انڈین ایکسپریس کے مطابق،بہار میں بی جے پی رہنمااور صوبے کے ڈپٹی سی ایم تارکشور پرساد کےرشتہ داروں اور قریبی لوگوں کو‘ہر گھر نل کا جل’اسکیم کے تحت 53 کروڑ روپے سے زیادہ کا ٹھیکہ دیا گیا، جس میں ان کی بہو پوجا کماری اور ان کے سالے پردیپ کمار بھگت بھی شامل ہیں۔
مہاماری کےبعد سےمیڈیاصارفین کاایک بڑا طبقہ اخبارات نہیں خرید رہا ہے۔ڈیجیٹل میڈیا سے مقابلےکےباعث اشتہارات کی شرح میں تقریباً40 فیصدی کی کمی آگئی ہے۔ کچھ استثناء کو چھوڑ دیں تو نیوز میڈیاسیکٹر کے تقریباًتمام بڑے نام بحران سے باہر آنے کے لیےجدوجہد کر رہے ہیں۔
نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کے پاکستان دورہ کی منسوخی کی کوئی بھی وجہ ہو پس پردہ حقائق کو سامنے لانا ضروری ہے۔ ویسے تو نیوزی لینڈ ٹیم کا غیر ملکی دورے منسوخ یا ادھورا چھوڑ کر جانے کی کہانی بڑی پرانی ہے۔
اسد الدین اویسی نے وزیر اعظم کو نشانہ بناتے ہوئے ٹوئٹ کیاکہ ، دنیا کو شدت پسندی سے لڑنے کا سبق پڑھانے والے وزیر اعظم بتائیں کہ میرے گھر کو نشانہ بنانے والوں کو کس نے شدت پسند بنایا؟
مسلم خاتون کا الزام ہے کہ گزشتہ30 اگست کو ان کے کرایہ دار اور پڑوسیوں کے بیچ جھگڑا ہوا تھا۔انہوں نے مداخلت کر کےمعاملہ کو ختم کرا دیا تھا۔بعد میں شمال-مشرقی دہلی کے دیال پور تھانے کے ایس ایچ او گریش جین اور دیگرپولیس اہلکار انہیں زبردستی تھانے لے گئے اور ان کی بےرحمی سے پٹائی کی گئی۔ ایس ایچ او نے الزامات کی تردید کی ہے۔
پاکستان کےصوبہ پنجاب کا معاملہ۔متاثرین کا کہنا ہے کہ پولیس نے شروعات میں معاملہ درج نہیں کیا تھا کیونکہ حملہ کرنے والےوزیر اعظم عمران خان کی حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے ایک مقامی رہنما سے جڑے ہوئے ہیں۔
سرکاری جانچ ایجنسیوں کےچھاپے اورگرفتاریوں کے خوف کی وجہ سے اکثر لوگ خاموش رہنے کو ہی ترجیح دیں گے۔
پچھلی دہائیوں میں گجرات بی جے پی کامحفوظ ترین گڑھ رہا ہےاور آج کی تاریخ میں وہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی آبائی ریاست ہے۔اگر وہاں بھی بی جے پی کو ہار کا ڈر ستا رہا ہے تو ظاہر ہے کہ اس نے اپنی ناقابل تسخیر امیج کا جو متھ پچھلے سالوں میں بڑی کوشش سے گڑھا تھا، وہ ٹوٹ رہا ہے۔
گزشتہ آٹھ ستمبر کو میسور کےننجنگوڑ تعلقہ میں شری آدی شکتی مہادیوما مندر کو توڑنے کے بعد ہندو مہاسبھا کےجنرل سکریٹری دھرمیندر نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کو دھمکاتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے گاندھی کو نہیں بخشا۔تم ہمارے لیے کچھ نہیں ہو۔ ہم تمہیں بھی نہیں بخشیں گے۔ بعد میں صفائی دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا بیان غصے کا اظہار تھا۔
میرٹھ ضلع کےمقامی بی جے پی رہنما رام پال سنگھ نے کووڈ 19ٹیکے کی دو خوراک لی تھیں۔ انہوں نے محکمہ صحت پر لاپرواہی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ان کے نام پر جاری ویکسین سرٹیفکیٹ میں انہیں تین بار میں پانچ خوراک لگنا درج کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی مزید خوراک کی ممکنہ تاریخ بھی پرچے پر لکھی گئی ہے۔
اتر پردیش اسمبلی اسپیکر ہردے نارائن دکشت نے اناؤ کے بانگرمئو میں منعقد بی جے پی کے‘پر بدھ سمیلن’ میں کہا کہ اگر کوئی صرف کم کپڑے پہننے سے عظیم بنتا، تو راکھی ساونت مہاتما گاندھی سے بھی بڑی بن گئی ہوتیں۔اعتراض کے بعد دکشت نے کہا کہ ان کی بات کوصحیح تناظر میں نہیں لیا گیا۔
