ایران کے سپریم رہنماآیت اللہ خمینی نے کہا کہ دنیا بھر کے مسلمان ہندوستان میں مسلمانوں کے قتل عام سے غم زدہ ہیں۔ حکومت ہند کو شدت پسند ہندوؤں اور ان کی پارٹیوں کو روکنا چاہیے۔
نئی دہلی: ایران کے سپریم لیڈرآیت اللہ خمینی نے دہلی تشدد پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے حکومت ہند سے مبینہ شدت پسند ہندوؤں اور ان کی پارٹیوں کو روکنے کی اپیل کی ہے۔خمینی نے ٹوئٹ کرکے کہا کہ دہلی میں ہوئے حالیہ تشدد سے دنیا بھر کے مسلمان غمزدہ ہیں۔ ہندوستان مسلمانوں پر تشدد روکے نہیں تو وہ اسلامی دنیاسے الگ تھلگ پڑ جائےگا۔
The hearts of Muslims all over the world are grieving over the massacre of Muslims in India. The govt of India should confront extremist Hindus & their parties & stop the massacre of Muslims in order to prevent India’s isolation from the world of Islam.#IndianMuslimslnDanger
— Khamenei.ir (@khamenei_ir) March 5, 2020
انہوں نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘دنیا بھر کے مسلمان ہندوستان میں مسلمانوں کے قتل عام سے غم زدہ ہیں۔ حکومت ہند کو شدت پسند ہندوؤں اور ان کی پارٹیوں کو روکنا چاہیے اور اسلامی دنیا سے ہندوستان کو الگ تھلگ پڑنے سے بچانے کے لیے مسلمانوں کے قتل عام کو روکنا چاہیے۔’اس ٹوئٹ کے ساتھ خمینی نے ہیش ٹیگ ‘انڈین مسلم ان ڈینجریعنی ہندوستانی مسلمان خطرے میں ہیں’ کا استعمال کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی خمینی نے دہلی تشددمیں مارے گئے ایک شخص کی لاش کو دیکھ کر رو رہے ایک بچہ کی تصویر بھی شیئر کی ہے۔
بتا دیں کہ نئی دہلی میں ایران کے سفیر علی کو ہندوستان کے ذریعے طلب کیے جانے اور دہلی تشدد پر ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کے بیان کو لے کر سخت احتجاج درج کرائے جانے کے دو دن بعد خمینی کا یہ بیان آیا ہے۔واضح ہو کہ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے سوموار کو کہا تھا، ‘ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف منظم طورپر کیے گئے تشددکی ایران مذمت کرتا ہے۔ صدیوں سے ایران ہندوستان کادوست رہا ہے۔ ہم ہندوستانی حکام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ سبھی ہندوستانیوں کی سلامتی کو یقینی بنائیں اور بے مطلب کے تشددکو پھیلنے سے روکیں۔ آگے بڑھنے کا راشتہ پرامن مکالمہ اور قانون کی پیروی سے ہی یقینی ہوگا۔’
اس کے بعد ہندوستان نے ایرانی سفیرکو طلب کرکے کہا تھا کہ دہلی میں ہوئے واقعات کا ظریف کے ذریعے چنندہ اورجانبداری کے ساتھ تذکرہ کیا جاناقابل قبول نہیں ہے۔بتا دیں کہ دہلی میں شہریت قانون (سی اےاے)کی حمایت کرنے والے اور اس کی مخالفت کرنے والوں کے بیچ جھڑپوں کے بعد پچھلے ہفتے ہوئے تشدد میں لگ بھگ 53 لوگوں کی موت ہو گئی ہے اور 300 کے قریب زخمی ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کےساتھ)
Categories: خبریں