الیکشن نامہ

اروند کیجریوال۔ (تصویر بہ شکریہ:فیس بک)

فرقہ پرست سیاست کی حکمت عملی کے سہارے عام آدمی پارٹی کہاں تک جا سکتی تھی؟

‘انڈیا اگینسٹ کرپشن’ کی بے اُصولی سے قطع نطر اپنی فرقہ پرست سیاست کی ہوشیاری کا مظاہرہ عآپ نے گزشتہ 11 سالوں میں بارہا کیا۔ ہر بار کہا گیا کہ وہ اپنے آئیڈیل ازم یا مثالیت پسندی کی منکر ہے۔ لیکن آج تک کسی نے یہ نہیں بتایا کہ وہ آئیڈیل ازم کیا تھا۔ پھر ہم کس آئیڈیل سیاست سے دھوکے پر ماتم کناں ہیں؟

مصطفیٰ آباد کا  یہ شیو وہار علاقہ 2020 میں فسادات کی زد میں آیا تھا۔ یہاں بی جے پی نے زبردست جیت حاصل کی ہے۔ (تصویر: شروتی شرما)

مصطفیٰ آباد، جنگ پورہ: مسلم اکثریتی سیٹیں بھی بی جے پی نے کیجریوال سے چھین لیں

اس الیکشن میں شکست کے باوجود عآپ نے زیادہ تر مسلم اکثریتی سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ تاہم، یہ واضح ہے کہ مسلم ووٹ کچھ حد تک عآپ سے الگ ہوگیا ہے، گزشتہ انتخابات میں ان 10 مسلم اکثریتی سیٹوں میں سے 9 سیٹیں عآپ کے پاس تھیں، جبکہ اس بار کے الیکشن میں عآپ صرف 7 سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے۔

بی جے پی لیڈر پرویش ورما (بائیں)، عآپ کنوینر اروند کیجریوال (درمیان میں) اور کانگریس لیڈر سندیپ دکشت۔ (دی وائر، کینوا)

دہلی انتخابات: انڈیا بلاک کے رہنماؤں نے بی جے پی کی جیت کے لیے آپسی اختلافات کو ٹھہرایا ذمہ دار

انڈیا الائنس کے لیڈروں کی جانب سے اٹھائے گئے ان سوالوں کو اس بات سے تقویت ملتی ہے کہ بھلے ہی کانگریس اپنا کھاتہ تک کھول نہیں پائی، لیکن پارٹی نے کہا کہ انتخابی نتائج وزیر اعظم مودی کی پالیسیوں کی توثیق نہیں بلکہ اروند کیجریوال اور عآپ پر ریفرنڈم ہیں۔

اروند کیجریوال۔ (فوٹو بہ شکریہ: اسکرین گریب، ایکس)

بی جے پی کے آگے کیجریوال کو کراری ہار کا سامنا، عآپ کے کئی وزیر بھی ہارے

بھارتیہ جنتا پارٹی کی بھاری اکثریت سے جیت کے بعد حکمران جماعت عام آدمی پارٹی کو عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جبکہ کانگریس کے ہاتھ تیسری بار بھی خالی رہے اور اسے ایک بھی سیٹ نہیں ملی۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: یو این ویمن)

دہلی: کووڈ میں جان گنوانے والے 40 فیصد فرنٹ لائن ورکرز کے خاندانوں کو حکومت نے نہیں دیا معاوضہ

اپریل 2020 میں کووڈ کے دوران، دہلی حکومت نے فرنٹ لائن ورکرز کی موت پر متاثرہ خاندان کو ایک کروڑ روپے دینے کا وعدہ کیا تھا۔ لیکن پانچ سال بعد بھی 40 فیصد درخواست گزاروں کو یہ رقم نہیں ملی ہے۔ 154 منظور شدہ درخواست دہندگان میں سے صرف 92 خاندانوں کو ادائیگی کی گئی ہے۔

نریندر مودی، راہل گاندھی اور اروند کیجریوال۔ تصویر: وکی میڈیا کامنز اور ایکس

دہلی اسمبلی انتخابات خواتین کے لیے جیک پاٹ تو ہیں، مگر …

سیاسی جماعتیں خواتین کو کوئی نہ کوئی لالچ دے رہی ہے۔ ایسا لگتا ہے اس الیکشن کا سب سے بڑا مسئلہ صرف یہی ہے کہ خواتین کو زیادہ سے زیادہ مالی فائدے کیسے دیے جائیں، وہیں سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ دہلی کی خطرناک حد تک آلودہ فضا کسی کو یاد ہی نہیں ہے۔

