Urdu News

الور ماب لنچنگ کیس: چار ملزم مجرم قرار، وی ایچ پی لیڈر ’شواہد کے فقدان‘ میں بری

راجستھان کے الور ضلع میں20 اور 21 جولائی2018 کی درمیانی شب کو مبینہ طور پر گئو رکشکوں کے حملے میں31 سالہ رکبر خان کی موت ہو گئی تھی۔ واقعہ کے وقت رکبر ایک اور شخص اسلم خان کے ہمراہ گائے لے کرجا رہے تھے۔

شیتلا سنگھ: ’مجھے اس بات کا اطمینان ہے کہ میں ساری عمر عوامی حقوق کی نگہبانی کرتا رہا‘

وفاتیہ: بزرگ صحافی شیتلا سنگھ نہیں رہے۔صحافت میں سات دہائیوں تک سرگرم رہتے ہوئے انہوں نے ملک اور بیرون ملک راست گفتارکی سی امیج اور شہرت حاصل کی اور اپنی صحافت کو اس قدرمعروضی بنائے رکھا کہ مخالفین بھی ان کے پیش کردہ حقائق پر شک و شبہ کی جرأت نہیں کرتے تھے۔

نرودا گام فسادات معاملہ: عدالتی فیصلے میں ملزمین کے بری ہونے کے لیے ایس آئی ٹی جانچ کو ذمہ دار بتایا گیا

احمد آباد کے نرودا گام میں 2002 کے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران 11 افراد مارے گئے تھے، جس کے تمام ملزمین کو گزشتہ ماہ بری کر دیا گیا۔اب منظر عام پر آئے 1728 صفحات کے عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تحقیقاتی ایجنسی نے گواہوں کے بیانات کی تصدیق نہیں کی تھی۔

نرودا گام فسادات معاملہ: 67 ملزمان کو بری کیے جانے کے فیصلے کو چیلنج کرے گی جانچ ٹیم

قابل ذکر ہے کہ 28 فروری 2002 کو احمد آباد کے نرودا گام میں فرقہ وارانہ فسادات کے دوران 11 افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں 86 ملزمان میں سےگزشتہ دنوں گجرات کی سابق وزیر مایا کوڈنانی اور بجرنگ دل کے سابق لیڈر بابو بجرنگی سمیت67 لوگوں کو بری کر دیا گیا۔

گجرات فسادات: نرودا گام میں دنگا معاملے میں بی جے پی کی سابق وزیر مایا کوڈنانی سمیت تمام ملزمین بری

گجرات میں احمد آباد کے نرودا گام میں 28 فروری 2002 کوفرقہ وارانہ فسادات کے دوران 11 افرادکو قتل کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں 86 افراد ملزم بنائے گئے تھے، جن میں گجرات حکومت کی سابق وزیر مایا کوڈنانی اور بجرنگ دل کے سابق لیڈر بابو بجرنگی بھی شامل تھے۔ نرودا گام میں قتل عام کا یہ واقعہ اس سال کے نو بڑے فرقہ وارانہ فسادات میں سے ایک تھا۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ بھوپال گیس متاثرین کے قانونی اور آئینی حقوق پر حملہ ہے

ویڈیو: بھوپال گیس سانحہ کے بعد کے سالوں میں متاثرین کی تعداد میں اضافہ اور گیس کے سنگین مضر اثرات کو دیکھ کر سال 2010 میں اس وقت کی مرکزی حکومت نے اضافی معاوضے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ حال ہی میں، سپریم کورٹ نے اس مطالبہ کو مسترد کر دیا۔بھوپال کے گیس متاثرین کی تنظیمیں بھی اس معاملے میں فریق تھیں، اس فیصلے کے حوالے سے ان کے نمائندوں سے بات چیت۔

گجرات: بلقیس بانو کے آبائی شہر رندھیک پور میں سڑک حادثے کے بعدکشیدگی، مسلمانوں نے گھر چھوڑا

گجرات کے داہود ضلع کے رندھیک پور میں گزشتہ 7 مارچ کو ایک مسلم آٹورکشہ ڈرائیورسے ایکسیڈنٹ ہو گیا تھا۔ اس میں ایک شخص کی جان چلی گئی جبکہ دوسرا زخمی ہوگیا۔ حادثہ کے بعد مرنے والے اور زخمی کے لواحقین رندھیک پور کے اس علاقے میں گئے جہاں مسلمان رہتے تھے۔ ان کی دھمکی کے بعد مسلمانوں نے اپنے گھر بار چھوڑ دیے ہیں۔

ارندھتی را ئے کی خصوصی تحریر — آج کے وقت میں دوسروں کے لیے بولنا اور بھی ضروری ہے

سخن ہائے گفتنی: ایک مسلمان وہ نہیں کہہ سکتا جو ایک ہندو کہہ سکتا ہے؟ ایک کشمیری وہ نہیں کہہ سکتاہے جو دوسرے لوگ کہہ سکتے ہیں۔آج یکجہتی، بھائی چارہ اور دوسروں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہوگیا ہے ،لیکن ایسا کرنا نہایت خطرناک اور جان جوکھم میں ڈالنے کی طرح ہے ۔

کیوں بی بی سی پر انکم ٹیکس کا چھاپہ ہندوستانی میڈیا کے لیے سنگین خطرے کا اشارہ ہے

ویڈیو: گزشتہ دنوں بی بی سی ڈاکیومنٹری کی نشریات کے بعد ادارے کے دفتر پہنچے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ اور صنعتکار گوتم اڈانی کے کاروبارکے سلسلے میں سوال اٹھانے والی ہنڈن برگ رپورٹ سے متعلق تنازعہ پردہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کی بات چیت۔

بی بی سی پر انکم ٹیکس چھاپے سے سمجھا جا سکتا ہے کہ مودی راج میں کس طرح جمہوریت کا جنازہ نکالا جا رہا ہے

مودی حکومت کی جانب سے پریس کی آزادی اور جمہوریت پر جاری حملوں کے بارے میں بہت کچھ لکھا اور کہا جا چکا ہے، لیکن تازہ ترین حملے سے پتہ چلتا ہے کہ پریس کی آزادی ‘مودی سینا’ کی مرضی کی غلام بن ہو چکی ہے۔

مودی-اڈانی ماڈل: خون اور دولت کے دلدل میں کھل رہا ہے کمل — ارندھتی را ئے کی خصوصی تحریر

بی بی سی ہنڈن برگ معاملے کو ہندوستانی میڈیا اس طرح پیش کر رہا ہے کہ یہ ہندوستان کےٹوین ٹاورز پر کسی حملے سے کم نہیں ہے۔ یہ ٹوین ٹاور ہیں، وزیر اعظم نریندر مودی اور ہندوستان کے سب سے بڑے صنعت کار گوتم اڈانی۔ ان دونوں پر لگائے گئے الزامات ہلکے نہیں ہیں۔

میڈیا تنظیموں نے بی بی سی پر انکم ٹیکس سروے کی مذمت کرتے ہوئے اسے انتقامی کارروائی قرار دیا

بی بی سی کے دہلی اور ممبئی کے دفاتر میں محکمہ انکم ٹیکس کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کئی میڈیا اداروں نے اسے صحافتی اداروں کو ڈرانے اور دھمکانے کے لیے سرکاری ایجنسیوں کا غلط استعمال قرار دیا ہے۔

ڈاکیومنٹری تنازعہ کے بعد بی بی سی کے دفتر پہنچا محکمہ انکم ٹیکس، کہا – ’سروے کے لیے آئے ہیں‘

بی بی سی کے دہلی اورممبئی واقع دفاتر میں یہ کارروائی 2002 کے گجرات فسادات میں نریندر مودی کے کردار اور ہندوستان میں اقلیتوں کی صورتحال پر دو حصوں پر مشتمل ڈاکیومنٹری ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ کے نشر ہونے کے چند ہفتوں بعد ہوئی ہے۔ اس ڈاکیومنٹری پر حکومت ہند نے پابندی عائد کر رکھی ہے۔

