rally

نریندر مودی، تصویر بہ شکریہ ایکس: @AmitShah

مودی کا دورہ سرینگر اور انتخابی بگل

کشمیر میں عوام کی اس دورہ کے تئیں دلچسپی کی ایک وجہ یہ تھی کہ وہ اس کو ایک سیاسی عمل کے احیا کا ذریعہ سمجھتے تھے اور سیاسی گھٹن سے نجات چاہتے تھے۔ سیاسی مبصرین بھی خبردار کر رہے ہیں کہ ایک لمبے عرصے تک کسی خطے کو سیاسی عمل سے دور رکھنا، خطرناک عوامل کا حامل ہوسکتا ہے۔ اس پر طرہ یہ کہ کشمیر میں سبھی روایتی سیاسی قوتوں کی ایک طرح سے زبان بندی کرکے ان کو بے وزن کر دیا گیا ہے۔ کشمیر میں واقعی ایک امن ہے، مگریہ قبرستان کی خاموشی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی جموں و کشمیر کے نوشیرہ میں۔ (فائل فوٹو: پی آئی بی)

جموں و کشمیر انتظامیہ نے 7000 ملازمین کو مودی کی سری نگر ریلی میں شرکت کی ہدایت دی: رپورٹ

جموں و کشمیر انتظامیہ نے مبینہ طور پر تقریباً 7000 ملازمین کو سری نگر کے بخشی اسٹیڈیم میں ایک ریلی میں شرکت کی ہدایت دی ہے، جہاں وزیر اعظم نریندر مودی 7 مارچ کو خطاب کرنے والے ہیں۔ یہ ریلی گزشتہ نو سالوں میں سری نگر میں مودی کی پہلی ریلی ہوگی۔

Tejashwi-Ajay-Thumb

بہار: تیجسوی یادو کی مہا ریلی کیا بدلتے دور کی آہٹ ہے؟

ویڈیو: اتوار کو پٹنہ کے گاندھی میدان میں ‘انڈیا’ اتحاد کے رہنماؤں کی موجودگی میں تیجسوی یادو نے مہاریلی میں نتیش کمار اور بی جے پی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ریلی کے اثرات کے حوالے سے اجئے کمار کی بہار کے صحافیوں سے بات چیت۔

فوٹو بہ شکریہ:  جمعیۃ علماء ہند

 میوات تشدد: جمعیۃ علماء ہندکا دعویٰ — 13مساجد پر حملے کیے گئے

اب تک جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے 13 متاثرہ مساجد کا دورہ کیا ہے، اور بتایا ہے کہ صرف پلول میں 6 مساجد نذر آتش کی گئیں، ہوڈل میں تین مساجد ، سوہنا میں تین مساجد، اور ایک مسجد گروگرام میں جلائی گئی۔ وفد کا یہ بھی کہنا ہے کہ تشدد کے دوران مذہبی کتابوں کو جلایا گیا اور تبلیغی جماعت کے ساتھ مارپیٹ کی گئی۔

ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@HaryanaCMO)

منوہر لال کھٹر ہریانہ کے تمام لوگوں کو سیکورٹی کیوں نہیں دے سکتے؟

غلامی کے دور میں غیر ملکی حکمرانوں تک نے اپنی پولیس سے عوام کے جان و مال کے تحفظ کی امید کی تھی، لیکن اب آزادی کے امرت کال میں لوگوں کی چنی ہوئی حکومت اپنی پولیس کے بوتے سب کو تحفظ دینے سے قاصر ہے۔

نوح تشدد میں جلائی گئی ایک گاڑی۔ (تصویر: اتل ہووالے/دی وائر)

نوح: انہدامی کارروائی پر پابندی لگاتے ہوئے ہائی کورٹ نے پوچھا – کیا یہ نسلی تطہیر کا کوئی طریقہ تھا

کورٹ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے نوح تشدد کے بعد متاثرہ علاقے میں جاری انہدامی کارروائی پر روک لگا دی ہے۔ عدالت نےکہا کہ لاء اینڈ آرڈر کے مسئلے کا استعمال ضروری قانونی ضابطوں کی پیروی کیے بغیر عمارتوں کو گرانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

