اس نئے ہندو حق اور اختیارات کی بدولت کوئی بھی ہندو کسی بھی مسلمان سے کسی بھی موضوع پر پوچھ گچھ کرسکتا ہے۔ اسے ‘جئے شری رام’ کا نعرہ لگانے پر مجبور کر سکتا ہے ، کسی مسلمان کا ٹفن کھول کر دیکھ سکتا ہے، اس کا فریج چیک کر سکتا ہے، اس کی نماز میں خلل ڈال سکتا ہے۔
ویڈیو: اتراکھنڈ کے سلکیارا سرنگ میں پھنسے 41 مزدوروں کے بچاؤ آپریشن کی قیادت کرنے والے ‘قومی ہیرو’ وکیل حسن کے گھر کو دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے تجاوزات کا حوالہ دیتے ہوئے منہدم کر دیا ہے۔ ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کے پاس تمام ضروری دستاویز موجود ہیں اور اس کارروائی کی وجہ ان کا مسلمان ہونا ہو سکتا ہے۔
اترکاشی کی سلکیارا سرنگ میں پھنسے 41 مزدوروں کو بچانے میں جب جدید ترین مشینیں اور غیرملکی ماہرین ناکام ہو گئے تھے، تب وکیل حسن کی قیادت میں ریٹ مائنرس کی ٹیم نے بچاؤ آپریشن کو انجام تک پہنچایا تھا۔ اب دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے وکیل کے مکان کو غیر قانونی قرار دے کر منہدم کر دیا ہے۔
اتر پردیش کے وارانسی میں گیان واپی مسجد کے ویاس تہہ خانے میں پوجا کی اجازت دینے والے جج اجئے کرشن وشویش کو ریٹائرمنٹ کے بعد لکھنؤ کی ڈاکٹر شکنتلا مشرا نیشنل ری ہیبلیٹیشن یونیورسٹی میں تین سال کے لیے لوک پال مقرر کیا گیا ہے۔
یہ المیہ ہی ہے کہ مریادا پرشوتم کہے جانے والے رام کے نام پرآئین کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے اور ہندو اس میں جوش و خروش کے ساتھ حصہ لے رہے ہیں اور فخر بھی محسوس کر رہے ہیں۔
ہندو معاشرہ یا یوں کہیں کہ پورا ہندوستان ایک ایسے موڑ پر کھڑا ہے جہاں سب کو اپنا جائزہ لینے اور اپنے بارے میں غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ خواہ اقتدارمیں بیٹھے لوگ اسے امرت کال کہیں، لیکن یہ سنکرمن کال یعنی متعدی مرض کا زمانہ ہے۔ حماقت اور نفرت کا متعدی مرض، جہاں قدرومنزلت اور وقار کے ہر پیمانے کو مجروح / پامال کیا جا رہا ہے۔
ایودھیا کو ہندوستان کی ، یا کہیں کہ ہندوؤں کی مذہبی راجدھانی کے طور پر قائم کرنے کے لیے سرکار کی سرپرستی میں مہم چل رہی ہے۔ 22 جنوری 2024 کو لوگوں کے ذہنوں میں 26 جنوری یا 15 اگست سے بھی بڑا اور اہم دن بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔
اتراکھنڈ کے سلکیارا میں 17 دنوں سے سرنگ میں پھنسے 41 مزدوروں کو بچانے والی کمپنی راک ویل انٹرپرائزز کے مالک وکیل حسن نے کہا کہ یہ کام کوئی اکیلا نہیں کر سکتا تھا۔ ہم سب کو یہی پیغام دینا چاہتے ہیں۔ ہم سب کو مل جل کر رہنا چاہیے اور نفرت کا زہر نہیں پھیلانا چاہیے۔
ویڈیو: ہریانہ کے میوات علاقے کے نوح میں وی ایچ پی اور بجرنگ دل کی شوبھا یاترا کے دوران فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد یاترا کے لیے ضلع انتظامیہ کی طرف سے تشکیل دی گئی امن کمیٹی کے رکن رمضان چودھری نے تشدد کو منصوبہ بند بتایا ہے۔ ان کے ساتھ بات چیت۔