بی بی سی ڈاکیومنٹری پر روک لگانے کے لیے سائنسدانوں اور ماہرین تعلیم نے حکومت کی مذمت کی

بی بی سی ڈاکیومنٹری سیریز ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ پر ہندوستانی حکومت کی جانب سے عائد پابندیوں کو 500 سے زیادہ ہندوستانی سائنسدانوں اور ماہرین تعلیم نے ملک کی خودمختاری اور سالمیت کے لیے نقصاندہ بتایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکیومنٹری پر روک لگانا ہندوستانی شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

بی بی سی ڈاکیومنٹری: برطانوی حکومت نے بی بی سی کی آزادی کا دفاع کیا

گجرات دنگوں میں وزیر اعظم نریندر مودی کے رول پر بنی بی بی سی ڈاکیومنٹری کے خلاف اوورسیز انڈین کمیونٹی کے بڑے پیمانے پر احتجاج کےمدنظر برطانوی وزیر اعظم رشی سنک کے ترجمان نے کہا کہ وہ اس بات پر زور دینا چاہیں گے کہ ہم ہندوستان کو ناقابل یقین حد تک اہم بین الاقوامی شراکت دارتسلیم کرتے ہیں۔

امریکہ کے نیشنل پریس کلب نے مودی سرکار سے کہا – بی بی سی ڈاکیومنٹری سے پابندی ہٹائیں

امریکہ کےنیشنل پریس کلب نےاپنے بیان میں ہندوستانی حکومت سے بی بی سی کی دستاویزی سیریز ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ سے پابندی ہٹانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہندوستان ‘پریس کی آزادی کو تباہ کرنا جاری رکھتا ہے’ تو وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر اپنی پہچان کو برقرار نہیں رکھ سکتا۔

مہاراشٹر: مسلم نوجوان کی لنچنگ کے معاملے میں ہندوتوا تنظیم سے تعلق رکھنے والے تمام ملزمان بری

پونے کے ہدپسر واقع انتی نگر مسجد کے باہر 2 جون 2014 کو 24 سالہ تکنیکی ماہر محسن شیخ کو اس وقت قتل کر دیا گیا تھا، جب وہ نماز پڑھ کر لوٹ رہے تھے ۔ تمام 21 ملزمان ہندو راشٹر سینا نامی ہندوتوا تنظیم کا حصہ تھے۔

مرکز کی جانب سے پابندی عائد کرنے کی کوششوں کے باوجود مختلف ریاستوں میں بی بی سی ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ جاری

ہندوستان میں گجرات دنگوں میں نریندر مودی کے رول سےمتعلق بی بی سی ڈاکیومنٹری کے ٹیلی کاسٹ کو روکنے کے لیے مرکزی حکومت کی ہر ممکن کوشش کے باوجود جمعرات کو ملک میں کم از کم تین جگہوں- ترواننت پورم میں کانگریس اورکولکاتہ اور حیدرآباد میں اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا نے اس کی اسکریننگ کا اہتمام کیا۔

بی بی سی ڈاکیومنٹری: گجرات دنگوں پر برطانوی حکومت کی رپورٹ کیا کہتی ہے

بی بی سی کی دستاویزی فلم ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ میں گجرات دنگوں کے حوالے سے برطانوی حکومت کی غیرمطبوعہ تحقیقاتی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے نریندر مودی کو تشدد کا براہ راست ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تشدد منصوبہ بندتھا اور گودھرا کے واقعہ نے صرف ایک بہانہ دے دیا۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو کوئی اور بہانہ مل جاتا۔

بی بی سی ڈاکیومنٹری: ہماری یونیورسٹی کے وی سی اکثریت کی آمریت کے محافظ ہیں  

غیرت نہایت ہی غیر ضروری اور فضول شے ہے۔ اس کے بغیر انسان بنے رہنا بھلے مشکل ہو، غیرت کے ساتھ وائس چانسلر بنے رہنا ناممکن ہے۔ جامعہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وی سی وقتاً فوقتاً اس کی تصدیق کرتے رہتے ہیں۔