شمال-مشرقی دہلی کے ووٹر اور حلقہ کی ایک گلی۔ (تصویر: دی وائر/بی جے پی/عآپ/فیس بک)

دہلی انتخابات: 2020 کے فسادات میں تشدد کا نشانہ بنے مسلمانوں کے لیے عآپ متبادل محض

دہلی کے اسمبلی حلقوں میں ایک اہم سوال یہ ہے کہ کیا مسلمان عام آدمی پارٹی کو صرف اس لیے ووٹ کر رہے ہیں کہ وہ اسے بی جے پی کے مقابلے واحد متبادل کے طور پر دیکھتے ہیں؟ یا پھراروند کیجریوال کے کام سے مطمئن ہیں؟ یا پھر یہ کہ شمال-مشرقی دہلی کے رائے دہندگان کے لیے 2020 کا دنگا اب بھی انتخابی ایشو ہے؟

(بائیں) ہری نگر اسمبلی میں وی ایچ پی کی 'شستر دکشا' کے تحت ایک خاتون کوکٹار دیتے ہوئے آرگنائزر، (دائیں) بی جے پی امیدوار شیام شرما اور عآپ  امیدوار سریندر سیتیا۔ (تصویر: دی وائر/فیس بک)

عام آدمی پارٹی اور بی جے پی کے درمیان انتخابی جنگ — ’سچا ہندو‘ کون؟

ہری نگر اسمبلی سیٹ پر عآپ اور بی جے پی کے امیدوار وی ایچ پی کے ‘شستر دکشا پروگرام’ میں ایک ساتھ شریک ہوئے۔ دونوں نے پوجا کی اور جئے شری رام کے نعرے لگائے۔ وی ایچ پی نے اس پروگرام میں 2100 ہتھیار تقسیم کرنے کی بات کہی۔

اوکھلا لینڈ فل سائٹ۔ (تمام تصویریں: سونیا یادو/دی وائر)

کچرے کے پہاڑ: دہلی میں انتخابی سیاست کی منھ بولتی کہانی

سپریم کورٹ نے حال ہی میں دہلی میونسپل کارپوریشن اور مرکزی حکومت کو دہلی میں روزانہ 3000 ٹن سے زیادہ ٹھوس کچرے کو ٹھکانے نہ لگانے پر پھٹکار لگائی تھی اور مرکز اور دہلی حکومت کو کچرے کو ٹھکانے لگانے کے سلسلے میں مل کر کام کرنے کو کہا تھا۔ لیکن یہ مسئلہ برسوں سے انتخابی سیاست کا شکار ہے۔

سپریم کورٹ اور طاہر حسین کی تصویر۔ (تصویر بہ شکریہ: وکی میڈیا کامنز اورایکس طاہر حسین)

دہلی اسمبلی انتخابات: طاہر حسین کو پولیس حراست میں انتخابی مہم چلانے کی اجازت

اے آئی ایم آئی ایم کے مصطفیٰ آباد کے امیدوار طاہر حسین نے انتخابی مہم کے لیے پہلے بھی سپریم کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی، لیکن اسے منظور نہیں کیا گیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے پولیس حراست میں مہم چلانے کی اجازت مانگی جسے سپریم کورٹ نے منظور کرلیا ہے۔

BBK-Thumb-1

بی جے پی یا عآپ – کس کی ہوگی دہلی؟

ویڈیو: دہلی اسمبلی انتخابات عام آدمی پارٹی کے لیے حکومت بچانے کا ایک موقع ہے اور بی جے پی کے لیے یہ اس کی ساکھ کا سوال ہے۔ دہلی کی سیاست پر دی وائر کے پالیٹکل ایڈیٹر اجئے آشیرواد اور ستیہ ہندی ویب سائٹ کے بانی رکن شیتل پی سنگھ کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔

(تصویر بہ شکریہ: عام آدمی پارٹی/سنجے سنگھ/ایکس)

