نریندر مودی

بائیں سے دائیں: ایڈورڈا سنوڈین، ولادیمیر پوتن، ارندھتی رائے، نریندر مودی اور تیستا سیتلواڑ۔ فوٹو: رائٹرس، پی ٹی آئی۔

ارندھتی را ئے کی خصوصی تحریر — آج کے وقت میں دوسروں کے لیے بولنا اور بھی ضروری ہے

سخن ہائے گفتنی: ایک مسلمان وہ نہیں کہہ سکتا جو ایک ہندو کہہ سکتا ہے؟ ایک کشمیری وہ نہیں کہہ سکتاہے جو دوسرے لوگ کہہ سکتے ہیں۔آج یکجہتی، بھائی چارہ اور دوسروں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہوگیا ہے ،لیکن ایسا کرنا نہایت خطرناک اور جان جوکھم میں ڈالنے کی طرح ہے ۔

SV-Prof

کیوں بی بی سی پر انکم ٹیکس کا چھاپہ ہندوستانی میڈیا کے لیے سنگین خطرے کا اشارہ ہے

ویڈیو: گزشتہ دنوں بی بی سی ڈاکیومنٹری کی نشریات کے بعد ادارے کے دفتر پہنچے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ اور صنعتکار گوتم اڈانی کے کاروبارکے سلسلے میں سوال اٹھانے والی ہنڈن برگ رپورٹ سے متعلق تنازعہ پردہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کی بات چیت۔

(فوٹو بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

بی بی سی پر انکم ٹیکس چھاپے سے سمجھا جا سکتا ہے کہ مودی راج میں کس طرح جمہوریت کا جنازہ نکالا جا رہا ہے

مودی حکومت کی جانب سے پریس کی آزادی اور جمہوریت پر جاری حملوں کے بارے میں بہت کچھ لکھا اور کہا جا چکا ہے، لیکن تازہ ترین حملے سے پتہ چلتا ہے کہ پریس کی آزادی ‘مودی سینا’ کی مرضی کی غلام بن ہو چکی ہے۔

فوٹو بہ شکریہ : پی ٹی آئی / فیس بک

مودی-اڈانی ماڈل: خون اور دولت کے دلدل میں کھل رہا ہے کمل — ارندھتی را ئے کی خصوصی تحریر

بی بی سی ہنڈن برگ معاملے کو ہندوستانی میڈیا اس طرح پیش کر رہا ہے کہ یہ ہندوستان کےٹوین ٹاورز پر کسی حملے سے کم نہیں ہے۔ یہ ٹوین ٹاور ہیں، وزیر اعظم نریندر مودی اور ہندوستان کے سب سے بڑے صنعت کار گوتم اڈانی۔ ان دونوں پر لگائے گئے الزامات ہلکے نہیں ہیں۔

علامتی تصویر، وکی میڈیا کامنس

میڈیا تنظیموں نے بی بی سی پر انکم ٹیکس سروے کی مذمت کرتے ہوئے اسے انتقامی کارروائی قرار دیا

بی بی سی کے دہلی اور ممبئی کے دفاتر میں محکمہ انکم ٹیکس کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کئی میڈیا اداروں نے اسے صحافتی اداروں کو ڈرانے اور دھمکانے کے لیے سرکاری ایجنسیوں کا غلط استعمال قرار دیا ہے۔

(تصویربہ شکریہ: Tim Loudon/Flickr, CC BY 2.0)

ڈاکیومنٹری تنازعہ کے بعد بی بی سی کے دفتر پہنچا محکمہ انکم ٹیکس، کہا – ’سروے کے لیے آئے ہیں‘

بی بی سی کے دہلی اورممبئی واقع دفاتر میں یہ کارروائی 2002 کے گجرات فسادات میں نریندر مودی کے کردار اور ہندوستان میں اقلیتوں کی صورتحال پر دو حصوں پر مشتمل ڈاکیومنٹری ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ کے نشر ہونے کے چند ہفتوں بعد ہوئی ہے۔ اس ڈاکیومنٹری پر حکومت ہند نے پابندی عائد کر رکھی ہے۔