اکثریت پسندی (میجوریٹیرین ازم) کا جو مطلب مسلمانوں کے لیے ہے، وہی ہندوؤں کے لیے نہیں ہے ۔ وہ اس کی ہولناکی کو کبھی محسوس نہیں کر سکتے۔ مثلاً، ڈی یو کی صد سالہ تقریبات میں جئے شری رام سن کر ہندوؤں کو وہ خوف محسوس نہیں ہوگا، جو مسلمانوں کو ہو گا، کیونکہ انہیں یاد ہے کہ ان پر حملہ کرتے وقت یہی نعرہ لگایا جاتا ہے۔
ہندوستانی نژاد امریکی سپر ماڈل اور مصنفہ پدما لکشمی نے سلسلہ وار ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ہندوستان میں بڑے پیمانے پر مسلمانوں کے خلاف بیان بازی کی جاری ہے ، انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ ہندو ‘اس خوف پیدا کرنے’ اور ‘پروپیگنڈے’ کے جال میں نہیں آئیں گے۔
وزارت داخلہ کی 2020-21 کی سالانہ رپورٹ کے مطابق، 1990 اور 2020 کے درمیان جموں و کشمیر میں دہشت گردی کی وجہ سے 14091 شہری اور 5356 سیکورٹی فورس اہلکار ہلاک ہوئے۔ کشمیری پنڈتوں کے علاوہ عسکریت پسندی کی وجہ سے کچھ سکھ اور مسلم خاندان کو بھی وادی سے جموں، دہلی اور ملک کے دیگر حصوں میں نقل مکانی کرنے کو مجبور ہونا پڑا۔
بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ ساکشی مہاراج نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں ٹوپی لگائے ایک مخصوص مذہب کے نوجوانوں کے ہجوم کی تصویر لگاتے ہوئے لکھا ہے کہ، ایک دن یہ بھیڑ آپ کے گھر میں داخل ہوجائے گی، تب پولیس بچانے نہیں آئے گی۔ اس لیے خو دانتظام کر لیجیے۔
ویڈیو: جس ملک میں ہندو اکثریت میں ہیں اور مسلمان اقلیت میں، وہاں ہندوؤں کے ایک حصے کو اقلیتی برادری سے خطرہ محسوس ہوتا ہے۔ ملک میں مختلف مقامات پر فرقہ وارانہ تشدد کے حالیہ واقعات پر دی وائر کی عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ویڈیو: ان دنوں ملک میں ایک بحث چھڑی ہوئی ہے کہ ہندوستان کی اقلیتیں کون ہیں؟ مرکز کی مودی حکومت نے حال ہی میں سپریم کورٹ میں ایک عرضی کے جواب میں کہا تھا کہ جن ریاستوں میں ہندوؤں کا تناسب کم ہے وہاں کی حکومتیں انہیں اقلیت قرار دے سکتی ہیں۔
بی جے پی لیڈر اور ایڈوکیٹ اشونی کمار اپادھیائے نے ایک عرضی میں قومی کمیشن برائے اقلیتی تعلیمی ادارہ جات ایکٹ 2004 کی دفعہ 2 (ایف) کے قانونی جواز کو چیلنج کیا ہے۔ اس کے جواب میں مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایاکہ ریاستی حکومتیں بھی ہندوؤں سمیت دیگر مذہبی اور لسانی برادریوں کو اپنی ریاستی حدود میں اقلیت قرار دے سکتی ہیں۔
انصاف اور مساوات کی راہ میں رکاوٹ پیداکرنے والوں نے تبدیلی کی لڑائی کو فرقہ وارانہ نفرت میں تبدیل کر دیا ہے، اورمسلمانوں کے خلاف نفرت پیداکرنے کے لیےتمام فرضی افواہیں بنائی گئی ہیں۔ آج اسی سیاست کا نتیجہ ہے کہ لوگ مہنگائی، روزگاراور تعلیم کے بارے میں بات کرنا بھول گئے ہیں۔
آر ٹی آئی کارکن پی پی کپور نے جموں و کشمیر پولیس اور لیفٹیننٹ گورنر کے پاس دائر ایک درخواست میں کشمیری پنڈتوں کے خلاف تشدد، ان کی نقل مکانی اور بازآبادی سے متعلق جانکاری مانگی تھی ۔ اس کے جواب میں بتایا گیا ہے کہ تشدد یا تشدد کی دھمکیوں کی وجہ سے وادی چھوڑکر نقل مکانی کرنے والے 1.54 لاکھ افراد میں سے 88 فیصد ہندو تھے، لیکن 1990 کے بعد سے تشدد میں مرنے والے زیادہ تر لوگ دوسرے مذاہب سے تھے۔
