الیکشن نامہ

دھاراوی۔ (تصویر بہ شکریہ: کرسٹین برٹیل/ وکی میڈیا کامنز)

مہاراشٹر: دھاراوی ری ڈیولپمنٹ بنا اہم انتخابی ایشو، اپوزیشن نے اڈانی کے زمین پر قبضہ کرنے کے معاملے پر اٹھائے سوال

ممبئی کے دھاراوی میں مقامی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کے بارے میں معلومات اور شفافیت کے فقدان کے باعث حکمراں اور اپوزیشن، دونوں ان کا استحصال کر رہے ہیں۔

BBK-Thumb

الیکشن کمیشن کی خاموشی کے درمیان فرقہ وارانہ بیان بازی انتخابات کا حصہ بن چکی ہے

ویڈیو: ملک میں مختلف انتخابات کے درمیان فرقہ وارانہ بیانات اور ہیٹ اسپیچ انتخابی مہم کا حصہ بن چکے ہیں، جہاں لیڈر بغیر کسی جوابدہی کے نفرت انگیز بیانات دیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ وہیں، الیکشن کمیشن بھی ان پر خاموش ہے۔ اس حوالے سے دی وائر کی نیشنل افیئرز کی مدیر سنگیتا بروآ پیشاروتی اور اے ڈی آر کی لیگل لیڈ شیوانی کپور کے ساتھ میناکشی تیواری کی بات چیت۔

(تصویر: دی وائر)

یوپی: ایودھیا کی ہارکا بدلہ لینے کے لیے بی جے پی ملکی پور ضمنی انتخاب کو فرقہ وارانہ رنگ دینے پر آمادہ

اتر پردیش میں ایودھیا ضلع کی ملکی پور اسمبلی سیٹ کے آئندہ ضمنی انتخاب میں بھدرسا قصبے کی ایک نابالغ کے ساتھ مبینہ گینگ ریپ کے معاملے کو دیگر انتخابی ایشوز پر حاوی کرنے کی کوششیں ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں، جبکہ بھدرسا ملکی پور اسمبلی حلقہ کا حصہ بھی نہیں ہے۔

 ہریانہ میں اسمبلی انتخابات کی مہم کے دوران (بائیں سے) پرینکا گاندھی، کماری شیلجا، راہل گاندھی، بھوپندر سنگھ ہڈا اور دیگر رہنما۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@RahulGandhi)

ہریانہ انتخابات: کانگریس کے باغیوں نے آزاد امیدوار کے طور پر پارٹی کو کتنا نقصان پہنچایا؟

بہادرگڑھ سیٹ سے کانگریس کے باغی راجیش جون نے آزاد امیدوار کے طور پر کامیابی حاصل کی، جبکہ 11 دیگر سیٹوں پر جہاں بی جے پی نے جیت درج کی، وہاں کانگریس کے باغی آزاد امیدوار دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔

فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/BJP4JnK

جموں و کشمیر: جموں خطے میں حد بندی کے عمل سے بی جے پی کو کتنا فائدہ ہوا؟

جموں و کشمیر میں 2022 میں از سر نو انتخابی حلقوں کی حد بندی کی گئی تھی، جس کے بعد جموں میں اسمبلی نشستوں کی تعداد 37 سے بڑھ کر 43 ہو گئی تھی۔ تاہم، انتخابی اعداد و شمار کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ بی جے پی کو اس سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔

کشمیر میں راہل گاندھی کی ریلی۔ (تصویر: عبید مختار)

جموں و کشمیر: کانگریس کو اپنے گڑھ جموں میں بدترین شکست کا سامنا  کیوں کرنا پڑا؟

کانگریس نے جموں خطے کی 43 میں سے 29 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کیے تھے، لیکن وہ اس خطے میں صرف ایک سیٹ جیت پائی۔ الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق، جموں و کشمیر ریاست میں 1967 میں پہلا الیکشن لڑنے کے بعد سے جموں خطے میں پارٹی کی یہ اب تک کی بدترین کارکردگی ہے۔

وزیر اعظم کی ایک ریلی میں شامل ہوئے بی جے پی کارکن اور دیگر افراد۔ (تصویر بہ شکریہ: عبید مختار)

