Judiciary

(تصویر بہ شکریہ: یوٹیوب/وکی پیڈیا)

تاریخ جسٹس چندر چوڑ کو کیسے یاد رکھے گی، یہ انہوں نے خود طے کر دیا ہے

ہندوستان کی تاریخ میں یہ درج کیا جائے گا کہ جب ہندوستانی سیکولرازم کی عمارت گرائی جارہی تھی تو ہمارے کئی جج صاحبان نے اس کی بنیاد کھودنے کا کام کیا تھا۔ اس میں جسٹس چندر چوڑ کا نام سرخیوں میں ہوگا۔

(تصویر بہ شکریہ: Wikimedia Commons)

سی جے آئی کو سابق ججوں کا خط عدلیہ کو ڈرانے اور دھمکانے کی وزیر اعظم کی مہم کا حصہ: کانگریس

سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے 21 ریٹائرڈ ججوں نے سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ کو لکھے ایک خط میں بعض گروپوں کی طرف سے منصوبہ بند دباؤ اور غلط جانکاری کے ذریعے عدلیہ کو کمزور کرنے کی بڑھتی ہوئی کوششوں کے بارے میں بات کی ہے۔ کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے اس بارے میں کہا کہ عدالتی آزادی کو سب سے بڑا خطرہ بی جے پی سے ہے۔

پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی (تصویر: پی ٹی آئی)

جموں و کشمیر کو اب صرف عدلیہ کا ہی سہارا ہے

محبوبہ مفتی لکھتی ہیں، جموں و کشمیر کے لوگوں نے جمہوریت اور سیکولرازم کی مشترکہ اقدار پرجس ملک میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا، اس نے ہمیں مایوس کر دیا ہے۔ اب صرف عدلیہ ہی ہمارے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا ازالہ کرسکتی ہے۔

جسٹس ایس اے نذیر، مرکزی وزیر نتن گڈکری اور آنجہانی بی جے پی لیڈر ارون جیٹلی۔ (تصویر: پی ٹی آئی/سپریم کورٹ کی ویب سائٹ)

جب بی جے پی لیڈروں نے ریٹائرڈ ججوں کی فوری تقرری پر سوال اٹھائے تھے …

سال 2012 میں آنجہانی بی جے پی لیڈر اور سابق وزیر قانون ارون جیٹلی نے ایک پروگرام میں ریٹائرمنٹ کے بعد ججوں کی تقرری کے چلن پرسوال اٹھائے تھے۔ اسی تقریب میں موجود بی جے پی کے اس وقت کے صدر نتن گڈکری نے کہا تھا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد (تقرری سے پہلے) دو سال کا وقفہ ہونا چاہیے ورنہ حکومت عدالتوں پر اثر انداز ہو سکتی ہے اور ایک آزاد، غیر جانبدار عدلیہ کبھی بھی حقیقت نہیں بن سکے گی۔

سونیا گاندھی اپوزیشن کے اراکین پارلیامنٹ کے ساتھ بدھ کو پارلیامنٹ ہاؤس کے باہر چین کے ساتھ سرحدی معاملے پر بحث کا مطالبہ کر تے ہوئے مظاہرہ کر رہی ہیں۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

مودی حکومت منظم طریقے سے عدلیہ کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے: سونیا گاندھی

کانگریس پارلیامانی پارٹی کی سربراہ سونیا گاندھی نے پارٹی کی پارلیامانی پارٹی کی میٹنگ میں مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزراء اور اعلیٰ آئینی عہدوں پر فائز لوگوں کے عدلیہ پر تبصرے مناسب اصلاحات تجویز کرنے کی کوشش نہیں، بلکہ عوام نظروں میں عدلیہ کی ساکھ کو کم کرنے کی کوشش ہیں۔

راجناتھ سنگھ۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

میڈیا، این جی او اور عدلیہ کا غلط استعمال تفرقہ انگیز خیالات کی تشہیر میں ہو رہا ہے: راجناتھ سنگھ

مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے ایک تقریب میں کہا کہ میڈیا کو آزاد ہونا چاہیے، لیکن اگر میڈیا آزاد ہے تو اس کا غلط استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔ اگر این جی اوآزاد ہیں تو ان کو اس طرح استعمال کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ ملک کا سارا نظام ٹھپ ہو جائے۔ اگر عدلیہ آزاد ہے تو قانونی نظام کا استعمال کرتے ہوئے ترقیاتی کاموں کو روکنے یا سست کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

ریڈ انک ایوارڈز کی تقریب میں سی جے آئی این وی رمنا۔ (فوٹو بہ شکریہ: اسکرین گریب/ممبئی پریس کلب)

میڈیا کو عدلیہ پر بھروسہ کرنا چاہیے: سی جے آئی این وی رمنا

ممبئی پریس کلب کی طرف سے ڈیجیٹل میڈیم کے ذریعے منعقدہ ‘ریڈ انک ایوارڈز’تقریب میں چیف جسٹس این وی رمنا نے خبروں میں نظریاتی تعصب کی آمیزش کے رجحان کےبارے میں کہا کہ حقائق پر مبنی رپورٹس میں رائے دینے سے گریز کیا جانا چاہیے۔صحافی ججوں کی طرح ہوتے ہیں۔انہیں اپنے نظریے اور عقیدے سے اوپر اٹھ کر کسی سے متاثر ہوئے بغیر صرف حقائق بیان کرنا چاہیے اور ایک حقیقی تصویر پیش کرنی چاہیے۔

سابق چیف جسٹس اور راجیہ سبھا ایم پی رنجن گگوئی اپنی کتاب کے اجرا کے موقع پر۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

رنجن گگوئی کی کتاب ’جسٹس فار دی جج‘ ان کی ناانصافیوں کا آئینہ ہے

سی جے آئی کےطور پرجسٹس رنجن گگوئی کے زمانے میں تین گناہ ہوئے۔ریٹائر ہونے کے بعد انہوں نے اس میں ایک چوتھائی کا مزید اضافہ بھی کیا۔ دراصل حال ہی میں منظر عام پر آئی ان کی کتاب کا مقصد ان گناہوں کا دفاع کرنا ہے،لیکن ہر معاملے میں یہ کتاب بدتر ہی ثابت ہوئی ہے۔

سابق سی جے آئی ایس اے بوبڈے کے ساتھ اپنی کتاب کے اجرا میں سابق سی جے آئی اور راجیہ سبھا ایم پی رنجن گگوئی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

اپنے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات کی سماعت کرنے والی بنچ کا حصہ نہیں بننا چاہیے تھا: رنجن گگوئی

سابق سی جے آئی اور راجیہ سبھا ایم پی رنجن گگوئی نے اپنی سوانح عمری‘جسٹس فار دی جج’کے اجرا میں کہا کہ انہیں سپریم کورٹ کی ملازمہ کی طرف سے ان پر لگائے گئے جنسی ہراسانی کے الزامات کی شنوائی میں جج نہیں ہونا چاہیے تھا۔ گگوئی نے کہا، ‘ہم سبھی غلطیاں کرتے ہیں۔ اسے قبول کرنے میں کوئی برائی نہیں ہے۔’

فوٹو بہ شکریہ : وکی پیڈیا

سیڈیشن کا الزام عائد کیے جانے پر مولانا آزاد نے کیا کہا تھا

میں یقیناً یہ کہتا رہا ہوں کہ ہمارے فرض کے سامنے دو ہی راہیں ہیں؛ گورنمنٹ نا انصافی اور حق تلفی سے باز آ جائے، اگر باز نہیں آ سکتی تو مٹا دی جائے گی۔ میں نہیں جانتا کہ اس کے سوا اور کیا کہا جا سکتا ہے ؟ یہ تو انسانی عقائد کی اتنی پرانی سچائی ہے کہ صرف پہاڑ اور سمندر ہی اس سے کم عمر کہے جا سکتے ہیں۔

اجیت بھارتی۔ (بہ شکریہ : یوٹیوب اسکرین گریب)

