خبریں

دہلی تشدد پر یواین چیف نے کہا-مہاتما گاندھی کے نظریات کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے

یواین سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ دہلی کے نارتھ-ایسٹ علاقے میں فرقہ وارانہ تشددمیں کئی  لوگوں کے ہلاک ہونے سے یو این چیف ‘بہت غمزدہ’ہیں اور انہوں نےصبروتحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: دہلی میں تشدد پرصدمے کا اظہار کرتے ہوئے یواین سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ مہاتما گاندھی کے نظریات کی پہلے سے کہیں زیادہ  ضرورت ہے کیونکہ یہ مختلف کمیونٹی  کے بیچ صحیح معنوں  میں میل ملاپ پیدا کرنے کے لیے لازمی ہے۔انتونیو گوتریس کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نےصحافیوں  کو بتایا کہ دہلی کے نارتھ-ایسٹ علاقے میں فرقہ وارانہ تشددمیں کئی  لوگوں کے ہلاک ہونے سے یو این چیف‘بہت غمزدہ’ ہیں اور انہوں نے صبروتحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔

دوجارک نے کہا، ‘دہلی میں احتجاج اور مظاہرے کے بعد لوگوں کے ہلاک ہونے کی رپورٹس سے وہ (یو این چیف)بہت صدمے میں ہیں۔انہوں نے تشدد کو ٹالنے کے لیے زیادہ صبروتحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔’انہوں نے کہا، ‘اپنی  پوری زندگی میں سکریٹری جنرل مہاتما گاندھی کے نظریات سے کافی متاثر رہے۔ آج گاندھی کے نظریات کی پہلے سے کہیں زیادہ  ضرورت ہے اور یہ مختلف  کمیونٹی کے بیچ میل ملاپ پیدا ہونے کے لیے لازمی ہے۔’

دوجارک سے یہ سوال پوچھا گیا تھا کہ شہریت قانون (سی اے اے )کو لے کر نئی دہلی کے کچھ حصوں میں ہو رہے احتجاج اور مظاہرے پر سکریٹری جنرل  کوئی تبصرہ  کریں گے اور کیا حکومت ہند سے اس بارے میں ان کی کوئی بات چیت ہوئی ہے۔اس سے پہلے دوجارک نے کہا تھا کہ نئی دہلی کی صورت حال  پر انتونیو گوتریس نزدیک سے نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ مظاہرین کوپرامن مظاہرہ  کی اجازت دی جانی چاہیے اور سکیورٹی اہلکاروں کو صبروتحمل سے کام لینا چاہیے۔

وزارت خارجہ  کے ترجمان رویش کمار نے کہا کہ قانون سے متعلق ایجنسیاں تشدد روکنے، اعتماد کی بحالی اورحالات کو معمول پر لانےکے لیے زمین پر کام کر رہی ہیں۔کمار نے کہا، ‘سرکار کے سینئر نمائندے اس کارروائی میں شامل رہے ہیں ۔وزیر اعظم نے عوامی طورپرامن وامان قائم کرنے اور بھائی چارے کی اپیل کی ہے۔ ہم اپیل  کریں گے کہ اس حساس وقت پر کسی طرح کا غیر ذمہ دارانہ  تبصرہ نہ کیا جائے۔’

بتا دیں کہ، دہلی میں شہریت قانون کو لے کر ہوئے تشدد میں اب تک 40 سے زیادہ  لوگوں کی موت ہو چکی ہے جبکہ 300 سے زیادہ لوگ زخمی  ہو چکے ہیں۔

(خبررساں ایجنسی  بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)