نٹور سنگھ ایک زیرک اور کامیاب سفارت کار تھے، گاندھی خاندان کے بے حد قریبی مانے جاتے تھے، مگر سیاست کسی کی دوست نہیں ہوتی ہے، یہ بس مفادات کی آبیاری کانام ہے۔ کانگریس ان سے دور ہوگئی، تو نٹور سنگھ اور ان کے بیٹے جگت سنگھ بھی خود تمام عمر کے پالے ہوئے نظریہ کو لات مار کر بی جے پی کی گود میں بیٹھ گئے، جہاں ان کے نظریہ ساز نہرو کو دن رات گالیاں دی جا رہی ہیں۔
کانگریس کی سینئر لیڈر سونیا گاندھی نے کہا کہ آج اقتدار میں بیٹھے لوگ کہتے ہیں کہ وہ ‘جمہوریت’ کے لیے پرعزم ہیں، لیکن اس کے ساتھ ہی وہ اس کے منظم عمل کو یقینی بنانے کے لیے اپنائے گئے حفاظتی اقدامات کو بھی کمزور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو ہم آہنگی کی جانب لے جانے والے راستے خستہ حالی کا شکار ہیں اور اس کے نتائج بڑھتے ہوئے پولرائزیشن کی صورت میں سامنے آ رہے ہیں۔
اپوزیشن کی مختلف جماعتوں کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی حوصلہ افزا ہے۔ لیکن عام انتخابات جب بھی ہوں، ‘انڈیا’ اتحاد کو اس مشکل امتحان کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
گزشتہ جمعہ کو اپوزیشن اتحاد ‘انڈیا’ کا تیسرا اجلاس ممبئی میں منعقد کیا گیا۔ دو روزہ اجلاس میں 14 رکنی مرکزی کمیٹی، ایک مہم کمیٹی، ایک میڈیاکمیٹی اور ایک سوشل میڈیا ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ اس دوران اتحاد میں شامل رہنماؤں نے مہنگائی اور بدعنوانی کو حوالے سے مودی حکومت کو نشانہ بنایا۔
کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے کہا کہ جلد ہی 11 رکنی رابطہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ ہم ممبئی میں پھر سے ملاقات کریں گے، جہاں ہم رابطہ کاروں کے ناموں پر چرچہ کریں گے اور ان کے ناموں کا اعلان کریں گے۔ وہیں، این ڈی اے کی میٹنگ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیاں سیاسی مفادات کے لیے قریب تو آ سکتی ہیں، لیکن ساتھ نہیں آ سکتیں۔
ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے یوم پیدائش پر کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی نے ایک مضمون میں کہا ہے کہ حکمراں جماعت آئینی اداروں کا غلط استعمال کر رہی ہے، انہیں تباہ کر رہی ہے اور ان کی آزادی، مساوات، بھائی چارے اور انصاف کی بنیاد کو کمزور کر رہی ہے۔
کانگریس پارلیامانی پارٹی کی سربراہ سونیا گاندھی نے پارٹی کی پارلیامانی پارٹی کی میٹنگ میں مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزراء اور اعلیٰ آئینی عہدوں پر فائز لوگوں کے عدلیہ پر تبصرے مناسب اصلاحات تجویز کرنے کی کوشش نہیں، بلکہ عوام نظروں میں عدلیہ کی ساکھ کو کم کرنے کی کوشش ہیں۔
ایک ٹی وی بحث کے دوران صحافی تولین سنگھ نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے سرکاری رازداری ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس وقت کی کانگریس صدر سونیا گاندھی کو اہم فائلیں دکھائی تھیں۔ اس پر ثبوت کو لے کر کانگریس لیڈروں کے ساتھ طویل بحث کے بعد انہوں نے کہا کہ وہ غلط تھیں۔
