بی جے پی صدر امت شاہ نے کہا کہ کرناٹک میں کانگریس کی سدھارمیّا حکومت کی الٹی گنتی شروع۔
نئی دہلی: آئندہ کرناٹک اسمبلی انتخاب کو لےکر کانگریس اور بی جے پی آمنے سامنے آ گئے ہیں۔ دونوں جماعتوں کے درمیان زبانی جنگ جاری ہے۔کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدھارمیّا نے جہاں بی جے پی، سنگھ اور بجرنگ دل کے لوگوں کو دہشت گرد بتایا ہے وہیں امت شاہ نے ریاست کی کانگریس حکومت پر ہندو مخالف ہونے کا الزام لگایا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدّھارمیا نے بی جے پی، آر ایس ایس اور بجرنگ دل پر حملہ بولتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وہ خود دہشت گرد ہے۔ وہیں کرناٹک کانگریس کے کارگزار صدر دنیش گنڈو راؤ نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی کے تمام کارکن مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، کرناٹک نونرمان ریلی کے دوران بی جے پی صدر نے سدھارمیّا حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا، ‘ کرناٹک میں پچھلے تین سالوں کے دوران بی جے پی اور سنگھ کے 21 کارکنوںکا قتل ہوا ہے۔ ریاستی حکومت ان معاملوں کی تفتیش نہیں کر رہی ہے۔ جب بی جے پی اقتدار میں آئےگی تو وہ تمام لوگوں کو جیل بھیج دےگی۔ یہ حکومت ہندو مخالف ہے۔ ‘
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی / بھاشا کے مطابق، کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدھارمیّا نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی، آر ایس ایس اور بجرنگ دل میں بھی دہشت گرد ہیں۔ حالانکہ ان کے اس الزام کو بی جے پی نے خارج کر دیا۔اس سال کرناٹک میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے پہلے حکمراں کانگریس کی خاص حریف بی جے پی پر حملے تیز کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے گزشتہبدھ کو کہا، ‘ وہ خود ایک طرح سے دہشت گردوں جیسے ہیں۔ بی جے پی، آر ایس ایس اور بجرنگ دل میں بھی دہشت گرد ہیں۔ ‘
بی جے پی نے الزام لگایا کہ سدھارمیّا کے ذریعے بی جے پی-آر ایس ایس کو دہشت گرد تنظیم کہنا فرقہ وارانہ بنیاد پر انتخابات کا پولرائزیشن کرنے کی ان کی خطرناک کوشش ہے۔چامراجنگر ضلع میں نامہ نگاروں سے بات چیت میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہشت گرد سرگرمیوں میں جو بھی ملوث ہو، حکومت اس کو نہیں بخشےگی۔
انہوں نے کہا، ‘ پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) ہو، سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) ہو، بجرنگ دل ہو، وشو ہندو پریشد ہو یا دیگر کوئی تنظیم۔ اگر وہ سماج میں دوستی اور بھائی چارہ بگاڑنے کی سرگرمیوں میں شامل رہتے ہیں اور فرقہ پرستی پھیلاتے ہیں تو ان کو چھوڑا نہیں جائےگا۔ ‘
اس طرح کی تنظیموں پر پابندی کے لئے مرکز کو کوئی رپورٹ بھیجنے کے امکان کے سوال پر سدھارمیّا نے کہا، ‘ ہمیں اس کے لئے دستاویز حاصل کرنے ہوںگے کہ وہ اس طرح کی سرگرمیوں میں شامل ہیں۔ ‘
