تشدد کی آگ میں جل رہےمنی پور سے آئے تین وفود پی ایم مودی سے ملنے میں ناکام رہے
منی پور میں گزشتہ 45 دنوں سے جاری تشدد کے درمیان ریاستی لیڈروں کے دو وفود وزیر اعظم سے ملاقات کے لیے15جون سے نئی دہلی میں ہیں۔
منی پور میں گزشتہ 45 دنوں سے جاری تشدد کے درمیان ریاستی لیڈروں کے دو وفود وزیر اعظم سے ملاقات کے لیے15جون سے نئی دہلی میں ہیں۔
منی پور تشدد کے دوران پولیس کے اسلحہ خانے سے ہتھیارکی لوٹ کے سلسلے میں درج کی گئی مختلف ایف آئی آر کا دی وائر کےذریعے کیے گئے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ اے کے 47 اور انساس رائفل، بم اور دیگر جدید ہتھیار لوٹے گئے ۔شرپسند بلیٹ پروف جیکٹ بھی لے گئے اور پولیس تھانوں میں آگ تک لگا دی۔
منی پور اسمبلی کے سابق اسپیکر اور کانگریس کے سابق ایم ایل اے ہیموچندر سنگھ نے سینئر صحافی کرن تھاپر سے ریاست میں تشدد پر قابو پانے، امن و امان کی بحالی کے ساتھ ساتھ لوگوں میں اعتماد اور ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے اٹھائے جانے والے ضروری اقدامات کے بارے میں بات کی۔
ویڈیو:منی پور میں مئی کے اوائل میں ہونے والے تشدد کے بعد ہزاروں لوگ نقل مکانی کو مجبو رہوئے ہیں،سینکڑوں کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا ہے۔ایسے میں چوڑا چاند پور کا ایک چرچ بے گھر ہونے والےکُکی برادری کے لوگوں کے لیے پناہ گاہ بن گیا ہے ،جہاں تشدد سے متاثرہ تقریباً تین سو لوگ رہ رہے ہیں۔
منی پور میں گزشتہ ماہ 3 مئی سے ہونے والے نسلی تشدد کے سلسلے میں منی پور ٹرائبلس فورم نے کہا ہے کہ این بیرین سنگھ کی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی ریاست میں پولرائزیشن کی سیاست دیکھنے کو مل رہی ہے۔فورم نے چیف منسٹر اور بی جے پی کے ایک راجیہ سبھا ایم پی کے مبینہ رول کی جانچ کی اپیل کی ہے۔
گزشتہ 29 مئی سے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ منی پور میں ہیں،انہوں نے بدھ کو تقریباً ایک ماہ سے جاری تشدد کو ختم کرنے کے لیےمیتیئی اور کُکی برادریوں کے رہنماؤں کے ساتھ میٹنگ کی۔
ویڈیو: منی پور میں آدی واسی اور غیر آدی واسی برادریوں کے درمیان کشیدگی جاری ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ ریاست کے دورے پر ہیں۔ دریں اثنا، کُکی برادری نے نئی دہلی کے جنتر منتر پر احتجاج کرتےہوئے اپنی حفاظت کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا اور منی پور میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کیا۔
ویڈیو: اس ماہ کے شروع میں منی پور میں تشدد کے بعد گزشتہ ہفتے پھرسے تشدد کے واقعات دیکھنے میں آئے۔ اس کے بعد مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سوموار کو ریاست کے دورے پرپہنچے۔ اس دوران ریاست میں کئی مقامات پر کرفیو نافذ کردیا گیا، بعض علاقوں سے فائرنگ کی آوازیں بھی سننے ملیں۔
غور طلب ہے کہ 29 مئی کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے دورے سے پہلےمنی پور کے امپھال میں سڑک کے بیچوں بیچ ٹائر جلائے جانے اور کچھ جگہوں پر رات میں گولیاں چلنےکے باعث حالات کشیدہ نظر آئے۔