شرجیل امام، صفورہ زرگر اور آصف اقبال تنہا۔ (تصویر: پی ٹی آئی/فیس بک)

شرجیل – صفورہ اور دیگر کو بری کرنے والے جج نے خود کو جامعہ تشدد کے معاملوں سے الگ کیا

گزشتہ 4 فروری کو ساکیت ڈسٹرکورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج ارول ورما نے جامعہ تشدد کیس میں شرجیل امام، آصف اقبال تنہا ، صفورہ زرگر اور آٹھ دیگر کو بری کر دیا تھا۔ جج ورما نے پایا تھا کہ پولیس نے ‘حقیقی مجرموں’ کو نہیں پکڑااور ان ملزمین کو ‘قربانی کا بکرا’ بنانے میں کامیاب رہی۔

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

جامعہ تشدد: عدالت نے فیصلے میں کہا-دہلی پولیس نے پرانے حقائق کو ہی نئے شواہد کے طور پر پیش کیا

سال 2019 کے جامعہ تشدد کے سلسلے میں درج ایک معاملے میں شرجیل امام، صفورہ زرگر اور آصف اقبال تنہا سمیت 11 لوگوں کو بری کرنے والے کورٹ کے فیصلےمیں کہا گیا ہے کہ معاملے میں پولیس کی طرف سے تین ضمنی چارج شیٹ دائرکرنا انتہائی غیر معمولی واقعہ تھا۔ اس نے ضمنی چارج شیٹ داخل کرکے ‘تفتیش’ کی آڑ میں پرانے حقائق کو ہی پیش کرنے کی کوشش کی۔

(اسکرین شاٹ بہ شکریہ: بی بی سی یوکے)

بی بی سی ڈاکیومنٹری پر روک لگانے کے لیے سائنسدانوں اور ماہرین تعلیم نے حکومت کی مذمت کی

بی بی سی ڈاکیومنٹری سیریز ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ پر ہندوستانی حکومت کی جانب سے عائد پابندیوں کو 500 سے زیادہ ہندوستانی سائنسدانوں اور ماہرین تعلیم نے ملک کی خودمختاری اور سالمیت کے لیے نقصاندہ بتایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکیومنٹری پر روک لگانا ہندوستانی شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

شرجیل امام، صفورہ زرگر اور آصف اقبال تنہا۔ (تصویر: پی ٹی آئی/فیس بک)

جامعہ تشدد: شرجیل امام اور صفورہ سمیت 11 افراد الزام سےبری، عدالت نے کہا – قربانی کا بکرا بنایا گیا

جامعہ نگر علاقے میں دسمبر 2019 میں ہوئے تشدد کے سلسلے میں درج ایک معاملے میں شرجیل امام، صفورہ زرگر اور آصف اقبال تنہا سمیت11 افراد کو الزام سے بری کرتے ہوئے دہلی کی عدالت نے کہا کہ چونکہ پولیس حقیقی مجرموں کو پکڑنے میں ناکام رہی، اس لیے اس نے ان ملزمین کو قربانی کا بکرا بنا دیا۔

وزیر اعظم نریندر مودی۔ (فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی)

وزیر اعظم نے 2019 سے اب تک 21 غیر ملکی دورے کیے، 22.76 کروڑ روپے خرچ ہوئے: حکومت

وزیر مملکت برائے امور خارجہ وی مرلی دھرن نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ حکومت نے 2019 سےصدر کے دورے کے لیے تقریباً 6.25 کروڑ روپے، وزیر اعظم کے دورے کے لیے 22.76 کروڑ روپے اور وزیر خارجہ کے دورے کے لیے 20.87 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔ صدر نے آٹھ غیر ملکی دورے کیے، جبکہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے 86 غیر ملکی دورے کیے ہیں۔

(اسکرین گریب بہ شکریہ: bbc.co.uk)

