جے ڈی یو سے باہر نکالے جانے کے بعد پرشانت کشور نے ‘ بات بہار کی ‘مہم شروع کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کے ذریعے وہ مثبت سیاست کرنے کے خواہشمند نوجوانوں کو جوڑنا چاہتے ہیں۔مہم کے تحت ان کے ذریعے دیے جا رہے اعداد وشمار بہار کی این ڈی اے حکومت کی ریاست میں پچھلے 15 سالوں میں ہوئی ترقی کے دعووں پر سوال اٹھاتے ہیں۔
دہلی اقلیتی کمیشن کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شمال مشرقی دہلی میں فسادات کے بعد ہزاروں لوگ اتر پردیش اور ہریانہ میں اپنے آبائی گاؤں چلے گئے ہیں۔ نئی دہلی: شمال مشرقی دہلی میں فسادات پر دہلی اقلیتی کمیشن کی ایک رپورٹ میں دعویٰ […]
سماجی کارکن ہرش مندر کے ذریعے سپریم کورٹ میں بی جے پی رہنماؤں کی ہیٹ اسپیچ پر ایف آئی آر درج کروانے کے لئے عرضی لگائی گئی ہے۔ اس کے جواب میں سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے مندر کی ایک پرانی تقریر کے حصہ کاحوالہ دیتے ہوئے اس کو تشدد بھڑکانے والا کہا ہے۔
ویڈیو: شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کےبعد ہیٹ اسپیچ دینے کے لیے بی جے پی رہنماؤں -کپل مشرا، انوراگ ٹھاکر، پرویش ورما پر ایف آئی آر درج کرانے کے لیے سماجی کارکن ہرش مندر نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔اس بارے میں ان سے دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو کی بات چیت۔
دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں ہوئے فسادات کے بعد کئی فیملی کےممبر گمشدہ ہیں۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ پولیس اس کو لےکر ایف آئی آر درج نہیں کر رہی ہے اور حکومت سے بھی ان کو ضروری مدد نہیں مل رہی ہے۔
برہم پوری منڈل کے بی جے پی اقلیتی سیل کے صدر محمد عتیق نے کہا کہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس’ میں یقین کرتا تھا اور بی جے پی کی تنقید کرنے والوں سے بحث کرتا تھا۔ اب کمیونٹی کے لوگ مجھ سے پوچھ رہے ہیں کہ پارٹی نے میرے لیے کیا کیا۔ میرے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔
ویڈیو: شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران جن چوک نیوز پورٹل کے صحافی سشیل مانو کو ایک گروپ نے روک کران کے ساتھ مار پیٹ کی اور مذہبی پہچان ثابت کرنے کو کہا۔ سشیل کی آپ بیتی۔
مہاراشٹر بی جے پی کے سینئر رہنما سدھیر مگنتی وار نے کہا کہ ان کی پارٹی کا ماننا ہے کہ ریزرویشن مذہب کی بنیاد پر نہیں دیا جا سکتا۔
جن سواستھ ابھیان نامی ادارے کی طرف سے جاری ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کے مطابق دہلی تشدد کے دوران حکومت متاثرین کو مناسب علاج مہیا کرانے میں ناکام رہی اور کئی جگہوں پر مریضوں کو امتیازی سلوک اور استحصال کا سامنا کرنا پڑا۔
شمال مشرقی دہلی کے شیو وہار میں گزشتہ دنوں ہوئے فسادات کے بعد سینکڑوں مسلم فیملی نے مصطفیٰ آباد میں پناہ لی ہے۔ متاثرین کو ڈر ہے کہ اگر وہ واپس جائیںگے، تو ہندوتوا تنظیم کے لوگ ان پر حملہ کر سکتے ہیں۔ نئی دہلی: دہلی کے فساد […]
ویڈیو: دہلی فسادات پر جن سواستھ ابھیان نامی تنظیم کی طرف سے ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس میں اس دوران مہیا طبی سہولیات پر سوال اٹھایا گیا ہے۔ سماجی کارکن ہرش مندر بھی رپورٹ بنانے والی ٹیم کا حصہ تھے اور ان کا کہنا ہے کہ جس وقت دہلی فسادات میں جل رہی تھی، حکومتیں عوام کے بیچ نہ ہو کر سوشل میڈیا پر سرگرم تھیں۔ ان سے ریتو تومر کی بات چیت۔
