محبوبہ مفتی کی چھوٹی بیٹی التجا مفتی نے وزیر داخلہ امت شاہ کو لکھے خط میں کہا ہے کہ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ مجھے کشمیریوں کی آواز بلند کرنے کے لیے کیوں سزا دی جارہی ہے ۔ کیا کشمیریوں کے درد ، استحصال اور غصے کا اظہار کرناجرم ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ جمہوریت اکثریت سے ہی چلتی ہے اور اکثریت ہے، لیکن’اکثریت’ مطلب کثیررائے ہو، مختلف الرائے، لیکن پارلیامنٹ میں کیا رائے کا لین دین ہوا؟ ایک آدمی چیخ رہا تھا، تین سو سے زیادہ لوگ میز پیٹ رہے تھے۔ یہ اکثریت نہیں، کثیرتعداد ہے۔ آپ کے پاس ووٹ نہیں، گننے والے سر ہیں۔
بنیادی طور پر کشمیر کے متعلق ہندوستانی سماج اورسیاسی سوچ میں پچھلی سات دہائیوں سے ایک تسلسل ہے۔وہ یا تو ہمارے لئے ایک خوبصورت عورت ہے یا ایک خوبصورت زمین کا ٹکڑا ۔ اور اس کے اچھے بھلے کا فیصلہ صرف ہم کر سکتے ہیں۔ اگر وہ ہم سے دور جانا چاہے، تو اس کا مطلب یہ کہ وہ اپنا اچھا بھلا نہیں سمجھ سکتی/سکتے ، اور اس کی لگام مزید کھینچ لینی چاہیے۔
مرحوم شیخ محمد عبداللہ دفعہ 370 کو کشمیری خواتین کے جسم پر موجود لباس سے تشبیہ دیتے تھے۔ نیشل کانفرنس کا کشمیری میں مقبول انتخابی نعرہ ہوتا تھاجس کا مفہوم تھا کہ خواتین کی عزت و آبرو تین سو ستر میں ہے۔
ویڈیو: کشمیر مدعے پر ہو رہی پروپیگنڈہ رپورٹنگ پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
وزارت داخلہ نے منگل کو کہا کہ 9 اگست کو سرینگر کے باہر ’ شر پسند عناصر ‘نے وسیع پیمانے پر بدامنی پھیلانےکے لئے سکیورٹی اہلکاروں پر بلاوجہ پتھراؤ کیا لیکن مظاہرین پر گولیاں نہیں چلائی گئیں۔
فون اور انٹرنیٹ خدمات بند کئے جانے کے ایک ہفتے سے زیادہ وقت بیت جانے کے بعد لوگوں میں مایوسی بڑھتی جا رہی ہے۔ کچھ افسر یہ قبولکر رہے ہیں کہ فون لائنوں کے بند رہنے سے معمولات بری طرح سے متاثر ہوئے ہیں ۔
ریاست میں فون اور انٹرنیٹ خدمات بند ہونے کی وجہ سے اتوار کو سی آر پی ایف کے ذریعے ہیلپ لائن سروس ’مددگار ‘ شروع کی گئی ہے، جس پر دو دنوں میں 870 سے زیادہ کال آئی ہیں، جن میں بڑی تعداد وادی میں تعینات حفاظتی دستوں کے رشتہ داروں کی بھی ہے۔
گزشتہ ہفتے کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ کے بعد راہل گاندھی نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر سے تشدد کی کچھ خبریں آئی ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی کو اس معاملے پر تشویش کا اظہار کرنا چاہیے۔
ویڈیو: آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد حکومت کے ذریعے وادی میں’امن‘کے دعوے کے بیچ گزشتہ کچھ دنوں میں سرینگر کے مہاراجہ ہری سنگھ ہاسپٹل میں پیلیٹ گن سے زخمی ہوئے تقریباً دو درجن مریض بھرتی ہوئے ہیں۔
ویڈیو: جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے اور ریاست کو دو یونین ٹریٹری میں باٹنےکے مرکزی حکومت کے فیصلے پر سرینگر کے لوگوں سے بات چیت۔
جن پر فیصلے کا اثر ہونے والا ہو، ان کو اندھیرے میں رکھکر لیا گیا کوئی بھی فیصلہ کسی بھی طرح سے ان کے حق میں نہیں ہو سکتا۔
بھگوا صارفین کی مودی پرستی اس حد تک پہنچ گئی کہ یہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو عام کر بیٹھے۔ویڈیو میں دکھایا گیا کہ مسلمانوں کا ہجوم ترنگا ہاتھ میں لےکر شاہراہوں پر گشت کر رہا ہے اور زور زور سے بھارت ماتا کی جےاور وندے ماترم کے نعرے لگا رہا ہے۔
نیشنل کانفرنس نے سپریم کورٹ میں دائر عرضی میں آرٹیکل 370 پر صدرجمہوریہ کے حکم اور جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ 2019 کو غیر آئینی، ناقابل قبول اور غیرمؤثر قرار دینے کی درخواست کی ہے۔
