گجرات کے داہود ضلع کے رندھیک پور میں گزشتہ 7 مارچ کو ایک مسلم آٹورکشہ ڈرائیورسے ایکسیڈنٹ ہو گیا تھا۔ اس میں ایک شخص کی جان چلی گئی جبکہ دوسرا زخمی ہوگیا۔ حادثہ کے بعد مرنے والے اور زخمی کے لواحقین رندھیک پور کے اس علاقے میں گئے جہاں مسلمان رہتے تھے۔ ان کی دھمکی کے بعد مسلمانوں نے اپنے گھر بار چھوڑ دیے ہیں۔
سخن ہائے گفتنی: ایک مسلمان وہ نہیں کہہ سکتا جو ایک ہندو کہہ سکتا ہے؟ ایک کشمیری وہ نہیں کہہ سکتاہے جو دوسرے لوگ کہہ سکتے ہیں۔آج یکجہتی، بھائی چارہ اور دوسروں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہوگیا ہے ،لیکن ایسا کرنا نہایت خطرناک اور جان جوکھم میں ڈالنے کی طرح ہے ۔
ویڈیو: گزشتہ دنوں بی بی سی ڈاکیومنٹری کی نشریات کے بعد ادارے کے دفتر پہنچے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ اور صنعتکار گوتم اڈانی کے کاروبارکے سلسلے میں سوال اٹھانے والی ہنڈن برگ رپورٹ سے متعلق تنازعہ پردہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کی بات چیت۔
مودی حکومت کی جانب سے پریس کی آزادی اور جمہوریت پر جاری حملوں کے بارے میں بہت کچھ لکھا اور کہا جا چکا ہے، لیکن تازہ ترین حملے سے پتہ چلتا ہے کہ پریس کی آزادی ‘مودی سینا’ کی مرضی کی غلام بن ہو چکی ہے۔
بی بی سی ہنڈن برگ معاملے کو ہندوستانی میڈیا اس طرح پیش کر رہا ہے کہ یہ ہندوستان کےٹوین ٹاورز پر کسی حملے سے کم نہیں ہے۔ یہ ٹوین ٹاور ہیں، وزیر اعظم نریندر مودی اور ہندوستان کے سب سے بڑے صنعت کار گوتم اڈانی۔ ان دونوں پر لگائے گئے الزامات ہلکے نہیں ہیں۔
بی بی سی کے دہلی اور ممبئی کے دفاتر میں محکمہ انکم ٹیکس کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کئی میڈیا اداروں نے اسے صحافتی اداروں کو ڈرانے اور دھمکانے کے لیے سرکاری ایجنسیوں کا غلط استعمال قرار دیا ہے۔
بی بی سی کے دہلی اورممبئی واقع دفاتر میں یہ کارروائی 2002 کے گجرات فسادات میں نریندر مودی کے کردار اور ہندوستان میں اقلیتوں کی صورتحال پر دو حصوں پر مشتمل ڈاکیومنٹری ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ کے نشر ہونے کے چند ہفتوں بعد ہوئی ہے۔ اس ڈاکیومنٹری پر حکومت ہند نے پابندی عائد کر رکھی ہے۔
بی بی سی ڈاکیومنٹری سیریز ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ پر ہندوستانی حکومت کی جانب سے عائد پابندیوں کو 500 سے زیادہ ہندوستانی سائنسدانوں اور ماہرین تعلیم نے ملک کی خودمختاری اور سالمیت کے لیے نقصاندہ بتایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکیومنٹری پر روک لگانا ہندوستانی شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
گجرات دنگوں میں وزیر اعظم نریندر مودی کے رول پر بنی بی بی سی ڈاکیومنٹری کے خلاف اوورسیز انڈین کمیونٹی کے بڑے پیمانے پر احتجاج کےمدنظر برطانوی وزیر اعظم رشی سنک کے ترجمان نے کہا کہ وہ اس بات پر زور دینا چاہیں گے کہ ہم ہندوستان کو ناقابل یقین حد تک اہم بین الاقوامی شراکت دارتسلیم کرتے ہیں۔
امریکہ کےنیشنل پریس کلب نےاپنے بیان میں ہندوستانی حکومت سے بی بی سی کی دستاویزی سیریز ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ سے پابندی ہٹانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہندوستان ‘پریس کی آزادی کو تباہ کرنا جاری رکھتا ہے’ تو وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر اپنی پہچان کو برقرار نہیں رکھ سکتا۔
پونے کے ہدپسر واقع انتی نگر مسجد کے باہر 2 جون 2014 کو 24 سالہ تکنیکی ماہر محسن شیخ کو اس وقت قتل کر دیا گیا تھا، جب وہ نماز پڑھ کر لوٹ رہے تھے ۔ تمام 21 ملزمان ہندو راشٹر سینا نامی ہندوتوا تنظیم کا حصہ تھے۔
