Uttar Pradesh

مرکزی وزیر مملکت برائے دیہی ترقی چندر شیکھر پیمسانی اور دیہی ترقی کے وزیر شیوراج سنگھ چوہان۔ پس منظر میں منریگا مزدور۔ (تصویر بہ شکریہ: پی ٹی آئی، فیس بک اور سی سی/فلکر)

منریگا: مرکز کا تمل ناڈو کو یوپی سے زیادہ فنڈ کادعویٰ، لیکن سرکاری اعداد و شمار میں ہی 2348 کروڑ روپے کم

دیہی ترقی کے وزیر مملکت چندر شیکھر پیمسانی نے لوک سبھا میں کہا کہ سات کروڑ کی آبادی کے باوجود تمل ناڈو کو یوپی کے مقابلے زیادہ منریگا فنڈ ملتا ہے۔ تاہم، منریگا کی ویب سائٹ کے مطابق، اس مالی سال میں تمل ناڈو کو یوپی کے مقابلے میں 2348 کروڑ روپے کم ملے ہیں۔

اتر پردیش کے دہولی میں دلتوں کے قتل عام کے مجرموں کو لے جاتی ہوئی پولیس۔ (تصویر:ایکس  سے ویڈیو گریب)

دہولی قتل عام: 44 سال بعد تین کو سزائے موت، مجرموں کو کوئی پچھتاوا نہیں

مین پوری کی ایک عدالت نے 1981 میں اتر پردیش کے دہولی میں خواتین اور بچوں سمیت 24 دلتوں کے وحشیانہ قتل کے لیے تین مجرموں کو موت کی سزا سنائی اور کہا کہ یہ قتل جاٹوں کے خلاف ٹھاکروں کے ‘ذات پات اور شدید تعصب’ کے نتیجے میں کیے گئے تھے۔

بانس ڈیہہ سے بی جے پی ایم ایل اے کیتکی سنگھ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

یوپی کی بی جے پی ایم ایل اے نے کہا – میڈیکل کالج میں مسلمانوں کے لیے الگ ونگ بنائیں

اتر پردیش کے بانس ڈیہہ سے بی جے پی ایم ایل اے کیتکی سنگھ نے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ سے نئے بلیا میڈیکل کالج میں مسلمانوں کے لیے ‘علیحدہ ونگ’ بنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے لیے علیحدہ طبی سہولیات ہندوؤں کے تحفظ کو یقینی بنائے گی۔

دھرماتما نشاد۔ (تمام تصویریں  بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

اترپردیش: ایک نوجوان نشاد کارکن کی خودکشی سے اٹھتے سوال

نشاد پارٹی کے کارکن پریشان ہیں۔ پارٹی قیادت عدم تحفظ کے احساس میں مبتلا ہے اور اپنی نااہل اولادوں کو کارکنوں پر مسلط کر رہی ہے۔ کچھ لیڈروں نے وقت رہتے پارٹی چھوڑ دی، لیکن دھرماتما نشاد ایسا نہیں کرپائے۔ ایک نوجوان سیاسی کارکن کی خودکشی وسیع پیمانے پر غوروخوض کا تقاضہ کرتی ہے۔

دلتوں کی شادی میں خلل ڈالنے کے الزام میں فتار لوگوں کے ساتھ متھرا پولیس۔ (تصویر: متھرا پولیس)

گالی-گلوچ، مارپیٹ، دھمکیاں: یوپی میں مبینہ دبنگوں نے دلتوں کی شادی میں رکاوٹ پیدا کی

بلند شہر میں ایک دلت شخص کو اس کی بارات کے دوران ٹھاکروں نے گھوڑے سے اتار دیا، انہوں نے مبینہ طور پر باراتیوں کے ساتھ بھی مارپیٹ کی۔ وہیں متھرا میں دو دلت بہنوں کی شادی کے موقع پر یادو برادری کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر بارات پر حملہ کیا، اور بعد میں شادی رد کر دی گئی۔

مندر سے متصل مکان (اوپر بائیں)، محمد متین (اوپر دائیں)، جامع مسجد سنبھل (نیچے)