منی پور میں پرتشدد جھڑپوں پر اپنے پہلے عوامی بیان میں وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ چھ سالوں سے ہم سب پرامن طریقے سے ایک ساتھ آگے بڑھے ہیں۔ ایک بھی بند نہیں تھا، ایک بھی ناکہ بندی نہیں تھی۔عدالت کے ایک فیصلےکی وجہ سے جو تنازعہ ہوا ہے،اس کو بات چیت اور پرامن طریقے سےحل کیا جائے گا۔
شمال–مشرق میں ذات پات کے تنازعے کی سماجی اور ثقافتی جڑیں گہری ہیں۔ منی پور میں جاری افراتفری اور انتشار نسلی سیاسی عزائم سے وابستہ ہیں۔ بدقسمتی سےشمال–مشرق ہندوستان میں دہائیوں پرانی علیحدگی پسندتحریکوں کے درمیان ذات پات کی تقسیم کو تقویت پہنچانے میں مذہب نے ایک بڑھتا ہوا رول نبھانا شروع کر دیا ہے۔
ویڈیو: منی پور میں میتیئی کمیونٹی کو شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) کا درجہ دینے کے خلاف 3 مئی کو نکلی ریلیوں کے بعد تشددمیں کم از کم 54 افراد مارے گئے، کئی گھروں کو آگ لگا دی گئی اور سینکڑوں لوگ اپنا گھر چھوڑ کر بھاگنے پر مجبورہوگئے۔اس بارے میں بتا رہی ہیں دی وائر کی نیشنل افیئرز ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی۔
منی پور میں حالیہ تشدد کے درمیان جو بات واضح ہے وہ یہ ہے کہ برادریوں کے بیچ تنازعات کی تاریخ والی اس ریاست کو سنبھالنے میں اگر وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ ذرا سابھی احتیاط سے کام لیتے تو حالیہ کشیدگی کے لیے ذمہ دار بہت سی وجوہات سے بچا جا سکتا تھا۔
منی پور کی اکثریتی میتیئی کمیونٹی اپنے لیے شیڈولڈ ٹرائب (ایس ٹی) کا درجہ مانگ رہی ہے، آدی واسی کمیونٹی اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے ان کے آئینی حقوق متاثر ہوں گے ۔گزشتہ 3 مئی کو ریاست میں ایک آدی واسی طلبہ تنظیم کی طرف سے میتیئی کمیونٹی کے مطالبات کے خلاف نکالے گئے احتجاجی مارچ کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا۔
رام نومی کے موقع پر مذہبی جلوسوں کے دوران مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے 57 ممالک کے گروپ آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن(او آئی سی) یعنی تنظیم تعاون اسلامی نے ہندوستانی حکام سے مسلم کمیونٹی کے تحفظ، حقوق اور وقار کو یقینی بنانے کی اپیل کی ہے۔ ہندوستان نے اس بیان کو’فرقہ وارانہ ذہنیت’ کی مثال قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔
نیوز ویب سائٹ اسکرول کے رپورٹر ظفر آفاق نے گزشتہ دنوں مدھیہ پردیش کے اندور سے ایک رپورٹ کی تھی، جس میں بجرنگ دل کے لوگوں کے ذریعے مسلم نوجوانوں پر حملے اور پولیس کارروائی میں امتیازی سلوک کی بات کہی گئی تھی۔
گاندھی جی کے قتل میں آر ایس ایس کا ہاتھ ہونے کے معاملے کو عدالتی کارروائی پر چھوڑنا مناسب ہے۔لیکن تاریخ نگاری ان کے قتل کے پیچھے چھپے نظریہ کو پکڑنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔
بک ریویو: تحریک کے ساتھ ہی تحریکوں کو دستاویزی پیرہن عطا کرنا ایک اہم اور ذمہ دارانہ کام ہے۔ صحافی مندیپ پنیا نے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کے سفر کو تخلیقی انداز میں حقائق کے ساتھ پیش کرکے اس سمت میں کوشش کی ہے۔
