پیگاسس پروجیکٹ: پنجابی اخبار ’روزانہ پہریدار‘ کے ایڈیٹر کی کیوں ہوئی جاسوسی
ویڈیو: پیگاسس جاسوسی معاملے میں پنجابی اخبار ‘روزانہ پہریدار’ کے ایڈیٹران چیف جسپال سنگھ ہیراں کا نام بھی شامل ہے۔ جسپال سنگھ سے اس معاملے پر دی وائر کی بات چیت۔
ویڈیو: پیگاسس جاسوسی معاملے میں پنجابی اخبار ‘روزانہ پہریدار’ کے ایڈیٹران چیف جسپال سنگھ ہیراں کا نام بھی شامل ہے۔ جسپال سنگھ سے اس معاملے پر دی وائر کی بات چیت۔
ایک گلوبل میڈیاکنسورشیم،جس میں دی وائر بھی شامل ہے،نے سلسلےوار رپورٹس میں بتایا ہے کہ ملک کے مرکزی وزیروں، 40 سے زیادہ صحافیوں،اپوزیشن رہنماؤں، ایک موجودہ جج، کئی کاروبا ریوں و کارکنوں سمیت 300 سے زیادہ ہندوستانی فون نمبر اس لیک ڈیٹابیس میں شامل تھے، جن کی پیگاسس سے ہیکنگ کی گئی یا وہ ممکنہ نشانے پر تھے۔
پیگاسس : جب میرے فون کی فارنسک جانچ کی تو معلوم ہو اکہ 2017سے ہی اس کو ٹارگیٹ کیا گیا ہے اور 2019 تک اس میں سے وقتاً فوقتاً فون کالز کے ساتھ ساتھ ڈیٹا بھی حاصل کیا گیا ہے۔ یہ وہی مدت تھی جس کے دوران کشمیر پر دبئی کی ٹریک ٹو کانفرنس کا تنازعہ کھڑا ہوا اور سوشل میڈیا پر ایک طوفان بدتمیزی اور دھمکیوں کے ایک سلسلہ کے بعد 2018 میں رفیق اور کشمیر کے معروف صحافی شجاعت بخاری کو قتل کیا گیا اور اس دوران مجھے بھی تختہ مشق بنایا گیاتھا۔
جب حکومتیں یہ دکھاوا کرتی ہیں کہ وہ بڑے پیمانے پر ہو رہی غیر قانونی ہیکنگ کے بارے میں کچھ نہیں جانتی ہیں، تب وہ حقیقت میں جمہوریت کی ہیکنگ کر رہی ہوتی ہیں۔ اس کو روکنے کے لیے ایک اینٹی وائرس کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ ہمیں مسلسل بولتے رہنا ہوگا اور اپنی آواز سرکاروں کو سنانی ہوگی۔
انٹرویو: جھارکھنڈ کے رام گڑھ میں رہنے والے آزادصحافی روپیش کمار سنگھ اور ان سے وابستہ تین فون نمبر پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے جاسوسی کی ممکنہ فہرست میں شامل ہیں۔ اس بارے میں روپیش کمار سنگھ سے بات چیت۔
ویڈیو: جھارکھنڈ کے رام گڑھ میں رہنے والے آزاد صحافی روپیش کمار سنگھ اور ان سے جڑے تین فون نمبر پیگاسس جاسوسی والی ممکنہ فہرست میں شامل ہیں۔ اس موضوع پر روپیش کمار سنگھ سے دی وائر کی بات چیت۔
کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے نیشنل سیکیورٹی کونسل سکریٹریٹ کے گزشتہ کئی سالوں کے بجٹ کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ سال 2017-2018 میں سائبرسیکیورٹی ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ نام کے ایک نئےزمرہ کوجوڑتے ہوئے گرانٹ الاٹمنٹ گزشتہ سال کے 33 کروڑ روپے سے بڑھاکر 333کروڑ روپے کیا گیا۔مبینہ طور پر اسی سال پیگاسس جاسوسی شروع ہوئی۔
پیگاسس پروجیکٹ کے ذریعے سرولانس کے ممکنہ ٹارگیٹ والے لیک ڈیٹابیس میں فرانسیسی صدرایمانویل میکخواں کا نمبر ہونے کی جانکاری سامنے آنے کے 24 گھنٹوں کےاندر ہی فرانس نے معاملے کی جانچ کے حکم دیے۔ وہیں، اسرائیل نے الزامات کی جانچ کے لیے بین وزارتی ٹیم کی تشکیل کی ہے۔
ویڈیو: دی وائر نے گزشتہ کچھ دنوں میں اپنی متعدد رپورٹ کےتوسط سے بتایا ہے کہ اسرائیل کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے کس طرح صحافیوں، رہنماؤں اور سرکاری لوگوں کے فون نمبروں کو نشانہ بنایا گیا۔ پیگاسس اسپائی ویئر آپ کے فون میں کیسے بھیجا جاتا ہے اور اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے، یہ جانکاری دے رہے ہیں یاقوت علی۔
