’کارواں‘ میگزین کو آئی ٹی ایکٹ کے تحت موصولہ ایک نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اگر 24 گھنٹے کے اندر وہ اپنی ویب سائٹ سے جموں و کشمیر میں فوج کے ہاتھوں عام شہریوں کی مبینہ ہلاکت سے متعلق رپورٹ کو نہیں ہٹاتی ہے ، تو پوری ویب سائٹ ہٹا دی جائے گی۔میگزین نے اسے عدالت میں چیلنج کرنےکی بات کہی ہے۔
رائے ریاض حسین کی کتاب ‘رائے عامہ’ پاکستان کی موجودہ تاریخ کا آئینہ ہے اور یہ کتاب ایک ایسے شخص نے لکھی ہے، جس کو پاور کوریڈورز کے اندرون تک رسائی تھی۔
محبوبہ مفتی لکھتی ہیں، جموں و کشمیر کے لوگوں نے جمہوریت اور سیکولرازم کی مشترکہ اقدار پرجس ملک میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا، اس نے ہمیں مایوس کر دیا ہے۔ اب صرف عدلیہ ہی ہمارے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا ازالہ کرسکتی ہے۔
ویڈیو: آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں صحافیوں کی کیا حالت ہے، وہ کن حالات میں کام کر رہے ہیں، کیا وہ خود کو محفوظ محسوس کر رہے ہیں؟ ان موضوعات پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی کشمیر کے کچھ صحافیوں سے بات چیت۔
آج جب ہمیں ایسے خطرات کا سامنا ہے جہاں ہم یقینی طور پر اپنی جمہوریت سے محروم ہو سکتے ہیں،تو یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم اس بات پر یقین کریں کہ ہم اس تباہی سے اپنے آپ کو بچا سکتے ہیں۔
ویڈیو: اتر پردیش میں ‘4پی ایم’ اخبار کے چیف ایڈیٹر سنجے شرما نے پریس کی آزادی پر حملے اور اپنے اخبار کے یوٹیوب چینل کو بندکیے جانے کےحوالے سے دی وائر سے بات چیت کی۔
اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ سے شائع ہونے والے اخبار ‘4 پی ایم’کے ایڈیٹر نے کہا ہےکہ انہوں نے اس سلسلے میں ایف آئی آر درج کرانے کے ساتھ صدر رام ناتھ کووند کومعاملے کا نوٹس لینے کے لیے خط لکھا ہے۔ اس کے علاوہ اخبار کا ایک نیا یوٹیوب چینل بھی شروع کیا گیا ہے۔
انڈمان نکوبار کے ایک آزاد صحافی زبیر احمد نے ٹوئٹر پر مقامی انتظامیہ سے پوچھا تھا کہ کووڈ 19 کے مریض سے فون پر بات کرنے پر لوگوں کو کورنٹائن کیوں کیا جا رہا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ غلط جانکاری پھیلا رہے تھے۔
ویڈیو:میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے یوپی پولیس کےذریعے یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف مبینہ قابل اعتراض مواد نشر کرنے کو لے کر تین صحافیوں کی گرفتاری پر وکیل وراگ گپتا اور پریس کلب آف انڈیا کے صدر اننت باگائیتکر سے ارملیش کی بات چیت۔
نیوز چینل پر ایک پروگرام نشر ہوا تھا، جس میں ایک اسٹنگ آپریشن کے ذریعے دکھایا گیا تھا کہ ایک کمپنی مغربی اتر پردیش میں مبینہ طور پر ملاوٹی یا سنتھیٹک دودھ بیچ رہی ہے۔
میڈیا کا ایک بڑا طبقہ، جس کا مذہب اقتدار میں بیٹھے لوگوں سے سوال پوچھنا ہونا چاہیے، گھٹنے ٹیک چکا ہے اور ملک کے کچھ سب سے طاقتور لوگوں نے خاموشی اختیار کرلی ہے، لیکن عام لوگ ایسا نہیں کرنے والے ہیں۔ ان کی آواز اونچے تختوں پر بیٹھے لوگوں کو سنائی نہیں دیتی، لیکن جب وقت آتا ہے وہ اپنا فیصلہ سناتے ہیں۔
ویڈیو: جنگ آزادی میں روزنامہ ملاپ کی خدمات ،فکر تونسوی کا کالم پیاز کے چھلکے،اردو رسم الخط میں ہندی کا استعمال اور اردو صحافت کے مستقبل پر ملاپ کے مدیر نوین سوری سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے دور کو پورا ہونے میں تقریباً16 مہینے کا وقت باقی رہ گیا ہے۔ لیکن انہیں خود کو اور اپنی حکومت کو آزاد پریس کےتئیں جواب دہ بنانے کی ضرورت آج تک محسوس نہیں ہوئی ہے۔
میڈیا کے سوال پوچھنے کی بات کرنا بیکار ہے کیونکہ وہ سوال پوچھنا بھول چکی ہے۔ وہ کم وبیش اسی راستے پر ہے جس کے لیے ان کو کہا جارہا ہے۔ ہندوستانی میڈیا تقریبا ستّر فیصد ہندوستان سے کس طرح کا سلوک کر رہی ہے، اس کا صحیح […]
کیا مودی سپر مین ہیں ،جن سے سوال نہیں کیا جاسکتا؟ جمہوریت کے چوتھے ستون کے ممبروں سے اقتدار میں بیٹھے لوگوں کے ساتھ یاری گانٹھنے کی امید نہیں کی جاتی۔ ان سے یہ امید بھی نہیں کی جاتی کہ وہ وزیر اعظم کو دلاسا دیتے رہیں کہ […]