عوامی رابطہ مہم اور غیر گاندھی خاندان کے فرد کو اندرونی انتخابات کے ذریعے کمان دینا اپنی جگہ، مگر جب تک کانگریس گراؤنڈ یعنی بلاک لیول تک انتخابات کو یقینی نہیں بناتی ہے، تب تک اس مشق کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
آزاد اگر مرکزی حکومت کے مشن کے تحت نہیں آئے ہیں اور حقیقتاً آزاد سیاسی لیڈر کا رول ادا کرنا چاہتے ہیں، تو اس خطے کی 33 فیصد مسلم آبادی اور 23فیصد دلت آبادی کا ایک مشترکہ اتحاد قائم کرکے اپنی سیاست کو دوام بخش کر فرقہ پرستوں کو بھی خاصی حد تک لگام لگا سکتے ہیں۔ ان کے پاس آزادانہ سیاست کرنے کا بس یہی ایک راستہ ہے۔ ورنہ ان کی اس دوسر ی سیاسی پاری کو بھی ان کی غلامی کے دور کے ہی توسیع کے طور پر یاد کیا جائےگا۔
کانگریس چھوڑنے والے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ انہیں نئی پارٹی کے قیام کا اعلان کرنے کی کوئی عجلت نہیں ہے، لیکن وہ جلد ہی اس کا اعلان کریں گے کیونکہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات قریب ہیں۔ و ہیں، کانگریس کی جموں و کشمیر یونٹ کے پانچ رہنماؤں نے بھی آزاد کی حمایت میں پارٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
کانگریس صدر سونیا گاندھی کو لکھے گئے پانچ صفحات کے خط میں غلام نبی آزاد نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے راہل گاندھی کے سیاست میں آنے کے بعد سے تمام سینئر اور تجربہ کار لیڈروں کو سائیڈ لائن کیا گیا اور ناتجربہ کار چاپلوس لوگوں کا ایک نیا حلقہ پارٹی کو چلانے لگا۔
ویڈیو: نیشنل ہیرالڈ اخبار 1938 میں جواہر لال نہرو کی تنظیم ‘اے جے ایل’ نے شروع کیا تھا اور وہ اس کے پہلے مدیر بھی تھے۔ جب نہرو وزیر اعظم بنے تو انہوں نے اس عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ پہلے وزیراعظم کے شروع کیے گئے اخبارکے دفترمیں آج کیوں تالے پڑے ہیں؟ یاقوت علی کی رپورٹ۔
ہندوستان کی آزادی کے 75 سال کا جشن منانے کے لیے جاری ‘آزادی کے امرت مہوتسو’ کے سرکاری ذرائع ابلاغ میں ملک کے موجودہ اور واحد ‘محبوب لیڈر’ کا ہی تذکرہ کیا جا رہا ہے اور ان ہی کی تصویریں نظر آ رہی ہیں۔
موجودہ ہندوستانی سیاست میں ہر پارٹی اپنا کامیاب فارمولہ ایجاد کرنے کی کوشش میں دوسری پارٹی سے کچھ نہ کچھ مستعار لینے کی کوشش کر رہی ہے۔ آج ہندوستانی جمہوریت کم ہوتےسیاسی متبادل اور ان متبادل کی عدم موجودگی میں اپنے آپ کو ہی متبادل خیال کرنے والوں سے بھری پڑی ہے ۔
ویڈیو: کانگریس کی پنجاب اکائی میں خیمہ بازی اور کانگریس کے سابق ریاستی صدرنوجوت سنگھ سدھو سے کشیدگی کی وجہ سےستمبر میں پنجاب کےوزیر اعلیٰ کےعہدےسے امریندر سنگھ کےاستعفیٰ کے بعد چرن جیت سنگھ چنی نے پنجاب کے27ویں وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا۔ چنی پنجاب میں وزیر اعلیٰ بننے والے دلت طبقہ کےپہلے شخص ہیں۔اس بیچ سدھو نے بھی ریاستی صدر کے عہدےسے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان معاملوں پر پنجاب کے انچارج کانگریس لیڈر ہریش راوت سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: امریندر سنگھ کےاستعفیٰ دینے کے بعد ان کی جگہ کانگریس نے چرن جیت سنگھ چنی کو پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنایا ہے۔ وہ اس صوبے کےوزیر اعلیٰ بننے والے دلت کمیونٹی کے پہلےشخص ہیں۔ چنی امریندر سرکار میں ٹیکنیکل ایجوکیشن کے وزیر تھے۔ وہ روپ نگر ضلع کے چمکور صاحب حلقہ سے ایم ایل اے ہیں۔ اس سیاسی تبدیلی پر روشنی ڈال رہی ہیں عارفہ خانم شیروانی۔