ہندوستان میں گجرات دنگوں میں نریندر مودی کے رول سےمتعلق بی بی سی ڈاکیومنٹری کے ٹیلی کاسٹ کو روکنے کے لیے مرکزی حکومت کی ہر ممکن کوشش کے باوجود جمعرات کو ملک میں کم از کم تین جگہوں- ترواننت پورم میں کانگریس اورکولکاتہ اور حیدرآباد میں اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا نے اس کی اسکریننگ کا اہتمام کیا۔
بی بی سی کی دستاویزی فلم ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ میں گجرات دنگوں کے حوالے سے برطانوی حکومت کی غیرمطبوعہ تحقیقاتی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے نریندر مودی کو تشدد کا براہ راست ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تشدد منصوبہ بندتھا اور گودھرا کے واقعہ نے صرف ایک بہانہ دے دیا۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو کوئی اور بہانہ مل جاتا۔
غیرت نہایت ہی غیر ضروری اور فضول شے ہے۔ اس کے بغیر انسان بنے رہنا بھلے مشکل ہو، غیرت کے ساتھ وائس چانسلر بنے رہنا ناممکن ہے۔ جامعہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وی سی وقتاً فوقتاً اس کی تصدیق کرتے رہتے ہیں۔
یوم جمہوریہ پر خاص: ایک ایسے وقت میں جب آئین کی روح اور اس کے ‘بنیادی ڈھانچے’ کے تحفظ پر بحث چھڑی ہوئی ہے، یہ ضروری ہے کہ اس کی بنیادی روح اور اس کے مقصد کو عام لوگوں تک پہنچایا جائے کیونکہ جب تک ‘جمہور’ ہمارے آئین کو نہیں سمجھے گا، ہمارا جمہوری نظام صرف ایک کھلونا بن کر رہ جائے گا۔
بی بی سی کی دستاویزی سیریز ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ کی دوسری اور آخری قسط منگل کو برطانیہ میں نشر کی گئی۔ اس میں بی جے پی حکومت کے دوران لنچنگ کے واقعات میں ہوئے اضافہ، آرٹیکل 370 کے خاتمہ، سی اے اے اور اس کے خلاف مظاہروں اور دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بارے میں بات کی گئی ہے۔
گزشتہ ہفتے اطلاعات و نشریات کے سکریٹری کی طرف سے آئی ٹی رول 2021 کے رول 16 کا استعمال کرتے ہوئے گجرات فسادات میں وزیر اعظم نریندر مودی کے رول کو اجاگر کرنے والی بی بی سی کی ڈاکیومنٹری کو بلاک کرنے کی ہدایات جاری کی گئی تھیں۔
انٹرنیٹ آرکائیودنیا بھر کے صارفین کے ذریعےویب پیج کے مجموعوں اور میڈیا اپ لوڈ کا ایک ذخیرہ ہے۔ بی بی سی کی ڈاکیومنٹری ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ کی پہلی قسط کے بارے میں اس کی ویب سائٹ پر لکھا ہوا نظر آرہا ہے کہ ‘یہ مواد اب دستیاب نہیں ہے’۔
دی ہندو کے سابق ایڈیٹراین رام نے مودی حکومت کی جانب سے بی بی سی کی ڈاکیومنٹری کو سوشل میڈیا پر بلاک کرنے کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ ہندوستان کا قومی سلامتی اور عوامی نظام اتنا نازک ہے کہ اسے ایک ایسی ڈاکیومنٹری سے خطرہ ہے جو ملک میں نشر نہیں ہوئی ہےاور یوٹیوب/ٹوئٹر تک رسائی رکھنے والی بہت کم آبادی نے اس کو دیکھا ہے۔
برطانیہ میں نشر ہونے والی دستاویزی فلم ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ میں بی بی سی نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت کی خفیہ تحقیقات میں نریندر مودی گجرات دنگوں کے لیے ذمہ دار پائے گئے تھے۔ اس ڈاکیومنٹری کے سامنے آنے کے بعد 2002 میں برٹن کے سکریٹری خارجہ رہے جیک سٹرا کے ساتھ کرن تھاپر کی بات چیت۔
برطانیہ میں نشر ہونے والی ڈاکیومنٹری ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ میں بی بی سی نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت کی خفیہ تحقیقات میں نریندر مودی گجرات دنگوں کے ذمہ دار پائے گئے تھے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے اسے ‘پروپیگنڈہ’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں تعصب ہے،غیرجانبداری کا فقدان ہے اور نوآبادیاتی ذہنیت کی عکاسی ہے۔
