خبریں

اے ایم یو تشدد: پولیس پر کارروائی کے لیے الہ آباد ہائی کورٹ کی ہدایت، 6 طلبا کو معاوضہ

نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کی سفارشوں پر الہ آباد ہائی کورٹ نے یہ حکم دیا۔ پچھلے مہینے ہائی کورٹ نے پولیس کے تشدد  کے الزامات کی جانچ کے لیے این ایچ آر سی کو ہدایت دی تھی اور کہا تھا کہ پانچ ہفتے میں وہ جانچ پوری کریں۔

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: الہ آباد ہائی کورٹ نے سوموار کو اتر پردیش کے ڈی جی پی کو ہدایت دی کہ وہ ایسے پولیس والوں کی پہچان کر ان کے خلاف کارروائی کریں جو  موٹر سائیکل کو توڑنے پھوڑنے اور غیر ضروری طور پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا پر لاٹھی چارج کرنے میں شامل تھے۔

نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (این ایچ آر سی) کی سفارش پر چیف جسٹس گووند ماتھر اور جسٹس سمت گوپال کی بنچ  نے یہ حکم دیا۔ پچھلے مہینے ہائی کورٹ نے پولیس کے تشدد کے الزامات  کی جانچ کے لیے این ایچ آر سی کو ہدایت  دی تھی اور کہا تھا کہ پانچ ہفتے میں وہ  جانچ پوری کریں۔

محمد امن خان نام کے شخص نے اس بارے میں عرضی دائر کر جانچ کی مانگ کی تھی۔ انہوں نے الزام  لگایا تھا کہ 13 دسمبر 2019 سے طلبا متنازعہ شہریت ترمیم  قانون کے خلاف پر امن مظاہرہ کر رہے تھے۔ لیکن 15 دسمبر 2019 کو ریاستی پولیس اور پیرا ملٹری فورس نے بنا کسی وجہ کے طلبا پر  لاٹھی چارج کیا، بڑی تعداد میں آنسو گیس کے گولے چھوڑے، ربر بلیٹ اور پیلیٹ فائر کیا۔

اس بارے  میں این ایچ آر کی چھ لوگوں کی  ٹیم کے ذریعے  جانچ کی گئی اور انہوں نے سفارش کی کہ ملزم  پولیس والوں پر ضرور کارروائی کی جانی چاہیے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اتر پردیش حکومت کے ذریعے ان چھ طلبا کو معاوضہ دیا جائے جنہیں شدید چوٹ آئی تھی۔

ہائی کورٹ نے سی آر پی ایف کے ڈائریکٹر جنرل  کو بھی یہ ہدایت دی ہے کہ طلبا کو پیٹنے کے معاملے میں شامل ریپڈ ایکشن فورس (آراے ایف) کے اہلکاروں  کی پہچان کر ان پر کارروائی کی جائے۔ این ایچ آر سی نے اپنی رپورٹ میں اس کی سفارش کی ہے اور کہا ہے کہ بنیادی طور پرفسادات  سے نپٹنے کے لیے بنائی گئی آراے ایف کو ایسے وقت  میں زیادہ سوجھ بوجھ سے سے کام کرنا چاہیے، ساتھ ہی شہریوں  کے ہیومن رائٹس  کا بھی احترام کرنا چاہیے۔

اس کے علاوہ این ایچ آر سی نے کہا ہے کہ اتر پردیش پولیس کے ذریعے  بنائی گئی ایس آئی ٹی اپنی جانچ میں سبھی متعلق پہلوؤں کو شامل کرے اور ایک طے شدہ   مدت میں  میرٹ پر ان کی جانچ کرے۔

اے ایم یو کے وی سی، رجسٹرار اور دیگر حکام  کو ہدایت  دی گئی ہے کہ وہ  طلبا کے ساتھ بات چیت اور مذاکرہ کا بہتر راستہ  نکالیں تاکہ وہ باہری اور برخاست طلبا سے متاثر نہ ہوں۔ کورٹ نے کہا کہ یونیورسٹی  طلبا کا بھروسہ  جیتنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے تاکہ مستقبل  میں پھر کبھی ایسا واقعہ  نہ ہو۔

ہائی کورٹ نے سبھی متعلقہ افسروں  کو حکم  پر عمل کر 25 مارچ تک رپورٹ سونپنے کی ہدایت دی ہے۔