سنبھل: مندر کے پاس رہنے والے مسلمان کو گھر خالی کرنے کی دھمکی

سنبھل کے کھگگو سرائے میں ‘دریافت کیے گئے’ مندر کے قریب رہنے والے مسلم خاندان کے مطابق، انتظامیہ ان کے گھر کو گرانا چاہتی ہے، کیونکہ یہ مندر کی پری کرما (طواف) میں رکاوٹ ہے۔ متاثرہ خاندان کے احتجاج کرنے پر پولیس نے گھر کے مالک محمد متین کو 16 جنوری کو گرفتار کر لیا تھا۔

سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے باہر تعینات پولیس(تصویر: شروتی شرما/ دی وائر )

سنبھل میں شاہی جامع مسجد کے قریب کنویں کی کھدائی، مقامی لوگوں کا اسے غیر قانونی طور پر ڈھکنے کا دعویٰ: رپورٹ

سنبھل پولیس نے بتایا کہ انتظامیہ نے مقامی لوگوں کے ذریعے کنویں کو غیر قانونی طور پرڈھکنے کی شکایت موصول ہونے کے بعد بدھ (22 جنوری) کو کنویں کی کھدائی شروع کی ہے۔ یہ کنواں متنازعہ شاہی جامع مسجد کے قریب ہے۔

ہمیر پور پولیس اور پانچ مسلم ملزمان، جن پر غیر قانونی تبدیلی مذہب کا الزام ہے۔ (تصویر بہ شکریہ: اسپیشل ارینجمنٹ)

یوپی: بجرنگ دل کے تبدیلی مذہب کے الزام کے بعد پانچ مسلمان گرفتار

ہمیر پور ضلع کا ایک دلت خاندان 10 جنوری کی رات کو اپنے گھر میں ‘عرس’ کا پروگرام منعقد کر رہا تھا، جب بجرنگ دل کے ارکان نے اس میں رکاوٹ ڈالی اور پولیس کو اس کی اطلاع دی۔ الزام لگایا گیا کہ مسلمان اس خاندان کو زبردستی اسلام قبول کروانے کی کوشش کر رہے تھے۔

جامع مسجد، سنبھل (تمام تصاویر: شروتی شرما/ دی وائر )

جامع مسجد کے قریب بن رہی ستیہ ورت پولیس چوکی: نیا ایودھیا بننے کی راہ پر سنبھل؟

سنبھل کی شاہی جامع مسجدسے ملحقہ زمین خالی ہوا کرتی تھی۔ تشدد کے بعد انتظامیہ نے اسے اپنے قبضے میں لے لیا اوریہاں ستیہ ورت پولیس چوکی کی تعمیر شروع کر دی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ نام سنبھل کی ‘مذہبی اور تاریخی اہمیت’ کو ظاہر کرتا ہے۔

شاہی جامع مسجد کی طرف جانے والا راستہ (تصویر: شروتی شرما/ دی وائر )

’متنازعہ ڈھانچے کو مسجد نہ کہیں، مسلمانوں کو سنبھل مسجد ہندوؤں کے حوالے کر دینی چاہیے‘: یوگی آدتیہ ناتھ

میڈیا ہاؤس ‘آج تک’ کے زیراہتمام منعقد ایک کانکلیو میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے سنبھل میں ہری ہر مندر کے مبینہ انہدام کے سلسلے میں مسلم کمیونٹی سے ‘اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنے’ اور ‘سناتن دھرم کی علامتوں کی راہ میں غیر ضروری رکاوٹیں نہ ڈالنے’ کے لیے بھی کہا۔

علامتی تصویر : پی ٹی آئی

یوپی: بی جے پی ایم ایل اے کا روزانہ 50 ہزار گئو کشی کا دعویٰ، حکومت پر خاموشی اختیار کرنے کا الزام

نند کشور گرجر نے غازی آباد میں صحافیوں کو بتایا کہ ان کی حکومت میں روزانہ 50000 گائیں ذبح کی جا رہی ہیں۔ افسران گائے کی فلاح و بہبود کے لیے آئے پیسےکو کھا رہے ہیں۔ ہر جگہ لوٹ مچی ہے اور اس سب کے سرغنہ چیف سکریٹری ہیں۔ یہ معاملہ وزیر اعلیٰ تک پہنچنا چاہیے۔