بی بی سی ڈاکیومنٹری: برطانوی حکومت نے بی بی سی کی آزادی کا دفاع کیا

گجرات دنگوں میں وزیر اعظم نریندر مودی کے رول پر بنی بی بی سی ڈاکیومنٹری کے خلاف اوورسیز انڈین کمیونٹی کے بڑے پیمانے پر احتجاج کےمدنظر برطانوی وزیر اعظم رشی سنک کے ترجمان نے کہا کہ وہ اس بات پر زور دینا چاہیں گے کہ ہم ہندوستان کو ناقابل یقین حد تک اہم بین الاقوامی شراکت دارتسلیم کرتے ہیں۔

بی بی سی کی دستاویزی سیریز کی دوسری  قسط۔ (اسکرین شاٹ بہ شکریہ: بی بی سی یوکے)

امریکہ کے نیشنل پریس کلب نے مودی سرکار سے کہا – بی بی سی ڈاکیومنٹری سے پابندی ہٹائیں

امریکہ کےنیشنل پریس کلب نےاپنے بیان میں ہندوستانی حکومت سے بی بی سی کی دستاویزی سیریز ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ سے پابندی ہٹانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہندوستان ‘پریس کی آزادی کو تباہ کرنا جاری رکھتا ہے’ تو وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر اپنی پہچان کو برقرار نہیں رکھ سکتا۔

سینٹرل یونیورسٹی آف ہریانہ کے ہاسٹل میں اسکریننگ۔ (فوٹو بہ شکریہ: ایس ایف آئی فیس بک پیج)

مرکز کی جانب سے پابندی عائد کرنے کی کوششوں کے باوجود مختلف ریاستوں میں بی بی سی ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ جاری

ہندوستان میں گجرات دنگوں میں نریندر مودی کے رول سےمتعلق بی بی سی ڈاکیومنٹری کے ٹیلی کاسٹ کو روکنے کے لیے مرکزی حکومت کی ہر ممکن کوشش کے باوجود جمعرات کو ملک میں کم از کم تین جگہوں- ترواننت پورم میں کانگریس اورکولکاتہ اور حیدرآباد میں اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا نے اس کی اسکریننگ کا اہتمام کیا۔

(تصویر: پی ٹی آئی/برطانیہ حکومت)

بی بی سی ڈاکیومنٹری: گجرات دنگوں پر برطانوی حکومت کی رپورٹ کیا کہتی ہے

بی بی سی کی دستاویزی فلم ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ میں گجرات دنگوں کے حوالے سے برطانوی حکومت کی غیرمطبوعہ تحقیقاتی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے نریندر مودی کو تشدد کا براہ راست ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تشدد منصوبہ بندتھا اور گودھرا کے واقعہ نے صرف ایک بہانہ دے دیا۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو کوئی اور بہانہ مل جاتا۔

جامعہ کیمپس میں بی بی سی کی دستاویزی فلم کی اسکریننگ کے اعلان کے بعد کیمپس کے گیٹ کے باہر تعینات سکیورٹی اہلکار۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

بی بی سی ڈاکیومنٹری: ہماری یونیورسٹی کے وی سی اکثریت کی آمریت کے محافظ ہیں  

غیرت نہایت ہی غیر ضروری اور فضول شے ہے۔ اس کے بغیر انسان بنے رہنا بھلے مشکل ہو، غیرت کے ساتھ وائس چانسلر بنے رہنا ناممکن ہے۔ جامعہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وی سی وقتاً فوقتاً اس کی تصدیق کرتے رہتے ہیں۔

(اسکرین شاٹ بہ شکریہ: بی بی سی یوکے)

بی بی سی ڈاکیومنٹری 2: مودی تفرقہ پیدا کرنے والے سیاستداں، ’نیو انڈیا‘ میں فرقہ وارانہ کشیدگی عروج پر

بی بی سی کی دستاویزی سیریز ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ کی دوسری اور آخری قسط منگل کو برطانیہ میں نشر کی گئی۔ اس میں بی جے پی حکومت کے دوران لنچنگ کے واقعات میں ہوئے اضافہ، آرٹیکل 370 کے خاتمہ، سی اے اے اور اس کے خلاف مظاہروں اور دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بارے میں بات کی گئی ہے۔