گزشتہ دو ماہ سے حکمراں جماعت کے لوگ کھلے عام مسلمانوں کے خلاف انتہائی زہریلی اور دھمکی آمیز زبان استعما ل کررہے تھے اور پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی تھی۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ ایک حکمت عملی کا حصہ تھا تاکہ ملک گیر سطح پر شہریت ترمیم قانون کے خلاف تحریک چلانے والوں کو خوف زدہ کیا جائے۔
ویڈیو: دہلی کے شیو وہار میں تشدد کے بعد متاثرہ خواتین مصطفیٰ آباد میں پناہ لے چکی ہیں۔ ان خواتین نے سرشٹی شریواستوسے بات چیت میں بتایا کہ ان کے ساتھ جنسی تشدد کے معاملے بھی ہوئے ہیں۔
یونائیٹڈ نیشن ہائی کمشنر فار ہیومن رائٹس کے ذریعے شہریت ترمیم قانون پر سپریم کورٹ میں مداخلت کی عرضی دائر کرنے پر وزارت خارجہ نے کہا کہ سی اے اے ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے اور یہ قانون بنانے والی ہندوستانی پارلیامنٹ کی خودمختاریت کے دائرے سے متعلق ہے۔
قومی راجدھانی دہلی میں ہوئے تشدد کو مبینہ طور پر بھڑکانے والے ہیٹ اسپیچ کے لئے رہنماؤں کےخلاف ایف آئی آر درج کرنے کی اپیل والی ایک عرضی پر فوری سماعت کے مطالبے کوٹھکراتے ہوئے سپریم کورٹ نے بدھ کو معاملے کو سننے کی بات کہی۔
شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران مصطفیٰ آباد علاقے میں متاثرین کی مدد کے لئے پہنچے سماجی کارکن بھی ڈر سے اچھوتے نہیں تھے۔ ایک ایسے ہی کارکن کی آپ بیتی۔
سپریم کورٹ کے جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس نوین سنہا کی بنچ نے عرضی کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے چنمیانند کو ضمانت دینے والے حکم میں وجہ دی تھی اور اس لئے اس میں کسی مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔
دہلی فسادات پر سرکاری طور پر رد عمل دینے والا ایران چوتھا مسلم اکثریتی ملک بن گیا ہے۔ اس سے پہلے انڈونیشیا، ترکی اور پاکستان پچھلے ہفتے دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں ہوئے تشدد کے خلاف تبصرہ کر چکے ہیں۔
دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات کے لیے اپوزیشن جماعتوں نے بی جے پی حکومت کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔
کوئی ہوش میں نہیں تھا۔ آدھی بات سن کر پوری کہانی بنا رہا تھا۔ کسی نے نہیں کہا کہ خود دیکھا ہے۔ بس سنا ہے۔ اتنے پر پیغام آگے بڑھا دیا۔ جس سے بھی پوچھا کسی کے پاس جواب نہیں تھا۔ اتنا ہوش نہیں تھا کہ اگر کچھ سنا ہے تو پہلے چیک کریں۔
دہلی تشدد کا کوئی’ہندو’ یا ‘مسلم’ حزب نہیں ہے، بلکہ یہ لوگوں کوفرقہ وارانہ بنیاد پر تقسیم کرنے کی ایک گھناؤنی سیاسی چال ہے۔ 2002 کے فسادات نے بی جے پی کوگجرات میں ناقابل تسخیر بنا دیا۔ گجرات ماڈل کے اس بےحد اہم پہلو کو اب دہلی میں اتارنے کی کوشش زور شور سے شروع ہو گئی ہے۔
ویڈیو: نارتھ-ایسٹ دہلی میں شہر یت قانون (سی اے اے)کو لے کر ہوئے فرقہ وارانہ تشدد میں مارے گئے لوگوں کی تعداد بڑھ کر 42 ہوچکی ہے۔ یہ تعداد بدھ تک 27 تھی ،جس میں 25 لوگوں کی موت دلشاد گارڈین واقع جی ٹی بی ہاسپٹل میں ہوئی تھی۔
ویڈیو: شمال مشرقی دہلی میں فسادات کے بعد علاقے میں سیلم پور جے بلاک میں امن و امان کی ایک جگہ بن رہی ہے۔
تشدد کےبیچ شادی ہوئی اور دولہے کے پہنچتے ہی مسلمان پڑوسی وہاں ڈھال بن کر کھڑے ہوگئے ۔ساوتری نے بتایا کہ ،حالاں کہ کچھ ہی دوری پر پوری گلی جنگ کے میدان میں تبدیل ہوچکی تھی اور دکانیں جلادی گئی تھیں۔ نئی دہلی : نارتھ-ایسٹ دہلی کے کئی علاقوں میں شہریت […]
چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کے سامنے معاملے کا ذکر کرتے ہوئے عرضی گزار نے کہا، ’ملزم طاقتور شخص ہے۔ متاثرہ کی زندگی خطرے میں ہے۔‘