گجرات 2002کے مسلم کش فسادات کے بعد سیکولر اور لبرل طاقتوں نے کانگریس کو اقتدار میں پہنچایا تھا، اس لیے کئی تنظیموں کا کہنا تھا کہ اس قتل عام میں ملوث سیاسی لیڈران بالخصوص نریندر مودی پر قانون کا شکنجہ کسنا چاہیے۔کئی مقتدر کانگریسی لیڈران بھی اس پر مصر تھے، مگر احمد پٹیل نے دلیل دی کہ مودی کا سیاسی طور پر مقابلہ کرنا چاہیے۔اس طرح ایک گجراتی نے دوسرے گجراتی کو قانونی شکنجہ سے بچاکر کئی سال بعد اس کے لیے وزارت اعظمیٰ کی کرسی تک پہنچنا آسان بنایا۔
احمد پٹیل کے انتقال کےبعد کانگریس کے پاس ایک بھی ایسارہنما نہیں ہے، جو اتحادی پارٹیوں سے یاعلاقائی طاقتوں سے بات کر سکے۔ احمد پٹیل کی اسی قابلیت کا فائدہ کانگریس اور سونیا گاندھی کو دو دہائیوں تک ملتا رہا۔
ویڈیو: کانگریس کےسینئر رہنما اور راجیہ سبھاایم پی احمد پٹیل کا بدھ کو علی الصبح انتقال ہو گیا۔ تقریباً ایک مہینہ پہلے پٹیل کورونا وائرس سے متاثر ہوئے تھے۔ پٹیل کانگریس صدر سونیا گاندھی کے بھروسے مند معاونین میں سے ایک تھے۔
تقریباً ایک مہینے پہلے کانگریس رہنما اور راجیہ سبھا ایم پی احمد پٹیل کورونا وائرس کی زد میں آئے تھے۔ علاج کے دوران ان کے کئی اعضاء نے کام کرنا بند کر دیا۔ کانگریس صدرسونیا گاندھی کے قابل اعتمادساتھیوں میں سے ایک پٹیل ان کے سیاسی صلاح کار بھی تھے۔
وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ میں دہلی میں رہنے والے اپنے بھائیوں بہنوں سے ہر وقت امن و امان اور بھائی چارہ بنائے رکھنے کی اپیل کرتا ہوں۔ امن و امان کا بحال ہونا اور جلد سے جلد حالات معمول پر لانا بے حد اہم ہے۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ : اسی درمیان دہلی انتخابات کے قریب ان کی ایک تصویر بی جے پی لیڈرمنوج تیواری کے ساتھ عام ہو گئی جس کو شئیر کرتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین نے لکھا کہ شاہی امام بی جے پی کے ہاتھوں بک گئے ہیں اور اپنے ایمان اور ضمیر کا سودا کر بیٹھے ہیں۔
مؤرخ رام چندر گہا نے کیرل ادبی میلہ کے دوسرے دن ’راشٹر بھکتی بنام اندھ راشٹریتا‘کے موضوع پر منعقد سیشن میں کہا کہ کانگریس کا جنگ آزادی کے وقت ‘عظیم پارٹی’سے آج ‘قابل رحم خاندانی کمپنی’بننے کے پیچھے ایک وجہ ہندوستان میں ہندوتوا اور اندھ راشٹریتا کا بڑھنا ہے۔
کانگریس کی رہنمائی میں سوموار کو ہوئے اپوزیشن پارٹیوں کے اجلاس میں شہریت قانون کو فوراً واپس لینے اوراین آر سی اوراین پی آر پر روک لگائے جانے کی مانگ کرتے ہوئے تجویز منظور کی گئی۔
بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے کانگریس پر دھوکہ دینے کا الزام لگایا اور کہا کہ راجستھان میں کانگریس حکومت کو باہر سے حمایت دینے کے بعد بھی کانگریس نے دو مواقع پر اس کے ایم ایل اے کو توڑا۔
راہل کا دعویٰ اس آسان اور اکلوتی حقیقت پر ٹکا ہوا ہے کہ وہ سونیا گاندھی کے بیٹے ہیں اور ان کے والد بھی ان کی دادی اور ان کے پرنانا کی طرح ہندوستان کے وزیر اعظم تھے۔