آئین کے تحفظ کے لیے اس کو روزمرہ میں شامل کرنا ضروری ہے

یوم جمہوریہ پر خاص: ایک ایسے وقت میں جب آئین کی روح اور اس کے ‘بنیادی ڈھانچے’ کے تحفظ پر بحث چھڑی ہوئی ہے، یہ ضروری ہے کہ اس کی بنیادی روح اور اس کے مقصد کو عام لوگوں تک پہنچایا جائے کیونکہ جب تک ‘جمہور’ ہمارے آئین کو نہیں سمجھے گا، ہمارا جمہوری نظام صرف ایک کھلونا بن کر رہ جائے گا۔

بی بی سی ڈاکیومنٹری 2: مودی تفرقہ پیدا کرنے والے سیاستداں، ’نیو انڈیا‘ میں فرقہ وارانہ کشیدگی عروج پر

بی بی سی کی دستاویزی سیریز ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ کی دوسری اور آخری قسط منگل کو برطانیہ میں نشر کی گئی۔ اس میں بی جے پی حکومت کے دوران لنچنگ کے واقعات میں ہوئے اضافہ، آرٹیکل 370 کے خاتمہ، سی اے اے اور اس کے خلاف مظاہروں اور دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بارے میں بات کی گئی ہے۔

بی بی سی ڈاکیومنٹری کو بلاک کرنے کے لیےسرکار  نے کون سے ’ہنگامی قوانین‘ استعمال کیے ہیں

گزشتہ ہفتے اطلاعات و نشریات کے سکریٹری کی طرف سے آئی ٹی رول 2021 کے رول 16 کا استعمال کرتے ہوئے گجرات فسادات میں وزیر اعظم نریندر مودی کے رول کو اجاگر کرنے والی بی بی سی کی ڈاکیومنٹری کو بلاک کرنے کی ہدایات جاری کی گئی تھیں۔

انٹرنیٹ آرکائیو نے اپنی ویب سائٹ سے نریندر مودی پر بنی بی بی سی کی دستاویزی فلم کو ہٹایا

انٹرنیٹ آرکائیودنیا بھر کے صارفین کے ذریعےویب پیج کے مجموعوں اور میڈیا اپ لوڈ کا ایک ذخیرہ ہے۔ بی بی سی کی ڈاکیومنٹری ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ کی پہلی قسط کے بارے میں اس کی ویب سائٹ پر لکھا ہوا نظر آرہا ہے کہ ‘یہ مواد اب دستیاب نہیں ہے’۔

گجرات دنگوں پر بی بی سی کی ڈاکیومنٹری کو بلاک کرنے کے لیے حکومت کی سینسرشپ ناقابل قبول: این رام

دی ہندو کے سابق ایڈیٹراین رام نے مودی حکومت کی جانب سے بی بی سی کی ڈاکیومنٹری کو سوشل میڈیا پر بلاک کرنے کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ ہندوستان کا قومی سلامتی اور عوامی نظام اتنا نازک ہے کہ اسے ایک ایسی ڈاکیومنٹری سے خطرہ ہے جو ملک میں نشر نہیں ہوئی ہےاور یوٹیوب/ٹوئٹر تک رسائی رکھنے والی بہت کم آبادی نے اس کو دیکھا ہے۔

سابق برطانوی وزیر خارجہ نے بی بی سی رپورٹ کی تصدیق کی کہ دنگوں  کے لیے ’مودی براہ راست ذمہ دار‘

برطانیہ میں نشر ہونے والی دستاویزی فلم ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ میں بی بی سی نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت کی خفیہ تحقیقات میں نریندر مودی گجرات دنگوں کے لیے ذمہ دار پائے گئے تھے۔ اس ڈاکیومنٹری کے سامنے آنے کے بعد 2002 میں برٹن کے سکریٹری خارجہ رہے جیک سٹرا کے ساتھ کرن تھاپر کی بات چیت۔