(علامتی تصویر فوٹو،بہ شکریہ: فیس بک/White Oak Cremation)

بی بی سی ڈاکیومنٹری کو بلاک کرنے کے لیےسرکار  نے کون سے ’ہنگامی قوانین‘ استعمال کیے ہیں

گزشتہ ہفتے اطلاعات و نشریات کے سکریٹری کی طرف سے آئی ٹی رول 2021 کے رول 16 کا استعمال کرتے ہوئے گجرات فسادات میں وزیر اعظم نریندر مودی کے رول کو اجاگر کرنے والی بی بی سی کی ڈاکیومنٹری کو بلاک کرنے کی ہدایات جاری کی گئی تھیں۔

(اسکرین شاٹ بہ شکریہ: بی بی سی یوکے)

انٹرنیٹ آرکائیو نے اپنی ویب سائٹ سے نریندر مودی پر بنی بی بی سی کی دستاویزی فلم کو ہٹایا

انٹرنیٹ آرکائیودنیا بھر کے صارفین کے ذریعےویب پیج کے مجموعوں اور میڈیا اپ لوڈ کا ایک ذخیرہ ہے۔ بی بی سی کی ڈاکیومنٹری ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ کی پہلی قسط کے بارے میں اس کی ویب سائٹ پر لکھا ہوا نظر آرہا ہے کہ ‘یہ مواد اب دستیاب نہیں ہے’۔

کرن تھاپر اور این رام (تصویر: دی وائر)

گجرات دنگوں پر بی بی سی کی ڈاکیومنٹری کو بلاک کرنے کے لیے حکومت کی سینسرشپ ناقابل قبول: این رام

دی ہندو کے سابق ایڈیٹراین رام نے مودی حکومت کی جانب سے بی بی سی کی ڈاکیومنٹری کو سوشل میڈیا پر بلاک کرنے کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ ہندوستان کا قومی سلامتی اور عوامی نظام اتنا نازک ہے کہ اسے ایک ایسی ڈاکیومنٹری سے خطرہ ہے جو ملک میں نشر نہیں ہوئی ہےاور یوٹیوب/ٹوئٹر تک رسائی رکھنے والی بہت کم آبادی نے اس کو دیکھا ہے۔

Karan-Thapar-Jack-Straw

سابق برطانوی وزیر خارجہ نے بی بی سی رپورٹ کی تصدیق کی کہ دنگوں  کے لیے ’مودی براہ راست ذمہ دار‘

برطانیہ میں نشر ہونے والی دستاویزی فلم ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ میں بی بی سی نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت کی خفیہ تحقیقات میں نریندر مودی گجرات دنگوں کے لیے ذمہ دار پائے گئے تھے۔ اس ڈاکیومنٹری کے سامنے آنے کے بعد 2002 میں برٹن کے سکریٹری خارجہ رہے جیک سٹرا کے ساتھ کرن تھاپر کی بات چیت۔

وزیر اعظم نریندر مودی۔ (فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی)

ہندوستان نے گجرات دنگوں پر ڈاکیومنٹری کو ’پروپیگنڈہ‘ بتایا، بی بی سی نے کہا – حکومت نے کوئی جواب نہیں دیا

برطانیہ میں نشر ہونے والی ڈاکیومنٹری ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ میں بی بی سی نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت کی خفیہ تحقیقات میں نریندر مودی گجرات دنگوں کے ذمہ دار پائے گئے تھے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے اسے ‘پروپیگنڈہ’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں تعصب ہے،غیرجانبداری کا فقدان ہے اور نوآبادیاتی ذہنیت کی عکاسی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی۔ (تصویر: رائٹرس)

برطانوی حکومت کی خفیہ تحقیقات میں گجرات دنگوں کے لیے مودی ذمہ دار پائے گئے تھے: بی بی سی