جموں و کشمیر انتخابات: اعداد و شمار کے لحاظ سے وادی کشمیر میں بی جے پی کا مظاہرہ کیسا رہا؟

الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کیے گئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2008 کے اسمبلی انتخابات میں فی سیٹ اوسطاً 2 فیصد سے بھی کم ووٹ حاصل کرنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس بار جن 19 سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے تھے، وہاں اس کا ووٹ فیصد بڑھ کر اوسطاً 6.76 فیصد ہو گیا۔

انجینئر رشید کی پارٹی کا پوسٹر۔ (تصویر: دی وائر)

کشمیر میں بری طرح ناکام رہا ’تیسرا مورچہ‘، ’پراکسی‘ جماعتوں کو  عوام نے کیا مسترد

انتخابات کے دوران آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد کی وجہ سے تیسرے محاذ کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں، لیکن نتائج منفی رہے اور بی جے پی کے ‘پراکسی’ بتائے جا رہے ان میں سے کئی امیدواروں کے لیے ضمانت بچانا بھی مشکل ہوگیا۔

کشمیر کے اننت ناگ میں کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نیشنل کانفرنس کے رہنماؤں کے ساتھ اپنی پہلی ریلی میں۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@/INCJammuKashmir)

کشمیر اسمبلی کے انتخابی نتائج: تاریخ کے پہیہ کی واپسی

کانگریس نے جس طرح جموں خطے میں بی جے پی کے لیے میدان کھلا چھوڑ دیا تھا، اس سے لگتا تھا شاید ان میں کوئی ملی بھگت ہے۔ انتخابی مہم کے دوران خود عمر عبداللہ کو کہنا پڑا کہ کانگریس جموں کے ہندو بیلٹ پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے وادی کشمیر اور جموں کے مسلم بیلٹ میں ووٹوں کو تقسیم کرنے کا کام کررہی ہے۔

مامن خان۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@ErMammanKhan)

ہریانہ: نوح میں تشدد بھڑکانے کے الزام میں گرفتار ہوئے کانگریس لیڈر نے سب سے زیادہ ووٹ مارجن سے جیت درج کی

فیروز پورجھرکا سیٹ سے کانگریس لیڈر مامن خان نے بی جے پی امیدوار نسیم احمد کے خلاف سب سے زیادہ 98441 ووٹوں کے فرق سے جیت درج کی ہے۔ خان کو گزشتہ سال تشدد بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@jkpdp1)

جموں و کشمیر: پی ڈی پی کا اب تک کا سب سے خراب مظاہرہ، التجا مفتی بھی شکست سے دو چار

غیر منقسم جموں و کشمیر میں ایک دہائی قبل ہوئے اسمبلی انتخابات میں سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھرنے والی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی موجودہ انتخابات میں دوہرے ہندسے کو بھی چھونے میں کامیاب نہیں ہوپائی۔

راہل گاندھی اور بھوپیندر سنگھ ہڈا۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

ہریانہ اسمبلی انتخابات: کہاں چُوک گئی کانگریس

لوک سبھا انتخابات 2024 میں ملنے والی برتری (دس میں سے پانچ سیٹ) کی وجہ سے کانگریس پُر اعتماد تھی۔ اس کے پاس کسانوں کی تحریک، پہلوانوں کی توہین اور اگنی پتھ اسکیم جیسے ایشوز بھی تھے، ووٹ کا فیصد بھی بڑھا، لیکن وہ اسے جیت میں تبدیل نہیں کر پائی۔

ونیش پھوگاٹ۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@phogat.vinesh)

ہریانہ: انتخابی دنگل میں ونیش کو میڈل

انتخابی میدان میں یہ فتح ونیش کی لڑائی کا خاتمہ نہیں ہے۔ یہ دراصل شروعات ہے۔ جن عزائم کے ساتھ انہیں ایک کھلاڑی کی حیثیت سے اپنے کیریئر کو عروج پر خیرباد کہتے ہوئے سیاست کا رخ کرنا پڑا، ان کی تکمیل کی راہیں اب یہاں سے شروع ہوتی ہیں۔