منوج ٹبریوال آکاش اور ڈیمولیشن کا اسکرین گریب۔

یوپی: صحافی کے گھر کو غیر قانونی طور پر گرانے کے الزام میں سابق ڈی ایم، پولیس سمیت 26 کے خلاف مقدمہ درج

نومبر 2024 میں سپریم کورٹ نے مہاراج گنج کے صحافی منوج ٹبریوال کے دو منزلہ آبائی گھر اور دکان کو غیر قانونی طور پر گرانے کے لیے یوپی حکومت کو 25 لاکھ روپے معاوضہ کے طور پر ادا کرنے کو کہا تھا۔ اب اس معاملے میں کئی افسران کے خلاف نامزدایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

سنبھل میں ایک کار کو آگ کے حوالے کر دیا گیا۔ (تصویر: ویڈیو اسکرین گریب)

اتر پردیش پولیس نے اب سنبھل تشدد میں ’پاکستان‘ کنکشن ہونے کا دعویٰ کیا

سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران 24 نومبر کو ہوئے تشدد میں مسلم کمیونٹی کے پانچ لوگوں کی گولی لگنے سے موت ہوگئی تھی۔ اب پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ جس جگہ یہ تشدد ہوا تھا، وہاں سے اسے پاکستانی کارتوس ملا ہے۔

ڈھائی دن کا جھونپڑا مسجد، اجمیر شریف درگاہ، سنبھل کی شاہی جامع مسجد۔ فوٹو بہ شکریہ: وکی پیڈیا/فلکر/دی وائر

مندروں کے نیچے بدھ عبادت گاہوں کے آثار

موہن بھاگوت نے کہا ہے کہ ہر مسجد کے نیچے شیو مندر یا کوئی مورتی ڈھونڈنے کی کوشش نہیں کی جانی چاہیے۔ شاید ان کو معلوم ہے کہ اگر یہ سلسلہ شروع ہوا تو رکنے والا نہیں ہے اس کی زد میں ہندو مندر بھی آسکتے ہیں اور تاریخ کے وہ اوراق بھی کھل جائیں گے، جو ثابت کریں گے کہ کس طرح برہمنوں نے بدھ مت کو دبایا اور ان کی عبادت گاہوں کو نہ صرف مسمار کیا بلکہ بدھ بھکشووں اور بدھ مت کے ماننے والوں کو اذیت ناک موت دے کر اس مذہب کو ہی ملک سے بے دخل کر دیا۔

KT-Thumb

ہندوستان میں بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی پر بات کرتے ہوئے جذباتی ہوئے سینئر وکیل دشینت دوے

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور سینئر وکیل دشینت دوے نے دی وائر کے لیے کرن تھاپر کو دیے ایک انٹرویو میں کہا کہ مسجدوں کے سروے کی اجازت دے کر سابق سی جے آئی جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے ‘آئین اور ملک کے ساتھ بڑی ناانصافی کی’ ہے۔

شاہی جامع مسجد کے قریب کھڑے کیے گئے  پولیس بیریکیڈ (تصویر: شروتی شرما/ دی وائر)

اپوزیشن کا الزام؛ یوگی حکومت اپنے کیے کو چھپانے کے لیے ہمیں سنبھل جانے سے روک رہی ہے

سنبھل انتظامیہ نے اپوزیشن جماعتوں کے نمائندوں کو مسجد کے سروے کے دوران تشدد میں مارے گئے پانچ مسلمانوں کے اہل خانہ سے ملنے کے لیے ضلع کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دی۔ حزب اختلاف کی جماعتوں کا کہنا ہے کہ یہ بی جے پی حکومت کی مبینہ پولیس زیادتیوں کے متاثرین تک رسائی کو روکنے کے منصوبے کا حصہ ہے۔

سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے باہر تعینات پولیس(تصویر: شروتی شرما/ دی وائر )

