا تھا کہ مسلم نوجوان مذہب تبدیل کرانے کے لیے ہندو لڑکیوں سے شادی سے کر رہے ہیں۔ اس کے لیے انہیں دوسرے ملکوں سے فنڈ مل رہا ہے اور لڑکیوں سے انہوں نے اپنی پہچان چھپا رکھی ہے۔ اس کی جانچ کے لیے کانپور رینج کے آئی جی نے ایس آئی ٹی بنائی تھی۔
تقریباً ایک مہینے پہلے کانگریس رہنما اور راجیہ سبھا ایم پی احمد پٹیل کورونا وائرس کی زد میں آئے تھے۔ علاج کے دوران ان کے کئی اعضاء نے کام کرنا بند کر دیا۔ کانگریس صدرسونیا گاندھی کے قابل اعتمادساتھیوں میں سے ایک پٹیل ان کے سیاسی صلاح کار بھی تھے۔
گورنر عارف محمد خان نے کیرل پولیس ایکٹ میں نئی دفعہ118(اے)جوڑ نے کے اہتمام کو منظوری دے دی ہے، جس کے تحت توہین آمیز سوشل میڈیا پوسٹ پر تین سال کی قیدیا10000روپے کا جرمانہ یا دونوں کی سزا ہو سکتی ہے۔
ٹھاکرگنج کے رہنے والے 16سالہ حسین کو سی اے اےمخالف مظاہرہ میں شامل ہونے کے الزام میں25 دسمبر 2019 کو ان کے دوست کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔حسین کا کہنا ہے کہ انہوں نے سی اے اے مخالف کسی بھی مظاہرہ میں کبھی حصہ نہیں لیا تھا۔