فکر و نظر

بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے خلاف یوتھ کانگریس کے ارکان احتجاج کرتےہوئے۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@IYC)

ہریانہ انتخابات: کیوں بے روزگاری بی جے پی کی جیت کی ’ہیٹ ٹرک‘ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے

وقتاً فوقتاً جاری ہونے والی سرکاری رپورٹ، پرائیویٹ اداروں کے جاری کردہ لیبر فورس کے اعداد و شمار اور روزگار بازار کے رجحانات سے اپوزیشن پارٹیوں، بالخصوص کانگریس کو یہ اعتماد ملا ہے کہ وہ بے روزگاری کا مسئلہ اٹھا کر بی جے پی کو اقتدار میں واپسی کرنے سے روک سکتی ہیں۔

فوٹو بہ شکریہ: بی جے پی، دی وائر اور کانگریس فیس بک پیج

کشمیر انتخابات: جہاں بندوں کو تولا جائے گا !

اندرونی سروے بی جے پی کو بارہ سے بیس کے درمیان ہی سیٹیں ملنے کی پیشن گوئی کر رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر کانگریس اس خطے میں جی توڑ محنت کر کے انتخابات لڑتی ہے، تو بی جے پی کا صفایا بھی ہوسکتا ہے۔ وہیں، موجودہ تناظر میں اگر کشمیر کی درجن سے کم سیٹوں پر بھی انجینئر رشید کوئی کارکردگی دکھاتے ہیں تو وہ اگلی حکومت میں کنگ میکر کا رول ادا کر سکتے ہیں۔

sawal-sehat-ka-thumbnail-

سوال صحت کا: کیا ذہنی صحت کے مسائل غفلت کی وجہ سے بڑھ رہے ہیں؟

ویڈیو: ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان میں تقریباً سات کروڑ لوگ مختلف ذہنی امراض میں مبتلا ہیں، جن کی شناخت نہیں ہو پاتی اور اس وجہ سے ان کا علاج نہیں ہو پاتا۔ تاہم، یہ مسائل ان کی زندگی کو بڑے پیمانے پر متاثر کرتے ہیں۔ سوال صحت کا کے اس ایپی سوڈ میں ہم ذہنی صحت اور اس سے متعلق ممنوعات کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔

(تصویر بہ شکریہ: اڈانی گروپ، امبوجا سیمنٹ کی ویب سائٹ اور mwmines.com/السٹریشن :دی وائر)

راجستھان: سیمنٹ کی پندرہ کانوں کے لیے واحد بولی لگانے والے اڈانی ہی کیوں تھے، پردے کے پیچھے آخر کیا ہوا؟

مالی سال 2023-24 میں راجستھان میں چونا پتھر کے کل 21 بلاکوں کی نیلامی کی گئی تھی۔ ان میں سے 20 امبوجا سیمنٹ نے حاصل کی تھیں، اور کم از کم 15 کانوں کی نیلامی میں امبوجا سیمنٹ بولی لگانے والی واحد کمپنی تھی۔ ان میں سے 13 کو راجستھان حکومت نے رد کر دیا ہے۔

انجینئر رشید

کون ہیں جائنٹ کلر انجینئر رشید؟

ان انتخابات نے کم سے کم انجینئر کو دوبارہ زندہ کرکے کشمیر بھر میں ایک مقبول سیاست دان بنا دیا ہے، اور اس پیچیدہ سیاسی صورتحال میں انجینئر کی اس جیت نے جہاں امیدیں جگائی ہیں، وہیں اندیشے بھی پیدا کیے ہیں۔ اگر وہ ایسی تبدیلی لاسکیں، جہاں صاف و شفاف انتظامیہ کے علاوہ وہ نظریات سے بالاتر سبھی جماعتوں کو ایک متوازن سیاسی اور جمہوری فضا میسر کروا پائیں، توان کا آنا مبارک ہے۔

انجینئر رشید کی پارٹی کا پوسٹر۔ (تصویر: دی وائر)