سنبھل: کیا مسجد سے متعلق تنازعہ منصوبہ بند تھا؟

درخواست 19 نومبر کو دائر کی گئی اور 19 تاریخ کو ہی عدالت نے سروے کی اجازت دے دی۔ اسی دن سروے ہو بھی گیا۔ جامع مسجد کا پہلا سروے رات کے اندھیرے میں ہوا، جبکہ دوسرا صبح سویرے۔ وہ سرکاری کارروائی جو دن کے اجالے میں پوری کی جا سکتی تھی، اس کو بے وقت انجام دیا گیا۔ ایسا کب ہوتا ہے کہ کسی تاریخی عمارت کا سروے پہلے اندھیرے میں ہو اور اس کے بعد صبح کے وقت جب لوگ عموماً اپنی دکانیں بھی نہیں کھول پاتے۔

سنبھل تشدد کے حوالے سے دکھائی جا رہی خبریں۔ (تصویر بہ شکریہ: اسکرین گریب)

یوپی: سنبھل تشدد معاملے میں پولیس کے دفاع میں بی جے پی نے دیا ’ترک بنام پٹھان‘ کا اینگل

بی جے پی کے مطابق، سنبھل میں مسجد کے سروے کے دوران جو تشدد ہوا وہ شہر کی ترک اور پٹھان برادریوں سے تعلق رکھنے والے دو سیاسی خاندانوں کے درمیان بالادستی کی لڑائی کا نتیجہ تھا۔ تاہم، مقامی لوگوں اور اپوزیشن رہنماؤں نے اس کی تردید کرتے ہوئے اسے پولیس کو بچانے کی کوشش قرار دیا ہے۔

سنبھل ویڈیو کا اسکرین گریب، جس میں مبینہ طور پربندوقوں سےفائرنگ ہوتی نظر آ رہی ہے۔

سنبھل مسجد کمیٹی کے سربراہ کا دعویٰ – پولیس نے بھیڑ پر گولیاں چلائیں؛ اپنی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی

سنبھل مسجد کی انتظامی کمیٹی کے چیئرمین سینئر وکیل ظفر علی نے سوال اٹھایا کہ مظاہرین ایک دوسرے کو کیوں ماریں گے؟ اگر انہیں گولی چلانی ہی تھی تو وہ عوام پر نہیں پولیس پر گولی چلاتے۔ علی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے خود پولیس کو بھیڑ پر گولیاں چلاتے ہوئے دیکھا تھا۔

سنبھل تشدد کے دوران تعینات پولیس اہلکار۔ (تصویر: ویڈیو اسکرین گریب)

سنبھل تشدد: پولیس نے مسلمانوں پر گولی چلانے کے الزامات کی تردید کی، 25 مسلمان شہری گرفتار

سنبھل میں جامع مسجد کے سروے کے دوران ہوئے تشدد کے سلسلے میں پولیس نے دو خواتین سمیت 25 مسلمانوں کو گرفتار کیا ہے اور ایس پی ایم پی ضیاء الرحمان برق سمیت تقریباً 2500 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس نے بھیڑ کے خلاف کوئی مہلک ہتھیار استعمال نہیں کیا۔

سنبھل میں ایک کار کو آگ کے حوالے کر دیا گیا۔ (تصویر: ویڈیو اسکرین گریب)

سنبھل: مغلیہ دور کی مسجد کے سروے کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپ، تین مسلمان شہریوں کی موت

سنبھل میں مغلیہ دور کی شاہی جامع مسجد کے سروے کے خلاف احتجاج کرنے والی بھیڑکی پولیس کے ساتھ 24 نومبر کو ہوئی جھڑپ میں تین مسلمانون کی موت ہوگئی۔ مقامی مسلمانوں کا الزام ہے کہ تینوں پولیس فائرنگ میں مارے گئے، جبکہ انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ بھیڑ کے درمیان کراس فائرنگ کا شکار ہوئے۔

اتر پردیش کے سنبھل میں مسجد (1789)۔ (تصویر بہ شکریہ: تھامس ڈینیئلز/ وکی میڈیا کامنز)