بی بی سی نے برطانیہ میں ‘انڈیا: دی مودی کویشچن’ کے نام سے ایک ڈاکیومنٹری نشر کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی حکومت کی جانب سےکروائی گئی گجرات دنگوں کی جانچ (جو آج تک غیر مطبوعہ رہی ہے) میں نریندر مودی کو براہ راست تشدد کے لیے ذمہ دار پایا گیا تھا۔

فوٹو: رائٹرس

کشمیر: امن و امان یا قبرستان کی خاموشی

اگر دیکھا جائے تو پولیس سربراہ کا یہ دعویٰ کہ انہوں نے کشمیر میں نسبتاً امن و امان قائم کروانے میں کامیابی حاصل کی ہے کچھ غلط نہیں ہے۔ مگر یہ قبرستان کی پر اسرار خاموشی جیسی ہے۔خود ہندوستان کے سیکورٹی اور دیگر اداروں میں بھی اس پر حیرت ہے کہ کشمیریوں کی اس خاموشی کے پیچھے مجموعی سمجھداری یا ناامیدی ہے یا یہ کسی طوفان کا پیش خیمہ ہے۔

 (علامتی  تصویر: پی ٹی آئی)

نوٹ بندی کے بعد بھی جعلی نوٹوں کا مسئلہ برقرار، پانچ سالوں میں 245 کروڑ روپے کے جعلی نوٹ برآمد

مرکزی حکومت نے 2016 میں 1000 اور 500 روپے کے نوٹوں کو چلن سے باہر کر دیا تھا۔ اس فیصلے کا ایک اہم مقصد جعلی نوٹوں کے مسئلے کو ختم کرنا تھا۔ این سی آر بی کی رپورٹ کے مطابق، ملک میں 2016 سے 2021 کے درمیان 245.33 کروڑ روپے کے جعلی نوٹ ضبط کیے گئے۔ 2020 میں سب سے زیادہ 92.17 کروڑ روپے کے جعلی نوٹ پکڑے گئے تھے۔

جسٹس بی وی ناگ رتنا اور سپریم کورٹ۔ (تصویر: سپریم کورٹ کی ویب سائٹ/پی ٹی آئی)

نوٹ بندی پر سپریم کورٹ کا فیصلہ: اختلاف کرنے والی جج نے کہا – آر بی آئی نے آزادانہ طور پر غور و فکر نہیں کیا

نوٹ بندی پر اکثریت سے الگ اپنے فیصلے میں جسٹس بی وی ناگ رتنا نے مودی حکومت کے اس قدم پر کئی سوال اٹھائے۔ ان کا کہنا ہے کہ نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بجائے پارلیامنٹ میں بحث ہونی چاہیے تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آر بی آئی نے اس بارے میں آزادانہ طور پر غوروفکرنہیں کیا اور پوری قواعد 24 گھنٹے میں پوری کی گئی۔

فوٹو: رائٹرس

نوٹ بندی کو لے کر حکومت نے کبھی بھی آر بی آئی کو  لوپ میں نہیں رکھا: رپورٹ

ایک میڈیا رپورٹ میں نوٹ بندی کے فیصلہ سازی کے عمل کا حصہ رہے اہلکار کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا کے سینٹرل بورڈ میں اس موضوع پر ڈھنگ سے تبادلہ خیال نہیں کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ سوموار کو مودی حکومت کے 2016 میں لیے گئے نوٹ بندی کے فیصلے کے خلاف دائر کئی عرضیوں کی سماعت کرتے ہوئے اس فیصلے کو 4:1 کی اکثریت سے درست قرار دیا تھا۔

سپریم کورٹ(فوٹو : رائٹرس)

نوٹ بندی: سپریم کورٹ نے مرکز کے حق میں فیصلہ سنایا، بنچ کے ایک جج نے الگ رائے رکھی

