ملک کی یونیورسٹیاں، بالخصوص مرکزی یونیورسٹیاں، ایک طرح سے مرکزی حکومت کے ‘توسیعی دفاتر’ میں تبدیل ہو چکی ہیں۔ کوئی بھی تعلیمی شعبہ انتظامیہ کے ‘فلٹر’ سے گزرے بغیر کسی قسم کی تقریب منعقد نہیں کر سکتا۔
رانا داس گپتا بنگلہ دیش کے سرکردہ اقلیتی رہنما ہیں۔ دی وائر سے بات کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ شیخ حسینہ کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد 52 اضلاع میں اقلیتوں پر حملے اور ہراسانی کے کم از کم 205 واقعات رونما ہوئے ہیں۔
نریندر مودی کا یوکرین دورہ اس لیے بھی تاریخی ہے کہ یہ تقریباً 30 سالوں میں کسی ہندوستانی وزیر اعظم کا پہلا دورہ ہے۔
شعبہ برائے فروغ صنعت اور داخلی تجارت نے 2020 میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی پالیسی میں ترمیم کی تھی تاکہ غیر ملکی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کے لیے حکومت کی پیشگی منظوری کو لازمی قرار دیا جا سکے۔ یہ ترمیم گلوان گھاٹی میں ہندوستانی اور چینی فوج کے درمیان سرحدی تنازعہ کے دوران پیش کی گئی تھی۔
حالیہ برسوں میں جنوبی ایشیا کے کئی ملکوں میں حکومتیں پرتشدد طریقے سے گرائی گئی ہیں۔ اپنے پڑوس میں ہندوستان کی سفارتی ناکامیاں کیا رہی ہیں؟ کیاہندوستان کچھ الگ کر سکتا تھا؟ اس بارے میں آزاد صحافی اور خارجہ امور کی ماہر نروپما سبرامنیم سے دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج کی بات چیت۔
مساوات کے بغیر آزادی اور آزادی کے بغیر مساوات مکمل نہیں ہو سکتی۔ بابا صاحب امبیڈکر کا بھی یہی ماننا تھا کہ اگر ریاست سماج میں مساوات قائم نہیں کرتی ہے تو ملک کے باشندوں کی شہری، اقتصادی اور سیاسی آزادی محض دھوکہ ثابت ہوگی۔
انٹرویو: مؤرخ، ماہر تعلیم اور حقوق نسواں کی علمبردار اُوما چکرورتی ملک کی آزادی کے وقت چھ سال کی تھیں۔ تعلیمی سرگرمیاں، سماجی خدمات اور فلم پروڈکشن کے شعبوں میں بیش بہا کارنامہ انجام دینے والی اُوما کا کہنا ہے کہ آج مذہب کے نام پر ہو رہی لنچنگ، فسادات وغیرہ تحریک آزادی اور اس کے وعدوں کے ساتھ فریب ہے۔
حکومت ہند کے پاور ایکسپورٹ قوانین کے تحت اڈانی پاور کا جھارکھنڈ واقع گوڈا پلانٹ اپنی مکمل پیداوار بنگلہ دیش کو فروخت کرنے کا پابند تھا، لیکن اب یہ گھریلو بازار میں بجلی سپلائی کر سکے گا۔ غورطلب ہے کہ یہ ترمیم بنگلہ دیش میں جاری بحران کے درمیان کی گئی ہے۔
نٹور سنگھ ایک زیرک اور کامیاب سفارت کار تھے، گاندھی خاندان کے بے حد قریبی مانے جاتے تھے، مگر سیاست کسی کی دوست نہیں ہوتی ہے، یہ بس مفادات کی آبیاری کانام ہے۔ کانگریس ان سے دور ہوگئی، تو نٹور سنگھ اور ان کے بیٹے جگت سنگھ بھی خود تمام عمر کے پالے ہوئے نظریہ کو لات مار کر بی جے پی کی گود میں بیٹھ گئے، جہاں ان کے نظریہ ساز نہرو کو دن رات گالیاں دی جا رہی ہیں۔
پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر میں نوکریوں کے کم ہونے اور غیر معیاری پروفیشنل کالجوں سے پاس ہونے والوں کی بھیڑ کے باعث فرضی نوکریوں کی پیشکشیں بڑے پیمانے پر لوگوں کو گمراہ کر رہی ہے۔