سپریم کورٹ کے خلاف ’توہین آمیز‘ تبصرہ کرنے کے معاملے میں یوٹیوبر اجیت بھارتی پر ہوگی کارروائی

‘ڈو پالیٹکس’نام کا یوٹیوب چینل چلانے والےاجیت بھارتی کےایک ویڈیو میں سپریم کورٹ اور اس کے ججوں کو لےکر‘قابل اعتراض ’تبصرے کرنے کے سلسلے میں اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے ہتک عزت کی ​​​​کارر وائی شروع کرنے کی رضامندی دی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ عدلیہ کے لیے انتہائی توہین آمیز ہے اور اس کا مقصد واضح طور پر عدالتوں کو بدنام کرنا ہے۔

گگوئی/ فوٹو: پی ٹی آئی

پیگاسس حملہ: سی جے آئی گگوئی پر جنسی ہراسانی کا الزام لگانے کے بعد نشانے پر تھیں متاثرہ خاتون

دی وائر کو حاصل لیک ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ سپریم کورٹ کی سابق ملازمہ اور ان کے اہل خانہ کے 11 نمبروں کو ایک نامعلوم سرکاری ایجنسی نے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ہیکنگ کے ٹارگیٹ کے طورپر منتخب کیا تھا۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

سیڈیشن پر سپریم کورٹ کے تبصرے سے وکلاء کا اتفاق، کہا-اختلاف رائے کو دبانے کے لیے تھوپے جاتے ہیں مقدمے

وکیل ورندا گروور نے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2019 میں سیڈیشن کے 30 معاملوں میں فیصلہ آیا، جہاں 29 میں ملزم بری ہوئے اور محض ایک میں سزا ہوئی۔ گروور نے بتایا کہ 2016 سے 2019 کے بیچ ایسے معاملوں کی تعداد 160فیصد تک بڑھی ہے۔

سپریم کورٹ(فوٹو : رائٹرس)

سپریم کورٹ نے سیڈیشن کے قانون پر تشویش کا اظہار کیا، پوچھا-آزادی کے 75 سال بعد بھی اس کو بنائے رکھنا ضروری کیوں

آئی پی سی کی دفعہ124اے کو چیلنج دینے والی عرضی پر مرکز سے جواب طلب کرتے ہوئے کورٹ نے کہا کہ یہ نوآبادیاتی دور کا قانون ہے، جسے برٹش نے آزادی کی تحریک کو دبانے اور مہاتما گاندھی اور دوسروں کو چپ کرانے کے لیے استعمال کیا تھا۔ کیا آزادی کے اتنے وقت بعد بھی اسے بنائے رکھنا ضروری ہے۔

پارلیامنٹ میں رنجن گگوئی۔ (بہ شکریہ : ویڈیوگریب راجیہ سبھا ٹی وی/د ی وائر)

راجیہ سبھا میں رنجن گگوئی کی خاموشی کے ایک سال

گزشتہ سال راجیہ سبھاکی رکنیت حاصل کرنے کے بعد سابق سی جےآئی رنجن گگوئی نے کہا تھا کہ پارلیامنٹ میں ان کی موجودگی مقننہ کے سامنےعدلیہ کے خیالات کو پیش کرنے کا موقع ہوگا، حالانکہ ریکارڈ دکھاتے ہیں کہ اس ایک سال میں وہ ایوان میں نہ کے برابر میں نظر آئے ہیں۔

سابق سی جےآئی رنجن گگوئی(فوٹو: پی ٹی آئی)

سابق سی جے آئی گگوئی پر جنسی استحصال کے الزام کے بعد شروع ہو ئے ’سازش‘ کے معاملے کی جانچ بند

سال 2019 میں سابق سی جےآئی رنجن گگوئی پر سپریم کورٹ کی ایک اسٹاف نے جنسی استحصال کے الزام لگائے تھے جس کے بعد عدالت نے از خود نوٹس لیتے ہوئے انہیں پھنسانے کی کسی‘ گہری سازش ’ کی جانچ شروع کی تھی۔ اب اسے بند کرتے ہوئے کورٹ نے کہا کہ دو سال بعد جانچ کے لیے الکٹرانک ریکارڈ ملنا مشکل ہے۔

رنجن گگوئی/فوٹو: پی ٹی آئی

آسام میں بی جے پی کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے امیدوار ہو سکتے ہیں سابق سی جے آئی رنجن گگوئی

آسام کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کےسینئررہنما ترون گگوئی کا کہنا ہے کہ ان کے ذرائع کے مطابق رنجن گگوئی کا نام اگلے اسمبلی انتخاب میں بی جے پی کےوزیر اعلیٰ کےعہدے کے امیدواروں کی فہرست میں ہیں۔ ریاست میں2021 میں انتخاب ہونے ہیں۔

جسٹس رنجن گگوئی اور ائیرمارشل انجن گگوئی،فوٹو: پی ٹی آئی/bharat-rakshak dot com

ریٹائرمنٹ کے بعد گگوئی بندھوؤں پر حکومت کی مہربانی

سابق سی جے آئی رنجن گگوئی کو صدر رام ناتھ کووند کے ذریعے راجیہ سبھا ممبر نامزدکئے جانے سے پہلے گزشتہ جنوری میں صدر نے ان کے بھائی ریٹائرڈائیرمارشل انجن گگوئی کونارتھ ایسٹرن کاؤنسل کا کل وقتی ممبر نامزد کیاتھا، جبکہ انہوں نے اس شعبے میں زیادہ عرصے تک کام نہیں کیا ہے۔

دی ٹیلی گراف اخبار میں شائع خبر

راجیہ سبھاکے لیے رنجن گگوئی کو نامزد کرنے سے متعلق خبر پر ’دی ٹیلی گراف‘ اخبار کو نوٹس

ملک کے سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی کو راجیہ سبھا کے لیے نامزد کئے جانے کولےکر انگریزی اخبار ’د ی ٹیلی گراف‘ نے 17 مارچ کو ایک خبر شائع کی تھی، جس کےعنوان میں صدر جمہوریہ کووند کا نام مبینہ طور پر طنزیہ انداز میں لکھا گیا تھا۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سیاست میں مجرمانہ سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ایک ہفتے  کے اندر خاکہ پیش کرے الیکشن کمیشن: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو یہ ہدایت اس وقت دی جب الیکشن کمیشن نے کہا کہ امیدواروں سے ان کے مجرمانہ بیک گراؤنڈ کے بارے میں میڈیا میں اعلان کرنے کے لیے کہنے کے بجاے سیاسی پارٹیوں سے کہا جانا چاہیے کہ وہ مجرمانہ بیک گراؤنڈ والے امیدواروں کو ٹکٹ ہی نہ دیں۔

علامتی تصویر

شہریت ترمیم قانون کی بحث میں عدلیہ کی گمشدہ آواز

اس پوری بحث میں عدلیہ کی آواز یاتوپوری طرح سے خاموش ہے یا پھر طاقتور انتظامیہ کے نیچے کہیں دب گئی ہے۔وہیں اگر آپ اس قانون کی تفہیم کا دائرہ بڑھائیں گے، جیسا کہ حکومت نے (این آر سی کو سی اے اے سے جوڑکر)یہ اعلانیہ طورپر کیا ہے، تویہ پورے ہندوستانی مسلمانوں کو دوسرے درجے کاشہری بناسکتا ہے۔

فوٹو : پی ٹی آئی

سیڈیشن جیسا ظالمانہ قانون کیوں ختم نہیں کیا جا رہا ہے؟

اس کتاب میں سیڈیشن جیسے پیچیدہ موضوع پراس طرح اور عام فہم زبان میں بات کی گئی ہے کہ پرائمر بھی اس کو سمجھ سکتا ہے۔اس میں میں کچھ ایسے بھی اہم سیڈیشن معاملات پر گفتگو کی گئی ہے جس کا عام طور پر سیڈیشن سے متعلق مباحث میں ذکر نہیں ہوتا۔