بی جے پی رکن پارلیامنٹ تیجسوی سوریہ نے اُڈپی میں ایک پروگرام کے دوران کہا کہ ہندو مذہب چھوڑ کر گئے لوگوں کی واپس اسی مذہب میں’ٹیپو جینتی’پر ہونی چاہیے اور یہ’گھر واپسی’ہندوؤں کی ذمہ داری ہے۔سوریہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے مسلمانوں کو ہندو مذہب اختیار کرنا چاہیے۔ پاکستان متحدہ ہندوستان کےنظریےمیں شامل ہے۔
بنگلہ دیش میں تشدد کےنئےچکر سےشایدہم ایک جنوب ایشیائی پہل کے بارے میں سوچ سکیں جو اقلیتوں کےحقوق کےتحفظ اور ان کی برابری کےحق کےلیےایک بین الاقوامی معاہدہ کی تشکیل کرے ۔
ویڈیو: اتر پردیش کےمتھرا میں شری ناتھ ڈوسا اسٹال پر دیوراج پنڈت اور راشٹریہ ہندو یووا واہنی کے کچھ کارکنوں نے گزشتہ18 اگست کو ایک مسلمان کے کام کرنے کی وجہ سے حملہ کر دیا تھا۔ حملے کے بعد اس کا نام بدل کر امریکن ڈوسا کارنر نام دیا گیا ہے۔ اسے لےکر دی وائر نے کچھ فوڈاسٹال مالکوں اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ورون کمار سنگھ سے ملاقات کی اور دیوراج پنڈت کے ایک دوست سے بھی بات کی، جو ہندوتواکارکنوں کے گروپ کا حصہ ہے، جس نے اسٹال پر حملہ کیا تھا۔
اتر پردیش کے متھرا کی وکاس مارکیٹ میں18اگست کو ہندوتوا کے کارکنوں نے ڈوسا بیچنے والے ایک مسلمان کے اسٹال پر توڑ پھوڑ کی تھی۔ حملہ آوروں کا الزام ہے کہ مسلمان ہوکر ڈوسا فروش نےدکان کا نام ہندو بھگوان شری ناتھ کے نام پر رکھا ہے۔ معاملے کا ویڈیو پولیس کے علم میں آنے کے بعد گزشتہ 28 اگست کو متھرا کے کوتوالی تھانے میں ایف آئی آر درج کی گئی۔
دہرادون کے ایک بورڈنگ اسکول کےانتظامیہ پر میس کے لیے حلال گوشت کے ٹینڈر جاری کرنے کو لےکر بجرنگ دل کے ممبروں کی شکایت پر مختلف کمیونٹی کے بیچ دشمنی پھیلانے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اسکول انتظامیہ نے معافی مانگتے ہوئے ٹینڈر کے لیے نیااشتہارجاری کیا ہے۔
ویڈیو: کچھ دن پہلے ٹوئٹر پر بی جے پی رہنما کپل مشراکی جانب سے ہندو اِکوسسٹم بنانے کی بات کی گئی تھی۔ اس کے بعد ایک ٹیلی گرام گروپ بنایا گیا، جس میں کئی سارے لوگ جڑے ہوئے ہیں، جو عیسائی اور مسلم کمیونٹی کے لوگوں کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ اس پر نیوزلانڈری ویب سائٹ کے رپورٹر میگھ ناد ایس سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
معروف ہندوستانی مصنفہ اور سیاسی کارکن ارن دھتی رائے نے الزام لگایا ہے کہ ملکی حکومت اکثریتی ہندوؤں اور اقلیتی مسلمانوں کے مابین کشیدگی کو ہوا دے رہی ہے اور ہندوستان میں مسلمانوں کے لیے صورت حال نسل کشی کی طرف بڑھ رہی ہے۔
اس پوری بحث میں عدلیہ کی آواز یاتوپوری طرح سے خاموش ہے یا پھر طاقتور انتظامیہ کے نیچے کہیں دب گئی ہے۔وہیں اگر آپ اس قانون کی تفہیم کا دائرہ بڑھائیں گے، جیسا کہ حکومت نے (این آر سی کو سی اے اے سے جوڑکر)یہ اعلانیہ طورپر کیا ہے، تویہ پورے ہندوستانی مسلمانوں کو دوسرے درجے کاشہری بناسکتا ہے۔