یوپی: سنبھل میں مندر ہونے کے دعوے کے درمیان سرکاری افسران نے مغلیہ عہد کی مسجد کا سروے کیا

سنبھل کی ایک مقامی عدالت میں دائر درخواست میں ہندوتوا کے حامی وکیل ہری شنکر جین سمیت کئی لوگوں نے دعویٰ کیا ہے کہ شاہی جامع مسجد وشنو کے اوتار کالکی کا مندر ہے۔ عدالت نے مسجد کے سروے کا حکم دیا تھا، جس کے چند گھنٹوں کے اندر یہ کارروائی مکمل کر لی گئی۔

فوٹو: دی وائر

اترپردیش: سپریم کورٹ نے یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی 2019 بلڈوزر کارروائی کو ’من مانی‘ قرار دیا

سپریم کورٹ نے اترپردیش میں ایک شہری پروجیکٹ کے لیے رہائشی مکانات کو غیر قانونی طور پر مسمار کرنے پر ریاست کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کو پھٹکار لگائی ہے۔ عدالت نے کارروائی کو زیادتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘آپ بلڈوزر لے کر راتوں رات گھر نہیں گرا سکتے’۔

صدیقی کپن۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

صحافی صدیقی کپن کو عدالت سے راحت، ہر ہفتے یوپی تھانے میں رپورٹ کرنے کی ضرورت نہیں

کیرالہ کے صحافی صدیق کپن کو اکتوبر 2020 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ یوپی کے ہاتھرس میں گینگ ریپ کیس کی رپورٹنگ کرنے جا رہے تھے۔ ستمبر 2022 میں سپریم کورٹ نے انہیں ضمانت دیتے ہوئے ہر ہفتے یوپی کے ایک تھانے میں حاضری لگانے کو کہا تھا۔ اب یہ شرط ختم کر دی گئی ہے۔

(تصویر: دی وائر)

یوپی: ایودھیا کی ہارکا بدلہ لینے کے لیے بی جے پی ملکی پور ضمنی انتخاب کو فرقہ وارانہ رنگ دینے پر آمادہ

اتر پردیش میں ایودھیا ضلع کی ملکی پور اسمبلی سیٹ کے آئندہ ضمنی انتخاب میں بھدرسا قصبے کی ایک نابالغ کے ساتھ مبینہ گینگ ریپ کے معاملے کو دیگر انتخابی ایشوز پر حاوی کرنے کی کوششیں ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں، جبکہ بھدرسا ملکی پور اسمبلی حلقہ کا حصہ بھی نہیں ہے۔

یوگی آدتہ  ناتھ۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک/MYogiAdityanath)

یوپی: کانوڑ یاترا تنازعہ کے بعد ایک بار پھر کھانے پینے کی دکانوں کے باہر نیم پلیٹ لگانے کا فرمان

اتر پردیش حکومت کے نئے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ریاست کے تمام ریستورانوں اور کھانے پینے کی دکانوں کو آپریٹروں، مالکان، منیجروں اور ملازمین کے نام اور پتے لکھنے ہوں گے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے یہ قدم کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ سے نمٹنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

اتر پردیش کے وزیر توانائی اے کے شرما سدھارتھ نگر میں پریس سے خطاب کرتے ہوئے۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@aksharmaBharat)

یوپی: یوگی حکومت کے وزیر نے بلڈوزر کارروائی کو صحیح ٹھہرایا، بولے- جاری رہے گی کارروائی

یوپی کے وزیر توانائی اے کے شرما نے ریاستی حکومت کی طرف سے بلڈوزر کے استعمال کو صحیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ غنڈہ گردی اور ‘مافیا راج’ کو ختم کرنے کا وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا طریقہ ہے، ٹھیک اسی طرح جیسے پی ایم مودی قومی سطح پر بدعنوانی سے نمٹ رہے ہیں۔

انڈیا گیٹ کے سامنے احتجاج کرتے نوجوانوں کے اہل خانہ۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

دہلی: روسی فوج میں پھنسے ہندوستانی شہریوں کے اہل خانہ کا سفارت خانے اور انڈیا گیٹ پر احتجاجی مظاہرہ