عآپ ایم پی کا الزام-دہلی کے الیکشن افسر نے ایکس پر بی جے پی کی پوسٹ شیئر کی

عام آدمی پارٹی کے ایم پی سنجے سنگھ نے دہلی کے ضلع الیکشن افسر کے ایکس ہینڈل کا ایک اسکرین شاٹ شیئر کیا تھا، جس میں بی جے پی لیڈر وریندر سچدیوا، بانسری سوراج اور اوم پاٹھک کی الیکشن کمیشن سے ملاقات کی تصویر والی دہلی بی جے پی کی پوسٹ کو ری -پوسٹ کیا گیا تھا۔

چراغ، دہلی کا ایک رہائشی علاقہ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

دہلی کو تاروں کے جنجال سے نجات دلانے کی کیجریوال کی گارنٹی زمین پر ندارد

عام آدمی پارٹی نے 2020 میں انڈرگراؤنڈ کیبل کے ذریعے ہر گھر کو بجلی فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن پانچ سالوں میں اس سمت میں کوئی کام نہیں ہوا۔ محکمہ بجلی کے مطابق، تاروں کو انڈرگراؤنڈ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ کھلے تاروں کی وجہ سے کئی حادثات ہو چکے ہیں۔

بی جے پی کے اشتہار کا اسکرین گریب (بائیں) آلٹ نیوز کا فیکٹ چیک (دائیں)

فیکٹ چیک: بی جے پی کے ویڈیو میں نظر آنے والی خراب سڑکیں ہریانہ کی ہیں، دہلی کی نہیں

بی جے پی نے دہلی کی سڑکوں کی خستہ حالی کا ویڈیو جاری کرکے عام آدمی پارٹی کی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ آلٹ نیوز کے فیکٹ چیک میں سامنے آیا ہے کہ بی جے پی کے ویڈیو میں دکھائی جانے والی سڑکیں دہلی کی نہیں ہیں، بلکہ فرید آباد، ہریانہ کی ہیں، جہاں بی جے پی اقتدار میں ہے۔

انتخابی نتائج کے بعد ہیمنت سورین اپنے خاندان کے ساتھ، تصویر: X/@HemantSorenJMM)

جھارکھنڈی پہچان کی جیت، ہیمنت سورین کی تاریخی واپسی

جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات کی تاریخ میں آج تک کوئی بھی پارٹی دوبارہ حکومت بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکی تھی، بہار سے الگ ہونے والی اس ریاست کے انتخابی نتائج پرحکومت مخالف لہر ہمیشہ حاوی رہی ہے، لیکن درج فہرست ذاتوں کے لیےمخصوص 28 اسمبلی سیٹوں میں سے 27 پرجیت حاصل کرنے جا رہے ہیمنت سورین کی قیادت والا’انڈیا’ اتحاد تاریخ رقم کرنے کی دہلیز پر ہے۔

اجیت پوار اور شرد پوار۔ (تصویر بہ شکریہ: Twitter/@pawarspeaks/@ajitpawarspeaks)

پَ (ری) وار بنام پَ (ری) وار: اجیت نے شرد سے چھینی این سی پی کی باگ ڈور

جہاں دونوں پارٹیاں 38 سیٹوں پر براہ راست ایک دوسرے سے مقابلہ کر رہی ہیں، وہاں اجیت پوار کی قیادت والی این سی پی 29 سیٹوں پر آگے چل رہی ہے۔ اس طرح اجیت پوار نے ثابت کر دیا ہے کہ این سی پی اب ان کے نام سے جانی جائے گی۔

ایکناتھ شندے (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@mieknathshinde/)

مہاراشٹر انتخابات: غیر معمولی سبقت کے ساتھ شندے نے ’حقیقی‘ شیوسینا پر اپنا دعویٰ پختہ کیا

شندے کی شیو سینا نے 81 اور ادھو ٹھاکرے کی شیو سینا (یو بی ٹی) نے 95 انتخابی حلقوں سے انتخاب لڑا تھا۔ ان دونوں جماعتوں کے درمیان 53 حلقوں میں براہ راست مقابلہ تھا۔ ان میں سے زیادہ تر سیٹوں پر شندے کی پارٹی آگے چل رہی ہے۔

دھاراوی۔ (تصویر بہ شکریہ: کرسٹین برٹیل/ وکی میڈیا کامنز)

مہاراشٹر: دھاراوی ری ڈیولپمنٹ بنا اہم انتخابی ایشو، اپوزیشن نے اڈانی کے زمین پر قبضہ کرنے کے معاملے پر اٹھائے سوال

ممبئی کے دھاراوی میں مقامی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کے بارے میں معلومات اور شفافیت کے فقدان کے باعث حکمراں اور اپوزیشن، دونوں ان کا استحصال کر رہے ہیں۔

BBK-Thumb

الیکشن کمیشن کی خاموشی کے درمیان فرقہ وارانہ بیان بازی انتخابات کا حصہ بن چکی ہے

ویڈیو: ملک میں مختلف انتخابات کے درمیان فرقہ وارانہ بیانات اور ہیٹ اسپیچ انتخابی مہم کا حصہ بن چکے ہیں، جہاں لیڈر بغیر کسی جوابدہی کے نفرت انگیز بیانات دیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ وہیں، الیکشن کمیشن بھی ان پر خاموش ہے۔ اس حوالے سے دی وائر کی نیشنل افیئرز کی مدیر سنگیتا بروآ پیشاروتی اور اے ڈی آر کی لیگل لیڈ شیوانی کپور کے ساتھ میناکشی تیواری کی بات چیت۔

(تصویر: دی وائر)

یوپی: ایودھیا کی ہارکا بدلہ لینے کے لیے بی جے پی ملکی پور ضمنی انتخاب کو فرقہ وارانہ رنگ دینے پر آمادہ

اتر پردیش میں ایودھیا ضلع کی ملکی پور اسمبلی سیٹ کے آئندہ ضمنی انتخاب میں بھدرسا قصبے کی ایک نابالغ کے ساتھ مبینہ گینگ ریپ کے معاملے کو دیگر انتخابی ایشوز پر حاوی کرنے کی کوششیں ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں، جبکہ بھدرسا ملکی پور اسمبلی حلقہ کا حصہ بھی نہیں ہے۔

 ہریانہ میں اسمبلی انتخابات کی مہم کے دوران (بائیں سے) پرینکا گاندھی، کماری شیلجا، راہل گاندھی، بھوپندر سنگھ ہڈا اور دیگر رہنما۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@RahulGandhi)

ہریانہ انتخابات: کانگریس کے باغیوں نے آزاد امیدوار کے طور پر پارٹی کو کتنا نقصان پہنچایا؟

بہادرگڑھ سیٹ سے کانگریس کے باغی راجیش جون نے آزاد امیدوار کے طور پر کامیابی حاصل کی، جبکہ 11 دیگر سیٹوں پر جہاں بی جے پی نے جیت درج کی، وہاں کانگریس کے باغی آزاد امیدوار دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔

فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/BJP4JnK

جموں و کشمیر: جموں خطے میں حد بندی کے عمل سے بی جے پی کو کتنا فائدہ ہوا؟

جموں و کشمیر میں 2022 میں از سر نو انتخابی حلقوں کی حد بندی کی گئی تھی، جس کے بعد جموں میں اسمبلی نشستوں کی تعداد 37 سے بڑھ کر 43 ہو گئی تھی۔ تاہم، انتخابی اعداد و شمار کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ بی جے پی کو اس سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔

کشمیر میں راہل گاندھی کی ریلی۔ (تصویر: عبید مختار)

جموں و کشمیر: کانگریس کو اپنے گڑھ جموں میں بدترین شکست کا سامنا  کیوں کرنا پڑا؟

کانگریس نے جموں خطے کی 43 میں سے 29 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کیے تھے، لیکن وہ اس خطے میں صرف ایک سیٹ جیت پائی۔ الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق، جموں و کشمیر ریاست میں 1967 میں پہلا الیکشن لڑنے کے بعد سے جموں خطے میں پارٹی کی یہ اب تک کی بدترین کارکردگی ہے۔

وزیر اعظم کی ایک ریلی میں شامل ہوئے بی جے پی کارکن اور دیگر افراد۔ (تصویر بہ شکریہ: عبید مختار)

جموں و کشمیر انتخابات: اعداد و شمار کے لحاظ سے وادی کشمیر میں بی جے پی کا مظاہرہ کیسا رہا؟

الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کیے گئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2008 کے اسمبلی انتخابات میں فی سیٹ اوسطاً 2 فیصد سے بھی کم ووٹ حاصل کرنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس بار جن 19 سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے تھے، وہاں اس کا ووٹ فیصد بڑھ کر اوسطاً 6.76 فیصد ہو گیا۔