(بائیں سے)بھیوانی ضلع کے ایک کسان، اچینا گاؤں کی ایک شہید یادگار اور ونیش پھوگاٹ (تصویر: دیپک گوسوامی اور انکت راج/ دی وائر )

ہریانہ انتخابات: کتنا مضبوط ہے جوان، کسان اور پہلوان فیکٹر؟

فوج میں جوانوں کی قلیل مدتی بھرتی کے لیے لائی گئی ‘اگنی پتھ’ اسکیم، دہلی کی سرحدوں پر اپنے مطالبات پر ڈٹے کسان اور راجدھانی میں ہی پولیس کے ذریعے گھسیٹے گئے پہلوانوں کے معاملے ہریانہ کے موجودہ اسمبلی انتخابات پر شدید طور پر اثر انداز ہوتے نظر آ رہے ہیں۔

باپوڑا گاؤں کا داخلی دروازہ اور ٹینک ٹی55۔ (تصویر: دیپک گوسوامی/ دی وائر)

ہریانہ الیکشن: سابق آرمی چیف کے گاؤں میں بھی ’اگنی پتھ‘ سے دوری

ہریانہ کے بھیوانی ضلع کا باپوڑا گاؤں سابق آرمی چیف اور بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ جنرل وی کے سنگھ کا گاؤں ہے۔ گاؤں کے ہر دوسرے گھر میں آپ کو فوجی مل جائیں گے، لیکن ‘اگنی پتھ’ اسکیم کے آنے کے بعد یہاں کے نوجوان فوج میں جانے کا خواب چھوڑ کر مستقبل کی تلاش میں کہیں اور بھٹک رہے ہیں۔

مانیسر تحصیل کے دفتر کے باہر احتجاج کرتے ماروتی پلانٹ کے سابق ملازمین۔ (تمام تصاویر: کنشک گپتا)

ہریانہ انتخابات کی ان کہی کہانی: ماروتی کے برخاست مزدروں کا احوال

ایک دہائی قبل گڑگاؤں کے مانیسر میں ماروتی فیکٹری میں مینجمنٹ اور مزدوروں کے درمیان پرتشدد تنازعہ میں ایک عہدیدار کی موت ہو گئی تھی۔ اس کے بعد تقریباً ڈھائی ہزار مزدوروں کو من مانے طریقے سے نوکری سے نکال دیا گیا تھا۔ آج تک وہ اپنی نوکری کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی (درمیان) اور بی جے پی کے باغی چہرے۔

ہریانہ الیکشن: کیا اس بار بھی بی جے پی کے باغی پارٹی کا کھیل بگاڑ دیں گے؟

گزشتہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی سے بغاوت کرنے کے بعد آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنے والے 5 امیدوار جیت کر اسمبلی پہنچے تھے، جبکہ باغیوں نے کئی سیٹوں پر بی جے پی کا کھیل بگاڑ دیا تھا۔ نتیجتاً، پارٹی اکثریت سے محروم رہ گئی تھی۔ اس بار بھی کم از کم 18 سیٹوں پر بی جے پی کے باغی آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں ہیں۔

ونیش پھوگاٹ کوپگڑی پہناتے ہوئے ان کے کے حامی۔(تصویر: شروتی شرما / دی وائر)

ونیش پھوگاٹ راٹھی: جب اقتدار کے سامنے جدوجہد کرنے والی کھلاڑی سیاستداں بنتی ہے

ونیش اسٹیڈیم کو خیرباد کہہ کر ایک نئی راہ پر چل پڑی ہیں۔ ان سے پہلے بھی کھلاڑی سیاست میں آئے ہیں، لیکن ان سب نے اپنی مکمل پاری کھیلنے کے بعد پارلیامنٹ کا رخ کیا تھا۔ کیا ایک دم سے چنا گیا یہ راستہ ونیش کے لیے ثمر آور ہوگا؟

شیوراج سنگھ چوہان۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

جھارکھنڈ: مرکزی وزیر شیوراج سنگھ چوہان نے بی جے پی کے اقتدار میں آنے پر این آر سی لانے کا وعدہ کیا