مودی حکومت کے 2016 میں نوٹ بندی کے فیصلے کے خلاف کئی عرضیوں کی سماعت کر رہی سپریم کورٹ کی بنچ نے اسے جائز ٹھہراتے ہوئے کہا کہ نوٹ بندی کا مقصد کالا بازاری ،ٹیرر فنڈنگ ​​وغیرہ کو ختم کرنا تھا، یہ بات غیر متعلق ہے کہ ان مقاصد کو حاصل کیا گیایا نہیں۔

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

کالے دھن سے نمٹنے کے لیے نوٹ بندی کی تجویز کو آر بی آئی نے مارچ 2016 میں خارج کر دیا تھا

گزشتہ ماہ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوٹ بندی کا فیصلہ آر بی آئی کے مرکزی بورڈ کی خصوصی سفارش پر لیا گیا تھا۔ تاہم، آر ٹی آئی کے ذریعے سامنے آنے والے نتائج مرکزی حکومت کی طرف سے عدالت عظمیٰ میں پیش کیے گئے اس حلف نامے کے برعکس ہیں۔

ہیلتھ ورکر جمعہ کو پٹنہ ریلوے اسٹیشن پر مسافروں کی جانچ کر تے ہوئے۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

کووڈ: ماہرین صحت نے کہا – ہندوستان کی حالت ٹھیک ہے، سب –ویرینٹ کی وجہ سے کیسز میں اضافے کا امکان نہیں

کووڈ-19 کے حوالے سے حکومتی رہنما خطوط کے درمیان ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ ممالک میں بڑھتے ہوئے کووڈ کیسز کے پیش نظر چوکسی اور احتیاط ضروری ہے۔ ایمس، دہلی کے سابق ڈائریکٹر رندیپ گلیریا کا کہنا ہے کہ چین میں انفیکشن کے لیے ذمہ دار اومیکرون بی ایف7 سب –ویرینٹ پہلے ہی ملک میں پایا جا چکا ہے اور ملک میں کووِڈ کے سنگین معاملات میں اضافے اورمریضوں کے اسپتال میں داخل ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

SV-Prof-Babri-Video

چھ دسمبر: جرم اور ناانصافی کی جیت

ویڈیو: 400 سال پرانی بابری مسجد کا انہدام ملک کی سیاست کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہوا ہے۔ اس انہدام کے 30 سال مکمل ہونے پر اس بارے میں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

جامعہ تشدد: ایس پی پی کو فائل سونپنے میں تاخیر پر عدالت نے دہلی پولیس سے وضاحت طلب کی

دسمبر 2019 کو شہریت قانون کے خلاف ہوئے مظاہرہ کے بعد دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں گھس کر لاٹھی چارج کیا تھا، جس میں تقریباً 100 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ وہیں، ایک اسٹوڈنٹ کے ایک آنکھ کی روشنی چلی گئی تھی۔

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

نوٹ بندی کا فیصلہ آر بی آئی کے ساتھ مشورے اور پیشگی تیاری کے ساتھ لیا گیا تھا: مرکزی حکومت

سپریم کورٹ مودی حکومت کے نوٹ بندی کے فیصلے کو چیلنج دینے والی متعدد عرضیوں پر سماعت کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں ایک حلف نامہ پیش کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ نوٹ بندی کے بارے میں اس نے فروری 2016 میں آر بی آئی کے ساتھ بات چیت شروع کی تھی اور اسی کے مشورے پر یہ فیصلہ لیا گیا۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نوٹ بندی معاملے میں سپریم کورٹ نے سرکار کی شنوائی ملتوی کرنے کی درخواست کو ’شرمناک‘ بتایا

مودی حکومت کےنوٹ بندی کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی 58عرضیوں کو سپریم کورٹ کی آئینی بنچ سےمرکزی حکومت کی جانب سے پیش ہوئےاٹارنی جنرل نے حلف نامہ تیار نہ ہونے کی بات کہتے ہوئے کارروائی ملتوی کرنے کو کہا تھا۔ عدالت نے کہا کہ آئینی بنچ اس طرح سے کام نہیں کرتی اور یہ انتہائی تکلیف دہ صورتحال ہے۔