نوح کے نلہر مہادیو مندر کا مین گیٹ۔ (تمام تصاویر: اتل ہووالے/دی وائر)

نوح تشدد: نلہر مندر میں پھنسی خواتین کے ساتھ جنسی ہراسانی کے دعوے پولیس نے خارج کیے

ہریانہ کے نوح میں31 جولائی کو ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلے میں سوشل میڈیا اور کچھ نیوز ویب سائٹ پر ایسے دعوے کیے جا رہے تھے کہ نلہر مہادیو مندر میں پھنسی خواتین کے ساتھ ریپ کیا گیا تھا، پولیس نے ان دعووں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

(فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@ZakirAliTyagi)

ہریانہ: حصار میں ہندوتوا تنظیموں کی ریلی میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کی اپیل

نوح میں ہوئے واقعے کے خلاف احتجاج کے طور پربجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد جیسی ہندوتوا تنظیموں نے حصار ضلع کے ہانسی شہر میں 2 اگست کوایک ریلی نکالی تھی، جس میں مسلم دکانداروں کے بائیکاٹ کی اپیل کرنے کے ساتھ ہی مسلمانوں کو دو دن میں شہر چھوڑنے کی وارننگ دی گئی۔

تشدد سے متاثرہ نوح میں ہفتے کے روز انتظامیہ کی جانب سے کی گئی بلڈوزر کارروائی کی تصویر۔ (فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی ویڈیو اسکرین شاٹ)

نوح: تشدد سے متاثرہ علاقے میں بلڈوزر کارروائی، حکام نے الگ الگ وجہ بتائی

اس ہفتے ہریانہ کے نوح میں تشدد کے بعد ضلع انتظامیہ نے جمعہ کو مکان اور املاک کو مسمار کرنے کا عمل شروع کیا ہے۔ ایک طرف کچھ اہلکار کہہ رہے ہیں کہ توڑ پھوڑ کا تشدد سے کوئی تعلق نہیں ہے تو دوسری طرف کچھ حکام کا دعویٰ ہے کہ کچھ املاک کے مالکان تشدد میں ملوث تھے۔

نوح کے نلہر مہادیو مندر کا مین گیٹ۔ (تمام تصاویر: اتل ہووالے/دی وائر)

ہریانہ: مسلمانوں کے ذریعے مندر میں لوگوں کو یرغمال بنانے کے وزیر داخلہ کے دعوے کو پجاری نے خارج کیا

سوموار کو نوح میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد ریاست کے وزیر داخلہ انل وج نے دعویٰ کیا تھا کہ مسلم فسادیوں نے نلہر مہادیو مندر میں تقریباً 3-4 ہزار لوگوں کو یرغمال بنایا تھا۔ مندر کے پجاری نے دی وائر کو بتایا کہ ایسا نہیں ہوا تھا۔ حالات خراب ہونے کی وجہ سے لوگ وہاں پھنسے ہوئے تھے۔

فوٹو بہ شکریہ: ویڈیو اسکرین گریب

گڑگاؤں: ’جئے شری رام‘ کے نعرے لگاتی بھیڑ نے کم از کم 14 دکانوں کو نذر آتش کیا، اکثر دکانیں مسلمانوں کی تھیں

ہریانہ کے نوح اور گڑگاؤں علاقوں میں جاری فرقہ وارانہ کشیدگی کے درمیان منگل کو گڑگاؤں کے بادشاہ پور میں بریانی بیچنے والی دکانوں کو نشانہ بنایا گیا اور بسئی روڈ کے پٹودی چوک پردکانوں میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی۔ دریں اثنا،گڑگاؤں ضلع کے تمام پٹرول پمپوں پر کھلے ایندھن کی فروخت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

گزشتہ سوموار کو ہریانہ کے نوح میں فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ (فوٹو: ویڈیو اسکرین گریب)

ہریانہ: ہندوتوا تنظیموں کے مذہبی جلوس کے دوران فرقہ وارانہ تصادم میں 3 لوگوں کی موت