دہلی تشدد کی تیاری میں وزیر اعظم، وزیر داخلہ، دوسرے مرکزی وزراءاور بی جے پی کے رہنماؤں کا براہ راست اور بالواسطہ مسلم مخالف اشتعال انگیزکردار ہے۔ اگر کبھی اس تشدد کی غیر جانبدارانہ تفتیش ہوئی، جس کی امید نہ کے برابرہے تو ان سب پر ان تمام قتل کے لئے ذمہ داری طے کی جائےگی۔
مسجد کے بغل میں اسکول میں بھی آگ لگائی گئی تھی ، جہاں عمارت کے اندر بچے موجود تھے ۔ گھنٹوں بعد ان کو باہر نکالا گیا ۔
ویڈیو: نارتھ- ایسٹ دہلی میں ہوئے تشدد مرنے والوں کی تعداد 20 تک پہنچ گئی ہے۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے حالات کو سنبھالنے کے لے لیے فوج کی مدد مانگی ہے۔ منگل کو نارتھ-ایسٹ دہلی کے مختلف حلقوں میں گئے دی وائر کے نامہ نگاروں سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔
پولیس کے مطابق، انکت شرما انٹلی جنس بیورو میں بطورسکیورٹی اسسٹنٹ کام کر رہے تھے اور کھجوری خاص علاقے میں اپنی فیملی کے ساتھ رہتے تھے۔ شروعاتی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ وہ منگل کی شام سے لاپتہ تھے۔
بی جے پی کا ایجنڈہ انتخاب کی جیت سے کہیں زیادہ بڑا ہے۔
ہندوستان میں لوگ بھول گئے تھے کہ سیاست کا مقصد گورننس، صحت عامہ، تعلیم اور سرکاری سروسز کی فراہمی کو آسان بنا ناہوتا ہے۔ اس کا مطلب تو اب فرقہ بندی، ایک دوسرے کی پگڑی اچھالنا اور اکثریتی طبقہ میں خوف کا ماحول پیدا کرکے ان سے ووٹ […]
خصوصی انٹرویو: گزشتہ دنوں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ بھاٹیا کے ساتھ بات چیت میں معروف فلم اداکار نصیرالدین شاہ نے سی اے اے-این آر سی-این پی آر کے خلاف جاری احتجاج اورمظاہرہ، فرقہ پرستی کے عروج اور دیگراہم مسائل پرانڈسٹری کے نامور ہستیوں کی خاموشی اوردوسرے کئی اہم موضوعات پر اظہار خیال کیا۔
کانگریس رہنما ابھیشیک منو سنگھوی نے ابراہمز پر ہوئی کارروائی کو درست ٹھہراتے ہوئے انہیں پاکستان اور آئی ایس آئی کا ایجنٹ بتایا ہے۔
پولیس نے آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 66 اے کے تحت بھی معاملہ درج کیا ہے، جس کو سپریم کورٹ کے ذریعے رد کیا جا چکا ہے۔
سی اے اے-این آر سی کے خلاف ہو رہے مظاہرے میں طویل عرصے کے بعدہندو-مسلم یکجہتی پھر سے نظر آ رہی ہے، جس سے حکمراں بی جے پی میں بےچینی دیکھی جاسکتی ہے۔ ایسی ہی بےچینی 1857 کی انقلاب کے بعد انگریزوں میں دکھی تھی، جس سےنپٹنے کے لئے انہوں نے پھوٹ ڈالو-راج کرو کی پالیسی اپنائی تھی۔
شاہ فیصل کو گزشتہ سال 14 اگست میں دہلی ایئر پورٹ سے حراست میں لیا گیا تھا۔
مرکزی وزیر پرکاش جاویڈکر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ دہلی الیکشن میں کانگریس کے اچانک غائب ہونے کی وجہ سے ان کی پارٹی اور عام آدمی پارٹی کے بیچ سیدھا مقابلہ ہو گیا، جس کی وجہ سےبی جے پی کی ہار ہوئی۔
پونڈیچری شہریت قانون کے خلاف تجویز پاس کرنے والا پہلایونین ٹریٹری بن گیا ہے۔ اس سے پہلے کیرل، پنجاب، راجستھان،مغربی بنگال اور مدھیہ پردیش اسمبلی میں اس قانون کے خلاف تجویز پاس ہو چکی ہیں۔
خام لوہے سے مالا مال بیلاری ضلع سے چاربار کے ایم ایل اے آنند سنگھ کوسوموار کو کرناٹک کی بی ایس یدیورپا کی قیادت والی بی جے پی حکومت میں اشیائےخوردنی اور شہری فراہمی وزیر بنایا گیا تھا لیکن پورٹ فولیو میں تبدیلی کی مانگکے ایک دن بعد ہی ان کو وزیر ماحولیات بنایا گیا۔
جموں وکشمیر کے سابق ایم ایل اے اور سینئرسی پی ایم رہنما یوسف تاریگامی نے ریاست کے بڑے رہنماؤں کی حراست کو لےکر مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اگر جموں وکشمیر میں حالات معمول پر ہیں تو حکومت وہاں الیکشن کیوں نہیں کراتی۔