ریاستی بی جے پی نے ایک ٹوئٹ میں الزام لگایا، ‘ وزیراعلیٰ سدھارمیّا خطرناک طریقے سے بی جے پی-سنگھ کو دہشت گرد تنظیم کہہکر فرقہ وارانہ بنیاد پر انتخابات کا پولرائزیشن کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ‘اس میں کہا گیا، ‘ وہ یہ کیوں نہیں سمجھاتے کہ ہندوستان 1975 میں نہیں ہے اور اندرا گاندھی آج وزیر اعظم نہیں ہیں۔ ‘وزیراعلیٰ سدھارمیّا پر پلٹوار کرتے ہوئے سینیر بی جے پی رہنما اور ایم ایل سی وی۔ سومنّا نے کہا کہ سدھارمیّا اپنا دماغی توازن کھو چکے ہیں۔
دریں اثنا سدھارمیّا کی کانگریس حکومت پر بد عنوانی میں ڈوبے رہنے کا الزام لگاتے ہوئے بی جے پی صدر امت شاہ نے کہا کہ ریاست کی عوام میں کانگریس حکومت کے تئیںغم اور غصہ ہے اور عوام کے مفادات کی اندیکھی کرنے والی اس حکومت کی الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے۔
چتردرگ میں بدھ کو بی جے پی کی پریورتن یاترا کے موقع پر منعقد ریلی کو خطاب کرتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے پچھلے ساڑھے تین سالوں میں کرناٹک کی ترقی کے لئے اسکیموں کی شروعات کی لیکن ریاست کی سدھارمیّا حکومت ان اسکیموں کو عوام تک پہنچنے نہیں دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس کی یو پی اے حکومت نے 13ویں مالی کمیشن کے تحت کرناٹک کو 88583 کروڑ روپے دئے جبکہ اس کے مقابلے مودی حکومت نے ریاست کو 14 واں مالی کمیشن کے تحت 219506 کروڑ روپے دئے۔ اس کے علاوہ دیگر اسکیموں میں تقریباً 79000 کروڑ روپے الگ سے دئے گئے۔
شاہ نے دعویٰ کیا کہ مودی حکومت نے کرناٹک کو کل ملاکے تقریباً تین لاکھ کروڑ روپے دئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کرناٹک کے وزیراعلیٰ ہم سے کیا حساب مانگتے ہیں، کرناٹک کی عوام ان سے تین لاکھ کروڑ روپے کا حساب مانگ رہی ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ یہ پیسہ عوام تک نہیں پہنچ رہا ہے کیونکہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے کرناٹک کی ترقی کے لئے دیا گیا پیسہ کانگریسی رہنماؤں کے بد عنوانی کی بھینٹ چڑھ گیا۔
بی جے پی صدر نے کہا کہ کانگریس کی بد عنوانی نے عوام کی ترقی سے، سدھارمیّا حکومت کے کنیکشن کو کاٹ دیا ہے۔ حکومتیں عوام کی بھلائی کے لئے ہوتی ہیں لیکن کرناٹک کیسدھارمیّا حکومت صرف کانگریسیوں کے بھلے کے لئے چل رہی ہے۔
ریاست کی کانگریس حکومت پر نشانہ سادھتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ کانگریس کی سدھارمیّا حکومت ووٹ بینک کی سیاست کر رہی ہے، خوشامدی کی سیاست کر رہی ہے۔ اس حکومت کو ریاست اور ملک کے تحفظ کی کوئی فکر نہیں ہے۔ اور اس لئے اس نے ووٹ بینک کی سیاست کی خاطر ملک مخالف کاموں میں مشغول سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) پر سے مقدمہ ہٹا لیا۔انہوں نے الزام لگایا کہ پچھلے چار سال میں کرناٹک میں سنگھ پریوار اور بی جے پی کے 20 سے زیادہ بے قصور کارکنان کا قتل کر دیا گیا ہے۔
شاہ نے سوال کیا کہ کیا کرناٹک کے وزیراعلیٰکے پاس کوئی جواب ہے کرناٹک کی کانگریس حکومت کے اب زیادہ دن نہیں بچے ہیں۔ ریاست میں بی جے پی کی حکومت آتے ہی قصورواروں کو سزا دی جائےگی۔انہوں نے الزام لگایا کہ کانگریس کی سدھارمیّا حکومت نے بد عنوانی کے سارے رکارڈ توڑ دئے ہیں۔ کانگریس کے لوگ غریبوں کے دال-چاول بھی کھا جاتے ہیں، وزیر کے یہاں اسٹنگ آپریشن میں لاکھوں روپے پکڑے جاتے ہیں، غیر قانونی کان کنی میں وزیر کو استعفیٰدینا پڑتا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں