خفیہ ایجنسیوں نے پرائیویسی کے مجوزہ قانون سے ’مکمل استثنیٰ‘ طلب کیا تھا، جسے مودی حکومت نے تسلیم کر لیا اور شہریوں کو غیر قانونی سرولانس سے محفوظ رکھنے کے لیے قانون لانے کے اپنے ایک دہائی پرانے وعدے سے مکر گئی۔
ویڈیو: مرکزی حکومت کی جانب سے عام انتخابات سے ٹھیک پہلے شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کے قوانین کو نوٹیفائی کیے جانے کے بارے میں بات کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
’کارواں‘ میگزین کو آئی ٹی ایکٹ کے تحت موصولہ ایک نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اگر 24 گھنٹے کے اندر وہ اپنی ویب سائٹ سے جموں و کشمیر میں فوج کے ہاتھوں عام شہریوں کی مبینہ ہلاکت سے متعلق رپورٹ کو نہیں ہٹاتی ہے ، تو پوری ویب سائٹ ہٹا دی جائے گی۔میگزین نے اسے عدالت میں چیلنج کرنےکی بات کہی ہے۔
وزارت اطلاعات و نشریات نے 30 دنوں کے لیے مراٹھی نیوز چینل ‘لوک شاہی’ کا لائسنس اس بنیاد پر رد کر دیا ہے کہ چینل کے آپریٹر وہ لوگ نہیں ہیں، جن کے نام پر لائسنس جاری کیا گیا تھا۔ پچھلے سال بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا کے مبینہ سیکس ٹیپ پر رپورٹ کرنے کے لیے چینل کو 72 گھنٹے کی معطلی کا نوٹس وزارت کی جانب سے موصول ہوا تھا۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے 10 دسمبر کو پٹنہ میں مشرقی علاقائی کونسل کی 26ویں میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ جب بھارتیہ جنتا پارٹی اقتدار میں تھی، تو اس نے بہار میں ذات پر مبنی سروے کے خیال کی حمایت کی تھی اور گورنر نے بل کو منظوری بھی دے دی تھی۔
مرکزی وزارت صحت نے اس کو نافذ کرنے کے لیے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو خط لکھا ہے اور اس سال 31 دسمبر تک نئے ناموں کے ساتھ آیوشمان بھارت ہیلتھ اینڈ ویلنس سینٹرز (اے بی-ایچ ڈبلیو سی) کی تصویریں مانگی گئی ہیں۔ ان تصاویر کو اے بی-ایچ ڈبلیو سی پورٹل پر اپ لوڈ کرنے کو کہا گیا ہے۔ ’آیوشمان بھارت مندر‘ کے ساتھ ’آروگیم پرم دھنم‘ نام کی ٹیگ لائن بھی دی گئی ہے۔
اطلاعات و نشریات کی مرکزی وزارت نے نجی ٹیلی ویژن چینلوں کو ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایسے افراد کا انٹرویو کرنے سے گریز کریں، جن کے خلاف سنگین جرم یا دہشت گردی کے الزامات ہیں۔ وزارت نے ایڈوائزری میں کسی شخص یا تنظیم کا ذکر نہیں کیا ہے۔
کشمیر میں صحافیوں اور رپورٹنگ کی صورتحال پر بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں وادی کےبعض صحافیوں اور مدیران سے بات چیت کی ہے، جنہوں نے بتایا ہے کہ وہ واقعات کی رپورٹنگ کے حوالے سےحکام کی طرف سے پیدا کیے گئے ‘خوف اور دھمکی’ کے ماحول کی وجہ سے ‘گھٹن’محسوس کر تے رہے ہیں۔
ویڈیو: سری نگر واقع نیوز ویب سائٹ ‘دی کشمیر والا’ کو بلاک کر دیا گیا ہے اور اس کے ٹوئٹر اور فیس بک پیج کو بھی بلاک کیا جا چکا ہے۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد صوبے میں میڈیا کے حالات کیا ہیں، بتا رہے ہیں اجئے کمار۔
آزاد میڈیا آرگنائزیشن ‘دی کشمیر والا’ کے بانی مدیر فہد شاہ دہشت گردی کے الزام میں 18 ماہ سے جموں کی جیل میں بند ہیں، جبکہ اس کے ٹرینی صحافی سجاد گل بھی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جنوری 2022 سے اتر پردیش کی جیل میں بند ہیں۔ ادارے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت کی اس کارروائی کے علاوہ انہیں سری نگر میں اپنے مالک مکان سے دفتر خالی کرنے کا نوٹس بھی ملا ہے۔
مرکز نے راجیہ سبھا کو بتایا ہے کہ اس کے پاس ‘شیل کمپنیوں’ کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے، جبکہ حکومت نے 2018 اور 2021 کے درمیان 238223 شیل کمپنیوں کی نشاندہی کی تھی اور 2017 میں ایک ٹاسک فورس بھی تشکیل دی تھی۔ عام طور پر ٹیکس چوری سمیت غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث کمپنیوں کو’شیل کمپنی’ کہا جاتا ہے۔
گزشتہ دنوں نریندر مودی حکومت نے سپریم کورٹ میں پیش کیے گئے ایک حلف نامے میں کہا ہے کہ ‘مذہب کی آزادی کے حق میں دوسرے لوگوں کو کسی خاص مذہب کے اختیار کرنے کا بنیادی حق شامل نہیں ہے’۔
سپریم کورٹ میں ایک عرضی کی سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے اپنے حلف نامے میں کہا ہے کہ مذہب کی آزادی کا حق یقینی طور پر کسی شخص کو دھوکہ دہی، زبردستی یا لالچ کے ذریعے مذہب تبدیل کرانے کا حق نہیں دیتا۔ اس طرح کی روایات پر قابو پانے والے قوانین سماج کے کمزور طبقوں کے حقوق کے تحفظ کے لیےضروری ہیں۔
ایک عرضی میں ماہرین تعلیم کے ایک گروپ نے تحقیقاتی ایجنسیوں کے ذریعے الکٹرانک ڈیوائس کی ضبطی ، جانچ اوراس کے تحفظ کے لیے رہنما خطوط وضع کرنے کی مانگ کی تھی۔ اس کا جواب نہ دینے پر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت پر 25000 روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔
غیرسرکاری تنظیم سینٹر فار پبلک انٹرسٹ لٹیگیشن نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے،جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ دلت برادریوں کےان لوگوں کو بھی ریزرویشن اور دیگر فوائد دیے جائیں، جنہوں نےاسلام اور عیسائیت کو اپنا لیا ہے۔