کشمیر کا ہندوستان کے ساتھ انضمام ایک سماجی اور ثقافتی عمل ہے، جس کو روزانہ کی بنیاد پر انجام دیے بغیر کام نہیں چلے گا۔
رائٹ ونگ کشمیر کو مسلمان حملہ آوروں کی سرزمین قرار دے کر ہندوستان سے اس کی بیگانگی کو اور بڑھا رہے ہیں۔ پچھلے پانچ سالوں میں ہندوستان کے ساتھ کشمیر کی خلیج بڑھ گئی ہے۔
نیرج چوپڑہ کی شاندار کارکردگی کے بعد ان کی ماں کا ایک بیان دنیا بھر کے میڈیا میں سرخیوں میں ہے۔ نیرج کی ماں نے کہا کہ جس نے گولڈ میڈل جیتا ہے وہ بھی اپنا ہی لڑکا ہے۔ انہوں نے یہ بیان پاکستان کے ارشد ندیم کے گولڈ میڈل جیتنے کے بعد دیا۔ نیرج چوپڑہ کی ماں کا یہ بیان جنگی جنون میں مبتلا ہندوستان کے بیشتر میڈیا گھرانوں کو راس نہیں آئے گا۔ اور نہ ہی ان سیاستدانوں کو جو ہمیشہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دشمنی کی تیز تلوار بھانجتے رہتے ہیں۔
شیخ حسینہ کے خلاف ہوئی بغاوت صرف اسی صورت میں اپنے منطقی انجام کو پہنچ سکتی ہے کہ وہ طلبہ کی بات سنے؛ یہ تحریک ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کی تحریک ہے جس میں کسی قسم کا کوئی امتیاز نہیں ہوگا۔ کسی کے ساتھ کسی قسم کی تفریق نہیں کی جائے گی۔
اگست 2019 میں دعوے کیے جا رہے تھے کہ بہت جلد کشمیری پنڈت کشمیر واپس آجائیں گے، باقی ہندوستانی بھی پہلگام اور سون مرگ میں زمین خرید سکیں گے۔ لیکن حالات اس قدر بگڑے کہ وادی میں باقی رہ گئے پنڈت بھی اپنا گھر بار چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں۔
بنگلہ دیش میں سیاسی افراتفری کے درمیان منگل کی رات کو اعلان کیا گیا کہ نوبل انعام یافتہ محمد یونس کو عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ دریں اثنا، سیکورٹی وجوہات کی بنا پر ہندوستانی سفارت کار اور ان کے اہل خانہ ملک چھوڑ کر ہندوستان واپس لوٹ آئے ہیں۔
’وقت کے ساتھ میں نے اپنی شناخت کو چھپانا شروع کر دیا ہے۔ جب کوئی مجھ سے پوچھتا ہے کہ آپ کہاں سے ہیں، تو میں کہتی ہوں – یہیں دلی سے۔‘
کشمیر اس وقت دو طرح کے جذبات سے بر سرپیکار ہے؛ شدید غصہ اور احساس ذلت، اور گہری مایوسی کی یہ کیفیت غیرتغیرپسند ہے۔ نہ تو پاکستان آزادی دلا سکتا ہے اور نہ ہی مرکز کی کوئی آئندہ حکومت 5 اگست سے پہلے کے حالات کو بحال کر پائے گی۔
کیا بنگلہ دیش کی اقتصادی ترقی کے غبارے میں عدم مساوات کی ہوا تھی یا شیخ حسینہ کے ہند نواز رویے نے انہیں ڈبو دیا؟ سیاسی طور پر ان کی موت ہندوستان کے لیے تشویش کا باعث کیوں ہے؟
کشمیر پر ہونے والے بحث و مباحثہ سے کشمیری غائب ہیں۔ ان کے بغیر ان کی سرزمین کی قسمت کا فیصلہ ہو رہا ہے۔ اس ستم ظریفی کے ساتھ آپ جہلم کے پانیوں میں غوطہ زن ہو سکتے ہیں – یہ ندی دونوں طبقے کی نال سے لپٹی ہوئی یادوں اور مضطرب ڈور سے بندھے درد کے ہمراہ رواں ہے۔
پانچ اگست 2019 کے بعد کا کشمیرہندوستان کے لیے آئینہ ہے۔ اس کے بعد ہندوستان کا کشمیرائزیشن تیز رفتاری سے ہوا ہے۔ شہریوں کے حقوق کی پامالی، گورنروں کی ہنگامہ آرائی ، وفاقی حکومت کی من مانی۔
ٹھیک پانچ سال پہلے 5 اگست 2019 کو مرکز کی بی جے پی حکومت نے جموں و کشمیر کو آزاد ہندوستان میں شامل کرنے کی شرط کے طور پر آرٹیکل 370 کے تحت دی گئی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ ریاست کو مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تبدیل کر دیا تھا۔