گراؤنڈرپورٹ: آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد حکومت کے ذریعے وادی میں’امن’کے دعوے کے بیچ گزشتہ کچھ دنوں میں سرینگر کی مہاراجہ ہری سنگھ ہاسپٹل میں پیلیٹ گن سے زخمی ہوئے تقریباً دو درجن مریض بھرتی ہوئے ہیں۔
گزشتہ روز ملک کے نام خطاب میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ آرٹیکل 370 نے جموں و کشمیر کو دہشت گردی اور بد عنوانی دیا، لیکن اب نئے زمانے کی شروعات ہوگی۔ مودی نے ریاست کے نوجوانوں سے قائد کے رول میں آنے کی اپیل کی اور صنعتی دنیا سے سرمایہ کاری کرنے کو کہا۔
جمعہ کو جموں و کشمیر جا رہے سی پی آئی (ایم) جنرل سکریٹری سیتارام یچوری اور سی پی آئی جنرل سکریٹری ڈی راجا کو سرینگر ہوائی اڈے پر روککر حراست میں لے لیا گیا تھا۔ اس کے بعد ان کو واپس دہلی لوٹا دیا گیا۔
جموں و کشمیر کے سابق آزاد ایم ایل اے راشد انجینئر سے گزشتہ کچھ دنوں سے کشمیری علیحدگی پسندوں کے ذریعے لشکر طیبہ سرغنہ حافظ سعید سمیت پاکستان سے پیسے لےکر وادی میں کشیدگی پھیلانے سے متعلق پوچھ تاچھ کی جا رہی تھی۔
مؤرخ عرفان حبیب نے علی گڑھ میں کہا کہ ، اس وقت سنگھ پریوار نے کشمیر کے مسلمانوں پر حملے کرنے شروع کر دیے تھے۔ سنگھ کے ممبر مقامی مسلمانوں کو پریشان کرنے لگے تھے اور ان کی زمینیں چھین لیتے تھے۔یہی وجہ تھی کہ سردار پٹیل پرمٹ سسٹم کے لیے راضی ہوئے تاکہ باہری لوگوں کو مقامی لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے سے روکا جا سکے۔
روس نے کہا کہ ، ہم اس حقیقت کو دھیان میں رکھ کر آگے بڑھ رہے ہیں کہ جموں و کشمیر کی صورت حال میں تبدیلی اور اس کو بانٹ کر دو یونین ٹیریٹری ریاست بنانے کا فیصلہ ہندوستانی آئین کے دائرے میں ہے۔
ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے ایک پروگرام میں کہا کہ ہمارے وزیر اوپی دھن کھڑ اکثر کہتے ہیں کہ وہ بہار سے بہو لائیں گے ۔ ان دنوں لوگ کہہ رہے ہیں کہ اب کشمیر کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔ اب ہم لوگ کشمیر سے بہو لائیں گے۔
پاکستان نے ہندوستان کے ذریعے جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کو ایک طرفہ اور غیر قانونی کہتے ہوئے اس کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں لے جانے کی بات کہی تھی، جس پر یو این جنرل سکریٹری نے 1972 میں ہوئے شملہ سمجھوتہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر مسئلے میں تیسرے فریق کی ثالثی سے انکار کیا گیا ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہندوستان اگر کشمیر پر اپنے اقدام پر دوبارہ غور کرنے کو راضی ہو تو پاکستان ہندوستان کے خلاف اپنے فیصلوں کے تجزیے کو تیار ہے۔
سی پی آئی(ایم)کےجنرل سکریٹری سیتارام یچوری اور سی پی آئی رہنما ڈی راجا بیمار ایم ایل اے یوسف تریگامی سے ملاقات کرنے جا رہے تھے۔ اس سے پہلے جمعرات کو کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد کو بھی سرینگر ہوائی اڈے پر روک دیا گیا تھا۔
جموں و کشمیر کے ہندوستان میں انضمام کے سمجھوتہ پر دستخط کرنے والے مہاراجہ ہری سنگھ کے بیٹے کانگریس رہنما کرن سنگھ نے کہا کہ دو اہم پارٹیوں-نیشنل کانفریس اور پی ڈی پی کو ملک مخالف کہہکر خارج کر دینا صحیح نہیں ہے۔ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کو رہا کرنا چاہیے اور بات چیت کی شروعات کرنی چاہیے۔
وادی کشمیر میں رہ رہی اپنی فیملی سے بات نہ ہونے پانے کی وجہ سے لوگ فکرمند ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سےحکومت نے ایسا فیصلہ کیا ہے جس سے امن قائم ہونے کی جگہ غصہ اور بھڑکےگا۔
