فکر و نظر

ہندوستان، اسرائیل اور فلسطین: ہندوتوا خارجہ پالیسی کو سمت دے رہا ہے

نئی دہلی اب اسرائیل کے ساتھ فوجی، اقتصادی اور نظریاتی تعلقات کو بھی فروغ دے رہا ہے۔ یہ مضمون تاریخی پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے بتاتا ہےکہ ہندوتوا کس طرح ہندوستان کی خارجہ پالیسی اور گھریلو ردعمل کو نئی شکل دے رہا ہے۔

استنبول میں غزہ عالمی ٹریبونل کی سماعت

مؤخر روداد: غزہ ٹریبونل اپنی بنیاد میں ایک شہری عدالت ہے، جس کی بنیاد لندن میں 2024 کے آخر میں ڈالی گئی۔ جب ریاستیں خاموش رہیں، جب عالمی عدالتیں بے بس ہو گئیں، جب سلامتی کونسل کی میز پر بار بار ایک ہی ملک کا ویٹو ظلم کی سیاہی کو تحفظ دیتا رہا، تو انسانوں نے خود فیصلہ کیا کہ ضمیر کی عدالت قائم کی جائے۔

بہار کی شکست: کانگریس نے 61 سیٹوں پر امیدوار اتارے، صرف 6 پر جیت

کانگریس کی ناکامی کو اس طرح دیکھیے کہ پارٹی نے اس سال دلت رہنما راجیش کمار کو بہار کا ریاستی صدر مقرر کیا تھا، پارٹی کے قومی صدر بھی دلت ہیں۔ یہ دونوں مل کر بہار کی دلت برادری کو اپنی طرف کر سکتے تھے، لیکن پارٹی کی انتخابی مہم پوری طرح راہل گاندھی کے اردگرد گھومتی رہی۔

ظہران ممدانی: دہلی کے بے گھر بچوں کے خواب سے نیویارک تک

ظہران ممدانی ایک نئے عہد کا نمائندہ ہے، جو میل جول سے زیادہ سچائی پر اصرار کرتا ہے۔وہ چاہتے ہیں کہ لوگ ان کو اس کی شناخت کے حوالے سے پہچانیں — ایک مسلمان، افریقی اور جنوبی ایشیائی نژاد۔ ان کا کہنا ہے؛ ہمیں اپنی شناخت چھپانی نہیں چاہیے، بلکہ اُسے عزت دینی چاہیے۔

پاک-افغان استنبول مذاکرات کی کہانی

مسلم دنیا کا کوئی اتحاد جو ناٹو کی طرح طاقتور اور تزویراتی طور پر وسیع تر عوامل کا حامل ہے، وہ بس پاکستان، افغانستان اور ایران کا اتحاد ہوسکتا ہے، جس کو ترکیہ اور وسط ایشاء کی ترک ریاستوں کی پشت پناہی حاصل ہو۔ اس سے ان سبھی ممالک کو اسٹریٹجک گہرائی بھی حاصل ہوگی اور کسی دشمن کی ہمت  نہیں ہوگی کہ ان میں کسی کو نشانہ بنا سکے۔

سُشاسن بابو کے بیٹے کو للن سنگھ نے تحفے میں دیا پٹنہ میں عالیشان گھر، اس کے فوراً بعد ملا مرکز میں وزارتی عہدہ

گفٹ ڈیڈ کے مطابق، للن سنگھ بچپن سے ہی  نشانت کمار سے گہرا لگاؤ ​​اور انس رکھتے آئے ہیں۔ نشانت کے حسن سلوک سے خوش ہو کر للن سنگھ نے پٹنہ کے سب سے مہنگے علاقے میں واقع ایک عالیشان گھر وزیر اعلیٰ کے بیٹے کو تحفے میں دیا  ہے۔

ٹرمپ کے جوہری تجربہ دوبارہ شروع کرنے کے اعلان سے ہتھیاروں کے حصول کے نئے دوڑ کا آغاز ہو سکتا ہے