ہندوستان نے گجرات دنگوں پر ڈاکیومنٹری کو ’پروپیگنڈہ‘ بتایا، بی بی سی نے کہا – حکومت نے کوئی جواب نہیں دیا

برطانیہ میں نشر ہونے والی ڈاکیومنٹری ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ میں بی بی سی نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت کی خفیہ تحقیقات میں نریندر مودی گجرات دنگوں کے ذمہ دار پائے گئے تھے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے اسے ‘پروپیگنڈہ’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں تعصب ہے،غیرجانبداری کا فقدان ہے اور نوآبادیاتی ذہنیت کی عکاسی ہے۔

برطانوی حکومت کی خفیہ تحقیقات میں گجرات دنگوں کے لیے مودی ذمہ دار پائے گئے تھے: بی بی سی

بی بی سی نے برطانیہ میں ‘انڈیا: دی مودی کویشچن’ کے نام سے ایک ڈاکیومنٹری نشر کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی حکومت کی جانب سےکروائی گئی گجرات دنگوں کی جانچ (جو آج تک غیر مطبوعہ رہی ہے) میں نریندر مودی کو براہ راست تشدد کے لیے ذمہ دار پایا گیا تھا۔

ہندوستان میں مسلمان یا عیسائی کے سیکولر ہونے کی شرط یہ ہے کہ وہ اکثریتی مطالبات کو تسلیم کرلے

جسٹس ایس اے نذیر کی الوداعی تقریب میں سپریم کورٹ بار کونسل کے صدر نے ان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ سیکولر ہیں۔ ان کے خیال میں جسٹس نذیرکے سیکولر ہونے کی وجہ یہ تھی کہ وہ بابری مسجد کے تنازعہ میں فیصلہ کرنے والی سپریم کورٹ کی بنچ کے واحد مسلمان رکن تھے، لیکن انھوں نےمندر بنانے کے لیے مسجد کی زمین کو مسجد توڑنے والوں کے ہی سپرد کرنے کے فیصلے پر دستخط کیا۔

کالجیم نے مالیگاؤں بلاسٹ کے ملزم کے وکیل کو ہائی کورٹ جج بنانے کی سفارش کی

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی والی سپریم کورٹ کالجیم نے بامبے ہائی کورٹ کی وکیل نیلا گوکھلے کو بامبے ہائی کورٹ کی جج کے طور پر تقرری کو منظوری دی ہے۔ نیلا گوکھلے 2008 کے مالیگاؤں بم دھماکہ کیس کے ملزم لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت کی وکیل ہیں۔

دہلی: فوج پر متنازعہ ٹوئٹ کے لیے ایل جی نے شہلا رشید کے خلاف مقدمہ چلانے کی منظوری دی

اگست 2019 میں جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کی سابق رہنما شہلا رشید نے سلسلہ وار کئی ٹوئٹ کرکےہندوستانی فوج پر جموں و کشمیر میں لوگوں کو اٹھانے، چھاپے ماری کرنے اور لوگوں پرتشدد کرنے کے الزام لگائے تھے۔ اب اس کے لیے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نے ان کے خلاف سی آر پی سی کی دفعہ 196 کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دی ہے۔

کشمیر کی کسمپرسی: انورادھا بھسین کی تحقیقی کتاب

بارہ ابواب پر مشتمل 400صفحات کی اس کتاب میں کشمیر کے سبھی ایشوز خاص طور پر پچھلے تین سال کے دوران پیش آئے واقعات اور ان کے اثرات کا جامع جائزہ لیا گیا ہے۔ انورادھا نے اس کتاب میں ہندوستان کے سیکولر اور لبرل طبقہ کو مخاطب کرکے خبردار کیا ہے کہ موجودہ بی جے پی حکومت کشمیر کو ایک لیبارٹری کی طرح استعمال کر رہی ہے اور اگر اس کو روکا نہ گیاتو یہ تجربات قریہ قریہ، گلی گلی ہندوستان کے دیگر علاقوں میں دہرائے جائیں گے۔

