خبریں

دہلی تشدد پر سپریم کورٹ نے کہا-اموات تکلیف دہ، پولیس میں خودمختاری اور پیشہ ور رویے کی کمی

 حالانکہ سپریم کورٹ نے پولیس کی غیرفعالیت پر ایس آئی ٹی جانچ  کی مانگ والی درخواست کو منظور نہیں کیا۔ کورٹ نے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ پہلے ہی اس معاملےکی سماعت کررہا ہے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

 نئی دہلی: سپریم کورٹ نے دہلی کے نارتھ-ایسٹ علاقوں میں ہو رہے وحشیانہ تشدد کو لےکر بدھ کو بے حد اہم زبانی تبصرہ کیا۔شاہین باغ میں روڈ خالی کرانے کی مانگ والی عرضی کے ساتھ دہلی تشدد پرکورٹ کی رہنمائی میں جانچ کی مانگ والی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوزف نے تشدد پر گہری تشویش  کا اظہار کیا ہے۔

 جسٹس کول نے کہا، ‘شرمناک  ہے کہ یہ سب ہوا ہے۔ ‘انہوں نے آگے کہا، ‘ پولیس کی غیر فعالیت کو لےکر میں کچھ کہنا چاہتا ہوں۔ اگر میں ایسا نہیں کرتا ہوں تو یہ میرے فرض کے ساتھ انصاف نہیں ہوگا۔ اس ملک ک تئیں ، اس ادارے کے تئیں  میری عقیدہ ہے ‘اسی بیچ سالیسیٹر جنرل نے مداخلت کی اور جج سے گزارش کی کہ وہ ایسا کوئی تبصرہ نہ کریں۔ انہوں نے کہا، ‘ایسے ماحول میں آپ کو ایسا تبصرہ نہیں کرناچاہیے۔ افسر مایوس ہوں‌گے۔ ‘

لیکن جسٹس جوزف نے اپنی بات جاری رکھی اور کہا، ‘ مسئلہ یہ ہے کہ پولیس میں خودمختاری اور قابلیت یا پیشہ ور انداز کی کمی ہے۔ اگر یہ پہلے کر لیا گیا ہوتا توایسی حالت نہ کھڑی ہوتی۔’جسٹس کے ایم جوزف نے کہا کہ وہ ڈسٹرب ہیں کہ 13 جانیں چلی گئی ہیں (ایک وکیل نے بیچ میں بتایا کہ یہ  تعداد بڑھ‌کر 20 ہو گئی ہے)۔

عدالت  نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کے ذریعے پرکاش سنگھ بادل معاملےمیں پولیس کی خودمختاری متعین کرنے کے حکم کو نافذ نہیں کیا گیا ہے۔ جسٹس جوزف نے مشورہ دیا کہ ہندوستانی پولیس کو یوکے پولیس سے سیکھنا چاہیے، جو جرم ہونے پر اعلیٰ افسروں کے حکم کا انتظار کئے بغیر فوراًکاروائی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘آپ دیکھیے کہ یوکے میں کس طرح پولیس کارروائی کرتی ہے۔اگر کوئی اشتعال انگیز تقریر کرتا ہے تو وہ فوراً کارروائی کرتے ہیں۔ وہ حکم کاانتظار نہیں کرتے ہیں۔ پولیس کو حکم لینے کے لئے ادھر ادھر نہیں دیکھنا چاہیے۔ ‘اس بیچ سالیسیٹر جنرل نے مداخلت کی اور کہا کہ اس مدعا کو اٹھانے کا یہ صحیح وقت نہیں ہے۔

ایس جی نے کہا کہ بھیڑ نے ایک ڈی سی پی پر حملہ کیا تھا اور وہ وینٹی لیٹرپر تھے۔ انہوں نے کہا، ‘ ہم ان زمینی حقائق  سے آگاہ نہیں ہیں جس سے پولیس افسرروبرو ہوتے ہیں۔ ‘ ایس جی نے گزارش کی کہ ایسے وقت پر پولیس کا حوصلہ  نہ توڑا جائے۔سالیسیٹر جنرل نے بنچ سے گزارش کی کہ اس کارروائی پر میڈیا کے ذریعےرپورٹنگ پر روک لگائی جائے کیونکہ ججوں کے تبصروں کو بنیاد بناکر ہیڈلائن بنائی جائے‌گی۔

 سپریم کورٹ نے پولیس کی غیر فعالیت پر ایس آئی ٹی تفتیش کی مانگ والی درخواست کو منظور نہیں کیا۔ کورٹ نے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ پہلے ہی اس معاملے کی سماعت کررہی  ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)