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 33 سال بعد جوہری تجربہ دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ قدم عالمی ایٹمی طاقتوں کے توازن کو نئی شکل دے سکتا ہے۔ ٹرمپ کے اس فیصلے سے ہندوستان میں جوہری تجربے پر بحث تیز ہونے کا امکان ہے۔

بہار انتخابات: امت شاہ نے ’غیر قانونی تارکین وطن‘ کا مسئلہ اٹھایا، لیکن الیکشن کمیشن نے اعداد و شمار دستیاب نہیں کرائے

الیکشن کمیشن نے بہار میں متنازعہ ایس آئی آرکے بعد انتخابی فہرستوں میں شامل غیر ملکی افراد کی تعداد کے بارے میں کوئی ڈیٹا دستیاب نہیں کرایا ہے، لیکن ان مبینہ ‘غیر قانونی تارکین وطن’ کی موجودگی بھارتیہ جنتا پارٹی کی بہار انتخابی مہم میں ایک بڑا ایشو بن کر ابھری ہے۔

ہندوستانی صنعت کار ریسرچ میں سرمایہ کاری کیوں نہیں کرتے؟

ہندوستانی معیشت کے حوالے سے کیا غلط فہمیاں ہیں؟ کیا شمالی اور جنوبی ہندوستان کے درمیان سرکاری فنڈ کی تقسیم میں کوئی حقیقی تفاوت ہے؟ ہمارے ملک میں ایسے ارب پتی کیوں ہیں جنہوں نے تحقیق اور اختراع میں سرمایہ کاری کی ہے؟ سابق چیف اکنامک ایڈوائزر اروند سبرامنیم اور ماہر سیاسیات دیویش کپور کے ساتھ ان کی نئی کتاب، اے سکستھ آف ہیومینٹی پر بات کر رہے ہیں دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج ۔

کشمیر: بے اختیار عوامی حکومت کے ایک سال

عمر عبداللہ کی حکومت ایک امید کے طور پر شروع ہوئی تھی مگر اب وہ ایک علامت بن گئی ہے — ایسی علامت جو بتاتی ہے کہ جموں و کشمیر میں اقتدار عوام کے ہاتھ میں نہیں، بلکہ مرکز کی بیوروکریسی کے شکنجے میں ہے۔ جمہوریت کا چہرہ زندہ ہے مگر روح خالی ہے۔ اور یہی اس حکومت کا سب سے بڑا المیہ ہے۔

الیکشن کمیشن نے آسام کو چھوڑ کر 12 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ایس آئی آر کا اعلان کیا

الیکشن کمیشن نےبتایا ہے کہ اب گوا، پڈوچیری، چھتیس گڑھ، گجرات، کیرالہ، مدھیہ پردیش، اتر پردیش، راجستھان، مغربی بنگال، تمل ناڈو، انڈمان اور نکوبار جزائر اور لکشدیپ میں ایس آئی آر کرایا جائے گا۔ آسام کو اس عمل سے باہر رکھا گیا ہے۔ بنگال، تمل ناڈو اور کیرالہ کے ساتھ ساتھ آسام میں بھی اگلے سال اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔

لاسلو کراسناہورکائی کا تخلیقی عمل: فل اسٹاپ کی تلاش

لاسلو کراسناہورکائی کے تخلیقی عمل کا ایک حوالہ  اگر ان کے ناول ہیں تو دوسرا سینما ہے۔ دراصل لاسلو اور بیلاٹار کی فلمیں تخلیقی طور پر کسی فلمساز اور ناول نگار کی ہم آہنگی اور باہمی تعاون کی بہترین مثال ہیں۔

غزہ: زندگی کی آوازیں لوٹ آئی ہیں — مگر کب تک؟

فلسطینی انتظار کررہے ہیں کہ کیا وہ دنیا کے دیگر خطوں کی طرح معمول کی زندگی بسر کرپائیں گے؟ جنگیں ملبہ چھوڑتی ہیں، اور گونج بھی۔جنگ بندیاں نہ ملبہ مٹاتی ہیں نہ گونج۔ ماہرین کہتے ہیں یہ امن نہیں، بلکہ ایک وقفہ ہے۔ مگر غزہ کے لیے وقفہ بھی زندگی ہے۔

طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ہندوستان دورے کے کیا معنی ہیں؟

طالبان مقتدرہ افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی ہندوستان کے آٹھ روزہ دورے پر ہیں۔ 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے یہ طالبان کا ہندوستان کا اعلیٰ سطحی دورہ ہے۔ یہ ہندوستان کے لیے افغانستان میں اپنی سرمایہ کاری اور سلامتی کے مفادات کو آگے بڑھانے کا صحیح وقت ہے۔

بہار میں نتیش کی حکومت کے 20 سال بعد 62 فیصد دلت آج بھی ناخواندہ، 63 فیصد بے روزگار: سروے

بہار اسمبلی انتخابات کے اعلان کے بعد نیشنل کنفیڈریشن آف دلت اینڈ آدی واسی آرگنائزیشن (این اے سی ڈی اے او آر) نے ‘بہار – دلت کیا چاہتے ہیں’ کے عنوان سے اپنی تازہ ترین رپورٹ جاری کی ہے۔اس  کے مطابق، بہار میں یہ طبقہ آج بھی غربت، بے روزگاری، ناقص تعلیم، اور زمین یا مناسب رہائش کے بحران  کا سامنا کر رہا ہے۔

اسرائیل کی غزہ جنگ کے دو سال: ٹرمپ کا فارمولہ

گزشتہ دو برسوں کے دوران غزہ پر جاری قتل عام نے جدید تاریخ میں انسانی تباہی کی ایسی مثال قائم کی ہے جس کی نظیر نہیں ملتی۔ ہزاروں بچوں کی شہادت، براہِ راست نشر ہونے والے قتل عام، دنیا بھر میں سب سے زیادہ معذور بچوں کی تعداد اور اتنے صحافیوں کی ہلاکت کہ پہلی اور دوسری جنگِ عظیم سمیت تمام جنگوں کا مجموعہ بھی اس کے برابر نہیں آتا۔

بہار الیکشن: کیا پٹنہ میں ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ کانگریس کو نئی توانائی دے پائے گی؟

بہار میں متعدد پسماندہ برادریاں ہیں،جن کی آبادی اچھی خاصی ہے۔لیکن ان میں مناسب سیاسی نمائندگی نہیں  ہے۔ یہ برادریاں درج فہرست ذات کا درجہ اور ریزرویشن حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔ کانگریس اس دلت مرکوز سیاست کا محور بننا چاہتی ہے۔ کانگریس نے روی داس برادری کے لیڈر کو ریاستی صدر بھی بنایا ہے۔ لیکن کیا یہ وہ ان بکھری ہوئی برادریوں کو متحد کر پائے گی؟

کیا آر ایس ایس غیر سیاسی ہے؟

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ، جس نے ابھی حال میں اپنی 100 ویں سالگرہ منائی ہے، ‘غیر سیاسی’ ہونے کا دعویٰ کرتی ہے، حالانکہ اس کےنظریے کا عکس  اقتدار کے اعلیٰ ترین عہدوں سے لے کر تعلیمی اداروں حتیٰ کہ سنیما تک پر دیکھا جا سکتا ہے۔آر ایس ایس کے 100 سالہ سفر پر صحافی اور مصنف دھیریندر جھا اور دی وائر کے بانی مدیرسدھارتھ وردراجن کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی۔