ویڈیو:اسرائیل کے این ایس او گروپ کے نامعلوم ہندوستانی کلائنٹ کی دلچسپی والے فون نمبروں کے ریکارڈ کی دی وائر کے ذریعےکیے گئےتجزیے کےمطابق، جولائی2019 میں کرناٹک میں اپوزیشن کی سرکار کو گرانے کے لیے نائب وزیر اعلیٰ جی پرمیشور اوراس وقت کے وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی اورسابق وزیر اعلیٰ سدھارمیا کے نجی سکریٹریوں کو نگرانی کے لیے ممکنہ ہدف کے طور پر چنا گیا تھا۔
پیگاسس پروجیکٹ: سرولانس کی فہرست میں وشو ہندو پریشدرہنما پروین تو گڑیا،مرکزی وزیراسمرتی ایرانی کےسابق اوایس ڈی اور راجستھان کی سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے کے پرسنل سکریٹری کا نمبر بھی ملا ہے۔
دی وائر کو حاصل لیک ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ سپریم کورٹ کی سابق ملازمہ اور ان کے اہل خانہ کے 11 نمبروں کو ایک نامعلوم سرکاری ایجنسی نے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ہیکنگ کے ٹارگیٹ کے طورپر منتخب کیا تھا۔
دی وائر اور دوسرے میڈیاپارٹنرس کے ذریعے ہزاروں ایسےفون نمبروں،جن کی پیگاسس اسپائی ویئر کی جانب سے نگرانی کامنصوبہ بنایا گیاتھا، کےتجزیہ کے بعد سامنے آیا ہے کہ ان میں کم از کم نو نمبر ان آٹھ کارکنوں، وکیلوں اور ماہرین تعلیم کے ہیں، جنہیں جون 2018 اور اکتوبر 2020 کے بیچ ایلگار پریشد معاملے میں مبینہ رول کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔
ایک انٹرنیشنل جوائنٹ رپورٹنگ پروجیکٹ نےیہ دکھایا ہے کہ ہندوستان سمیت دنیا بھر کی کئی حکومتیں دہشت کی حد تک سرولانس کے طریقوں کا استعمال اس طرح سے کر رہی ہیں،جس کاقومی سلامتی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
نگرانی کے لیےممکنہ نشانے پر‘کمیٹی فار دی ریلیز آف پالیٹکل پرزنرس’بھی تھی، جس سے وابستہ ماہرین تعلیم اور کارکنوں کے فون نمبر بھی پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ہوئے سرولانس والے ہندوستانی فون نمبروں کی لیک ہوئی فہرست میں شامل ہیں۔
دی وائرسمیت 16 میڈیا اداروں کے ذریعے کی گئی تفتیش دکھاتی ہے کہ اسرائیل کے این ایس او گروپ کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعےآزادصحافیوں، کالم نگاروں، علاقائی میڈیا کے ساتھ ہندوستان ٹائمس، دی ہندو، انڈین ایکسپریس، دی وائر، نیوز 18، انڈیا ٹو ڈے، دی پاینیر جیسے قومی میڈیا اداروں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔
فیس بک کی ملکیت والے پلیٹ فارم وہاٹس ایپ نے کہا ہے کہ ہندوستان میں عام انتخابات کے دوران صحافیوں اورہیومن رائٹس کارکنوں پر نگرانی کے لئے اسرائیل کے اسپائی ویئر پیگاسس کا استعمال کیا گیا۔
خفیہ ایجنسیوں نے پرائیویسی کے مجوزہ قانون سے ’مکمل استثنیٰ‘ طلب کیا تھا، جسے مودی حکومت نے تسلیم کر لیا اور شہریوں کو غیر قانونی سرولانس سے محفوظ رکھنے کے لیے قانون لانے کے اپنے ایک دہائی پرانے وعدے سے مکر گئی۔
بغیر کوئی وجہ بتائے الیکشن کمشنر ارون گوئل کا استعفیٰ اس بات کی تازہ ترین مثال ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں میں الیکشن کمیشن کی آزادی کس طرح شک کے دائرے میں آگئی ہے۔
موبائل فون بنانے والی کمپنی ایپل نے حزب اختلاف کے کئی رہنماؤں اور انڈیا اتحاد میں شامل کچھ صحافیوں کو ایک ای میل بھیج کر وارننگ دی ہے کہ ان کے آئی فون کے ساتھ اسٹیٹ اسپانسرڈ حملہ آور چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈروں کا کہنا ہے کہ یہ ایمرجنسی سے بھی بدتر صورتحال ہے۔