مرکزی وزیر شیوراج سنگھ چوہان نے جھارکھنڈ کے بہراگوڑہ میں منعقد ‘پریورتن سبھا’ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر بی جے پی اقتدار میں آتی ہے تو ریاست میں این آر سی کو نافذ کیا جائے گا تاکہ غیر ملکی ‘درانداز’ آدھار کارڈ اور ووٹر شناختی کارڈ نہ بنوا پائیں۔

BBK-Thumb

کشمیر انتخابات مسئلے کا حل ہیں یا نئے مسائل کا آغاز

ویڈیو: جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کو تبدیلی کی ہوا کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، لیکن کیا یہ ریاست کے حالات میں کوئی تبدیلی لا پائیں گے؟ اس بارے میں دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج اور نیوز لانڈری کی منیجنگ ایڈیٹر منیشا پانڈے کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔

برہمن واس کے جلسہ میں سابق ایم ایل اے کرشنا پونیا اور جند کے ایم پی ستپال برہمچاری کے ساتھ ونیش پھوگاٹ۔ (تمام تصاویر: انکت راج)

ہریانہ انتخابات: برہمن واس میں ونیش کی ہریجن چوپال، لیکن دلتوں کو کیا ملا؟

ہریانہ میں جولانا امیدوار ونیش پھوگاٹ کے عوامی اجلاس کے لیے بھلے ہی کانگریس نے ہریجن بستی کا انتخاب کیا تھا، لیکن جلسے کی تیاری کے لیے ہدایات برہمن دے رہے تھے اور دلت ان کی پیروی کر رہے تھے۔ مایاوتی کی بے عملی کے باوجود محروم سماج اب بھی اپنی قیادت بی ایس پی میں ہی تلاش کر رہا ہے اور سماجی انصاف کے کانگریس کے دعوے پر انہیں بھروسہ نہیں ہے۔

بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے خلاف یوتھ کانگریس کے ارکان احتجاج کرتےہوئے۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@IYC)

ہریانہ انتخابات: کیوں بے روزگاری بی جے پی کی جیت کی ’ہیٹ ٹرک‘ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے

وقتاً فوقتاً جاری ہونے والی سرکاری رپورٹ، پرائیویٹ اداروں کے جاری کردہ لیبر فورس کے اعداد و شمار اور روزگار بازار کے رجحانات سے اپوزیشن پارٹیوں، بالخصوص کانگریس کو یہ اعتماد ملا ہے کہ وہ بے روزگاری کا مسئلہ اٹھا کر بی جے پی کو اقتدار میں واپسی کرنے سے روک سکتی ہیں۔

فوٹو بہ شکریہ: بی جے پی، دی وائر اور کانگریس فیس بک پیج

کشمیر انتخابات: جہاں بندوں کو تولا جائے گا !

اندرونی سروے بی جے پی کو بارہ سے بیس کے درمیان ہی سیٹیں ملنے کی پیشن گوئی کر رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر کانگریس اس خطے میں جی توڑ محنت کر کے انتخابات لڑتی ہے، تو بی جے پی کا صفایا بھی ہوسکتا ہے۔ وہیں، موجودہ تناظر میں اگر کشمیر کی درجن سے کم سیٹوں پر بھی انجینئر رشید کوئی کارکردگی دکھاتے ہیں تو وہ اگلی حکومت میں کنگ میکر کا رول ادا کر سکتے ہیں۔

انجینئر رشید

کون ہیں جائنٹ کلر انجینئر رشید؟

ان انتخابات نے کم سے کم انجینئر کو دوبارہ زندہ کرکے کشمیر بھر میں ایک مقبول سیاست دان بنا دیا ہے، اور اس پیچیدہ سیاسی صورتحال میں انجینئر کی اس جیت نے جہاں امیدیں جگائی ہیں، وہیں اندیشے بھی پیدا کیے ہیں۔ اگر وہ ایسی تبدیلی لاسکیں، جہاں صاف و شفاف انتظامیہ کے علاوہ وہ نظریات سے بالاتر سبھی جماعتوں کو ایک متوازن سیاسی اور جمہوری فضا میسر کروا پائیں، توان کا آنا مبارک ہے۔

انجینئر رشید کی پارٹی کا پوسٹر۔ (تصویر: دی وائر)

کشمیر: کیا انتخابات سے قبل انجینئر رشید کو ملی ضمانت مین اسٹریم پارٹیوں کی مشکلات میں اضافہ کر سکتی ہے؟

ایک دہائی بعد جموں و کشمیر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے پہلے جیل سے لوک سبھا کا انتخاب جیتنے والے انجینئر رشید کی ضمانت پراندازہ لگایا جا رہا ہے کہ رشید کی عوامی اتحاد پارٹی بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی پراکسی ہے۔

علامتی تصویر (بہ شکریہ: X/@BJP4JnK)

جموں و کشمیر: اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی  میں اندرونی خلفشار

بی جے پی نے آئندہ اسمبلی انتخابات کے لیے اپنے امیدواروں کی فہرست جاری کی اور بعد میں اس کو واپس لے لیا، کیوں کہ نئے امیدواروں اور حال ہی میں بی جے پی میں شامل ہونے والے لوگوں کے انتخاب پر پرانے قائدین میں عدم اطمینان کی بات کہی جا رہی ہے۔

جے کے این سی اور کانگریس کے رہنما۔ تصویر: ایکس/@جے کے این سی/باسط زرگر۔ بی جے پی کا انتخابی نشان، فوٹو: دی وائر

جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا بگل

ایک اہم سوال یہ ہوگا کہ کیا ان انتخابات کے نتیجے میں خطے میں حقیقی امن قائم ہو سکے گا؟ ویسے تو مودی حکومت بغلیں بجا رہی ہے کہ اس نے کشمیر میں پچھلے پانچ سالوں میں امن قائم کیا ہوا ہے۔ مگر یہ قبرستان کی خاموشی کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ سوال یہ بھی ہے کہ کیا منتخب انتظامیہ لوگوں کے حقوق، فلاح و بہبود اور عوامی شراکت پر پالیسی کو دوبارہ مرکوز کرکے سابق ریاست کے لوگوں کی بیگانگی کو کم کرنے میں کردار ادا کرے گی؟

 (تصویر بہ شکریہ: PIB/Pixabay)

اٹھارویں لوک سبھا میں مسلمان ارکان پارلیامنٹ کی حصے داری چھ دہائیوں میں سب سے کم

موجودہ لوک سبھا میں مسلم ممبران پارلیامنٹ کی مجموعی تعداد پانچ فیصد سے بھی کم ہے۔ 2024 کے عام انتخابات میں سب سے بڑی پارٹی بنی بی جے پی میں فی الحال مسلم کمیونٹی کا کوئی پارلیامانی نمائندہ نہیں ہے۔ وہیں کانگریس کے مسلم ممبران پارلیامنٹ کی حصےداری میں اضافہ ہوا ہے۔

جے ڈی یو ایم پی دیویش چندر ٹھاکر (تصویر بہ شکریہ: X/@deveshMLCbihar)

بہار: جے ڈی یو ایم پی بولے – یادو اور مسلمانوں کے لیے کام نہیں کروں گا، انھوں نے مجھے ووٹ نہیں دیا

بہار کے سیتامڑھی سے جنتا دل (یونائیٹڈ) کے نو منتخب ایم پی دیویش چندر ٹھاکر نے کہا کہ یادو اور مسلمان ہمارے یہاں آتے ہیں تو ان کا استقبال ہے۔ چائے پیئیں، مٹھائی کھائیں۔ لیکن کسی مدد کی امید نہ کریں، میں ان کا کوئی کام نہیں کروں گا۔

سرسنگھ چالک موہن بھاگوت۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@RSSOrg)

حزب اختلاف کا کردار اور آر ایس ایس کی وہی پرانی سازش …

اٹل بہاری واجپائی کی وزارت عظمیٰ میں طاقتور اپوزیشن کی جانب سے ان پر اور ان کی حکومت کے خلاف کیےجانے والے سفاک حملوں کی دھارکند کرنے کے لیے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ نے واجپائی پر اپنی طرف سے منصوبہ بند اور اسپانسر حملے کیے تھے۔ آج نریندر مودی کے سامنے بھی مضبوط اپوزیشن ہے، اور سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت اسی تجربے کا اعادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Baat-Bharat-Ki-Thumb-SV-AB