ہندوستان کی مقتدر شخصیات نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پانچ سال قبل لیے گئے اس فیصلہ نے جموں و کشمیر کو ایک غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔ اس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کے بڑھتی ہوئی کارروائیوں کی وجہ سے حکومت قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کو مؤخر کر سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا قدم انتہائی غیر معمولی ہوگا، کیونکہ ماضی میں اس سے بھی خراب حالات میں انتخابات کا انعقاد کیا جا چکا ہے۔
گِدھ ماحولیات کو آلودگی سے پاک رکھنے اور ماحول کی بالیدگی میں انتہائی مؤثر کردار ادا کرتے ہیں۔ کسان طویل عرصہ سے مردہ جانوروں کو ٹھکانے لگانے کے لیے ان پر انحصار کرتے رہے ہیں۔
آسٹریلیائی براڈکاسٹنگ کارپوریشن کی ڈاکیومنٹری مبینہ طور پر ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے آسٹریلیا میں مقیم این آر آئی کو نشانہ بنانے سے متعلق ہے، جس میں آسٹریلیائی انٹلی جنس کی جاسوسی کے حوالے سے مودی حکومت کے مبینہ رول کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
کمیٹی کے خدشات میں سے ایک یہ ہے کہ ہندوستان کے قومی انسانی حقوق کمیشن کو 2023 سے قومی انسانی حقوق کے اداروں کے عالمی اتحاد نے زمرہ ‘اے’ میں جگہ نہیں دی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ملک انسانی حقوق کے شعبے میں اچھا کام نہیں کر رہا اس لیے اسے اس درجہ بندی سے محروم رکھا گیا ہے۔
کال ٹو ایکشن آن ایکسٹریم ہیٹ اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ ہے، جس میں شدید گرمی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے دس رکن ممالک کی صورتحال بیان کی گئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق، اس سال گرمی کی شروعات کے بعد سے جون کے وسط تک ہندوستان میں گرمی کے باعث 100 سے زائد اموات ہوئیں۔
مودی سرکار کے ترقی کے تمام دعووں کے باوجود دنیا میں سب سے زیادہ 19.5 کروڑ ناقص غذائیت کے شکار افراد ہندوستان میں ہیں۔ یو این کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے نصف سے زیادہ لوگ (79 کروڑ) اب بھی ‘مقوی یا صحت بخش غذا’ کے اخراجات برداشت کرنے کےمتحمل نہیں ہیں، جبکہ 53 فیصد خواتین خون کی کمی کا شکار ہیں۔
اپنی یاد داشت لکھنے کے بجائے بساریہ نے، جو 2017 سے 2020 تک ہائی کمشنر کے عہدہ پر رہے، پاکستان میں 1947 سے لےکر موجودہ دور تک ہندوستان کے سبھی 25 سفیروں کے تجربات کا خلاصہ بیان کیا ہے۔ چند تضادات اور کچھ غلط تشریحات کو چھوڑ کر یہ کتاب، ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات و حالات پر نظر رکھنے والوں اور تجزیہ کاروں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔
انگلینڈ کے لیڈر الیکشن ہارنے کے بعد سبکدوش ہو جاتے ہیں، آخر ہندوستانی سیاست کب بدلے گی کہ جو ہار جائے، وہ وداع ہوجائے اور اپنی پارٹی کے اندر سے نئی صلاحیتوں کو موقع دے۔