موبائل فون بنانے والی کمپنی ایپل نے حزب اختلاف کے کئی رہنماؤں اور کچھ صحافیوں کو ایک ای میل بھیج کر وارننگ دی ہے کہ ان کے آئی فون سے اسٹیٹ اسپانسرڈ حملہ آور چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کمپنی نے اس کو سنجیدگی سے لینے کی بات کہی ہے۔ وہیں اپوزیشن رہنماؤں نے کہا کہ سرکار کا ڈر دیکھ کر اس پر ترس آتا ہے۔
نیوز کلک کے صحافیوں اور اس سے وابستہ افراد کے یہاں چھاپے ماری، پوچھ گچھ اور گرفتاری کے بعد ملک بھر میں صحافیوں اور میڈیا آرگنائزیشن کی اٹھارہ تنظیموں نے ملک کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کو ایک خط لکھ کر صحافیوں سے پوچھ گچھ اور فون وغیرہ ضبط کرنے کے لیے رہنما اصول تیار کرنے کی گزارش کی ہے۔
جنوری 2018 میں پونے پولیس کے ذریعے درج کیے گئے اور 2020 میں این آئی اے کو سونپے گئے ایلگار پریشد کیس میں گرفتار کارکنوں ورنان گونجالوس اور ارون فریرا کو ضمانت دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ان کے خلاف دستیاب شواہد انہیں لگاتار حراست رکھنے کی بنیاد نہیں ہو سکتے ہیں۔
روپیش کمار سنگھ کی دوبارہ گرفتاری کو ایک سال ہو گیا ہے اور اس دوران انہیں چار نئے مقدمات میں ملزم بنا دیا گیا ہے۔ حال ہی میں وزیر اعظم مودی کے امریکہ دورے کے موقع پر ‘واشنگٹن پوسٹ’ نے پورے صفحے پر ہندوستانی جیلوں میں بند صحافیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ ہندوستان میں بھی اس نوع کا مطالبہ ضروری ہے۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے لندن میں منعقدہ ایک پروگرام میں آر ایس ایس کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں جمہوری مسابقت کامزاج پوری طرح سے بدل چکا ہے۔ اس کی وجہ آر ایس ایس نامی آرگنائزیشن ہے۔ اس انتہا پسند اورفسطائی تنظیم نے ہندوستان کے تقریباً تمام اداروں پر قبضہ کر لیاہے۔ پریس، عدلیہ، پارلیامنٹ اور الیکشن کمیشن سب خطرے میں ہیں۔
بھیما کورےگاؤں اور ایلگار پریشد کیس میں کچھ ملزمین کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے کہا ہے کہ عدالت نے مئی 2022 میں این آئی اے کو ہدایت دی تھی کہ وہ ملزمین کو ان کے خلاف جمع کیے گئے شواہد کی تمام کلون کاپیاں فراہم کرے، لیکن ابھی تک صرف 40 فیصدکاپیاں ہی شیئر کی گئی ہیں۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ایلگار پریشد کیس میں جیل میں بند انسانی حقوق کے کارکن سریندر گاڈلنگ پر ممنوعہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماؤ نواز) کی سرگرمیوں کو چلانے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اس سلسلے میں ایک خصوصی عدالت میں عرضی داخل کرکے گاڈلنگ سے پوچھ گچھ کرنے کی اجازت طلب کی گئی ہے۔
جھارکھنڈ کے رام گڑھ میں رہنے والے فری لانس صحافی روپیش کمار سنگھ کو سال 2021 میں سرائےکیلا کھرساواں ضلع میں درج ایک کیس میں گرفتار کیا گیا ہے، جس میں سی پی آئی (ماؤسٹ) لیڈر پرشانت بوس عرف کشندا ملزم ہیں۔ جون 2019 میں بھی بہار کی […]
اتر پردیش میں مظاہرین کے مبینہ ‘غیر قانونی تعمیرات’ کے خلاف انتظامیہ کی انہدامی کارروائی پر از خود نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے ملک کے 12 سابق ججوں اور سینئر وکلاء نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ عدالت ایسے نازک وقت میں شہریوں اور آئین کو مایوس نہیں کرے گی۔