(تصویر: رائٹرس)

کووڈ کے دوران جان گنوانے والے 73 فیصد ڈاکٹروں کو معاوضہ نہیں ملا: رپورٹ

ایک میڈیا رپورٹ میں آر ٹی آئی کے تحت ملی جانکاری کے حوالےسے بتایا گیا ہے کہ 30 مارچ 2020 سے 30 ستمبر 2022 تک کووڈ کے دوران اپنی خدمات انجام دیتے ہوئے جان گنوانے والے 428 ڈاکٹروں کے اہل خانہ کو 214 کروڑ روپے کا معاوضہ دیا گیا،جبکہ آئی ایم اے کے مطابق، کووڈ کی پہلی دو لہروں میں اپنی جان گنوانے والے ڈاکٹروں کی تعداد 1596 تھی۔

(علامتی تصویر: رائٹرس)

’لکشمن ریکھا‘ سے واقف، لیکن نوٹ بندی کے معاملے کی تحقیقات کی جائے گی: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے سوال کیا کہ کیا حکومت اور ریزرو بینک آف انڈیا نے 2016 میں 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کو بند کرنے کی پالیسی کے ذریعے کالے دھن، ٹیرر فنڈنگ اور جعلی کرنسی کو روکنے کے اپنے بیان کردہ مقاصد کو حاصل کرلیا ہے؟

گیان واپی مسجد۔ (فوٹو: کبیر اگروال/د ی وائر)

گیان واپی: کسی ایک مسجد کو نزاعی مسئلہ بنانے کا مطلب اکثریت پسندی کے رجحان کو بڑھاوا دینا ہے

گیان واپی کیس میں بنارس کی عدالت نے ابھی صرف یہ کہا ہے کہ ہندو خواتین کی عرضی قابل غور ہے۔ میڈیا اس فیصلے کو ہندوؤں کی جیت قرار دے کر مشتہر کر رہی ہے۔ اس سے آگے کیا ہوگا ،یہ صاف ہے۔ وہیں اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ متھرا کی دھمکی بھی دے رہے ہیں۔

گیان واپی مسجد۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

گیان واپی معاملہ: ہندو فریق کی عرضی پر شنوائی جاری رہے گی، مسلم فریق کی روک کی مانگ خارج

وارانسی کی ضلع عدالت میں دائر عرضی میں پانچ ہندو خواتین نے کہا تھا کہ کاشی وشوناتھ مندر کے قریب بنی گیان واپی مسجد میں ہندو دیوی–دیوتا ہیں اور ہندوؤں کو اس جگہ پر پوجا کرنے کی اجازت ملنی چاہیے۔ اس عرضی کو گیان واپی مسجد کی نگراں کمیٹی انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی نے چیلنج دیا تھا۔

AKI Blankl

جیل سے رہائی  کے بعد تیستا سیتلواڑ کا پہلا انٹرویو

ویڈیو: گجرات فسادات کی تحقیقات کو گمراہ کرکے ‘بے قصور لوگوں’ کو پھنسانے کے لیے ثبوت گھڑنے کی مبینہ سازش کے الزام میں سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کو جون میں گرفتار کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد انہیں سنیچر کو سابرمتی جیل سے رہا کیا گیا۔ ان کے ساتھ بات چیت۔

تیستا سیتلواڑ۔ (فوٹو پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ نے سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کو عبوری ضمانت دی

گجرات پولیس نے سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کو 2002 کے گجرات فسادات کی جانچ کو گمراہ کرکے ‘بےقصور لوگوں’ کو پھنسانے کے لیے ثبوت گھڑنے کی مبینہ سازش کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ یہ ایف آئی آر 24 جون کو گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور دیگر کو فسادات کے معاملے میں ایس آئی ٹی کی طرف سے دی گئی کلین چٹ کو چیلنج کرنے والی ذکیہ جعفری کی عرضی کو خارج کیے جانے کے ایک دن بعد درج کی گئی تھی۔