بہار ایس آئی آر: 68 لاکھ رائے دہندگان کے نام کیوں ہٹائے گئے؟

بہار ایس آئی آر کی فائنل لسٹ جاری کی جا چکی ہے۔ اپوزیشن اس عمل کو لے کر الیکشن کمیشن پر کافی عرصے سے حملہ آور  تھا اور اس دوران کئی ایسے سوال بھی تھے جن کے جواب یا توکمیشن کے پاس نہیں تھے یا وہ ان سے بچ رہا تھا۔ اب حتمی فہرست جاری ہونے کے بعد بھی کئی سوال باقی ہیں، جن پر دی وائر ہندی کے ایڈیٹر آشوتوش بھاردواج کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہے ہیں علی شان جعفری ۔

کتنے غیر قانونی تارکین وطن؟ بہار ایس آئی آر ختم، لیکن ان پانچ سوالوں کے جواب نہیں ملے

الیکشن کمیشن نے بہار میں ‘اسپیشل انٹینسو ریویژن’ مکمل کرتے ہوئے حتمی ووٹر لسٹ جاری کر دی ہے۔ 47 لاکھ رائے دہندگان کے نام خارج کر دیے گئے ہیں۔کمیشن نے نام ہٹائے جانے کی واضح وجوہات کی جانکاری نہیں دی ہے۔ دستاویزوں کی کمی کی وجہ سے ہٹائے گئے نام، نئے ووٹروں کی تعداد اور غیر قانونی غیر ملکی تارکین وطن کی تعداد جیسی اہم جانکاری بھی نہیں دی گئی ہے۔

غزہ: موت کے سائے میں صحافت

غزہ کے صحافی وہ چراغ ہیں، جو شبِ سیاہ میں بجھا دیے جا رہے ہیں۔ مگر انہی کی قربانیوں نے غزہ کی کہانی کو دنیا تک پہنچایا ہے۔ اگر یہ نہ ہوں تو دنیا اندھی ہو جائے۔ تاریخ ان کے خون کو سطر سطر لکھے گی اور آنے والی نسلیں جانیں گی کہ ظلم کے اندھیروں میں بھی کچھ لوگ اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کر سچ کا چراغ جلاتے رہے۔

سونم وانگچک کی اہلیہ نے بتایا – این ایس اے کے تحت حراست میں لیے جانے کے بعد بات نہیں کروائی گئی

معروف ماحولیاتی کارکن اور ریمن میگسیسےایوارڈ یافتہ سونم وانگچک کو قومی سلامتی ایکٹ کے تحت گرفتار کیے جانے اورانتہائی عجلت میں لداخ سے باہر لے جانے کے دو دن بعد ان کی اہلیہ گیتانجلی جے آنگمو نے بتایاکہ ان پر اپنے لوگوں کی آواز بننےکی وجہ سے ‘ہندوستان مخالف’ ہونے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔

لداخ: جو کبھی متحدہ ہندوستان، تبت، چین، ترکستان اور وسط ایشیا کی ایک اہم گزر گاہ تھا…

افغانستان کی طرح یہ خطہ بھی عالمی طاقتوں کی ریشہ دوانیوں یعنی گریٹ گیم کا شکار رہا ہے۔ مغلوں اور بعد میں برطانوی حکومت نے لداخ پر بر اہ راست علمداری کے بجائے اس کو ایک بفر علاقہ کے طور پر استعمال کیا۔

کیا ماؤ نواز تنظیم دو دھڑوں میں بٹ چکی ہے؟ کیا ایک گروہ ہتھیار ڈال رہا ہے؟

اگر ماؤنوازہتھیار ڈال دیتے ہیں، تو ان کے مستقبل کا لائحہ عمل کیا ہوگا؟ کیا وہ کسی ایسی سیاسی جماعت کے ساتھ وابستہ ہو جائیں گے، جنہیں وہ اب تک رجعت پسند اور بورژوا کہتے  رہے  ہیں، یا اپنی نئی پارٹی بنائیں گے؟

سپریم کورٹ کے عبوری فیصلے کی آڑ میں بی جے پی وقف املاک کو تباہ کر دے گی: اسد الدین اویسی

دی وائر کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت میں اویسی نے حد بندی ایکٹ کے اطلاق، وقف بائی یوزر، املاک وقف کرنے کے لیےکم از کم  پانچ برس تک ’پریکٹسنگ مسلمان‘  کی شرط پر ’مکمل روک‘ نہیں لگائے جانے پر اپنے خدشات کا اظہار کیا۔

کیا سشیلا کارکی نیپال کے ادھورے انقلاب کو نئی امید دے سکیں گی؟

سشیلا کارکی کی مدت کار مختصر ہے، لیکن ان کا اثر دیرپا ہو سکتا ہے۔ اگر وہ منصفانہ اور شفاف انتخابات کرانے میں کامیاب ہوجاتی ہیں ،تو یہ پورے نیپال کی جیت ہوگی۔ کیا ان کا دور اقتدار یہ ثابت کر پائے گا کہ ادھورے انقلابات کے اس طویل سفر میں امید کی لو اب بھی جل رہی ہے؟

نیپال میں تشدد، ملک ایک بار پھر عدم استحکام کی راہ پر گامزن

نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی، بے روزگاری اور بدعنوانی کے خلاف شروع ہوئے مظاہروں کے بعد وزیراعظم کے پی شرما اولی کو استعفیٰ دینا پڑا ہے۔ دارالحکومت کاٹھمنڈو سمیت کئی شہر آگ اور تشدد کی زد میں ہیں۔ مظاہرین نے رہنماؤں کے گھروں کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ عدم اطمینان نیپال کے جمہوری سفر کی گہری دراڑوں کو اجاگر کرتا ہے۔

سنکرشن ٹھاکر: بہار کا مصور اپنے قلم کے ساتھ چلا گیا …

سنکرشن ٹھاکر کا جانا صرف ایک شخص کا جانا نہیں، بلکہ ان الفاظ کا خاموش ہو جانا ہے جو سماج کی بُو باس اور سچائی کو گرفت میں لینے کی قوت رکھتے تھے۔ پٹنہ کی سرزمین سے آنے والے اس صحافی نے کشمیر سے بہار تک کی کہانیوں کو دلجمعی سے قلمبند کیا۔ ان کے یہ نوشتہ جات صحافت کا لازوال ورثہ ہیں۔

ہندوستانی مسلمان، مولوی کی ہیبت اور سول سوسائٹی

کلکتہ کے حالیہ واقعے سے اردو کا بھی مقدمہ کمزور ہوتا ہے اور مسلمانوں کا بھی۔ مسلمانوں کے درمیان سول سوسائٹی کے استحکام کی ضرورت بطور خاص اس لیے بھی ہے کہ کوئی متبادل آواز ابھر سکے۔ مہذب دنیا مختلف خیالوں اور آوازوں سے ہی چل رہی ہے۔

سیلابی ریلے: آبادی کی ضروریات اور ماحولیات میں توازن

سال 2014کے سیلاب کے بعد وزیراعظم  نریندر مودی نے 80 ہزار کروڑ روپے کے ایک پیکیج کا اعلان کیا تھا۔ اس منصوبے کے تحت دریائے جہلم اور اس کی معاون ندیوں کی ڈریجنگ اور پشتوں کی مضبوطی کا کام ہونا تھا۔ مگر ایک آرٹی آئی کے مطابق،ایک دہائی کے بعد بھی 31 میں سے صرف 16 منصوبے مکمل ہو پائے ہیں۔یعنی 2014 کے سیلاب سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا گیا ہے۔

محکمہ انکم ٹیکس کی تفتیش: بہار سرکار کی بھرتیوں پر نجی کمپنی کا قبضہ، اعلیٰ افسران ملوث

محکمہ انکم ٹیکس کے مطابق، بہار سرکار کی کنٹریکٹ پر بھرتیوں پر ایک کمپنی کا قبضہ ہے۔ یہ کمپنی ریاست کے اعلیٰ افسران کو رشوت دیتی ہے اور مختلف محکموں میں امیدواروں سے پیسے لے کر بھرتی کرواتی ہے۔ اس انویسٹیگیشن کی پہلی قسط۔