پاکستان کے ذریعے آرٹیکل 370 میں ہوئی تبدیلیوں کے بعد ہندوستان کے ساتھ سفارتی تعلقات محدودکرنےپر ہندوستانی وزارت خارجہ نے کہا کہ ہندوستان کا آئین ہمیشہ سے خودمختار معاملہ رہا ہے اور آگے بھی رہےگا، پاکستان کو اپنے اقدام کا تجزیہ کرنا چاہیے۔
نوبل ایوارڈ یافتہ ملالہ یوسف زئی نے اپیل کی ہے کہ جنوب ایشیائی ممالک اورعالمی برادری اپنی نااتفاقی کو بھلا کر کشمیر مدعے کا پرامن حل تلاش کریں۔
لداخ سے بی جے پی ایم پی جامیانگ شیرنگ نامگیال نے کہا کہ لداخ نے 71 سال تک یونین ٹیریٹری بننے کے لئے جدو جہد کی۔ لداخ کی زبان، تہذیب اگر غائب ہوتی چلی گئی تو اس کے لئے آرٹیکل 370 اور کانگریس ذمہ دار ہیں۔ نئی دہلی: […]
درخواست گزار نے الزام لگایا ہے کہ جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کے اہتماموں کو رد کرنے سے متعلق صدر جمہوریہ کا حکم غیر آئینی ہے۔
کانگریسی کارکن تحسین پوناوالا کے ذریعے دائر عرضی میں ریاست کی زمینی حقیقت کا پتا لگانے کے لئے ایک عدالتی کمیشن کی تشکیل کرنے اور عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی جیسے رہنماؤں کو رہا کرنے کی بھی مانگ کی گئی ہے۔
کشمیر میں آرٹیکل 370 کے کئی اہتمام ختم کیے جانے اور ریاست کو 2 یونین ٹیریٹری میں تقسیم کرنے کے فیصلے کے بعداقوام متحدہ کے ترجمان نے اظہار تشویش کیا ہے،لیکن جموں وکشمیر کی آئینی حیثیت سے متعلق اس متنازعہ ہندوستانی حکومت کے اقدام پر کچھ نہیں کہا۔
جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کے کئی اہتمام ختم کیے جانے اور ریاست کو 2 یونین ٹریٹری میں تقسیم کرنے کا قدم اٹھائے جانے کے بعد نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوبھال کی کشمیر وادی کے شوپیاں میں کچھ لوگوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے تصویر سامنے آئی ہے۔
ویڈیو: مودی حکومت نے جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرریاست کو 2 یونین ٹریٹری -جموں کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس مدعے پر پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔
جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370کو ہٹانے اور ریاست کو دو یونین ٹیری ٹیری میں تقسیم کرنے کے مرکز کے فیصلے کے بعد وادی میں پابندیوں کے بیچ نور باغ حلقے میں ایک فرد کی موت ہوگئی ۔ اس کو لے کر احتجاج کر رہے لوگوں پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا جس میں 6 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
وزیر داخلہ امت شاہ کے مطابق دفعہ 370 کی وجہ سے جو سہولیات جموں و کشمیر کی عوام کو نہیں مل سکیں، کیا وہ گجرات کے شہریوں کو بی جے پی کے 22 سالوں کی حکومت میں ملی ہیں؟
ملک بھر کے کشمیری پنڈتوں نے امید جتائی ہےکہ اس سے حلقے میں امن وامان قائم ہوگا اور اپنے آبائی وطن کی طرف عزت اور وقار کے ساتھ ان کی واپسی کا راستہ ہموار ہوگا۔
ویڈیو: جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ختم کیے جانےپر جموں و کشمیر پیپلس موومنٹ کی جنرل سکریٹری شہلا راشداور دی ورلڈ بینک کی کنسلٹنٹ انیسا درابو سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
جن ریاستوں کے لئے آرٹیکل 371 کے تحت خصوصی اہتمام کئے گئے ہیں، ان میں سے زیادہ تر ریاست نارتھ ایسٹ کی ہیں اور خصوصی درجہ ان کی تہذیب کو تحفظ عطا کرنے پر مرکوز ہے۔
سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل نے کہا کہ حکومت 8سے10 ہزار لوگوں کی موت کے لئے تیار ہے۔ فیصل نے لوگوں سے حکومت کو قتل عام کا موقع نہ دینے اور جوابی لڑائی کے لئے تیار رہنے کی اپیل کی۔