خبریں

کسانوں کی تحریک: سپریم کورٹ نے ششی تھرور، راجدیپ سردیسائی اور دیگر کی گرفتاری پر روک لگائی

گزشتہ 26 جنوری کو دہلی میں کسانوں کے ٹریکٹر پریڈ کے دوران غیرمصدقہ خبریں شیئر/نشر کرنے کے الزام میں کانگریس رہنماششی تھرور،سینئر صحافی راجدیپ سردیسائی، مرنال پانڈےاور چار دیگر صحافیوں کے خلاف سیڈیشن کی دفعات  میں معاملہ درج ہوا۔

ششی تھرور، راجدیپ سردیسائی اور مرنال پانڈے۔ (فوٹو:  پی ٹی آئی)

ششی تھرور، راجدیپ سردیسائی اور مرنال پانڈے۔ (فوٹو:  پی ٹی آئی)

نئی دہلی: یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کے دوران ہوئے تشدد کے معاملے میں سپریم کورٹ نے منگل کو کانگریس رہنماششی تھرور، صحافی راجدیپ سردیسائی سمیت کئی سینئر صحافیوں  کی گرفتاری پر روک لگا دی۔

دراصل ٹریکٹر ریلی کے دوران تشددمیں ایک نوجوان  کی موت کو لےکر ٹوئٹ اور رپورٹ کو لےکر تھرور اور صحافی  راجدیپ سردیسائی، ونود کے جوس، مرنال پانڈے، ظفر آغا، اننت ناتھ اور پریش ناتھ کے خلاف پانچ ریاستوں میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

لائیولاءکی رپورٹ کے مطابق، چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی صدارت والی بنچ  نے ملزمین  کی جانب سے دائر کی گئی رٹ عرضیوں پر نوٹس جاری کرتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا۔بنچ  دو ہفتے کے بعد ان عرضیوں  پرغور  کرےگی۔ سی جےآئی بوبڈے نے کہا کہ بنچ ان عرضیوں  پر نوٹس جاری کرےگی۔

انہوں نے ارنب گوسوامی معاملے کاذکر کرتے ہوئے کہا، ‘یہ دیگر معاملے کی طرح لگتا ہے۔’اس کے بعد سینئر وکیل کپل سبل نے بنچ سے گزارش کرتے ہوئے ملزمین کے خلاف کسی طرح کی سخت کارروائی سے عبوری راحت دینے کی اپیل کی۔

بنچ نے شروعات میں اس سے انکار کیا لیکن سبل کے یہ کہنے پر کہ مختلف  ریاستوں کی پولیس عرضی گزاروں کے گھر پر آکر انہیں گرفتار کر سکتی ہے۔اس پر سی جےآئی نے سالیسیٹر جنرل سے کہا، ‘مہتہ کیا آپ ان لوگوں کو گرفتار کریں گے؟ جہاں تک ہمیں پتہ ہے، اس معاملے کو کور کیا جا چکا ہے۔ کیا آپ انہیں گرفتار کرنے جا رہے ہیں؟’

سالیسیٹر جنرل تشار مہتہ نے بدھ تک اس کا جواب دینے کی گزارش کی۔ سی جے آئی نے کہا، ‘کل نہیں ہم اس پر دو ہفتے کے بعد شنوائی کریں گے۔ ہم گرفتاری پر روک لگائیں گے۔’دہلی پولیس کی جانب سے پیروی کر رہے سالیسیٹر جنرل نے کہا کہ وہ بیان جاری کر سکتے ہیں۔ اس پر سی جےآئی نے پوچھا کہ کیا وہ اس معاملے میں شامل تمام ریاستوں  کے لیے بیان جاری کر سکتے ہیں۔

دی کارواں میگزین کے مدیر ونودکے جوس کی جانب سے پیش سینئر وکیل مکل روہتگی نے کہا کہ یہ ایف آئی آر بے بنیاد ہیں۔روہتگی نے کہا، ‘رپورٹنگ کو لےکر کیا جرم  ہے، مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کو لےکر کیا سوال ہے۔’

انہوں نے کہا کہ نوجوان  کو گولی لگنے کو لےکر کی گئی رپورٹ کو فوراً ٹھیک کر دیا گیا تھا۔

بتا دیں کہ مرکزی حکومت کے تین زرعی قوانین کے خلاف احتجاج  کر رہے کسانوں نے 26 جنوری کو کسان رہنما راکیش ٹکیت، درشن پال اور گرنام سنگھ چڈھونی سمیت کئی کسان رہنماؤں کی قیادت میں ٹریکٹر ریلی نکالی تھی۔ اس دوران پولیس اور مظاہرین  کے بیچ جھڑپ ہوئی، جس میں تقریباً400 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔

کانگریس رہنما تھرور اور ان صحافیوں  کے خلاف یہ معاملے گڑگاؤں، بنگلورو اور نوئیڈا میں درج کیے گئے تھے۔ اس سے پہلے اسی طرح کے چار معاملے مدھیہ پردیش کے مختلف ا ضلاع میں بھی درج کیے گئے تھے۔

ان میں سے اکثر کے خلاف سیڈیشن، دھمکی، بدامنی کے لیے اکسانے، مجرمانہ سازش،مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی دفعات  میں معاملے درج کیے گئے۔