روسی فوج میں تعینات ہندوستانیوں کے اہل خانہ مسلسل حکومت سے مدد کی فریاد کر رہے ہیں، اور یہ دیکھ کر مایوس بھی ہیں کہ اس سمت میں کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ یوم آزادی سے عین قبل ایسے ہی دس نوجوانوں کے اہل خانہ دہلی پہنچے اور انڈیا گیٹ اور روسی سفارت خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

غازی آباد میں مسلمانوں کے گھروں پر حملے کی تصویر۔ (فوٹو: ایکس پر وائرل ویڈیو کا اسکرین شاٹ)

یوپی: بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر ہونے والے تشدد کے ردعمل میں ہندو رکشا دل نے مسلمانوں پر حملہ کیا

اتر پردیش کے غازی آباد میں گل دھر ریلوے اسٹیشن کے قریب کوی نگر علاقے میں ہندو رکشا دل کے کارکنوں نے مسلمانوں کو غیر قانونی بنگلہ دیشی قرار دیتے ہوئے حملہ کر دیا، جبکہ پولیس کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والے ہندوستان کے شہری ہیں۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/د ی وائر)

پولیس حراست میں اموات کے لیے کون ذمہ دار ہے؟

نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پچھلے پانچ سالوں میں پولیس حراست میں سب سے زیادہ اموات کے معاملے میں مدھیہ پردیش تیسرے نمبر پر ہے۔ اگست 2023 میں حکومت نے بتایا تھا کہ 1 اپریل 2018 سے 31 مارچ 2023 تک اس طرح کی اموات کے معاملے میں گجرات پہلے اور مہاراشٹر دوسرے نمبر پر تھا۔

(تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

’میں یہاں نوکری کرنے نہیں آیا …‘ یوگی آدتیہ ناتھ کس سے اور کیا کہنا چاہتے ہیں؟

اتر پردیش اسمبلی میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ گزشتہ ہفتے یہ کہتے ہوئے نظر آئے کہ ‘میں یہاں نوکری کرنے نہیں آیا ہوں … مجھے اس سے زیادہ عزت اپنے مٹھ میں مل جاتی ہے ۔’ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان کی نگاہ میں وزیر اعلیٰ کا باوقارعہدہ گئو رکش پیٹھادھیشور کے عہدے سے کمتر ہے؟

 (ویڈیو اسکرین گریب: ایکس)

اتراکھنڈ: ہری دوار کانوڑ رُوٹ پر واقع مسجد اور مزار پر پردہ ڈالا گیا، اعتراض کے بعد ہٹایا گیا

ہری دوار شہر کے جوالاپور میں کانوڑ یاترا کے راستے پر واقع دو مساجد اور ایک مزار کو بڑی-بڑی چادروں سے ڈھانپ دیا گیا تھا۔ کابینہ وزیر ستپال مہاراج نے کہا کہ یہ امن وامان برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا۔ وہیں، انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پردہ لگانے کا کوئی حکم جاری نہیں کیا۔

 (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ/انکت راج/دی وائر)

کانوڑ تنازعہ: یوگی کے قریبی یشویر مہاراج نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مایوس کن بتایا

‘راون نے سیتا کا اغوا بھیس بدل کر کیا تھا۔ مسلمان جب مسلم بستیوں میں ہوٹل چلاتے ہیں، تو اس کا نام ہندو دیوی-دیوتاؤں کے نام پر نہیں رکھتے۔‘ملاحظہ کیجیے این ایس اے کے تحت جیل جا چکے مظفر نگر کے یشویر مہاراج کا انٹرویو۔

(السٹریشن: دی وائر)

کانوڑ یاترا: دکانوں پر نام لکھنے کے یوپی اور اتراکھنڈ حکومت کے حکم پر سپریم کورٹ کی روک

اتر پردیش کی مظفر نگر پولیس نے اس طرح کے احکامات جاری کیے تھے کہ کانوڑ یاترا کے راستے پر واقع کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والے تمام دکانداروں کو دکانوں پر اپنے اور ملازمین کے نام لکھنے ہوں گے۔ اس کے کچھ دنوں بعد اتراکھنڈ کی ہری دوار پولیس نے بھی اسی طرح کے احکامات جاری کیے تھے۔

