خبریں

پنجرہ توڑ کی دیوانگنا کلیتا کو دریا گنج معاملے میں ملی ضمانت، کورٹ نے کہا-کوئی ثبوت نہیں

چونکہ کلیتا ایک دوسرے معاملے میں بھی گرفتار ہیں اور ان سے پوچھ تاچھ چل رہی ہے، اس لیے وہ ابھی جیل میں ہی رہیں گی۔

فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر

فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر

نئی دہلی: شمالی مشرقی دہلی کے جعفرآباد میں شہریت قانون (سی اے اے)کے خلاف مظاہرہ کے سلسلے میں گرفتار کی گئیں ‘پنجرہ توڑ’ کی کارکن دیوانگنا کلیتا کو منگل کو دریا گنج تشدد معاملے میں ضمانت مل گئی۔میٹروپولٹن مجسٹریٹ ابھینو پانڈے نے کہا کہ پولیس ایسا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں دے سکی ہے جو یہ ثابت کر سکے کہ متنازعہ شہریت قانون کے خلاف ایک مظاہرہ کے دوران دریا گنج میں دسمبر 2019 میں ہوئے تشدد میں کلیتا کا رول تھا۔

حالانکہ کارکن کی وکیل تشاریکا ماٹو نے دی  وائر کو بتایا کہ ایک دوسرے معاملے میں ابھی ان سے پوچھ تاچھ چل رہی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ دیوانگنا کلیتا ابھی جیل میں ہی بند رہیں گی۔کلیتا کے علاوہ پنجرہ توڑ کی ایک دوسری ممبر نتاشا نروال کو بھی پولیس نے 23 مارچ کو دہلی تشدد کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا۔

نتاشا نروال اور دیوانگنا کلیتا جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ  ہیں۔ کلیتا جے این یو کی سینٹر فار وومین اسٹڈیزکی ایم فل کی اسٹوڈنٹ ہیں، جبکہ نروال سینٹر فار ہسٹوریکل اسٹڈیز کی پی ایچ ڈی اسٹوڈنٹ ہیں۔ دونوں پنجرہ توڑ کی بانی ممبرہیں۔کورٹ نے دونوں کارکنوں کو جعفرآباد مظاہرہ معاملے میں ضمانت دے دی تھی اور کہا تھا کہ ملزم صرف این آرسی اور سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے، کسی تشدد میں شامل نہیں تھے۔

لیکن یہ راحت زیادہ دیر تک ٹک نہیں پائی اور دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے فوری طور پر انہیں ایک دوسرے معاملے میں گرفتار کر لیا اور ان پر قتل ، قتل کی کوشش، دنگا اور مجرمانہ  سازش کا الزام  لگایا۔بعد میں کرائم برانچ نے نروال کو یواے پی اے قانون کے تحت بھی گرفتار کیا۔ دونوں کو 28 مئی کو 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا۔

کلیتا کو ضمانت دیتے ہوئے مجسٹریٹ پانڈے نے کہا، ‘مبینہ طور پر ملزم نے سوشل میڈیا پوسٹ کی بنیادپر این آرسی بل کے خلاف مظاہرہ میں حصہ لیا، لیکن اب تک کی گئی جانچ میں ملزمین  کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا ہے، جو کہ آئی پی سی کی دفعہ 325/352 کے تحت ان پر آروپ ثابت کر پائے۔’

انہوں نے آگے کہا کہ پولیس نے زخمی  افراد کے میڈکو لیگل سرٹیفیکٹ (ایم ایل سی)کی بنیاد پرالزام  لگایا ہے، جنہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ تشدد کے مقام  پر موجود تھیں، لیکن سی سی ٹی وی فوٹیج سے پتہ چلتا ہے کہ ملزم تشدد میں شامل نہیں تھیں۔کورٹ نے کہا کہ زخمیوں  کی  ایم ایل سی کی بنیاد پر یہ دعویٰ نہیں کیا جا سکتا ہے کہ ملزم کو ضمانت دینے سے منع کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کلیتا کے لیپ ٹاپ اور فون میں ایساکوئی مواد برآمد نہیں ہوا ہے جس کی وجہ سے انہیں جیل میں رکھا جائے۔

کورٹ نے کلیتا کو ضمانت دیتے ہوئے انہیں کسی مظاہرہ میں شامل ہونے سے روک لگا دی اور کہا کہ وہ 30000 روپے کی ضمانت رقم اور جانچ پوری ہونے تک کے لیے پاسپورٹ جمع کرائیں۔پنجرہ توڑ تنظیم  کی تشکیل2015 میں کی گئی تھی، جو ہاسٹل میں رہنے والی طالبات پرنافذ طرح طرح کی پابندیوں کی مخالفت کرتی ہے۔ تنظیم  کیمپس کے امتیازی قانون اور کرفیو ٹائم کے خلاف لگاتار مہم  چلاتی  رہی ہے۔

نروال اور کلیتا کے علاوہ دہلی پولیس نے جامعہ کے ریسرچ اسکالر میران حیدر، صفورہ  زرگر، آصف اقبال تنہا اورشفیع الرحمن خان  کو گرفتار کیا ہے۔ان پر یو اے پی اے، سیڈیشن،قتل ،قتل کی کوشش،مذہب کی بنیاد پرمختلف کمیونٹی کے بیچ نفرت کو بڑھاوا دینے اور دنگا کرنے کے جرم  کے لیے بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