کسانوں کے احتجاج سےمتعلق ٹول کٹ شیئر کرنے کے معاملے میں گرفتار دشا روی کو ضمانت دیتے ہوئے دہلی کی ایک عدالت نے کہا کہ معاملے کی ادھوری اور غیرواضح جانچ کو دیکھتے ہوئے کوئی ٹھوس وجہ نہیں ہے کہ بنا کسی مجرمانہ ریکارڈ کے کسی 22 سالہ لڑکی کے لیے ضمانت کے اصول کو توڑا جائے۔
نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے کسانوں کی حمایت میں بنائی گئی ٹول کٹ سےمتعلق معاملے میں گرفتار کی گئی نوجوان ماحولیاتی کارکن دشا روی کو ضمانت دے دی ہے۔
Toolkit case: In the order copy, Additional Session Judge Dharmender Rana states, "Considering the scanty & sketchy investigation, I do not find any palpable reason to breach the rule of bail for a 22-year-old girl who has absolutely no criminal antecedents". https://t.co/WMsimvYYcZ
— ANI (@ANI) February 23, 2021
دشا کو 23فروری تک عدالتی حراست میں لیا گیا تھا اور منگل کو اس کے ختم ہونے پر انہیں چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ پنکج شرما کے سامنے پیش کیا گیا تھا اور پولیس نے چار دن کی کسٹڈی کی مانگ کی تھی۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، پولیس کو حراست نہیں ملی کیونکہ ایڈیشنل سیشن جج دھرمیندر رانا نے دشا کو ایک لاکھ روپے کے نجی مچلکے اور اتنی ہی رقم کے دو ضمانت بانڈ بھرنے کی شرط پر ضمانت دے دی تھی۔
دشا کی جانب سے پیش وکیل ابھینو سیکھری نے اس رقم کو پچاس ہزار روپے کرنے کی گزارش کی تھی، جس سے عدالت نے انکار کر دیا۔
رانا نے اپنے آرڈر میں کہا کہ معاملے کی ادھوری اور غیرواضح جانچ کے مد نظر انہیں ایسی کوئی ٹھوس وجہ نظر نہیں آتی جس کی وجہ سے22 سالہ لڑکی، جس کا جرم کاکوئی ریکارڈ نہیں ہے، کے لیے ضمانت کےاصول کو توڑا جائے۔
اس سے پہلے سنیچر20 فروری کو دشا روی کی ضمانت عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے شنوائی کے دوران دہلی پولیس کی جانب سے پیش ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل ایسوی راجو نے الزام لگایا تھا کہ ‘یہ صرف ٹول کٹ کے بارے میں نہیں ہے۔ اصل منصوبہ ہندوستان کو بدنام کرنے اور یہاں عدم استحکام لانے کاتھا۔’
غورطلب ہے کہ دہلی پولیس نے دشا روی کو ماحولیاتی کارکن گریتاتنبیر کی جانب سےشیئر کیے گئے کسانوں کے احتجاج کی حمایت کرنے والے ٹول کٹ کو شیئر کرنے میں مبینہ رول کی وجہ سے 14 فروری کو بنگلورو سے گرفتار کیا تھا۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ 26 جنوری کو ٹریکٹر پریڈ کے دوران راجدھانی دہلی میں ہوئے تشدد سمیت کسانوں کے احتجاج کے پورے واقعاتی سلسلےکوٹوئٹر پر شیئر کیے گئے ٹول کٹ میں بتائے گئے مبینہ منصوبہ سے ملتا جلتا ہے۔
یہ ٹول کٹ ایک دستاویز ہے، جو ٹوئٹر پر کسانوں کی حمایت کے لیے اور ہندوستانی سفارت خانوں کے باہر احتجاج کرنے جیسے کاموں کا مشورہ دیتا ہے۔ ٹوئٹر پر کسانوں کی تحریک کی حمایت کرتے ہوئے گریتا نے اس ٹول کٹ کو شیئرکیا تھا۔
الزام ہے کہ اس ‘ٹول کٹ’میں ہندوستان میں عدم استحکام کو لےکر سازش کا منصوبہ تھا۔ کسان آندولن پر ٹوئٹ کو لےکردہلی پولیس نے نامعلوم لوگوں کے خلاف کیس درج کیا تھا، اس میں مجرمانہ سازش اور گروپوں میں دشمنی پھیلانے کا الزام لگایا گیا تھا۔
دہلی پولس نے صاف کیا تھا کہ یہ ٹول کٹ ایک ایسے سوشل میڈیا ہینڈل سے ملا تھا، جس پر 26 جنوری کے تشدد والے واقعات کی سازش پھیلانے کے اشارےملے ہیں۔
شانتانو ملک نے دی پیشگی ضمانت کی عرضی
وہیں اسی معاملے میں دشا روی کے ساتھ شریک ملزم شانتانو ملک نے پیشگی ضمانت کے لیے منگل کو دہلی کی ایک عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ملک کی جانب سے دی گئی عرضی پر بدھ کو ایڈیشنل سیشن جج دھرمیندر رانا کی عدالت میں شنوائی ہونے کاامکان ہے۔
اس سے پہلے بامبے ہائی کورٹ نے 16 فروری کو ملک کو دس دن کے لیے ٹرانزٹ ضمانت دی تھی۔ملک، دشا روی اور ایک اورملزم نکیتا جیکب پر سیڈیشن اوردیگر الزامات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ملک اور جیکب فی الحال ٹرانزٹ ضمانت پر ہیں۔ ملک اور جیکب سوموار کو ٹول کٹ معاملے کی جانچ میں شامل ہوئے تھے۔ دوارکا میں دہلی پولیس کے سائبر سیل کےدفتر میں ان سے پوچھ تاچھ کی گئی۔
پولیس نے الزام لگایا تھا کہ زرعی قوانین کےخلاف کسانوں کےاحتجاج کے نام پر ہندوستان میں تشدد اور بدامنی پھیلانے کی سازش کے تحت یہ ٹول کٹ تیار کی گئی۔مرکز کے تین زرعی قوانین کو واپس لینے کی مانگ کو لےکر پنجاب، ہریانہ اور مغربی اتر پردیش سے کسان دہلی کی مختلف سرحدوں پر مظاہرہ کر رہے ہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں