وقتاً فوقتاً جاری ہونے والی سرکاری رپورٹ، پرائیویٹ اداروں کے جاری کردہ لیبر فورس کے اعداد و شمار اور روزگار بازار کے رجحانات سے اپوزیشن پارٹیوں، بالخصوص کانگریس کو یہ اعتماد ملا ہے کہ وہ بے روزگاری کا مسئلہ اٹھا کر بی جے پی کو اقتدار میں واپسی کرنے سے روک سکتی ہیں۔
اندرونی سروے بی جے پی کو بارہ سے بیس کے درمیان ہی سیٹیں ملنے کی پیشن گوئی کر رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر کانگریس اس خطے میں جی توڑ محنت کر کے انتخابات لڑتی ہے، تو بی جے پی کا صفایا بھی ہوسکتا ہے۔ وہیں، موجودہ تناظر میں اگر کشمیر کی درجن سے کم سیٹوں پر بھی انجینئر رشید کوئی کارکردگی دکھاتے ہیں تو وہ اگلی حکومت میں کنگ میکر کا رول ادا کر سکتے ہیں۔
ویڈیو: ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان میں تقریباً سات کروڑ لوگ مختلف ذہنی امراض میں مبتلا ہیں، جن کی شناخت نہیں ہو پاتی اور اس وجہ سے ان کا علاج نہیں ہو پاتا۔ تاہم، یہ مسائل ان کی زندگی کو بڑے پیمانے پر متاثر کرتے ہیں۔ سوال صحت کا کے اس ایپی سوڈ میں ہم ذہنی صحت اور اس سے متعلق ممنوعات کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔
مالی سال 2023-24 میں راجستھان میں چونا پتھر کے کل 21 بلاکوں کی نیلامی کی گئی تھی۔ ان میں سے 20 امبوجا سیمنٹ نے حاصل کی تھیں، اور کم از کم 15 کانوں کی نیلامی میں امبوجا سیمنٹ بولی لگانے والی واحد کمپنی تھی۔ ان میں سے 13 کو راجستھان حکومت نے رد کر دیا ہے۔
ان انتخابات نے کم سے کم انجینئر کو دوبارہ زندہ کرکے کشمیر بھر میں ایک مقبول سیاست دان بنا دیا ہے، اور اس پیچیدہ سیاسی صورتحال میں انجینئر کی اس جیت نے جہاں امیدیں جگائی ہیں، وہیں اندیشے بھی پیدا کیے ہیں۔ اگر وہ ایسی تبدیلی لاسکیں، جہاں صاف و شفاف انتظامیہ کے علاوہ وہ نظریات سے بالاتر سبھی جماعتوں کو ایک متوازن سیاسی اور جمہوری فضا میسر کروا پائیں، توان کا آنا مبارک ہے۔
ایک دہائی بعد جموں و کشمیر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے پہلے جیل سے لوک سبھا کا انتخاب جیتنے والے انجینئر رشید کی ضمانت پراندازہ لگایا جا رہا ہے کہ رشید کی عوامی اتحاد پارٹی بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی پراکسی ہے۔
کانگریس اگر ہندو بیلٹ میں بی جے پی کے رتھ کو روکنے میں کامیاب ہو جاتی ہے، تو وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنا ٹرم مکمل کرنے میں دشواری پیش آ سکتی ہے۔
سال 2022 میں مودی حکومت نے بلقیس بانو کے ساتھ ریپ کرنے والے سزا یافتہ مجرموں کی رہائی کو منظوری دی تھی۔ بعد میں بلقیس کی اپیل پر سپریم کورٹ نے کیس کو اپنے ہاتھوں میں لیا تھا اور درندوں کو واپس جیل رسید کیا تھا۔
ویڈیو: ملک کی مختلف ریاستوں میں سزا دینے کے نام پر ملزمین، خصوصی طور پر مسلمان ملزموں کے مکانات اور جائیدادوں کو مسمار کرنے کے خلاف ایک درخواست کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اگر کسی کو قصوروارٹھہرایا جائے تب بھی اس کا گھر نہیں گرایا جا سکتا۔ اس بارے میں معاملے کے وکیل صارم نوید اور دی وائر کے پالیٹکل ایڈیٹر اجئے آشیرواد کے ساتھ میناکشی تیواری کی بات چیت۔
مسلمانوں کے خلاف تشدد کرنے والے ہندو کم ہو سکتے ہیں، لیکن یہ بھی سچ ہے کہ ہندوؤں کی اکثریت کو مسلمانوں کے خلاف تشدد سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
مضامین اور کتابوں میں نورانی حوالہ جات سے اپنے دلائل کی عمارت اتنی مضبوط کھڑی کر دیتے تھے کہ اس کو ہلانا یا اس میں سیندھ لگانا نہایت ہی مشکل تھا۔ وہ اپنے پیچھے ایک عظیم ورثہ چھوڑ کر گئے ہیں، جس کے لیے صدیوں تک ان کا شکریہ ادا کیا جائے گا۔
اگر اعلیٰ ذات یا اشرافیہ کو آئینی اور مساوی حقوق پر مبنی معاشرے کے مطابق اپنے عالمگیر فلسفہ کو ڈھالنا ہے، تو انہیں اپنے حق خصوصی پر سوال اٹھانے ہوں گے۔
نتیش کمار کے جنتا دل (یونائیٹڈ) کی قومی جمہوری اتحاد میں واپسی کے بعد بھی کے سی تیاگی کھل کر بھارتیہ جنتا پارٹی کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے۔ مانا جارہا ہے کہ ‘حساس معاملوں’ پر تیاگی کے بیانات نے پارٹی کو اتحاد کے اندر مشکل صورتحال میں ڈال دیا تھا۔
وفاتیہ: نورانی کے علم و تحقیق کا دائرہ بہت وسیع تھا، جس کا ادراک ان کی تصنیفات سے بخوبی ہوتا ہے۔ دراصل، چین اور پاکستان کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات، جموں و کشمیر کا سوال، ہندوستانی آئین، برطانوی آئینی تاریخ، قانون، حیدرآباد، اسلام، انسانی حقوق، سیاسی مقدمے، جدوجہد آزادی، بابری مسجد اور ہندوتوا وغیرہ ایسے موضوعات ہیں، جو ان کے تبحر علمی کے وقیع اور گراں قدرحوالے کہے جا سکتے ہیں۔
ویڈیو: خواتین کے خلاف بڑھتے جرائم، ریپ، استحصال وغیرہ کے مسلسل سامنے آنے والے واقعات کے درمیان ایسے مجرموں کو پھانسی دینے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے، لیکن کیا اس سے جرائم میں کمی واقع گی؟ اس بارے میں دہلی ہائی کورٹ کی وکیل وارثہ فراست اور دی کوئنٹ کی صحافی ہمانشی دہیا سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔
معروف قلمکار اور قانون داں اے جی نورانی نے اپنی کتاب The RSS: A Menace to India میں آر ایس ایس کے حوالے سے کئی اہم انکشافات کیے ہیں ۔انہوں نےیہ بتانے کی سعی کی ہے کہ اس تنظیم کی بنیادی فلاسفی کیا ہے ،دنیا بھر میں اس کی کتنی شاکھائیں ہیں ، مسلم ممالک میں یہ شاکھائیں کیسے کام کرتی ہیں اور بی جے پی کے اہم فیصلوں میں اس کا کیا رول ہوتا ہے۔
اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جنوری اور اپریل 2024 کے درمیان ہندوستانیوں نے سائبر مجرموں کے ہاتھوں 1750 کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان اٹھایا ہے اور نیشنل سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل پر سائبر کرائم کی تقریباً ساڑھے سات لاکھ شکایتیں درج کی گئی ہیں۔
ملک کی یونیورسٹیاں، بالخصوص مرکزی یونیورسٹیاں، ایک طرح سے مرکزی حکومت کے ‘توسیعی دفاتر’ میں تبدیل ہو چکی ہیں۔ کوئی بھی تعلیمی شعبہ انتظامیہ کے ‘فلٹر’ سے گزرے بغیر کسی قسم کی تقریب منعقد نہیں کر سکتا۔
رانا داس گپتا بنگلہ دیش کے سرکردہ اقلیتی رہنما ہیں۔ دی وائر سے بات کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ شیخ حسینہ کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد 52 اضلاع میں اقلیتوں پر حملے اور ہراسانی کے کم از کم 205 واقعات رونما ہوئے ہیں۔
ایک اہم سوال یہ ہوگا کہ کیا ان انتخابات کے نتیجے میں خطے میں حقیقی امن قائم ہو سکے گا؟ ویسے تو مودی حکومت بغلیں بجا رہی ہے کہ اس نے کشمیر میں پچھلے پانچ سالوں میں امن قائم کیا ہوا ہے۔ مگر یہ قبرستان کی خاموشی کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ سوال یہ بھی ہے کہ کیا منتخب انتظامیہ لوگوں کے حقوق، فلاح و بہبود اور عوامی شراکت پر پالیسی کو دوبارہ مرکوز کرکے سابق ریاست کے لوگوں کی بیگانگی کو کم کرنے میں کردار ادا کرے گی؟
منی پور ٹیپ کی پڑتال کے تیسرے حصے میں وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ مبینہ طور پر کہتے ہیں کہ ریاست کی سرکاری نوکریوں میں زیادہ تر کُکی ہیں، جو ایس ٹی کوٹے کی مدد سے وہاں پہنچے ہیں۔ وہ مبینہ طور پر پندرہ ماہ سے جاری نسلی تنازعہ کو شروع کرنے کادعویٰ بھی کرتے ہیں۔
ویڈیو: منی پور میں گزشتہ 15 مہینوں سے جاری نسلی تنازعہ کے درمیان ایک پڑتال میں سامنے آئے آڈیونے سی ایم این بیرین سنگھ کے کردار پر بڑے سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ تشدد کے دوران ریاست میں تعینات آسام رائفلز کو لے کر بھی تنازعات کا مشاہدہ کیا گیا تھا۔ اس پورے معاملے پر دی وائر کی نیشنل افیئرز کی ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی اور دی ہندو کی ڈپٹی ایڈیٹر وجیتا سنگھ سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔
نوٹ بندی اور جی ایس ٹی لائے جانے کے دو سال بعد مرکزی حکومت نے مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں پر ان دونوں کے اثرات کے بارے میں پارلیامنٹ کو گمراہ کیا ۔ سرکار کی یقین دہانیوں سے متعلق پارلیامانی کمیٹی نے گمراہ کن بیانات اور مکمل سچ نہ بتانے کے لیے سرکار کی سرزنش کی تھی اور دونوں فیصلوں سے ہوئے نقصان کا فیکٹ چیک بھی کیا تھا۔
منی پور ٹیپ کی پڑتال کے دوسرے حصے میں مبینہ طور پر وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ یہ کہتے ہیں کہ انہیں نسلی تشدد کے دوران جنسی زیادتی کانشانہ بننے والی دو کُکی-زو خواتین کے وائرل ویڈیو کے حوالے سے دفاع میں نہیں آنا چاہیے تھا اور میتیئی لوگوں کو انہیں بچانےاور کپڑے دے کر گھر بھیجنے کا کریڈٹ لینا چاہیے تھا۔
نریندر مودی کا یوکرین دورہ اس لیے بھی تاریخی ہے کہ یہ تقریباً 30 سالوں میں کسی ہندوستانی وزیر اعظم کا پہلا دورہ ہے۔
خفیہ ایجنسیوں نے پرائیویسی کے مجوزہ قانون سے ’مکمل استثنیٰ‘ طلب کیا تھا، جسے مودی حکومت نے تسلیم کر لیا اور شہریوں کو غیر قانونی سرولانس سے محفوظ رکھنے کے لیے قانون لانے کے اپنے ایک دہائی پرانے وعدے سے مکر گئی۔
حکومت کی معیشت اور ترقیاتی فریم ورک میں اجتماعی معاشرہ تو ہے ہی نہیں۔ وہ اپنے حصوں کو علیحدہ علیحدہ اٹھاتی ہے اور ترقی کے اپنے خاکوں میں اس طرح فٹ کرتی ہے کہ اس کے اپنے اور کارپوریٹ ورلڈ کے سیاسی اور اقتصادی مفادات پورے ہوتے رہیں۔
منی پور میں سال بھر سے جاری نسلی تنازعہ کے تناظر میں وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کا ایک مبینہ آڈیو ٹیپ، جسے تشدد کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کے پاس بھی جمع کیا گیا ہے ، سی ایم کے طور پر ان کے کردار اور ارادوں پر سوال قائم کرتا ہے۔ منی پور حکومت نے ریکارڈنگ کو ‘فرضی’ قرار دیا ہے۔
حالیہ برسوں میں جنوبی ایشیا کے کئی ملکوں میں حکومتیں پرتشدد طریقے سے گرائی گئی ہیں۔ اپنے پڑوس میں ہندوستان کی سفارتی ناکامیاں کیا رہی ہیں؟ کیاہندوستان کچھ الگ کر سکتا تھا؟ اس بارے میں آزاد صحافی اور خارجہ امور کی ماہر نروپما سبرامنیم سے دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج کی بات چیت۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ کئی واقعات کی پیشگی اطلاعات تھیں، مگر ان کو وقوع پذیر ہونے دیا گیا۔ بڑا سوال یہ ہے کہ مکمل انٹلی جنس ہونے کے باوجود ایسے حملوں کو کیوں نہیں روکا گیا؟ کوئی واضح جواب نہیں ہے۔
پارلیامنٹ کی بے توقیری: پچھلے 9 سالوں میں مودی حکومت نے کم از کم سات بار پارلیامنٹ کو یقین دہانی کرائی کہ وہ اڈانی گروپ اور دیگر کمپنیوں سے متعلق مبینہ گھوٹالوں کی تحقیقات کر رہی ہے۔ لیکن جب لوگوں کی توجہ اس جانب سے ہٹی تو مرکز نے خاموشی سے ان تحقیقات کو بند کر دیا۔
ونیش پھوگاٹ جدوجہد، کڑی محنت اور حوصلے کی مثال ہیں۔ ایک ایسی مثال جو بتاتی ہے کہ مختلف اسپورٹس فیڈریشن میں مخالفین یا حکمراں طبقے کی سرپرستی میں بیٹھنے والے سربراہوں کے خلاف شکست تسلیم کرلینا کوئی متبادل نہیں ہے۔
مساوات کے بغیر آزادی اور آزادی کے بغیر مساوات مکمل نہیں ہو سکتی۔ بابا صاحب امبیڈکر کا بھی یہی ماننا تھا کہ اگر ریاست سماج میں مساوات قائم نہیں کرتی ہے تو ملک کے باشندوں کی شہری، اقتصادی اور سیاسی آزادی محض دھوکہ ثابت ہوگی۔
انٹرویو: مؤرخ، ماہر تعلیم اور حقوق نسواں کی علمبردار اُوما چکرورتی ملک کی آزادی کے وقت چھ سال کی تھیں۔ تعلیمی سرگرمیاں، سماجی خدمات اور فلم پروڈکشن کے شعبوں میں بیش بہا کارنامہ انجام دینے والی اُوما کا کہنا ہے کہ آج مذہب کے نام پر ہو رہی لنچنگ، فسادات وغیرہ تحریک آزادی اور اس کے وعدوں کے ساتھ فریب ہے۔
نٹور سنگھ ایک زیرک اور کامیاب سفارت کار تھے، گاندھی خاندان کے بے حد قریبی مانے جاتے تھے، مگر سیاست کسی کی دوست نہیں ہوتی ہے، یہ بس مفادات کی آبیاری کانام ہے۔ کانگریس ان سے دور ہوگئی، تو نٹور سنگھ اور ان کے بیٹے جگت سنگھ بھی خود تمام عمر کے پالے ہوئے نظریہ کو لات مار کر بی جے پی کی گود میں بیٹھ گئے، جہاں ان کے نظریہ ساز نہرو کو دن رات گالیاں دی جا رہی ہیں۔
پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر میں نوکریوں کے کم ہونے اور غیر معیاری پروفیشنل کالجوں سے پاس ہونے والوں کی بھیڑ کے باعث فرضی نوکریوں کی پیشکشیں بڑے پیمانے پر لوگوں کو گمراہ کر رہی ہے۔
ٹرینی خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل پر احتجاج کے درمیان کولکاتہ کے آر جی کر میڈیکل کالج کے پرنسپل سندیپ گھوش نے سوموار کو استعفیٰ دے دیا تھا۔ گھوش اپنے سیاسی اثر و رسوخ کے لیے جانے جاتے ہیں اور ان کا نام کئی دوسرے تنازعات کے ساتھ بھی وابستہ رہا ہے۔
وقف ترمیمی بل کے توسط سے اس حکومت کا مسلم دشمن چہرہ ایک بار پھر سے بے نقاب ہو گیا ہے۔
کشمیر کا ہندوستان کے ساتھ انضمام ایک سماجی اور ثقافتی عمل ہے، جس کو روزانہ کی بنیاد پر انجام دیے بغیر کام نہیں چلے گا۔
ویڈیو: پیرس اولمپک کے فائنل سے ٹھیک پہلے ہندوستانی پہلوان ونیش پھوگاٹ کو نااہل قرار دیے جانے کے بعد مرکزی وزیر کھیل ان پر ہونے والے اخراجات کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے دیکھے گئے۔ اس پورے واقعہ اور کھیلوں کے تئیں حکومت کے رویے پر سینئر اسپورٹس جرنلسٹ پردیپ میگزین اور دی وائر کے صحافی اتل اشوک ہووالے کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