واقعہ گجرات کےآنند کا ہے،جہاں ایک خاتون نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں تینوں ملزمین نے سازش کےتحت کئی بار ان کاریپ کیا، جبراً ان کی نجی تصویریں کھینچی اور انہیں لیک کرنے کی دھمکی دی۔
وزارت زراعت نے بتایا کہ سرکار کسانوں کا ایک ڈیٹابیس بنا رہی ہے، جس میں پی ایم کسان جیسی مختلف اسکیموں سے ڈیٹا اکٹھا کر کےاسے زمین کےریکارڈس سے جوڑا جائےگا۔گزشتہ چھ ستمبر کووزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا تھا کہ ان کی وزارت نے 5.5 کروڑ کسانوں کا ڈیٹابیس بنایا ہے اور اس دسمبر تک اسے بڑھاکر 8 کروڑ کر دیا جائےگا۔
ویڈیو: اندرا گاندھی دہلی ویمن ٹکنالوجی یونیورسٹی(آئی جی ڈی ٹی یوڈبلیو) دہلی سرکار کے تحت آتی ہے۔ یونیورسٹی کے صفائی ملازمین کا کہنا ہے کہ انہیں نوکری سے نکالا جا رہا ہے۔دراصل صفائی کا ٹھیکہ پرانی کمپنی سے ایک نئی کمپنی کو دے دیا گیا ہے۔اس مسئلے پر یونیورسٹی کے رجسٹرار اور صفائی ملازمین سے بات چیت۔
ویڈیو: اترپردیش میں اگلے سال اسمبلی انتخاب ہونے والے ہیں۔ آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین(اے آئی ایم آئی ایم) سربراہ اسدالدین اویسی نے اپنی پارٹی کے اس انتخاب میں شامل ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ اویسی کی پارٹی کے انتخاب لڑنے سے اتر پردیش میں کیا تبدیلی ہوگی بتا رہے ہیں سینئر صحافی شرت پردھان۔
ویڈیو: اتر پردیش کےفیروزآبادضلع میں ڈینگو اور وائرل بخار سے لگاتار بچوں کی موتوں کا اعدادوشمار بڑھتا جا رہا ہے۔تقریباً100 بچوں کی موت ہو جانے کے بعد بھی سرکار کی لاپرواہی اتنی ہے کہ اسپتال میں ایک بیڈ پر 3 سے 4 بچوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔
جموں وکشمیر کے جنرل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے15ستمبر کو جاری کیے گئے نئے ضابطوں سے جموں وکشمیر کے چھ لاکھ سرکاری ملازمین کی اظہار رائے کی آزادی شدید طور پرمتاثر ہو سکتی ہے۔ کارکنوں کا کہنا ہے کہ یو اے پی اے اور پی ایس اے کا استعمال اختلافات کو دبانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
معاملہ پنچ محل ضلع کا ہے۔پولیس کےمطابق، گودھرا بی ڈویژن پولیس نے بدھ کو قاسم عبداللہ نام کے شخص کو گائے کا گوشت لے جانے کےالزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیے جانے سے پہلے اس نے جمعرات کو لاک اپ میں خودکشی کر لی۔ قاسم کے اہل خانہ نے جانچ کی مانگ کی ہے۔
گزشتہ سال فروری میں ممبئی کے آزاد میدان میں ہوئے ایک ایل جی بی ٹی کیو پروگرام میں جے این یواسٹوڈنٹ شرجیل امام کے حق میں مبینہ نعرے بازی کے لیے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز کے دو طالبعلموں کے خلاف سیڈیشن کا معاملہ درج کیا گیا تھا۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق، ملک میں 2020 میں فرقہ وارانہ اور مذہبی فسادات کے 857 معاملے درج کیے گئے۔سال2019 میں ایسے معاملوں کی تعداد438 تھی، جبکہ 2018 میں ایسے 512 معاملے درج کیے گئے تھے۔
یوگی حکومت کے متھرا میں میٹ بین کے فیصلے کی قانونی حیثیت پر کوئی تنازعہ نہیں ہے کیونکہ اس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ پہلے سے موجود ہے، لیکن اس کے اصلی ارادے اورممکنہ نتائج پر یقینی طور پر بحث ہونی چاہیے کیونکہ یہ بڑے پیمانے پر لوگوں کےحقوق ، ان کےروزگار اور سلامتی سےوابستہ ہے۔