کشمیر: کیا انتخابات سے قبل انجینئر رشید کو ملی ضمانت مین اسٹریم پارٹیوں کی مشکلات میں اضافہ کر سکتی ہے؟

ایک دہائی بعد جموں و کشمیر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے پہلے جیل سے لوک سبھا کا انتخاب جیتنے والے انجینئر رشید کی ضمانت پراندازہ لگایا جا رہا ہے کہ رشید کی عوامی اتحاد پارٹی بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی پراکسی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی۔ (تصویر بہ شکریہ: پی آئی بی)

گجرات میں ریپسٹ کو رہائی دینے والے مودی بنگال میں مجرموں کے لیے پھانسی کے طلبگار ہیں

سال 2022 میں مودی حکومت نے بلقیس بانو کے ساتھ ریپ کرنے والے سزا یافتہ مجرموں کی رہائی کو منظوری دی تھی۔ بعد میں بلقیس کی اپیل پر سپریم کورٹ نے کیس کو اپنے ہاتھوں میں لیا تھا اور درندوں کو واپس جیل رسید کیا تھا۔

Baat-Bharat-Ki-Thumb

بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ کا تبصرہ کیا بی جے پی سرکاروں کو قانون کا پابند کر پائے گا؟

ویڈیو: ملک کی مختلف ریاستوں میں سزا دینے کے نام پر ملزمین، خصوصی طور پر مسلمان ملزموں کے مکانات اور جائیدادوں کو مسمار کرنے کے خلاف ایک درخواست کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اگر کسی کو قصوروارٹھہرایا جائے تب بھی اس کا گھر نہیں گرایا جا سکتا۔ اس بارے میں معاملے کے وکیل صارم نوید اور دی وائر کے پالیٹکل ایڈیٹر اجئے آشیرواد کے ساتھ میناکشی تیواری کی بات چیت۔

اے جی نورانی (1930-2024) کی فائل فوٹو۔ تصویر: شاہد تانترے۔

اے جی نورانی: علم کا بہتا دریا خاموش ہوگیا

مضامین اور کتابوں میں نورانی حوالہ جات سے اپنے دلائل کی عمارت اتنی مضبوط کھڑی کر دیتے تھے کہ اس کو ہلانا یا اس میں سیندھ لگانا نہایت ہی مشکل تھا۔ وہ اپنے پیچھے ایک عظیم ورثہ چھوڑ کر گئے ہیں، جس کے لیے صدیوں تک ان کا شکریہ ادا کیا جائے گا۔

جے ڈی یو لیڈر کے سی تیاگی۔ (تصویر؛ دی وائر)

بہار: کے سی تیاگی کے جے ڈی یو کے قومی ترجمان کے عہدے سے استعفیٰ دینے کی وجہ کیا ہے

نتیش کمار کے جنتا دل (یونائیٹڈ) کی قومی جمہوری اتحاد میں واپسی کے بعد بھی کے سی تیاگی کھل کر بھارتیہ جنتا پارٹی کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے۔ مانا جارہا ہے کہ ‘حساس معاملوں’ پر تیاگی کے بیانات نے پارٹی کو اتحاد کے اندر مشکل صورتحال میں ڈال دیا تھا۔

اے جی نورانی (1930-2024) کی فائل فوٹو۔ تصویر: شاہد تانترے۔

اے جی نورانی: ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیں جسے

وفاتیہ: نورانی کے علم و تحقیق کا دائرہ بہت وسیع تھا، جس کا ادراک ان کی تصنیفات سے بخوبی ہوتا ہے۔ دراصل، چین اور پاکستان کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات، جموں و کشمیر کا سوال، ہندوستانی آئین، برطانوی آئینی تاریخ، قانون، حیدرآباد، اسلام، انسانی حقوق، سیاسی مقدمے، جدوجہد آزادی، بابری مسجد اور ہندوتوا وغیرہ ایسے موضوعات ہیں، جو ان کے تبحر علمی کے وقیع اور گراں قدرحوالے کہے جا سکتے ہیں۔

Meenakshi-Warisha-Himanshi (1)

کیا ریپ کے معاملوں میں سزائے موت کارگر ثابت ہوگی؟

ویڈیو: خواتین کے خلاف بڑھتے جرائم، ریپ، استحصال وغیرہ کے مسلسل سامنے آنے والے واقعات کے درمیان ایسے مجرموں کو پھانسی دینے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے، لیکن کیا اس سے جرائم میں کمی واقع گی؟ اس بارے میں دہلی ہائی کورٹ کی وکیل وارثہ فراست اور دی کوئنٹ کی صحافی ہمانشی دہیا سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔

rss

آر ایس ایس کے بارے میں ہم کتنا جانتے ہیں؟

معروف قلمکار اور قانون داں اے جی نورانی نے اپنی کتاب The RSS: A Menace to India میں آر ایس ایس کے حوالے سے کئی اہم انکشافات کیے ہیں ۔انہوں نےیہ بتانے کی سعی کی ہے کہ اس تنظیم کی بنیادی فلاسفی کیا ہے ،دنیا بھر میں اس کی کتنی شاکھائیں ہیں ، مسلم ممالک میں یہ شاکھائیں کیسے کام کرتی ہیں اور بی جے پی کے اہم فیصلوں میں اس کا کیا رول ہوتا ہے۔

 (علامتی تصویر بشکریہ: کینوا/پکسابے)

متعدد ڈیجیٹل اقدامات کے باوجود حکومت سائبر کرائم  اور فراڈ سے تحفظ دینے میں ناکام کیوں ہے؟

اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جنوری اور اپریل 2024 کے درمیان ہندوستانیوں نے سائبر مجرموں کے ہاتھوں 1750 کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان اٹھایا ہے اور نیشنل سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل پر سائبر کرائم کی تقریباً ساڑھے سات لاکھ شکایتیں درج کی گئی ہیں۔

تصویر بہ شکریہ؛ سوشل میڈیا اور وکی پیڈیا

ہندوستان کی یونیورسٹیوں میں اکیڈمک آزادی شدید خطرے میں ہے

ملک کی یونیورسٹیاں، بالخصوص مرکزی یونیورسٹیاں، ایک طرح سے مرکزی حکومت کے ‘توسیعی دفاتر’ میں تبدیل ہو چکی ہیں۔ کوئی بھی تعلیمی شعبہ انتظامیہ کے ‘فلٹر’ سے گزرے بغیر کسی قسم کی تقریب منعقد نہیں کر سکتا۔

رانا داس گپتا۔ (تصویر بہ شکریہ: پروتھومالو)

ہندو مجبوری میں شیخ حسینہ کو ووٹ دیتے تھے: رانا داس گپتا

رانا داس گپتا بنگلہ دیش کے سرکردہ اقلیتی رہنما ہیں۔ دی وائر سے بات کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ شیخ حسینہ کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد 52 اضلاع میں اقلیتوں پر حملے اور ہراسانی کے کم از کم 205 واقعات رونما ہوئے ہیں۔

جے کے این سی اور کانگریس کے رہنما۔ تصویر: ایکس/@جے کے این سی/باسط زرگر۔ بی جے پی کا انتخابی نشان، فوٹو: دی وائر

جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا بگل

ایک اہم سوال یہ ہوگا کہ کیا ان انتخابات کے نتیجے میں خطے میں حقیقی امن قائم ہو سکے گا؟ ویسے تو مودی حکومت بغلیں بجا رہی ہے کہ اس نے کشمیر میں پچھلے پانچ سالوں میں امن قائم کیا ہوا ہے۔ مگر یہ قبرستان کی خاموشی کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ سوال یہ بھی ہے کہ کیا منتخب انتظامیہ لوگوں کے حقوق، فلاح و بہبود اور عوامی شراکت پر پالیسی کو دوبارہ مرکوز کرکے سابق ریاست کے لوگوں کی بیگانگی کو کم کرنے میں کردار ادا کرے گی؟

منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ اور چوڑاچاند پور میں بنائی گئی اجتماعی قبریں پس منظر میں۔ (تصویر بہ شکریہ: ایکس/اسپیشل ارینجمنٹ)

منی پور ٹیپ: بیرین سنگھ نے مبینہ طور پر نسلی تنازعہ کا کریڈٹ لیا – ’میں نے یہ سب شروع کیا‘

منی پور ٹیپ کی پڑتال کے تیسرے حصے میں وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ مبینہ طور پر کہتے ہیں کہ ریاست کی سرکاری نوکریوں میں زیادہ تر کُکی ہیں، جو ایس ٹی کوٹے کی مدد سے وہاں پہنچے ہیں۔ وہ مبینہ طور پر پندرہ ماہ سے جاری نسلی تنازعہ کو شروع کرنے کادعویٰ بھی کرتے ہیں۔

Baat-Bharat-Ki-thumb-2

منی پور ٹیپ: نسلی تشدد کے معاملے میں سی ایم این بیرین سنگھ سوالوں کے گھیرے میں

ویڈیو: منی پور میں گزشتہ 15 مہینوں سے جاری نسلی تنازعہ کے درمیان ایک پڑتال میں سامنے آئے آڈیونے سی ایم این بیرین سنگھ کے کردار پر بڑے سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ تشدد کے دوران ریاست میں تعینات آسام رائفلز کو لے کر بھی تنازعات کا مشاہدہ کیا گیا تھا۔ اس پورے معاملے پر دی وائر کی نیشنل افیئرز کی ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی اور دی ہندو کی ڈپٹی ایڈیٹر وجیتا سنگھ سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: rupixen.com/Pixabay)

مودی حکومت اور آر بی آئی نے چھوٹے کاروباری اداروں کو ہوئے نقصان کے بارے میں آدھا سچ اور جھوٹ بولا

نوٹ بندی اور جی ایس ٹی لائے جانے کے دو سال بعد مرکزی حکومت نے مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں پر ان دونوں کے اثرات کے بارے میں پارلیامنٹ کو گمراہ کیا ۔ سرکار کی یقین دہانیوں سے متعلق پارلیامانی کمیٹی نے گمراہ کن بیانات اور مکمل سچ نہ بتانے کے لیے سرکار کی سرزنش کی تھی اور دونوں فیصلوں سے ہوئے نقصان کا فیکٹ چیک بھی کیا تھا۔

منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ اور پس منظر میں وائرل ویڈیو کا ایک دھندلا اسکرین شاٹ جس میں کُکی خواتین کو برہنہ پریڈکرایا جا رہا ہے۔ (بیرین کی تصویر: آفیشل ایکس اکاؤنٹ)

منی پور ٹیپ: کیا جنسی زیادتی کانشانہ بننے والی کُکی خواتین کے معاملے میں سی ایم نے ریپ کے ثبوت مانگے تھے؟

منی پور ٹیپ کی پڑتال کے دوسرے حصے میں مبینہ طور پر وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ یہ کہتے ہیں کہ انہیں نسلی تشدد کے دوران جنسی زیادتی کانشانہ بننے والی دو کُکی-زو خواتین کے وائرل ویڈیو کے حوالے سے دفاع میں نہیں آنا چاہیے تھا اور میتیئی لوگوں کو انہیں بچانےاور کپڑے دے کر گھر بھیجنے کا کریڈٹ لینا چاہیے تھا۔

(السٹریشن: دی وائر)