Court-Hammer-2

ملک کے مختلف ہائی کورٹ میں ججوں کے خالی عہدوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے: وزارت قانون

وزارت قانون کے اعداد و شمار کے مطابق، ملک کے مختلف ہائی کورٹ میں 420 ججوں کی کمی ہے، جو اس سال اب تک سب سے زیادہ ہے۔ ایک اکتوبر تک ہائی کورٹ میں 659 جج تھے، جبکہ کل منظور شدہ عہدوں کی تعداد 1079 ہے۔

گگوئی/ فوٹو: پی ٹی آئی

سی جے آئی گگوئی پر جنسی استحصال کا الزام لگانے والی خاتون کے خلاف درج کیس بند

سی جے آئی رنجن گگوئی پر جنسی استحصال کا الزام لگانے والی سپریم کورٹ کی سابق اہلکار پر ہریانہ کے ایک شخص نے دھوکہ دھڑی کا معاملہ درج کرایا تھا۔ دہلی کی ایک عدالت نے پولیس کےکلوزر رپورٹ دائر کرنے کے بعد معاملے کو بند کر دیا ہے۔

سی جے آئی رنجن گگوئی ، فوٹو: پی ٹی آئی

سی جے آئی جنسی استحصال معاملے کی جانچ سے غیر مطمئن لاء ٹاپر نے سی جے آئی سے میڈل لینے سے کیا انکار

سی جے آئی رنجن گگوئی کے خلاف سپریم کورٹ کی سابق خاتون ملازم کے جنسی استحصال کے الزام کو لے کرعدالت کے ذریعے اپنائے گئے رویے کا تذکرہ کرتے ہوئے دہلی کے نیشنل لاء یونیورسٹی کی لاء ٹاپر -سربھی کروا -نے کہا کہ وہ کنووکیشن میں اس لیے شامل نہیں ہوئی کیوں کہ وہ سی جے آئی کے ہاتھوں ایوارڈ نہیں لینا چاہتی تھی۔

owUjoLS_

جسٹس قریشی کی تقرری پر 14 اگست تک فیصلہ لے مرکز: سپریم کورٹ

مرکزی حکومت نے 22 جولائی کو بامبے ہائی کورٹ کے جسٹس اے اے قریشی کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنائے جانے کی سپریم کورٹ کالیجئم کی سفارش پر فیصلہ لینے کے لئے دو ہفتے کا وقت مانگا تھا۔ مرکزی حکومت نے اب اور دس دن کا وقت مانگا ہے۔

سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی(فوٹو : پی ٹی آئی)

سی جے آئی جنسی استحصال معاملہ: شکایت گزار خاتون پر رشوت لینے کا الزام لگانے والا شخص لاپتہ

اپریل میں سی جے آئی رنجن گگوئی پر سپریم کورٹ کی سابق جونیئر کورٹ اسسٹنٹ نے جنسی استحصال اور ذہنی تشدد کے الزام لگائے تھے۔ تب شکایت گزار خاتون پر نوین کمار نامی شخص نے نوکری کے لیے رشوت لینے کا الزام لگایا تھا۔ دہلی پولیس نے عدالت کو بتایا ہے کہ نوین گزشتہ اپریل سے ہی لاپتہ ہے۔

سابق سی جے آئی رنجن گگوئی (فوٹو: پی ٹی آئی)

سی جے آئی گگوئی پر جنسی استحصال کا الزام لگانے والی خاتون کے شوہر کی نوکری بحال

سی جے آئی کے خلاف استحصال کی شکایت کرنے والی خاتون نے ایک حلف نامہ میں الزام لگایا تھا کہ ان کو سپریم کورٹ کے ملازم کے طور پر برخاست کیے جانے کے بعد دہلی پولیس میں کام کرنے والے ان کے شوہر اور شوہر کے بھائی کو برخاست کر دیا گیا تھا۔

فوٹو: بہ شکریہ فیس بک National Commission for Protection of Child Rights

سی جے آئی جنسی استحصال معاملہ: جسٹس لوکر نے کہا-ادارہ جاتی جانبداری ہوئی، شکایت گزار کو ملے جانچ  رپورٹ