ای ڈی انسانی حقوق کے کارکن ہرش مندر کے دہلی سے وابستہ کئی کیمپس وسنت کنج میں ان کے گھر، ادھ چینی میں ان کے دفتر اور مہرولی میں ایک چلڈرین ہوم پر چھاپےماری کر رہا ہے۔
این سی آربی کےمطابق، سال 2020 میں فیک نیوز کے 1527 معاملے رپورٹ کیے گئے، جو سال 2019 میں آئے 486 اور سال 2018 کے 280 معاملوں کے مقابلے بہت زیادہ ہیں۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق،انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ نے مودی سرکار کے ایجنڈے کےمدنظر کووڈ 19 کے خطرے کو کم دکھانے کے لیےسائنسدانوں پر دباؤ ڈالا۔ اخبار نے ایسے کئی شواہد پیش کیےہیں، جو دکھاتے ہیں کہ کونسل نے سائنس اور شواہد کےمقابلےحکومت کےسیاسی مقاصدکو ترجیح دی۔
وزیراعظم نریندر مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد تو صحافت کی دنیا ہی بدل گئی۔حالات اس قدر بدل چکے ہیں کہ حکومت سے متعلق معمولی اسٹوری کا بھی ایڈیٹر حضرات ایک طرح کا آپریشن کر دیتے ہیں۔ ان کو خدشہ رہتا ہے کہ اگر یہ اسٹوری حکومت کو پریشان کرے گی تو ادارے کے اشتہارات بند ہوں گےیا مالکان یا ادارے کی کمپنی کو کسی نہ کسی کیس میں گھسیٹا جائے گا۔
اتر پردیش میں 2017 کے اسمبلی انتخابات نے ای وی ایم کو شکوک شبہات کے گھیرے میں مزید دھکیل دیا۔ چونکہ انتخابات وزیر اعظم نریندر مودی کے نوٹ بندی کے اعلان کے بعد منعقد کیے گئے تھے اور ہر جگہ عوام اس پر خار کھائے ہوئے تھے، اس لیے ان انتخابات میں بی جے پی کی بھاری جیت کسی کو ہضم نہیں ہو رہی تھی۔ گراؤنڈ پر کوئی ایسے اشارے نہیں مل رہے تھےکہ بی جے پی کو اس قدر پذیرائی حاصل ہوگی۔
ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی نےمنگل کے روز علی گڑھ میں راجہ مہیندر پرتاپ سنگھ کے نام پر یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا۔ اتر پردیش سرکار نےستمبر 2019 میں علی گڑھ میں راجہ مہیندر پرتاپ سنگھ کے نام پر ایک ریاستی سطح کی یونیورسٹی کھولنے کااعلان کیا تھا۔ اس بارے میں چرچہ کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
ویڈیو: اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نےگزشتہ دنوں سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کو نشانہ بناتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ‘2017 سے پہلے صرف‘ابا جان’کہنے والوں کو ہی راشن ملتا تھا۔آج اگر کوئی غریبوں کے راشن کو ہتھیانے کی کوشش کرےگا تو وہ یقینی طور پر جیل چلا جائےگا۔’اس بیان پر چرچہ کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
‘ڈو پالیٹکس’نام کا یوٹیوب چینل چلانے والےاجیت بھارتی کےایک ویڈیو میں سپریم کورٹ اور اس کے ججوں کو لےکر‘قابل اعتراض ’تبصرے کرنے کے سلسلے میں اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے ہتک عزت کی کارر وائی شروع کرنے کی رضامندی دی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ عدلیہ کے لیے انتہائی توہین آمیز ہے اور اس کا مقصد واضح طور پر عدالتوں کو بدنام کرنا ہے۔
مدھیہ پردیش کے ہائر ایجوکیشن منسٹر موہن یادو نے کہا کہ جب نئی ایجوکیشن پالیسی کے تناظر میں نیا نصاب لایا جا رہا ہے تو ہم اپنے شاندار ماضی کو بھی سامنے لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ناسا کی ایک تحقیق میں یہ ثابت ہو گیا ہے کہ رام سیتو لاکھوں سال پہلےانسانوں کے ذریعے بنایا گیا پل تھا۔