بی بی سی نے برطانیہ میں ‘انڈیا: دی مودی کویشچن’ کے نام سے ایک ڈاکیومنٹری نشر کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی حکومت کی جانب سےکروائی گئی گجرات دنگوں کی جانچ (جو آج تک غیر مطبوعہ رہی ہے) میں نریندر مودی کو براہ راست تشدد کے لیے ذمہ دار پایا گیا تھا۔
جسٹس ایس اے نذیر کی الوداعی تقریب میں سپریم کورٹ بار کونسل کے صدر نے ان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ سیکولر ہیں۔ ان کے خیال میں جسٹس نذیرکے سیکولر ہونے کی وجہ یہ تھی کہ وہ بابری مسجد کے تنازعہ میں فیصلہ کرنے والی سپریم کورٹ کی بنچ کے واحد مسلمان رکن تھے، لیکن انھوں نےمندر بنانے کے لیے مسجد کی زمین کو مسجد توڑنے والوں کے ہی سپرد کرنے کے فیصلے پر دستخط کیا۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی والی سپریم کورٹ کالجیم نے بامبے ہائی کورٹ کی وکیل نیلا گوکھلے کو بامبے ہائی کورٹ کی جج کے طور پر تقرری کو منظوری دی ہے۔ نیلا گوکھلے 2008 کے مالیگاؤں بم دھماکہ کیس کے ملزم لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت کی وکیل ہیں۔
اگست 2019 میں جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کی سابق رہنما شہلا رشید نے سلسلہ وار کئی ٹوئٹ کرکےہندوستانی فوج پر جموں و کشمیر میں لوگوں کو اٹھانے، چھاپے ماری کرنے اور لوگوں پرتشدد کرنے کے الزام لگائے تھے۔ اب اس کے لیے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نے ان کے خلاف سی آر پی سی کی دفعہ 196 کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دی ہے۔
بارہ ابواب پر مشتمل 400صفحات کی اس کتاب میں کشمیر کے سبھی ایشوز خاص طور پر پچھلے تین سال کے دوران پیش آئے واقعات اور ان کے اثرات کا جامع جائزہ لیا گیا ہے۔ انورادھا نے اس کتاب میں ہندوستان کے سیکولر اور لبرل طبقہ کو مخاطب کرکے خبردار کیا ہے کہ موجودہ بی جے پی حکومت کشمیر کو ایک لیبارٹری کی طرح استعمال کر رہی ہے اور اگر اس کو روکا نہ گیاتو یہ تجربات قریہ قریہ، گلی گلی ہندوستان کے دیگر علاقوں میں دہرائے جائیں گے۔
مرکزی حکومت نے 2016 میں 1000 اور 500 روپے کے نوٹوں کو چلن سے باہر کر دیا تھا۔ اس فیصلے کا ایک اہم مقصد جعلی نوٹوں کے مسئلے کو ختم کرنا تھا۔ این سی آر بی کی رپورٹ کے مطابق، ملک میں 2016 سے 2021 کے درمیان 245.33 کروڑ روپے کے جعلی نوٹ ضبط کیے گئے۔ 2020 میں سب سے زیادہ 92.17 کروڑ روپے کے جعلی نوٹ پکڑے گئے تھے۔
نوٹ بندی پر اکثریت سے الگ اپنے فیصلے میں جسٹس بی وی ناگ رتنا نے مودی حکومت کے اس قدم پر کئی سوال اٹھائے۔ ان کا کہنا ہے کہ نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بجائے پارلیامنٹ میں بحث ہونی چاہیے تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آر بی آئی نے اس بارے میں آزادانہ طور پر غوروفکرنہیں کیا اور پوری قواعد 24 گھنٹے میں پوری کی گئی۔
ایک میڈیا رپورٹ میں نوٹ بندی کے فیصلہ سازی کے عمل کا حصہ رہے اہلکار کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا کے سینٹرل بورڈ میں اس موضوع پر ڈھنگ سے تبادلہ خیال نہیں کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ سوموار کو مودی حکومت کے 2016 میں لیے گئے نوٹ بندی کے فیصلے کے خلاف دائر کئی عرضیوں کی سماعت کرتے ہوئے اس فیصلے کو 4:1 کی اکثریت سے درست قرار دیا تھا۔
سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ دسمبر کے مہینے میں شہری بے روزگاری کی شرح 10.09 فیصد اور دیہی بے روزگاری کی شرح 7.44 فیصد رہی ۔ سب سے زیادہ شرح 37.4 فیصد ہریانہ میں درج کی گئی۔
مودی حکومت کے 2016 میں نوٹ بندی کے فیصلے کے خلاف کئی عرضیوں کی سماعت کر رہی سپریم کورٹ کی بنچ نے اسے جائز ٹھہراتے ہوئے کہا کہ نوٹ بندی کا مقصد کالا بازاری ،ٹیرر فنڈنگ وغیرہ کو ختم کرنا تھا، یہ بات غیر متعلق ہے کہ ان مقاصد کو حاصل کیا گیایا نہیں۔
بھیما کورےگاؤں اور ایلگار پریشد کیس میں کچھ ملزمین کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے کہا ہے کہ عدالت نے مئی 2022 میں این آئی اے کو ہدایت دی تھی کہ وہ ملزمین کو ان کے خلاف جمع کیے گئے شواہد کی تمام کلون کاپیاں فراہم کرے، لیکن ابھی تک صرف 40 فیصدکاپیاں ہی شیئر کی گئی ہیں۔
گزشتہ ماہ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوٹ بندی کا فیصلہ آر بی آئی کے مرکزی بورڈ کی خصوصی سفارش پر لیا گیا تھا۔ تاہم، آر ٹی آئی کے ذریعے سامنے آنے والے نتائج مرکزی حکومت کی طرف سے عدالت عظمیٰ میں پیش کیے گئے اس حلف نامے کے برعکس ہیں۔
ممنوعہ اسلامی تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے ٹھکانوں پر چھاپے ماری کی کارروائی جمعرات کی صبح ریاستی پولیس کے تعاون سے شروع ہوئی۔ کہا جا رہا ہے کہ این آئی اے کو کئی دہشت گردانہ سرگرمیوں اور قتل معاملوں میں ملوث پی ایف آئی کیڈر کے خلاف خصوصی ان پٹ موصول ہوئے تھے۔
سال 2018 میں بھیما کورے گاؤں میں ہونے والے تشدد کے لیے ایلگار پریشد کی تقریب کو ذمہ دار ٹھہرانے کے بعد اس کے کچھ شرکاء سمیت کئی کارکنوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ معاملے کی تحقیقات کرنے والے عدالتی کمیشن کے سامنے ایک پولیس افسر نے اپنے حلف نامے میں تشدد میں ایلگار پریشد کی تقریب کے کسی بھی طرح کے رول سے انکار کیا ہے۔
بجرنگ دل کے ارکان نے جمعہ کے روز ہریانہ کے گڑگاؤں کے سیکٹر- 69 میں کھلے میں ہو رہے نماز میں خلل ڈالا، جس کی وجہ سے نماز ادا کر رہے 100لوگوں کے ایک گروپ کو وہاں سے جانے پر مجبور ہونا پڑا۔ سال 2021 میں ضلع انتظامیہ نے اس جگہ کو نماز کی ادائیگی کے لیے چھ کھلے مقامات میں سے ایک کے طور پر نشان زد کیا تھا۔
راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں اطلاعات و نشریات کے وزیر انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ رواں مالی سال میں اب تک مرکزی حکومت نے اشتہارات پر 154.07 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔ منگل کو ٹھاکر نے لوک سبھا میں بتایا تھاکہ 2014 سے مرکز نے پرنٹ اور الکٹرانک میڈیا کے اشتہارات پر 6491.56 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔
بلقیس بانو نے اپنی عرضی میں سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر نظرثانی کی مانگ کی تھی، جس میں گجرات حکومت کو مجرموں کی سزاپر کا فیصلہ لینے کی اجازت دی گئی تھی۔ ان کی دلیل تھی کہ سپریم کورٹ کا یہ خیال کہ مجرموں کورہا کرنے کا فیصلہ کرنے کے لیے گجرات میں ایک ‘مناسب حکومت’ ہے ضابطہ فوجداری کی دفعات کے خلاف ہے۔
میساچیوسٹس واقع ڈیجیٹل فرانزک فرم، آرسینل کنسلٹنگ کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسٹین سوامی تقریباً پانچ سال تک ایک میل ویئر مہم کے نشانے پر تھے، جب تک کہ جون 2019 میں پولیس نے ان کے آلات کو ضبط نہ کر لیا۔
ویڈیو: 400 سال پرانی بابری مسجد کا انہدام ملک کی سیاست کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہوا ہے۔ اس انہدام کے 30 سال مکمل ہونے پر اس بارے میں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