ہریانہ کے نوح میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد انٹرنیٹ خدمات بند کرنے کے ساتھ ہی امتناعی احکامات نافذ کر دیے گئے ہیں۔ سوموار کی شام تک تشدد گڑگاؤں کے قریب سوہنا چوک تک پھیل گیا تھا، جہاں مبینہ طور پربجرنگ دل کے ارکان نے کچھ گاڑیوں میں آگ لگا دی تھی اور دکانوں میں توڑ پھوڑ کی تھی۔

گڑگاؤں سے نکالی گئی وشو ہندو پریشد کی ریلی۔ (فوٹو بہ شکریہ: ویڈیو گریب)

گڑگاؤں میں وی ایچ پی کی ریلی میں تلوار  لے کر لوگوں نے نعرے بازی کی؛ نامعلوم  لوگوں کے خلاف ایف آئی آر

وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے گزشتہ اتوار کو گڑگاؤں میں ‘بھویہ بھگوا یاترا’ کا اہتمام کیا تھا۔ گڑگاؤں پولیس حکام نے کہا کہ یہ ریلی غیر قانونی تھی، کیونکہ اس کے لیے اجازت نہیں لی گئی تھی۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس میں ملوث افراد کی شناخت نہیں ہوسکی ہے اس لیے اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

حالیہ انتخابی نتائج بتاتے ہیں کہ مزاحمت کا وقفہ ابھی اور طویل ہونے والا ہے

ہندوستان کے لیے گجرات کے انتخابی نتائج کے نظریاتی مضمرات بہت سنگین ہوں گے۔ مسلمان اور عیسائی مخالف نفرت اور تشدد گجرات کے باہر بھی شدت اختیار کریں گے۔ مزدوروں، کسانوں، طلبہ وغیرہ کے حقوق کو محدود کرنے کے لیے قانونی طریقے اپنائے جائیں گے۔ آئینی اداروں پر بھی دباؤ بڑھے گا۔

امت شاہ۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

گجرات فسادات پر امت شاہ کے تبصرہ کے خلاف الیکشن کمیشن سے کارروائی کا مطالبہ

حال ہی میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے گجرات میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے 2002 کے فسادات کے سلسلے میں تبصرہ کیا تھا کہ بی جے پی نے فرقہ وارانہ تشدد میں شامل لوگوں کو سبق سکھایا تھا۔ سابق بیوروکریٹس اور حقوق کے کارکنوں نے اسے ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

امت شاہ۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

گجرات: امت شاہ بولے – 2002 میں ’انہیں‘ سبق سکھا کر ’دیرپا امن‘ قائم کیا گیا

اسمبلی انتخابات کے پیش نظر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کھیڑا ضلع کے مہودھا شہر میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کے دور حکومت میں ریاست میں اکثر فرقہ وارانہ دنگے ہوتے تھے۔ ریاست میں آخری بارپوری طرح سے کانگریس کی حکومت مارچ 1995 میں تھی۔ بی جے پی ریاست میں 1998 سے اقتدار میں ہے۔

ریلی میں رکاوٹ ڈالنے والے بجرنگ دل کے مبینہ کارکنان ۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

اڑیسہ: امبیڈکر جینتی ریلی پر حملہ کرنے والے بجرنگ دل کے کارکن اب تک آزاد گھوم رہے ہیں

اڑیسہ کے برگڑھ علاقے میں امبیڈکر جینتی کے موقع پر 14 اپریل کو بھیم آرمی کی قیادت میں ایک بائیک ریلی نکالی گئی تھی۔ الزام ہے کہ اس ریلی پر بجرنگ دل کے 40-50 کارکنوں نے لاٹھی-ڈنڈوں اور چاقوؤں سے حملہ کر دیا تھا، جس میں 25 لوگ زخمی ہوگئے تھے۔ امبیڈکر کے پیروکاروں نے الزام لگایا ہے کہ پولیس ان پر سمجھوتہ کرنے کا دباؤ بنا رہی ہے۔