آج جب ہمیں ایسے خطرات کا سامنا ہے جہاں ہم یقینی طور پر اپنی جمہوریت سے محروم ہو سکتے ہیں،تو یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم اس بات پر یقین کریں کہ ہم اس تباہی سے اپنے آپ کو بچا سکتے ہیں۔
ہندوستان کی جمہوریت دن دہاڑے دم توڑ رہی ہے۔ پریس کو شکنجے میں لیا جا رہا ہے، لیکن اس کو ثابت قدم رہنے کے طریقے تلاش کرنے ہوں گے۔
سی بی آئی کے سابق ڈائریکٹرآلوک ورما کی جانب سے سینٹرل انفارمیشن کمیشن کو رائٹ ٹو انفارمیشن کے تحت دی گئی دو درخواستوں سے پتہ چلا ہے کہ کس طرح اچانک ان کے کیرئیر کے خاتمے کے بعد سے حکومت نے ان کی سابقہ سروس کی مکمل جانکاری کو ضبط کر لیا۔ اس کے بعدان کی پنشن، طبی اہلیت اور گریجویٹی سمیت ریٹائرمنٹ کے تمام واجبات حتیٰ کہ پراویڈنٹ فنڈ کی ادائیگی سےبھی انکار کر دیا گیا۔
پارلیامنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں صدرجمہوریہ کے خطاب پر لوک سبھا میں شکریے کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے راہل گاندھی نے مودی حکومت کو سخت نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے آج ملک کو اندرونی اور بیرونی محاذ پر بڑے خطرات کا سامنا ہے۔
سی جے آئی کےطور پرجسٹس رنجن گگوئی کے زمانے میں تین گناہ ہوئے۔ریٹائر ہونے کے بعد انہوں نے اس میں ایک چوتھائی کا مزید اضافہ بھی کیا۔ دراصل حال ہی میں منظر عام پر آئی ان کی کتاب کا مقصد ان گناہوں کا دفاع کرنا ہے،لیکن ہر معاملے میں یہ کتاب بدتر ہی ثابت ہوئی ہے۔
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کی رپورٹ کے مطابق، ایک دسمبر 2021 تک دنیا بھر میں 293صحافی اپنے کاموں کے لیےمختلف ممالک کی جیلوں میں بند تھے۔ یہ لگاتار چھٹا سال رہا، جب ڈھائی سو سے زیادہ صحافی جیل میں بند رہے۔
سابق سی جے آئی اور راجیہ سبھا ایم پی رنجن گگوئی نے اپنی سوانح عمری‘جسٹس فار دی جج’کے اجرا میں کہا کہ انہیں سپریم کورٹ کی ملازمہ کی طرف سے ان پر لگائے گئے جنسی ہراسانی کے الزامات کی شنوائی میں جج نہیں ہونا چاہیے تھا۔ گگوئی نے کہا، ‘ہم سبھی غلطیاں کرتے ہیں۔ اسے قبول کرنے میں کوئی برائی نہیں ہے۔’
کہتے ہیں کہ آر ایس ایس کےہزار ہزاربازو اور ہزار ہزار منہ ہیں۔ان ‘ہزار ہزار منہ’میں بی جے پی ایم پی ورون گاندھی کو چھوڑ دیں تو کنگنا کے معاملے پر خاموشی اختیار کرنےکو لےکرزبردست اتفاق رائے ہے۔ پھر اس نتیجہ تک کیوں نہیں پہنچا جا سکتا کہ کنگنا کا منہ بھی ان ہزاروں منہ میں ہی شامل ہے؟
انٹرنیشنل پریس انسٹی ٹیوٹ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر باربرا ٹرونفی نے کہا کہ دی وائر ہندوستان کے ڈیجیٹل نیوزکے شعبے میں آئی تبدیلی کا رہنما نام ہے ۔اس کی معیاری اورآزادانہ صحافت سے وابستگی دنیا بھر کے آئی پی آئی ممبران کے لیےباعث تحریک ہے۔
اس سے پہلےوزارت دفاع نےپارلیامنٹ میں کہا تھا کہ اس نےاسرائیل واقع این ایس او گروپ کے پیگاسس اسپائی ویئر کو خریدنے کو لےکر کوئی لین دین نہیں کیا ہے۔ این ایس او گروپ پر ہندوستان سمیت کئی ممالک میں صحافی، کارکنوں اوررہنماؤں کے فون پر نظر رکھنے کے لیے پیگاسس اسپائی ویئر کا استعمال کرنے کےالزام لگے ہیں۔
ویڈیو: دی وائر پیگاسس جاسوسی معاملے میں ایک کے بعد ایک نیاانکشاف کر رہا ہے، اب اس معاملے میں سپریم کورٹ کے سابق جسٹس ارون مشرااور دو رجسٹرار کا نام سامنے آیا ہے۔ اس کے بعد عدلیہ کے کام کاج کو لےکر بھی کئی طرح کے سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔ اس معاملے پر سپریم کورٹ کی سینئروکیل اندرا جئے سنگھ سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