independence

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/دی وائر)

آج ملک میں آزادی ہے یا محض آزادی کا دھوکہ؟

مساوات کے بغیر آزادی اور آزادی کے بغیر مساوات مکمل نہیں ہو سکتی۔ بابا صاحب امبیڈکر کا بھی یہی ماننا تھا کہ اگر ریاست سماج میں مساوات قائم نہیں کرتی ہے تو ملک کے باشندوں کی شہری، اقتصادی اور سیاسی آزادی محض دھوکہ ثابت ہوگی۔

دارالحکومت دہلی میں واقع راج پتھ کا نام کرتویہ پتھ کر دیا گیا ہے۔ اس تبدیلی سے متعلق سائن بورڈ کی نقاب کشائی 8 ستمبر 2022 کو کی گئی تھی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

کیا نریندر مودی کا ’کرتویہ پتھ‘ اپنے فرائض سے روگردانی کی علامت ہے

شہریوں کو فرض شناسی کی ترغیب دینا آمرانہ طرزحکومت کا محبوب مشغلہ ہے۔ اس کو پہلی بار اندرا گاندھی نے ایمرجنسی کے دوران متعارف کرایا تھا۔ اس کے بعد سے عام شہریوں کے حقوق کو پامال کرنے والی حکومتوں نے اکثر اپنے فرائض کی تکمیل کے بجائے شہریوں کے فرائض اور اس کی اہمیت پر ہی زور دیا ہے۔

3103. NSC.00_39_52_14.Still027

’آدی واسیوں کو جتنا انگریزوں نے نہیں مارا، آزادی کے بعد اس سسٹم نے مارا ہے‘

ویڈیو: مہاراشٹر کے گڑھ چرولی ضلع کے ایٹاپلی تعلقہ کے سورج گڑھ میں لوہے کی کان کنی کے منصوبے کو رد کرنے کے مطالبے کو لے کر آدی واسی کئی سالوں سے جدوجہد کر رہے ہیں۔ آدی واسیوں کے حقوق پر کام کرنے والے کارکن اور وکیل لالسو نگوٹی کا کہنا ہے کہ اس ضلع میں اس طرح کے کئی اور کان کنی کے منصوبے مجوزہ ہیں، جوپانی ، جنگلات اور زمین کو تباہ کرنے کے باعث ہوں گے۔

ٹائمز گروپ ایونٹ میں کنگنا رناوت۔(فوٹو کریڈٹ:اسکرین گریب/ٹائمز ناؤ)

کنگنا کی زبان درازی کے پس پردہ کون ہے؟

کہتے ہیں کہ آر ایس ایس کےہزار ہزاربازو اور ہزار ہزار منہ ہیں۔ان ‘ہزار ہزار منہ’میں بی جے پی ایم پی ورون گاندھی کو چھوڑ دیں تو کنگنا کے معاملے پر خاموشی اختیار کرنےکو لےکرزبردست اتفاق رائے ہے۔ پھر اس نتیجہ تک کیوں نہیں پہنچا جا سکتا کہ کنگنا کا منہ بھی ان ہزاروں منہ میں ہی شامل ہے؟

12 November 2021.00_18_27_23.Still001

کنگنا رناوت: ہندوتوا کی پوسٹر گرل

ویڈیو: گزشتہ دنوں اداکارہ کنگنا رناوت نے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ ہندوستان کو ‘1947 میں آزادی نہیں، بلکہ بھیک ملی تھی’ اور ‘آزادی 2014 میں ملی ہے’، جب نریندر مودی حکومت اقتدار میں آئی۔ پہلے بھی متنازعہ بیان دیتی رہیں کنگنا کے اس بیان سے ایک بار پھر نیاتنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔

Mahatma Gandhi Photo: Wikimedia Coommons, public domain

مہاتما گاندھی: میرے خوابوں کا ہندوستان

ایک ایسا ہندوستان وجود میں آئے جہاں غریب سے غریب انسان بھی یہ سوچے کہ یہ ملک اس کا ہے اور یہاں اس کی آواز کو برابر کی اہمیت حاصل ہے۔ ایک ایسا ہندوستان جہاں اعلیٰ اور ادنی طبقے کا کوئی تصور ہی نہ ہو۔ ایسا ملک جہاں ہر مذہب کے لوگ امن اور بھائی چارہ کے ساتھ رہ سکیں۔ ایسا ہندوستان جہاں چھوا چھوت کی کوئی جگہ نہ ہو، جہاں نشہ کرنے کا کوئی تصور نہ ہو۔ خواتین کو مردوں کے برابر حقوق حاصل ہوں۔

علامتی تصویر(فوٹو : پی ٹی آئی)

مہاتما گاندھی کشمیر کے بارے میں کیا سوچتے تھے؟

مہاتما گاندھی نے کہا تھا،کشمیر کی عوام اگر پاکستان میں جانا چاہتی ہے تو دنیا کی کوئی طاقت اسے پاکستان جانے سے روک نہیں سکتی،لیکن اسے پوری آزادی اور آرام کے ساتھ اپنی رائے رکھنے دیا جائے۔ان کے گاؤں کو جلا کر آپ انہیں مجبور نہیں کر سکتے ۔بھلے ہی وہاں مسلم زیادہ تعداد میں ہیں لیکن اگر وہ ہندوستان میں رہنا چاہتے ہیں تو انہیں روکا نہیں جا سکتا۔

فوٹو: pixabay

میں موہن داس کرم چند گاندھی اب بابائے قوم نہیں کہلانا چاہتا…

آج ملک کو حقیقی  باپ کی ضرورت ہے، میرے جیسے صرف نام کے باپ سے کام نہیں چلنے والا ہے۔ آج بڑے-بڑے فیصلے ہو رہے ہیں۔ 56انچ کا سینہ دکھانا پڑ رہا ہے۔ ایسا باپ جو پبلک کو کبھی تھپڑ دکھائے تو کبھی لالی پاپ، اوراپنے طے کئے […]

فائل فوٹو: رائٹرس

جمہوریت اور آزادی کے اصل معنی آدیواسی سماج سے سیکھنے ہوں‌ گے

آدیواسیوں کی اپنی روزمرہ کی زبان اور عام بات چیت میں جمہوریت یا آزادی لفظ کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ کسی آدیواسی سے ان الفاظ کے بارے میں پوچھیں تو وہ شاید خاموش رہے، لیکن اس کے اصل معنی کا احساس ان کو فطری طور پر ہے۔

Mahatma-Gandhi-PTI

مہاتما گاندھی کے پرسنل سکریٹری وی کلیانم کی زبانی’گاندھی جی کا آ خری دن‘

ایسا عام طور پر کہا جا تا ہے کہ گاندھی جی جب آ خری سانس لے رہے تھے تو انہوں نے ’’ہے رام‘‘ پکارا۔مگر سچ یہ ہے کہ جب گاندھی جی کو گولی لگی، تب ان کی زبان سے ایک لفظ کا ادا ہونا بھی ممکن نہیں تھا۔یہ فرضی بات کسی منچلے رپورٹر نے لکھ دی اور دیکھتے دیکھتے پوری دنیا نے اس کو سچ مان لیا۔