ایک سال کی تاخیرسے جاری کئے گئے این سی آر بی کے اعداد و شمار کے مطابق،سال 2017 میں ملک میں فسادات کے کل 58729 معاملے درج کیے گئے۔ ان میں سے 11698 فسادات بہار میں ہوئے۔2017 میں ہی ملک میں کل 723 فرقہ وارانہ / مذہبی فسادات ہوئے۔ ان میں سے اکیلے بہار میں 163 معاملے ہوئے، جو کسی بھی صوبے سے زیادہ ہے۔
درگا اب راشٹر واد کی غلام بنا لی گئی ہیں۔ پھر ان سے وہی کام لیا جا رہاہے، جو کبھی ڈرپوک-فریبی دیوتاؤں نے ان کی آڑ میں مہیشاسر پر وار کرکے لیا تھا۔اب درگا کی آڑ میں حملہ مسلمانوں پر کیا جا رہا ہے اور ہم، جو خود کو درگا کا بھکت کہتے ہیں، یہ ہونے دے رہے ہیں۔
نصرت جہاں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ،’یہ نیا نہیں ہے ۔وہ ہندو دیوی -دیوتاؤں کی عبادت کر رہی تھیں،جبکہ اسلام میں مسلمانوں کو صرف ‘اللہ’ کی عبادت کرنے کا حکم ہے۔انہوں نے جو کیا وہ حرام ہے۔ ‘
درگا پوجا پنڈال میں مبینہ طور پراذان کی ریکارڈنگ بجائی گئی تھی ۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ یہاں مذہبی ہم آہنگی کو بڑھاوا دینے کے لیے پنڈال میں مندر، مسجد اور چرچ تینوں کو شامل کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔
گراؤنڈ رپورٹ : 1965 میں اس وقت کی پاکستانی حکومت نے Enemy Property Act بنایا تھا، جس کو اب ویسٹیڈ پراپرٹی ایکٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ہندوستان کے ساتھ جنگ میں ہوئی شکست کے بعد عمل میں لائے گئے اس قانون کے تحت 1947 میں مغربی اور مشرقی پاکستان (اب بنگلہ دیش) سے ہندوستان گئے لوگوں کی غیر منقولہ جائیدادوں کو Enemy Property قرار دیا تھا۔
نتشب کمار نے ایک حالیہ انٹرویو مںم کہا تھا کہ ا ن کی 13 سالہ حکومت مں صرف ایک بار نوادہ مںا کرفوی لگا اور وہ بھی محض 48 گھنٹے کے لئے۔ مگر مڈییا رپورٹس کی مانں ، تو ان کا یہ دعویٰ بھی سچائی سے پرے ہے۔
جے ڈی یوکے قانون سازکونسل کے رکن خالد انورکا میڈیامیں ایک بیان آیاکہ سیتامڑھی میں کچھ نہیں ہوا اورفسادمیں کسی کے مارے جانے کی بات محض افواہ ہے، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
سیتامڑھی تشدد کے دوران ایک بزرگ کو زندہ جلا دیا گیا تھا ۔ اس معاملے کے 3 ہفتے بعد بھی ملزمین پولیس کی گرفت سے باہر ہیں ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی ان کا سارا دھیان چٹھ پوجا پر ہے۔
20 اکتوبر کو بہار کے سیتامڑھی میں درگا پوجا یاترا کے دوران بھیڑ نے 80 سالہ بزرگ زین الانصاری کو زندہ جلا دیا تھا۔
پولیس نے اس معاملے میں دعویٰ کیا ہے کہ ویڈیو میں نظر آرہا ہے کہ جلوس میں شامل لوگ صرف جئے شری رام کے نعرے لگا رہے تھے وہ تشدد میں شامل نہیں تھے ۔
گراؤنڈ رپورٹ :بہار کے اورنگ آباد میں مارچ میں رام نومی کے وقت ہوئے فرقہ وارانہ تشدد میں کئی دکانوں میں لوٹ پاٹ کرکے آگ لگا دی گئی تھی۔اس وقت نتیش حکومت نے متاثر دکانداروں کو معاوضہ دینے کی بات کہی تھی، لیکن چار مہینے کے بعد بھی زیادہ تر دکانداروں کو ایک روپیہ بھی معاوضہ نہیں ملا ہے۔
بھگوا تنظیموں اور آن لائن پلیٹ فارموں کا یہی ہتھکنڈہ ہے کہ وہ ہندو عوام میں اس بات کو لیکر دہشت پھیلاتے ہیں کہ ہندوستان کا ہندو خطرے میں ہے!