خبریں

کورٹ میں بولی دہلی پولیس، ہیٹ اسپیچ کے الزام میں گرفتار پنجرہ توڑ ممبر کی تقریر کا ویڈیو نہیں

شمال-مشرقی دہلی میں فروری مہینے میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے دوران ہیٹ اسپیچ  کے الزام میں پنجڑہ توڑ تنظیم کی ممبر دیوانگنا کلیتا حراست میں ہیں۔

فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر

فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ  نے جمعہ کو دہلی پولیس کوہدایت دی کہ پنجرہ توڑ تنظیم کی ممبر دیوانگنا کلیتا کے ویڈیو پیش کرے، جس میں وہ مبینہ طور پر بھڑکاؤ بیان دے رہی ہیں۔شمال-مشرقی دہلی میں اس سال فروری مہینے میں ہوئےفرقہ وارانہ تشدد کے دوران بھڑکاؤ بیان دینے کے الزام میں کلیتا فی الحال عدالتی حراست میں ہیں۔

حالانکہ ان کی ضمانت عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے پولیس نے کہا کہ ان کے پاس اس وقت کے ویڈیو اور تصویریں تو ہیں، جس میں پنجرہ توڑ کی ممبر اور جے این یواسٹوڈنٹ دیوانگنا کلیتا دیکھی جا سکتی ہیں، لیکن اس کے پاس ایسا کوئی ویڈیو نہیں ہیں جس میں وہ بھڑکاؤ بیان دے رہی تھیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، شنوائی میں دہلی پولیس کی جانب سے پیش ہوئے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل ایس وی راجو سے جسٹس سریش کمار کیت کے ذریعے باربار یہ پوچھے جانے پر کہ اگر پولیس کے پاس جعفرآباد میں کلیتاکےمبینہ طور پر بھیڑ کو بھڑ کانے والے بیان کا کوئی حصہ ہو تو پیش کرے۔ اس پر معاملے کے جانچ افسر نے یہ بات کہی کہ ان کے پاس ایسا کوئی ویڈیو نہیں ہے۔

کلیتا کی ضمانت عرضی پر فیصلہ محفوظ رکھتے ہوئے عدالت نے دونوں فریق کو سوموار (24 اگست)تک تحریری حلف نامہ پیش کرنے کاوقت دیا ہے۔عدالت میں کلیتا کی جانب  سے پیش ہوئے ان کے وکیل کپل سبل نے بتایا کہ ان کے (کلیتا)خلاف چارج شیٹ داخل ہو چکی ہیں اور اب جانچ کے لیے ان کی ضرورت نہیں ہے۔

سبل نے دلیل دی،‘دہلی پولیس نے کہا ہے کہ کسی سی سی ٹی وی فوٹیج یا ویڈیو میں وہ (کلیتا)نظر نہیں آتی ہیں۔’سبل نے کہا کہ کلیتا ایک زبردست طالبعلم ہیں اور اگر انہیں لگتا ہے تو کسی مدعے کے لیے چل رہے مظاہرہ میں شامل ہونے کا ان کے پاس اختیار ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل ایس وی راجو یہ دلیل دیتے رہے کہ دنگوں کے دوران دیوانگنا کلیتا نے بھیڑ کو بھڑکایا تھا اور عدالت بار بار یہ پوچھتی رہی کہ کیا ان کے پاس ایسا کوئی ویڈیو یا سی سی ٹی وی فوٹیج ہے، جس میں وہ ایسا کرتی ہوئی نظر آ رہی ہیں؟

معاملے کی شنوائی کر رہے جسٹس کیت نے کہا،‘اس وقت میڈیا وہاں تھی۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ انہوں نے (کلیتا)ایسا کیا کہا تھا جس سے بھیڑ بھڑک گئی اور جرم کیا۔’اس پر ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل نے کہا، ‘جانچ افسر کے مطابق اس وقت وہاں میڈیا نہیں تھی، تب جسٹس کیت نے سوال کیا، کیا وہاں پولیس تھی؟ اگر ہاں تو پولیس کو کچھ ریکارڈ کرنا چاہیے تھا۔’

اس پر ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل نے کہا، ‘اس مظاہرے میں بہت سارے لوگوں نے حصہ لیا تھا، کسی بھی سی سی ٹی وی فوٹیج میں سب کے چہرے قید ہونے کی امید کرنا ممکن نہیں ہے۔’خود کے دہلی پولیس کے ذریعے مقرر کیے گئے اسپیشل سرکاری وکیل ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے وکیل راجیو کشن شرما شنوائی کے دوران ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعےپیش ہوئے۔

عدالت نے شرما سے پوچھا کہ کیا پولیس کے پاس ایسا کوئی ویڈیو ہے۔ اس پر انہوں نے کہا، ‘ہمارے پاس اس سلسلے میں تمام تصویریں اور ویڈیو ہیں۔ معاملے کے جانچ افسر کے پاس یہ دستیاب ہیں۔’اس پر جسٹس کیت نے جانچ افسرکو بلوا کر ویڈیو کے بارے میں پوچھا۔

جانچ افسرنے عدالت کو بتایا،‘ہمارے پاس ویڈیو ریکارڈنگ اور تصویریں ہیں، لیکن بھڑکاؤ بیان سے متعلق کچھ نہیں ہیں، لیکن یہ ان کے وہاں موجود ہونے کی تصدیق کرتے ہیں۔’انہوں نے بتایا، ‘واقعہ سے پہلے جب وہ لوگوں کو بھڑکا رہے تھے، ہمارے پاس وہ ویڈیو ہیں، جس میں 22 اور 23 فروری کو وہ یہاں بیٹھے ہوئے تھے، لیکن ہمارے پاس ان کے ذریعے بھڑکاؤ بیان دینے سے متعلق ویڈیو نہیں ہیں۔’

بتا دیں کہ گزشتہ جولائی میں دہلی کی ایک مقامی عدالت نے فسادات سے متعلق  ویڈیو فوٹیج نکالنے میں دیری پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا اور معاملے کی جانچ میں بے وجہ کاہلی برتنے پر دہلی پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے شمال-مشرقی دہلی دنگوں کی غیر جانبدارانہ  جانچ یقینی بنانے کو کہا تھا۔

معلوم ہو کہ دیوانگنا کلیتا اور ‘پنجرہ توڑ’ کی ایک اور ممبر نتاشا نروال کو مئی مہینے میں دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے گرفتار کیا گیا تھا اور ان کے خلاف آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت معاملے درج کیےگئے ہیں۔پچھلے سال دسمبر میں شہریت ترمیم قانون (سی اےاے)کے خلاف مظاہروں  کے دوران پرانی دہلی کے دریا گنج علاقے میں اور اس سال کی شروعات میں شمال مشرقی  دہلی کے دنگوں اورتشدد کے سلسلے میں کلیتاکے خلاف چار معاملے درج کیے گئے ہیں۔

کلیتا کو دو معاملوں میں دریا گنج اور ایک شمال مشرقی  دہلی کے جعفرآباد معاملے میں ضمانت مل چکی ہے۔پنجرہ توڑ تنظیم کاقیام 2015 میں کیا گیا تھا، جو ہاسٹل میں رہنے والی اسٹوڈنٹ پر نافذ طرح طرح کی پابندیوں کی مخالفت کرتی ہے۔ تنظیم کیمپس کے امتیازی قوانین اور کرفیو ٹائم کے خلاف لگاتار مہم چلاتی رہی ہے۔