خفیہ ایجنسیوں کے مشورے پر مرکزی حکومت نے رائٹ ٹو پرائیویسی بل کو تار تار کر دیا

خفیہ ایجنسیوں نے پرائیویسی کے مجوزہ قانون سے ’مکمل استثنیٰ‘ طلب کیا تھا، جسے مودی حکومت نے تسلیم کر لیا اور شہریوں کو غیر قانونی سرولانس سے محفوظ رکھنے کے لیے قانون لانے کے اپنے ایک دہائی پرانے وعدے سے مکر گئی۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

مودی حکومت کی تیز رفتار ترقی اور بلند ترین شرح نمو کے دعوے میں سماج کہاں ہے؟

حکومت کی معیشت اور ترقیاتی فریم ورک میں اجتماعی معاشرہ تو ہے ہی نہیں۔ وہ اپنے حصوں کو علیحدہ علیحدہ اٹھاتی ہے اور ترقی کے اپنے خاکوں میں اس طرح فٹ کرتی ہے کہ اس کے اپنے اور کارپوریٹ ورلڈ کے سیاسی اور اقتصادی مفادات پورے ہوتے رہیں۔

وزیر داخلہ امت شاہ اور منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ۔ (تصویر بہ شکریہ: ایکس)

منی پور آڈیو ٹیپ: کیا امت شاہ کے احکامات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سی ایم نے ریاست میں بموں کے استعمال کا حکم دیا؟

منی پور میں سال بھر سے جاری نسلی تنازعہ کے تناظر میں وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کا ایک مبینہ آڈیو ٹیپ، جسے تشدد کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کے پاس بھی جمع کیا گیا ہے ، سی ایم کے طور پر ان کے کردار اور ارادوں پر سوال قائم کرتا ہے۔ منی پور حکومت نے ریکارڈنگ کو ‘فرضی’ قرار دیا ہے۔

Wire-Samvaad-AB-Thumb

ہندوستان کے پڑوسی ممالک میں پیدا ہونے والے تنازعات کے درمیان جنوبی ایشیا کا مستقبل کیا ہے؟

حالیہ برسوں میں جنوبی ایشیا کے کئی ملکوں میں حکومتیں پرتشدد طریقے سے گرائی گئی ہیں۔ اپنے پڑوس میں ہندوستان کی سفارتی ناکامیاں کیا رہی ہیں؟ کیاہندوستان کچھ الگ کر سکتا تھا؟ اس بارے میں آزاد صحافی اور خارجہ امور کی ماہر نروپما سبرامنیم سے دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج کی بات چیت۔

(تصویر بہ شکریہ: اڈانی گروپ/پی آئی بی)

کیسے اڈانی کے مبینہ گھوٹالوں کی تحقیقات کے سلسلے میں پارلیامنٹ میں کیے گئے وعدوں سے مکرنا سرکار کا شیوہ ہے

پارلیامنٹ کی بے توقیری: پچھلے 9 سالوں میں مودی حکومت نے کم از کم سات بار پارلیامنٹ کو یقین دہانی کرائی کہ وہ اڈانی گروپ اور دیگر کمپنیوں سے متعلق مبینہ گھوٹالوں کی تحقیقات کر رہی ہے۔ لیکن جب لوگوں کی توجہ اس جانب سے ہٹی تو مرکز نے خاموشی سے ان تحقیقات کو بند کر دیا۔

پہلوان ونیش پھوگاٹ۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@phogat.vinesh)

ونیش فائنل تو نہیں کھیل پائیں، لیکن ان کی جیت کہیں بڑی ہے

ونیش پھوگاٹ جدوجہد، کڑی محنت اور حوصلے کی مثال ہیں۔ ایک ایسی مثال جو بتاتی ہے کہ مختلف اسپورٹس فیڈریشن میں مخالفین یا حکمراں طبقے کی سرپرستی میں بیٹھنے والے سربراہوں کے خلاف شکست تسلیم کرلینا کوئی متبادل نہیں ہے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/دی وائر)