اتر پردیش کےوزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے حال ہی میں کشی نگر میں کہا تھا کہ سال 2017 سے پہلے صرف ‘ابا جان’ کہنے والوں کو ہی راشن ملتا تھا۔اعداد وشماربتاتے ہیں کہ ایسا کسی بھی طرح سے ممکن نہیں ہے۔
پالیسی سےمتعلق فیصلوں میں اعدادوشمار کااہم رول ہے۔اگر حکومت عوام کی زندگی ،بالخصوص صحت ،تعلیم اور روزگار میں بہتری لانا چاہتی ہے، تو ضروری ہے کہ ان کے پاس ان کا درست تخمینہ لگانے کی صلاحیت ،درست اعداد وشمار اور جانکاری ہوں۔موجودہ حکومت جس طرح سے مختلف ڈیٹا اور ریکارڈ نہ ہونے کی بات کہہ رہی ہے، وہ ملک کو اس ‘ڈیٹا بلیک ہول’کی جانب لے جا رہے ہیں، جس کے اندھیرے میں بہتری کی راہ گم ہو گئی ہے۔
گزشتہ سال 13 ستمبر کوشمال-مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے سلسلے میں یو اے پی اے کے تحت اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد کو گرفتار کیا تھا۔ یو اے پی اے کے ساتھ ہی اس معاملے میں ان کے خلاف فساد برپا کرنے اور مجرمانہ طور پر سازش کرنے کے بھی الزام لگائے گئے ہیں۔
پچھلے سال مارچ میں دہلی کا نظام الدین مرکز کو رونا ہاٹ اسپاٹ بن کر ابھرا تھا۔ تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کرنے والے کئی لوگوں کے کورونا وائرس سے متاثر پائے جانے کے بعد 31 مارچ 2020 سے ہی یہ بند ہے۔
کانگریس رہنما نے دعویٰ کیا کہ اسمبلی نزدیک آتےہی‘ابا جان’کی یاد آ گئی تاکہ پولرائزیشن ہو، لیکن اس بار یہ ترکیب نہیں چلنے والی ہے۔
برہمن برادری کے اشونی نےسال 2009 میں ایک دلت خاتون سے شادی کی تھی، لیکن ان کے اہل خانہ نے اب تک ان کی بیوی کو قبول نہیں کیا ہے اور ان پر لگاتار طلاق دینے کا دباؤ ڈال رہے ہیں۔ اشونی نے اپنے رشتہ داروں پر زہر دینے اور زندہ جلانے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے۔
اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین اویسی اتر پردیش میں اگلے سال ہونے وال اسمبلی انتخابات کےمدنظر بارہ بنکی میں منعقد ایک تقریب میں شریک ہوئے تھے۔ اویسی اور اس تقریب کے منتظمین کے خلاف ک کووڈ-19 گائیڈلائن کی خلاف ورزی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثرنے کے الزام میں معاملہ درج کرنے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد قومی پرچم کی توہین کو لےکر ایک اور معاملہ درج کیا گیا ہے۔
ویڈیو: گزشتہ 26 اگست کو 21 سالہ سول ڈیفنس افسر رابعہ سیفی کی لاش ہریانہ کے فریدآباد شہر کے سورج کنڈ پالی علاقے میں ملی تھی۔اس معاملے میں نظام الدین نام کے ایک شخص نے دہلی کے کالندی کنج پولیس اسٹیشن میں قتل کرنے کی بات قبول کرتے ہوئے خودسپردگی کی ۔پولیس کا کہنا ہے کہ نظام الدین کا دعویٰ ہے کہ اس کی شادی رابعہ سے ہوئی تھی، لیکن اہل خانہ نے اس بات کی جانکاری سے انکار کیا ہے۔ دی وائر نے رابعہ کے اہل خانہ اور وکیل سے بات کی۔
گزشتہ دنوں سابق مرکزی وزیر ایم جےاکبر زی میڈیا کے انگریزی چینل‘وی آن’سےجڑے ہیں۔ اب ان کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے صحافیوں کے ایک گروپ نے اس ادارے سے کہا ہے کہ کام کرنے کی جگہ پر جنسی ہراسانی اور جنسی ہراساں کرنے والوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل کےایک اخبار کے دو افغان صحافیوں سمیت کئی دوسرے صحافیوں نے طالبان کی حراست میں شدید طور پر تشدد کیے جانے کی بات کہی ہے۔جانکاری کے مطابق، طالبان نے صحافیوں سے کہا کہ خواتین کی تصویریں لینا غیر اسلامی ہے۔