انجینئر رشید کی پارٹی کا پوسٹر۔ (تصویر: دی وائر)

کشمیر میں بری طرح ناکام رہا ’تیسرا مورچہ‘، ’پراکسی‘ جماعتوں کو  عوام نے کیا مسترد

انتخابات کے دوران آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد کی وجہ سے تیسرے محاذ کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں، لیکن نتائج منفی رہے اور بی جے پی کے ‘پراکسی’ بتائے جا رہے ان میں سے کئی امیدواروں کے لیے ضمانت بچانا بھی مشکل ہوگیا۔

کشمیر کے اننت ناگ میں کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نیشنل کانفرنس کے رہنماؤں کے ساتھ اپنی پہلی ریلی میں۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@/INCJammuKashmir)

کشمیر اسمبلی کے انتخابی نتائج: تاریخ کے پہیہ کی واپسی

کانگریس نے جس طرح جموں خطے میں بی جے پی کے لیے میدان کھلا چھوڑ دیا تھا، اس سے لگتا تھا شاید ان میں کوئی ملی بھگت ہے۔ انتخابی مہم کے دوران خود عمر عبداللہ کو کہنا پڑا کہ کانگریس جموں کے ہندو بیلٹ پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے وادی کشمیر اور جموں کے مسلم بیلٹ میں ووٹوں کو تقسیم کرنے کا کام کررہی ہے۔

مامن خان۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@ErMammanKhan)

ہریانہ: نوح میں تشدد بھڑکانے کے الزام میں گرفتار ہوئے کانگریس لیڈر نے سب سے زیادہ ووٹ مارجن سے جیت درج کی

فیروز پورجھرکا سیٹ سے کانگریس لیڈر مامن خان نے بی جے پی امیدوار نسیم احمد کے خلاف سب سے زیادہ 98441 ووٹوں کے فرق سے جیت درج کی ہے۔ خان کو گزشتہ سال تشدد بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@jkpdp1)

جموں و کشمیر: پی ڈی پی کا اب تک کا سب سے خراب مظاہرہ، التجا مفتی بھی شکست سے دو چار

غیر منقسم جموں و کشمیر میں ایک دہائی قبل ہوئے اسمبلی انتخابات میں سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھرنے والی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی موجودہ انتخابات میں دوہرے ہندسے کو بھی چھونے میں کامیاب نہیں ہوپائی۔

راہل گاندھی اور بھوپیندر سنگھ ہڈا۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

ہریانہ اسمبلی انتخابات: کہاں چُوک گئی کانگریس

لوک سبھا انتخابات 2024 میں ملنے والی برتری (دس میں سے پانچ سیٹ) کی وجہ سے کانگریس پُر اعتماد تھی۔ اس کے پاس کسانوں کی تحریک، پہلوانوں کی توہین اور اگنی پتھ اسکیم جیسے ایشوز بھی تھے، ووٹ کا فیصد بھی بڑھا، لیکن وہ اسے جیت میں تبدیل نہیں کر پائی۔

ونیش پھوگاٹ۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@phogat.vinesh)

ہریانہ: انتخابی دنگل میں ونیش کو میڈل

انتخابی میدان میں یہ فتح ونیش کی لڑائی کا خاتمہ نہیں ہے۔ یہ دراصل شروعات ہے۔ جن عزائم کے ساتھ انہیں ایک کھلاڑی کی حیثیت سے اپنے کیریئر کو عروج پر خیرباد کہتے ہوئے سیاست کا رخ کرنا پڑا، ان کی تکمیل کی راہیں اب یہاں سے شروع ہوتی ہیں۔

(بائیں سے)بھیوانی ضلع کے ایک کسان، اچینا گاؤں کی ایک شہید یادگار اور ونیش پھوگاٹ (تصویر: دیپک گوسوامی اور انکت راج/ دی وائر )

ہریانہ انتخابات: کتنا مضبوط ہے جوان، کسان اور پہلوان فیکٹر؟

فوج میں جوانوں کی قلیل مدتی بھرتی کے لیے لائی گئی ‘اگنی پتھ’ اسکیم، دہلی کی سرحدوں پر اپنے مطالبات پر ڈٹے کسان اور راجدھانی میں ہی پولیس کے ذریعے گھسیٹے گئے پہلوانوں کے معاملے ہریانہ کے موجودہ اسمبلی انتخابات پر شدید طور پر اثر انداز ہوتے نظر آ رہے ہیں۔