آج ملک میں آزادی ہے یا محض آزادی کا دھوکہ؟

مساوات کے بغیر آزادی اور آزادی کے بغیر مساوات مکمل نہیں ہو سکتی۔ بابا صاحب امبیڈکر کا بھی یہی ماننا تھا کہ اگر ریاست سماج میں مساوات قائم نہیں کرتی ہے تو ملک کے باشندوں کی شہری، اقتصادی اور سیاسی آزادی محض دھوکہ ثابت ہوگی۔

اُوما چکرورتی۔ (تصویر بہ شکریہ: bangaloreinternationalcentre.org)

’آزادی کی سات دہائیوں میں ان اُصولوں پر عمل نہیں کیا گیا، جن پر چل کر ملک کو آزادی ملی تھی‘

انٹرویو: مؤرخ، ماہر تعلیم اور حقوق نسواں کی علمبردار اُوما چکرورتی ملک کی آزادی کے وقت چھ سال کی تھیں۔ تعلیمی سرگرمیاں، سماجی خدمات اور فلم پروڈکشن کے شعبوں میں بیش بہا کارنامہ انجام دینے والی اُوما کا کہنا ہے کہ آج مذہب کے نام پر ہو رہی لنچنگ، فسادات وغیرہ تحریک آزادی اور اس کے وعدوں کے ساتھ فریب ہے۔

نٹور سنگھ، فائل فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی

نٹور سنگھ: زیرک سفارت کار، ناکام سیاستدان

نٹور سنگھ ایک زیرک اور کامیاب سفارت کار تھے، گاندھی خاندان کے بے حد قریبی مانے جاتے تھے، مگر سیاست کسی کی دوست نہیں ہوتی ہے، یہ بس مفادات کی آبیاری کانام ہے۔ کانگریس ان سے دور ہوگئی، تو نٹور سنگھ اور ان کے بیٹے جگت سنگھ بھی خود تمام عمر کے پالے ہوئے نظریہ کو لات مار کر بی جے پی کی گود میں بیٹھ گئے، جہاں ان کے نظریہ ساز نہرو کو دن رات گالیاں دی جا رہی ہیں۔

(السٹریشن بشکریہ: پکسابے)

ہندوستان میں بے روزگاری کی بلند شرح نے نوکری کے نام پر فراڈ کو منافع بخش کاروبار بنا دیا ہے

پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر میں نوکریوں کے کم ہونے اور غیر معیاری پروفیشنل کالجوں سے پاس ہونے والوں کی بھیڑ کے باعث فرضی نوکریوں کی پیشکشیں بڑے پیمانے پر لوگوں کو گمراہ کر رہی ہے۔

کولکاتہ میڈیکل کالج کے ڈاکٹروں کا مظاہرہ۔ (تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا X/@IamGopambuj)

کولکاتہ ٹرینی ڈاکٹر قتل معاملہ: استعفیٰ کے چند گھنٹوں میں ہی پرنسپل کی دوسرے میڈیکل کالج میں تقرری

ٹرینی خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل پر احتجاج کے درمیان کولکاتہ کے آر جی کر میڈیکل کالج کے پرنسپل سندیپ گھوش نے سوموار کو استعفیٰ دے دیا تھا۔ گھوش اپنے سیاسی اثر و رسوخ کے لیے جانے جاتے ہیں اور ان کا نام کئی دوسرے تنازعات کے ساتھ بھی وابستہ رہا ہے۔

Baat-Bharat-Ki-thumb-1

کیا کھلاڑیوں کا کیریئر حکومت کے ہاتھ میں ہوتا ہے؟

ویڈیو: پیرس اولمپک کے فائنل سے ٹھیک پہلے ہندوستانی پہلوان ونیش پھوگاٹ کو نااہل قرار دیے جانے کے بعد مرکزی وزیر کھیل ان پر ہونے والے اخراجات کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے دیکھے گئے۔ اس پورے واقعہ اور کھیلوں کے تئیں حکومت کے رویے پر سینئر اسپورٹس جرنلسٹ پردیپ میگزین اور دی وائر کے صحافی اتل اشوک ہووالے کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