سپریم کورٹ کے ریٹائر جسٹس مدن بی لوکر نے کہا کہ شکایت گزار خاتون کو معاملے کی سماعت کرنے والی انٹرنل کمیٹی کی رپورٹ یقینی طور پر ملنی چاہیے تاکہ شکایت گزار خاتون کو ان سوالوں کا جواب مل سکے، جو اس نے اٹھائے ہیں۔

اٹارنی جنرل  کے کے  وینو گوپال۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سی جے آئی جنسی استحصال معاملہ: مرکزی حکومت سے اختلاف کے سبب استعفیٰ دے سکتے ہیں اٹارنی جنرل

دی وائر کی خصوصی رپورٹ: سی جے آئی پر لگے جنسی استحصال کے الزامات کی جانچ‌کر رہی کمیٹی میں ایک باہری ممبر شامل کرنے کی مانگ کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کےکے وینو گوپال نے سپریم کورٹ کے تمام ججوں کو خط لکھا تھا۔اس پر مرکزی حکومت کے ذریعے ان کو وضاحت دینے کو کہا گیا کہ یہ ان کی’ذاتی رائے ‘ہے نہ کہ مرکز کی۔

اندرا جئے سنگھ (فوٹو: پی ٹی آئی(

وکیل اندرا جئے سنگھ اور لائرس کلیکٹو پر غیر ملکی چندہ لینے کا الزام، سپریم کورٹ نے مانگا جواب

سپریم کورٹ کی نوٹس پر سینئر وکیل اندرا جئے سنگھ اور آنند گروور نے کہا کہ سی جے آئی جنسی استحصال معاملے میں شکایت گزار کے حق میں بولنے کی وجہ سے ان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سینئر وکیل اندرا جئے […]

ایم شری دھرآچاریہ لو(فوٹو :دھیرج مشرا /دی وائر)

سی جے آئی گگوئی کو کلین چٹ دینے والی رپورٹ عام کی جائے: سابق انفارمیشن کمشنر

سابق انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریہ لو نےکہا، ‘مفاد عامہ کا معاملہ لوگوں کو جاننے کا حق دیتا ہے۔ اس لئے جنسی استحصال کے معاملے میں جو جانکاری عام نہیں کی جانی چاہیے، اس کو چھپاتے ہوئے انٹرنل کمیٹی کے ذریعے دئے گئے فیصلے کی رپورٹ عام کی جانی چاہیے۔ ‘

سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی(فوٹو : پی ٹی آئی)

عدالت نے اپنے مکھیا کی حفاظت میں عدلیہ  پر عوام کے بھروسے  کا قتل کر ڈالا

جنسی استحصال کے معاملوں میں سب سے ضروری مانا جاتا ہے کہ اگر ملزم کسی ادارہ میں فیصلہ کن حالت میں ہے، تو وہاں سے اس کو ہٹایا جائے۔ گزشتہ دنوں ایسے کتنے ہی واقعات ہمارے سامنے آئے جن میں ادارہ کے چیف کو کام سے بری کیا گیا۔ غیر جانبداری کی یہ پہلی شرط مانی جاتی ہے۔ لیکن سپریم کورٹ سے جڑے اس خاص معاملے میں ایسا نہیں ہوا۔

سابق سی جے آئی رنجن گگوئی (فوٹو: پی ٹی آئی)

سی جے آئی گگوئی کو کلین چٹ: عورتوں کے حقوق کے  لیے لڑنے والی 350 کارکنوں نے فیصلے کو خارج کیا

کارکنوں نے کہا کہ ، آج سیاہ اور افسوس ناک دن ہے۔ سپریم کورٹ نے ہمیں بتایا ہے کہ جب بات اپنے اوپر آتی ہے تو طاقت کا عدم توازن معنی نہیں رکھتا، طے شدہ ضابطہ معنی نہیں رکھتا اور انصاف کے بنیادی پیمانے معنی نہیں رکھتے۔