دنیا بھر میں مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ انہوں نے ہندوستان میں تبدیلی مذہب کے خلاف قانون، ہیٹ اسپیچ اور مذہبی اقلیتوں کے گھروں اور عبادت گاہوں کو مسمار کرنے کے واقعات میں تشویشناک اضافے کو درج کیا ہے۔
نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات امرتیہ سین نے بی جے پی حکومت کو طنز کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے کا خیال درست ہے۔ ہندوستان ہندو راشٹر نہیں ہے، یہ انتخابات کے نتائج سے بھی ثابت ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کشن گنگا ایک ایسا پروجیکٹ تھا کہ اگر ہندوستان اور پاکستان کسی طرح تعاون کرتے تو اس سے ذرا دوری پر لائن آف کنٹرول کے پاس ایک بڑا پاور پروجیکٹ بنایا جاسکتا تھا، اور دونوں ممالک اس سے پیدا شدہ بجلی آپس میں بانٹ سکتے تھے۔
‘گلوبل جینڈر گیپ رپورٹ 2024’ میں، ہندوستان 146 ممالک کی فہرست میں 129 ویں نمبر پر ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں دو پائیدان نیچے ہے۔ ہندوستان ان ممالک میں بھی شامل ہے جہاں اقتصادی لحاظ سے صنفی مساوات سب سے کم ہے۔
فرانسیسی فلم ڈائریکٹر ویلنٹن ہینالٹ کو گزشتہ سال اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ گورکھپور میں منعقد ‘امبیڈکر جن مارچ’ میں شامل ہوئے تھے۔ وہ دلت خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات پر مبنی ڈاکیومنٹری فلم پر کام کرنے کی غرض سےہندوستان آئے تھے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی اقتصادی مشاورتی کونسل (ای اے سی –پی ایم) کی طرف سے انتخابات کے درمیان آبادی پر مبنی رپورٹ کی بنیاد پر کہا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کی آبادی میں 43 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ہندوؤں کی آبادی میں 7 فیصد کمی ہوئی ہے۔ تاہم یہ مکمل سچائی نہیں ہے۔ اس فرقہ وارانہ سیاست پر دی وائر کی ہیلتھ رپورٹر بن جوت کور سے اجئے کمار کی بات چیت۔
بی جے پی لوک سبھا انتخابات 2024 میں پہلے ہی مسلمان مخالف مہم چلا رہی ہے۔ پی ایم -ای اے سی کی رپورٹ آنے کے بعد میڈیا اس کے کچھ حصوں کا حوالہ دے کر سنسنی خیز خبریں دکھا رہا ہے، جس سے لگتا ہے کہ بی جے پی کے جھوٹے بیانیے کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ ماہ ایک انتخابی ریلی میں مسلمانوں کو ‘زیادہ بچے پیدا کرنے والے’ کہا تھا۔
کووڈ وبائی امراض کے اثرات ہندوستانی معیشت پر بھی واضح طور پر نظر آتے ہیں۔ جہاں ایک طرف بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے، وہیں دوسری طرف شہروں میں مختلف کاموں میں لگے مزدور زرعی شعبے سے منسلک ہونے پر مجبور ہوئے ہیں۔
ویڈیو: مہاراشٹر کی کولہاپور لوک سبھا سیٹ پر 7 مئی کو ووٹنگ ہوگی۔ یہاں ‘انڈیا’ اتحاد کی جانب سے چھترپتی شاہو مہاراج 2024 لوک سبھا کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ وہیں این ڈی اے پارٹیوں نے سنجے مانڈلک کو میدان میں اتارا ہے۔ علاقے کی سیاست پر کولہاپور کے ووٹروں سے بات چیت۔
پاکستان نے امریکہ کی شدید مخالفت کی وجہ سے 2013سے اس پائپ لائن پر کام بند کیا ہوا تھا۔