قومی دارالحکومت میں شردھا واکر کے ان کے لیو-ان پارٹنر آفتاب پونا والا کے ہاتھوں وحشیانہ قتل نے بہت درد اور غصہ پیدا کیا ہے۔ پولیس کا فرض ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ آفتاب کو اس بہیمانہ قتل کی سزا ملے۔ لیکن خواتین کے خلاف مزید تشدد کو روکنے کے لیے ہمیں ایک سماج کے طور پرکیا کرنا چاہیے؟
اتر پردیش کے سلطان پور ضلع کے بلدی رائے تھانہ حلقہ میں10 اکتوبر کو درگا مورتی وسرجن کے دوران ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلے میں 32 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں علماء کے ایک وفد نے ضلع مجسٹریٹ سے ملاقات کی ہے اور کہا ہے کہ اس رات جن لوگوں کی گرفتاریاں ہوئیں اور آج تک جو نامزد ہوئے ہیں وہ سبھی مسلم کمیونٹی سے ہیں۔
اتر پردیش کے مظفر نگر ضلع میں 2013 کے فرقہ وارانہ فسادات میں 60 سے زیادہ افراد ہلاک اور 40000 سے زیادہ نقل مکانی کو مجبور ہوئے تھے۔ اسپیشل ایم پی/ایم ایل اے عدالت نے بی جے پی ایم ایل اے وکرم سینی اور دیگر 11 کو قصوروار ٹھہرایا اور انہیں دو سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی۔ تاہم سبھی کو نجی مچلکے پر رہا بھی کردیا گیا۔
ہندوستانی نژاد امریکی سپر ماڈل اور مصنفہ پدما لکشمی نے سلسلہ وار ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ہندوستان میں بڑے پیمانے پر مسلمانوں کے خلاف بیان بازی کی جاری ہے ، انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ ہندو ‘اس خوف پیدا کرنے’ اور ‘پروپیگنڈے’ کے جال میں نہیں آئیں گے۔
وزارت داخلہ کی 2020-21 کی سالانہ رپورٹ کے مطابق، 1990 اور 2020 کے درمیان جموں و کشمیر میں دہشت گردی کی وجہ سے 14091 شہری اور 5356 سیکورٹی فورس اہلکار ہلاک ہوئے۔ کشمیری پنڈتوں کے علاوہ عسکریت پسندی کی وجہ سے کچھ سکھ اور مسلم خاندان کو بھی وادی سے جموں، دہلی اور ملک کے دیگر حصوں میں نقل مکانی کرنے کو مجبور ہونا پڑا۔
ویڈیو: رام نومی اور ہنومان جینتی پر تشدد کے بعد ملک کی مختلف ریاستوں میں فرقہ وارانہ واقعات کا سلسلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ان واقعات پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ویڈیو: راجستھان کے کرولی شہر میں 2 اپریل کو ہندو نئے سال کے موقع پر نکالی گئی بائیک ریلی پر مبینہ طور پر اس وقت پتھراؤ کیا گیا جب یہ مسلم اکثریتی علاقے سے گزری۔ اس کے بعد دونوں فریقوں کے درمیان تنازعہ شروع ہو گیا،جس نے فرقہ وارانہ تشدد کی شکل اختیار کر لی۔
ویڈیو: 2 اپریل کو راجستھان کے ضلع کرولی میں ہندو نئے سال کے موقع پر مسلم اکثریتی علاقے سے گزرنے والی موٹر سائیکل ریلی پر پتھراؤ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد تشدد پھوٹ پڑا۔ شر پسندوں نے کچھ دکانوں اور موٹر سائیکلوں کو آگ لگا دی۔
ویڈیو: ہندو دائیں بازو کے گروپوں نے ہندو نئے سال کے دوران راجستھان کے کرولی میں مسلم اکثریتی علاقوں سے ایک جلوس نکالا تھا، جس میں مبینہ طور پر فرقہ وارانہ گالیاں دی گئی تھیں، جس کے بعد علاقے میں تشدد پھوٹ پڑا۔ دی وائر کی سمیدھا پال نے اس بارے میں سماجی کارکن ارجن مہر اور پروفیسر جتیندر مینا سے بات کی۔
سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی نے کہا کہ 1980 اور 1990 کی دہائیوں میں پولرائزیشن کی حوصلہ افزائی کے لیے مسلمانوں کے اپیزمنٹ کا ایک ‘متھ’ بنایا گیا، جس نے غیر مسلموں میں یہ تاثر پیدا کیا کہ ان کی نوکریاں چھینی جا رہی ہیں۔
انصاف اور مساوات کی راہ میں رکاوٹ پیداکرنے والوں نے تبدیلی کی لڑائی کو فرقہ وارانہ نفرت میں تبدیل کر دیا ہے، اورمسلمانوں کے خلاف نفرت پیداکرنے کے لیےتمام فرضی افواہیں بنائی گئی ہیں۔ آج اسی سیاست کا نتیجہ ہے کہ لوگ مہنگائی، روزگاراور تعلیم کے بارے میں بات کرنا بھول گئے ہیں۔
آر ٹی آئی کارکن پی پی کپور نے جموں و کشمیر پولیس اور لیفٹیننٹ گورنر کے پاس دائر ایک درخواست میں کشمیری پنڈتوں کے خلاف تشدد، ان کی نقل مکانی اور بازآبادی سے متعلق جانکاری مانگی تھی ۔ اس کے جواب میں بتایا گیا ہے کہ تشدد یا تشدد کی دھمکیوں کی وجہ سے وادی چھوڑکر نقل مکانی کرنے والے 1.54 لاکھ افراد میں سے 88 فیصد ہندو تھے، لیکن 1990 کے بعد سے تشدد میں مرنے والے زیادہ تر لوگ دوسرے مذاہب سے تھے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ ملک میں سال 2018 میں فرقہ وارانہ فسادات کے 512معاملے، 2019 میں438 اور 2020 میں 857 معاملے کیےگئے۔ ان معاملوں میں کل 8565 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ فرقہ وارانہ فسادات کے سب سے زیادہ معاملے بہار میں درج کیےگئے۔ اس کے بعد مہاراشٹر اور ہریانہ کا نمبر رہا۔
ویڈیو: گزشتہ13نومبر کو امراوتی میں بی جے پی کی جانب سے بلائے گئے بند کے دوران جگہ جگہ بھیڑ نے پتھراؤ کیا تھا۔ مسلمانوں کی دکانوں کو آگ لگا کر تباہ کر دیا گیا۔ ہندو مندروں کو بھی مبینہ طور پر نقصان پہنچایا گیا تھا۔
بنگلہ دیش میں تشدد کےنئےچکر سےشایدہم ایک جنوب ایشیائی پہل کے بارے میں سوچ سکیں جو اقلیتوں کےحقوق کےتحفظ اور ان کی برابری کےحق کےلیےایک بین الاقوامی معاہدہ کی تشکیل کرے ۔
معاملے کا ایک ویڈیو سامنے آیا ہے،جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شدت پسند ہندوتوا لیڈریتی نرسنہانند کی پیروکار مدھو شرما مسلمان شخص کا بال پکڑ کر کھینچ رہی ہیں اور انہیں تھپڑ مار رہی ہیں۔دھکا دینے کاالزام لگاتے ہوئے انہوں نے اس کو پاؤں چھونے کے لیے بھی مجبور کیا۔
ڈاسنہ مندر کے پجاری اوررائٹ ونگ کےشدت پسند رہنمایتی نرسنہانند سرسوتی نےالزام لگایا کہ بچے کو ان پر نظر رکھنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ بچہ اس علاقے سے واقف نہیں تھا اور انجانے میں مندر میں چلا گیا تھا۔ اس کے بیان کی سچائی جاننے کے بعد اسے چھوڑ دیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق، کبیردھام ضلع کے ہیڈکوارٹر کوردھا میں مذہبی جھنڈے کو ہٹانے کو لےکر اتوار کو دوکمیونٹی کے بیچ جھڑپ ہوئی تھی۔ اس کے بعد منگل کو ہندوتنظیموں نے ریلی نکالی تھی جس کی اجازت انتظامیہ نے نہیں دی تھی۔ اس ریلی کے دوران ہی تشددبرپا ہوا۔