مظفر نگر کے میراپور تھانہ حلقہ میں مقامی دکان مالکان کے ساتھ میٹنگ کرتے ہوئے پولیس اہلکار۔ (تمام تصویریں: آس محمد)

ڈھابوں کی مذہبی پہچان: ’الیکشن ہارنے کے بعد زہر کا ڈوز بڑھا رہی ہے بی جے پی‘

ہری دوار کی سمت جانے والے سہارنپور، مظفر نگر اور بجنور کے راستوں پر ہزاروں ڈھابے ہیں۔ جن ڈھابوں کے مالک مسلمان ہیں وہاں تمام ملازم ہندو ہیں اور جن ڈھابوں کے مالک ہندو ہیں وہاں تمام ملازم مسلمان ہیں۔ اس طرح لاکھوں لوگ اس کاروبار سے وابستہ ہیں۔ آج ان تمام ڈھابوں کے مالک تناؤ سے گزر رہے ہیں۔

کانوڑ یاترا۔ (تصویر: منیش کمار)

این ڈی اے کی اتحادی جماعتوں نے کانوڑ روٹ کے دکانداروں کے لیے جاری ہدایات کو امتیازی قرار دیا

بھارتیہ جنتا پارٹی مقتدرہ اتر پردیش اور اتراکھنڈ میں پولیس نے کانوڑ یاترا کے راستے پر دکانداروں کو دکانوں پر اپنا نام لکھنے کی ہدایت دی ہے۔ بی جے پی کی قیادت والے قومی جمہوری اتحاد کے اتحادیوں نے اسے ‘امتیازی’ قرار دیتے ہوئے اپنا اعتراض ظاہر کیا ہے۔

کانوڑ یاترا کی ایک علامتی تصویر۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک/پٹنہ - پٹنہ، بہار، انڈیا)

کیا ساون میں یا کانوڑ یاترا کے دوران مسلمانوں کا چھوا کھانا ہندوؤں کے لیے ممنوع ہوگا؟

پولیس کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں نے جان بوجھ کر دکانوں کے نام ایسے رکھے جن سے کانوڑیوں کو بھرم ہوگیا۔ کیا پولیس کو ایسا کوئی کیس ملا ،جس میں کانوڑیوں کو مسلمانوں نے مومو میں بند گوبھی کی جگہ قیمہ کھلا دیا ہو؟ کیا کانوڑیے سبزی کا مطالبہ کر رہے تھے اور انہیں گوشت کی کوئی چیز بیچ دی گئی؟

فلسطینی پرچم۔ (تصویر بہ شکریہ: Wikimedia Commons)

فلسطینی پرچم لہرانے پر گرفتاری کا معاملہ، ماہرین نے کہا – دوست ملک کا جھنڈا لہرانا کوئی جرم نہیں

گزشتہ چند دنوں میں مدھیہ پردیش، بہار، جھارکھنڈ، اتر پردیش اور جموں و کشمیر میں فلسطینی پرچم لہرانے پر متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا، حراست میں لیا گیا اور ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔ سری نگر میں محرم کے جلوس کے دوران فلسطین کی حمایت اور اسرائیل مخالف نعرے لگانے پر یو اے پی اے کے تحت معاملہ بھی درج کیا گیا۔

کانواڑ یاترا کی علامتی تصویر۔ (تصویر بہ شکریہ: اے این آئی)

اب اتراکھنڈ میں کانوڑ روٹ کے دکانداروں سے دکانوں پر اپنا نام لکھنے کو کہا گیا

اتراکھنڈ پولیس نے ہری دوار میں کانوڑ یاترا کے دوران سڑک کنارے ٹھیلوں سمیت کھانے پینے کی دکانوں سے اپنے مالکان کا نام لکھنے کو کہا ہے۔ اس سے قبل اتر پردیش پولیس بھی اس طرح کے احکامات جاری کر چکی ہے۔