خبریں

جموں و کشمیر: عمرعبداللہ-محبوبہ مفتی کے بعد سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل پر لگا پی ایس اے

شاہ  فیصل کو گزشتہ سال 14 اگست میں دہلی ایئر پورٹ سے حراست میں لیا گیا تھا۔

شاہ فیصل

شاہ فیصل

نئی دہلی: آئی اے ایس کے 2011 بیچ کے ٹاپر اور جموں و کشمیر پیپلس موومنٹ کے صدر شاہ فیصل پر بھی پبلک سیفٹی ایکٹ(پی ایس اے) لگا دیا گیا ہے۔ذرائع نے سنیچر کو بتایا کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے بعد سے حراست میں بند فیصل کے خلاف جمعہ کی رات کو پی ایس اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔

بتا دیں کہ فیصل کو گزشتہ سال  14اگست کو دہلی ایئر پورٹ سے حراست میں لیا گیا تھا۔ وہ دہلی سے استانبول جارہے تھے ۔جس کے بعد ان کو دہلی سے واپس سرینگر لایا گیا اور ان کے گھر میں نظر بند کر دیا گیا۔

 واضح ہو کہ نوکرشاہ سے رہنما بنے شاہ فیصل کی حراست کو درست گردانتے  ہوئے جموں و کشمیر انتظامیہ نے دہلی  ہائی کورٹ  میں کہا تھا کہ انہوں نے ملک کی سالمیت  اور یکجہتی  کے خلاف سرینگر ہوائی اڈے پر جمع لوگوں کو بھڑکایا۔شاہ فیصل کی Habeas corpus عرضی کے جواب میں داخل حلف نامہ میں جموں و کشمیر انتظامیہ نے یہ بات کہی تھی۔

 فیصل نے عرضی میں الزام لگایا تھا کہ ان کو 14 اگست کو دہلی ہوائی اڈے پر غیر قانونی طریقے سے روکا گیا اور واپس سرینگر بھیج دیا جہاں ان کو نظربند کر دیا گیا ہے۔ریاستی حکومت نے کہا کہ امن و امان قائم رکھنے کے لئے بانڈ بھرنے سے انکار کے بعد بڈگام کےایگزیکٹو مجسٹریٹ کے حکم کے تحت اور آئینی اہتماموں کے مطابق فیصل کی آزادی محدود کی گئی۔

غور طلب ہے کہ شاہ فیصل سے پہلے جموں وکشمیر کے سابق  وزیراعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے خلاف پی ایس اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ پچھلے سال اگست میں جموں و کشمیر کا خصوصی ریاست کا  درجہ ختم کئے جانے کے بعد سے ہی یہ دونوں رہنما نظربند ہیں۔

عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی پر پی ایس اے کے تحت تب معاملہ درج کیا گیا جب انہیں چھ مہینے احتیاطاً حراست میں لیے جانے کی مدت پوری ہو رہی تھی۔ اس کے ساتھ ہی دو دیگر رہنماؤں  پر بھی پی ایس اے لگایا گیا ہے، جن میں نیشنل کانفرنس (این سی) کے سینئر رہنما علی محمد ساگر اور پی ڈی پی کے رہنما سرتاج مدنی شامل ہیں۔

واضح ہو کہ جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کو پی ایس اے کے تحت نظربند کرنے کے خلاف ان کی بہن سارہ عبداللہ پائلٹ نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔

سارہ نے اپنی عرضی میں کہا کہ مرکزی حکومت کی پالیسیوں سے عدم اتفاق جمہوریت میں ایک شہری کا قانونی حق ہے، خاص طورپر اپوزیشن کے ممبر کا۔انہوں نے کہا کہ عمر کے خلاف الزامات کی کوئی بنیاد نہیں ہے، نہ ہی سوشل میڈیا پوسٹ یا کسی دیگر طریقے سے۔ سپریم کورٹ کے سامنے دائر کی گئی عرضی میں کہا گیا کہ عمر عبداللہ نے ہمیشہ سے ہی لوگوں سے امن بنائے رکھنے کی اپیل کی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ عمر کو پی ایس اے کے تحت حراست کے حکم کے ساتھ سونپے گئے ڈوزیئر میں جھوٹے اور مضحکہ خیز الزام لگائے گئے ہیں۔