کتنی طاقتور ہوگی این ڈی اے 3.0 حکومت

ویڈیو: مرکز میں تیسری بار نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کی اتحادیوں کے ساتھ ہم آہنگی اور جموں کشمیر میں بڑھتے ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے بارے میں دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔

امیٹھی لوک سبھا حلقہ میں انتخابی مہم کے دوران کشوری لال شرما۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک/@ کشوری لال شرما)

ہماری ترجیحات میں امیٹھی کی ترقی اور عوام کو ہراسانی سے نجات دلانا ہے: کے ایل شرما

انٹرویو:امیٹھی لوک سبھا سیٹ کانگریس کے لیے اہم رہی ہے، جہاں سے اس بار پارٹی نے مقامی لیڈر کشوری لال شرما کو مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کے خلاف غیر متوقع امیدوار کے طور پر کھڑا کیا تھا۔ شرما کہتے ہیں کہ یہ عوام کی لڑائی تھی اور جیت پارٹی کی نہیں عوام کی ہوئی ہے۔

موہن چرن ماجھی سدرشن ٹی وی کے ایڈیٹر سریش چوہانکے کے ساتھ دھرنے پر بیٹھے ہوئے۔ (تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

اڑیسہ: گراہم اسٹینس کے قاتل دارا سنگھ کو رہا کروانے کی مہم میں شامل تھے نئے سی ایم ماجھی

ستمبر 2022 میں سدرشن ٹی وی کے ایڈیٹر سریش چوہانکے کو کیونجھر جیل میں بند گراہم اسٹینس کے قاتل دارا سنگھ سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی، جس کے بعد چوہانکے اور موہن چرن ماجھی سمیت بی جے پی کے کئی لیڈر جیل حکام پر دباؤ بنانے کے لیے دھرنے پر بیٹھ گئے تھے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: www.eci.gov.in)

لوک سبھا انتخابات: 140 سے زائد سیٹوں پر ای وی ایم سے ڈالے گئے ووٹوں سے زیادہ ووٹوں کی گنتی کی گئی

کچھ معاملوں میں ای وی ایم ووٹوں کی گنتی ای وی ایم میں ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد سے کم ہے۔ حالاں کہ، اس کے پیچھےکی وجوہات کو بیان کرنے کے لیے وضاحت پیش کی گئی ہے، لیکن بعض معاملوں میں شمار کیے گئے ووٹوں کی تعداد میں فرق متعلقہ سیٹ پر جیت کے مارجن کا تقریباً نصف ہے۔

2024 کے لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد بی جے پی ہیڈ کوارٹر میں نریندر مودی۔ (تصویر بہ شکریہ: بی جے پی)

بی جے پی کے بہی خواہ اتر پردیش کے رائے دہندگان کے فیصلے کو قبول کیوں نہیں کر پا رہے

جہاں بی جے پی ایس پی (اور کانگریس) کی جانب سے اتر پردیش میں دی گئی گہری چوٹ کو ٹھیک سے سہلا تک نہیں پا رہی، اس کے بہی خواہ دانشور اور تجزیہ کار مدعی سست گواہ چست کی طرز پر اس چوٹ کو معمولی قرار دینے کے لیے یکے بعد دیگرے ناقص اور بودی دلیل لا رہے ہیں۔

امرت پال سنگھ، فوٹو: اسپیشل ارینجمنٹ

امرت پال اور سربجیت سنگھ کی جیت پنجاب کی سیاست کے بارے میں کیا کہتی ہے

آزاد امیدوار اور خالصتان حامی کارکن امرت پال سنگھ نے کھڈور صاحب پارلیامانی حلقہ سے اور سربجیت سنگھ خالصہ نے فرید کوٹ (ریزرو) لوک سبھا سیٹ سے جیت درج کرکے پنجاب کی سیاست میں ہلچل پیدا کر دی ہے۔