نوٹ بندی کے بعد بھی جعلی نوٹوں کا مسئلہ برقرار، پانچ سالوں میں 245 کروڑ روپے کے جعلی نوٹ برآمد

مرکزی حکومت نے 2016 میں 1000 اور 500 روپے کے نوٹوں کو چلن سے باہر کر دیا تھا۔ اس فیصلے کا ایک اہم مقصد جعلی نوٹوں کے مسئلے کو ختم کرنا تھا۔ این سی آر بی کی رپورٹ کے مطابق، ملک میں 2016 سے 2021 کے درمیان 245.33 کروڑ روپے کے جعلی نوٹ ضبط کیے گئے۔ 2020 میں سب سے زیادہ 92.17 کروڑ روپے کے جعلی نوٹ پکڑے گئے تھے۔

نوٹ بندی پر سپریم کورٹ کا فیصلہ: اختلاف کرنے والی جج نے کہا – آر بی آئی نے آزادانہ طور پر غور و فکر نہیں کیا

نوٹ بندی پر اکثریت سے الگ اپنے فیصلے میں جسٹس بی وی ناگ رتنا نے مودی حکومت کے اس قدم پر کئی سوال اٹھائے۔ ان کا کہنا ہے کہ نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بجائے پارلیامنٹ میں بحث ہونی چاہیے تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آر بی آئی نے اس بارے میں آزادانہ طور پر غوروفکرنہیں کیا اور پوری قواعد 24 گھنٹے میں پوری کی گئی۔

نوٹ بندی کو لے کر حکومت نے کبھی بھی آر بی آئی کو  لوپ میں نہیں رکھا: رپورٹ

ایک میڈیا رپورٹ میں نوٹ بندی کے فیصلہ سازی کے عمل کا حصہ رہے اہلکار کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا کے سینٹرل بورڈ میں اس موضوع پر ڈھنگ سے تبادلہ خیال نہیں کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ سوموار کو مودی حکومت کے 2016 میں لیے گئے نوٹ بندی کے فیصلے کے خلاف دائر کئی عرضیوں کی سماعت کرتے ہوئے اس فیصلے کو 4:1 کی اکثریت سے درست قرار دیا تھا۔

ملک میں بے روزگاری کی شرح دسمبر میں 16 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچی: سی ایم آئی ای

سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ دسمبر کے مہینے میں شہری بے روزگاری کی شرح 10.09 فیصد اور دیہی بے روزگاری کی شرح 7.44 فیصد رہی ۔ سب سے زیادہ شرح 37.4 فیصد ہریانہ میں درج کی گئی۔

نوٹ بندی: سپریم کورٹ نے مرکز کے حق میں فیصلہ سنایا، بنچ کے ایک جج نے الگ رائے رکھی

مودی حکومت کے 2016 میں نوٹ بندی کے فیصلے کے خلاف کئی عرضیوں کی سماعت کر رہی سپریم کورٹ کی بنچ نے اسے جائز ٹھہراتے ہوئے کہا کہ نوٹ بندی کا مقصد کالا بازاری ،ٹیرر فنڈنگ ​​وغیرہ کو ختم کرنا تھا، یہ بات غیر متعلق ہے کہ ان مقاصد کو حاصل کیا گیایا نہیں۔

بھیما کورےگاؤں ملزمین کے وکیل نے کہا – 5 سال بعد بھی شواہد کی 60 فیصد کاپیاں انہیں نہیں دی گئی ہیں

بھیما کورےگاؤں اور ایلگار پریشد کیس میں کچھ ملزمین کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے کہا ہے کہ عدالت نے مئی 2022 میں این آئی اے کو ہدایت دی تھی کہ وہ ملزمین کو ان کے خلاف جمع کیے گئے شواہد کی تمام کلون کاپیاں فراہم کرے، لیکن ابھی تک صرف 40 فیصدکاپیاں ہی شیئر کی گئی ہیں۔