دہلی کے رام لیلا میدان میں منعقد کانگریس کی ’بھارت بچاؤ ریلی‘ میں کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ آج ملک میں اندھیر نگری چوپٹ راجا جیسا ماحول ہے اور پورا ملک پوچھ رہا ہے کہ سب کا ساتھ ،سب کا وکاس کہاں ہے؟
سونیا گاندھی نے حکومت پر سنگین الزام لگاتے ہوئے کہا کہ منافع کمانے والے پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگس (پی ایس یو)کو پی ایم مودی کے دوستوں کو بیچا جا رہا ہے۔غور طلب ہے کہ مرکزی حکومت نے بھارت پیٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ سمیت 28 پی ایس یو میں اپنی حصہ داری بیچنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ہریانہ کے وزیراعلیٰ اور بی جے پی رہنما منوہر لال کھٹر نے ایک انتخابی ریلی میں کہا کہ مودی حکومت نے دنیا بھر میں ہندوستان کا قد بڑھایا ہے، کیونکہ اس کے لئے ملک ہمیشہ سب سے اوپر ہے، جبکہ کانگریس نہرو-گاندھی فیملی سے آگے نہیں سوچ سکتی ہے۔
پی چدمبرم ، رابرٹ واڈرا، اور ڈی کے شیو کمار سے ای ڈی درجنوں بار پوچھ تاچھ کر چکی ہے، لیکن پھر بھی انتخاب کی دستک کے ساتھ ہی ای ڈی کو پوچھ تاچھ کے لیے ان کی حراست چاہیے۔
بی جے پی رہنما اور سپریم کورٹ کے وکیل اجئے اگروال نے مبینہ طور پر وزیر اعظم مودی کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرنے پر کانگریسی رہنما منی شنکر ایئر کے خلاف 2017 میں عرضی دائر کر کے سیڈیشن کا معاملہ درج کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ کانگریس کی حکومت والی ریاستی حکومتوں کو حساس، جواب دہ اور شفاف حکومت کی مثال پیش کرنی ہوگی اور منشور میں کئے وعدوں کو پورا کرنا ہوگا۔
سماجی کارکن انا ہزارے نے کہا کہ ان کی صحت ٹھیک نہیں ہے لیکن اگر ملک کے لوگ آر ٹی آئی قانون کی حفاظت کے لئے سڑکوں پر اترے تو وہ ان کا ساتھ دینے کے لئے تیار ہیں۔
مشہور سماجی کارکن ارونا رائے نے کہا کہ اس قانون کو لوک سبھا میں لمبی بحث اور صلاح مشورہ کے بعد پاس کیا گیا تھا اور موجودہ حکومت کی نئی تبدیلی آر ٹی آئی کو بےحد کمزور کرنے والی ہے۔
یو پی اے صدر سونیا گاندھی نے لوک سبھا سے منظور ہوئے آر ٹی آئی ترمیم بل کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون کو وسیع غوروفکر کے بعد بنایا گیا اور پارلیامنٹ نے اس کو اتفاق رائے سے منظور کیا۔ اب یہ ختم ہونے کی کگار پر پہنچ گیا ہے۔
شیلا دکشت 3 بار دہلی کی وزیراعلیٰ رہ چکی تھیں۔ سنیچر کی صبح طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے ان کو اسکارٹس ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا تھا۔
یہ شرمناک ہے کہ گاندھی خاندان اور تھرور و تیواری جیسے لوگ عہدوں کی خواہشات میں الجھ رہے ہیں، جبکہ یہ وقت کانگریس کو باہمی جمہوریت کی طاقت دکھانے کا تھا۔
نہرو سے لے کر راجیو گاندھی تک اس ٹکراؤ کا فیصلہ وزیر اعظم کے حق میں کیا جاتا رہا۔ 1998 میں اسے اس وقت الٹ دیا گیا، جب سونیا گاندھی نے بطور کانگریس صدر ذمہ داری سنبھالی۔
راہل گاندھی نے اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سبھی آئین اور ہر ہندوستانی کے لئے لڑ رہے ہیں۔ ہمارے پاس ابھی بھی 52 رکن پارلیامان ہیں اور ہم ہر دن بی جے پی سے لڑیںگے۔