باپوڑا گاؤں کا داخلی دروازہ اور ٹینک ٹی55۔ (تصویر: دیپک گوسوامی/ دی وائر)

ہریانہ الیکشن: سابق آرمی چیف کے گاؤں میں بھی ’اگنی پتھ‘ سے دوری

ہریانہ کے بھیوانی ضلع کا باپوڑا گاؤں سابق آرمی چیف اور بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ جنرل وی کے سنگھ کا گاؤں ہے۔ گاؤں کے ہر دوسرے گھر میں آپ کو فوجی مل جائیں گے، لیکن ‘اگنی پتھ’ اسکیم کے آنے کے بعد یہاں کے نوجوان فوج میں جانے کا خواب چھوڑ کر مستقبل کی تلاش میں کہیں اور بھٹک رہے ہیں۔

مانیسر تحصیل کے دفتر کے باہر احتجاج کرتے ماروتی پلانٹ کے سابق ملازمین۔ (تمام تصاویر: کنشک گپتا)

ہریانہ انتخابات کی ان کہی کہانی: ماروتی کے برخاست مزدروں کا احوال

ایک دہائی قبل گڑگاؤں کے مانیسر میں ماروتی فیکٹری میں مینجمنٹ اور مزدوروں کے درمیان پرتشدد تنازعہ میں ایک عہدیدار کی موت ہو گئی تھی۔ اس کے بعد تقریباً ڈھائی ہزار مزدوروں کو من مانے طریقے سے نوکری سے نکال دیا گیا تھا۔ آج تک وہ اپنی نوکری کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی (درمیان) اور بی جے پی کے باغی چہرے۔

ہریانہ الیکشن: کیا اس بار بھی بی جے پی کے باغی پارٹی کا کھیل بگاڑ دیں گے؟

گزشتہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی سے بغاوت کرنے کے بعد آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنے والے 5 امیدوار جیت کر اسمبلی پہنچے تھے، جبکہ باغیوں نے کئی سیٹوں پر بی جے پی کا کھیل بگاڑ دیا تھا۔ نتیجتاً، پارٹی اکثریت سے محروم رہ گئی تھی۔ اس بار بھی کم از کم 18 سیٹوں پر بی جے پی کے باغی آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں ہیں۔

ونیش پھوگاٹ کوپگڑی پہناتے ہوئے ان کے کے حامی۔(تصویر: شروتی شرما / دی وائر)

ونیش پھوگاٹ راٹھی: جب اقتدار کے سامنے جدوجہد کرنے والی کھلاڑی سیاستداں بنتی ہے

ونیش اسٹیڈیم کو خیرباد کہہ کر ایک نئی راہ پر چل پڑی ہیں۔ ان سے پہلے بھی کھلاڑی سیاست میں آئے ہیں، لیکن ان سب نے اپنی مکمل پاری کھیلنے کے بعد پارلیامنٹ کا رخ کیا تھا۔ کیا ایک دم سے چنا گیا یہ راستہ ونیش کے لیے ثمر آور ہوگا؟

شیوراج سنگھ چوہان۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

جھارکھنڈ: مرکزی وزیر شیوراج سنگھ چوہان نے بی جے پی کے اقتدار میں آنے پر این آر سی لانے کا وعدہ کیا

مرکزی وزیر شیوراج سنگھ چوہان نے جھارکھنڈ کے بہراگوڑہ میں منعقد ‘پریورتن سبھا’ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر بی جے پی اقتدار میں آتی ہے تو ریاست میں این آر سی کو نافذ کیا جائے گا تاکہ غیر ملکی ‘درانداز’ آدھار کارڈ اور ووٹر شناختی کارڈ نہ بنوا پائیں۔

BBK-Thumb

کشمیر انتخابات مسئلے کا حل ہیں یا نئے مسائل کا آغاز

ویڈیو: جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کو تبدیلی کی ہوا کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، لیکن کیا یہ ریاست کے حالات میں کوئی تبدیلی لا پائیں گے؟ اس بارے میں دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج اور نیوز لانڈری کی منیجنگ ایڈیٹر منیشا پانڈے کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