دہلی فسادات پر سرکاری طور پر رد عمل دینے والا ایران چوتھا مسلم اکثریتی ملک بن گیا ہے۔ اس سے پہلے انڈونیشیا، ترکی اور پاکستان پچھلے ہفتے دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں ہوئے تشدد کے خلاف تبصرہ کر چکے ہیں۔
دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات کے لیے اپوزیشن جماعتوں نے بی جے پی حکومت کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔
کوئی ہوش میں نہیں تھا۔ آدھی بات سن کر پوری کہانی بنا رہا تھا۔ کسی نے نہیں کہا کہ خود دیکھا ہے۔ بس سنا ہے۔ اتنے پر پیغام آگے بڑھا دیا۔ جس سے بھی پوچھا کسی کے پاس جواب نہیں تھا۔ اتنا ہوش نہیں تھا کہ اگر کچھ سنا ہے تو پہلے چیک کریں۔
دہلی تشدد کا کوئی’ہندو’ یا ‘مسلم’ حزب نہیں ہے، بلکہ یہ لوگوں کوفرقہ وارانہ بنیاد پر تقسیم کرنے کی ایک گھناؤنی سیاسی چال ہے۔ 2002 کے فسادات نے بی جے پی کوگجرات میں ناقابل تسخیر بنا دیا۔ گجرات ماڈل کے اس بےحد اہم پہلو کو اب دہلی میں اتارنے کی کوشش زور شور سے شروع ہو گئی ہے۔
جس وقت رپورٹنگ کی ضرورت ہے، جاکر دیکھنے کی ضرورت ہے کہ فیلڈ میں پولیس کس طرح کا تشدد کر رہی ہے، پولیس کی باتوں میں کتنی سچائی ہے، اس وقت میڈیا اپنے اسٹوڈیو میں بند ہے۔ وہ صرف پولیس کی باتوں کو چلا رہا ہے، اس کوسچ مان لے رہا ہے۔
حیدر آباد میں خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل معاملے میں میڈیااداروں کے ذریعے متاثرہ کی پہچان اجاگر کرنے کو لےکر دہلی کے ایک وکیل نے عرضی دائر کی ہے۔ وزارت داخلہ کی ہدایت ہے کہ بنا عدالت کی اجازت کے کسی بھی حالت میں متاثرہ کا نام ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔
جس کو ہم ’ایمرجنسی‘ کہتے ہیں اس زمانے میں گجرال نے اندرا گاندھی کے سامنے یہ تجویز پیش کی تھی کہ میڈیا کو آزادی دینی چاہیے اور اس سلسلے میں کچھ اقدامات ضروری ہیں ،انہو ں نے دستاویز بھی تیار کیے ،لیکن جب جے پی تحریک سامنے آئی تو اندرا پیچھے ہٹ گئیں ،گجرال کہتے ہیں؛’اقتدار کے قلعے کی فصیلوں پر جئے پرکاش نرائن کی تحریک کی یلغار شروع ہوگئی ۔مسز اندرا گاندھی نے محاصرے کی اس حالت میں یہ محسوس کیا کہ میڈیا ان کے لیے صحافتی ڈھال بن سکتی ہے ،اس طرح وہ میڈیا کو آزادی دینے کی بات سے پیچھے ہٹ گئیں ۔
مودی کے انتخاب جیتنے کے بعد یا پھر اس سے کچھ پہلے ہی میڈیا نے اپنا غیر جانبدارانہ رویہ طاق پر رکھنا شروع کر دیا تھا۔ ایسا تب ہے جب حکومت اور وزیر اعظم نے میڈیا کو پوری طرح سے نظرانداز کیا ہے۔ میڈیا اہلکاروں کی جتنی زیادہ توہین کی گئی ہے، وہ اتنا ہی زیادہ اپنی وفاداری دکھانے کے لئے بےتاب نظر آ رہے ہیں۔
نوٹ بندی کے وقت کہا گیا تھا کہ اس کےدور رس نتائج ہوںگے۔ تین سال ہو گئے، آئندہ کتنے سال میں آئےگا دوررس؟
کٹھوعہ گینگ ریپ اور قتل معاملے کی تفتیش کرنے والی ایس آئی ٹی کے ان ممبروں پر فرضی گواہ تیار کرنے، ان کو غیر قانونی طریقے سے حراست میں رکھنےاور جھوٹے بیان دینے کے لئے مبینہ طور پر ان کو ذہنی اور جسمانی طور پر ہراساں کرنے کا الزام ہے۔
2005 میں شروع ہوئے زی گروپ کے اس اخبار نے کہا کہ وہ اب ڈیجیٹل ایڈیشن میں ہی دستیاب رہے گا۔بتایا جا رہا ہے کہ اس تبدیلی کی وجہ سے 100 سے زائد ملازمین کی نوکری جا سکتی ہے۔
سپریم کورٹ نے مظفر پور شیلٹرہوم معاملے کی متاثرہ لڑکیوں میں سے 8 کو ان کے والدین کو سونپنے کے حکم دیے ہیں۔ کل 44 لڑکیوں میں سے 28 کے بارے میں ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل اسٹڈیز نے اپنی تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ کو سونپی تھی۔
ایشیا کا نوبیل مانا جانے والا میگسیسے ایوارڈ رویش کمار کو ان کی صحافتی خدمات کے لیے دیا گیا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ، دنیا صحت اور معاشی بنیادوں پر عدم مساوات کو دیکھتی ہے ، مگر اب وقت آگیا ہے کہ ہم علم کی بنیاد پر بھی عدم مساوات کودیکھیں ۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ: اس ویڈیو میں ہندوستانی معیشت کے 2013 اور موجودہ حالات پر رویش کمار کی رپورٹنگ کا موازنہ کیا گیا ہے اور ویڈیو کے آخری حصے میں کسی تیسری ویڈیو کی کلپ لگا دی گئی ہے۔
حکومت کی مداخلت یا انتظامیہ کے دباؤ کا الزام لگانا ایک کمزور بہانہ ہے-میڈیا پیشہ وروں نے خود ہی خود کو اپنے اصولوں سے دور کر لیا ہے۔ وہ بےآواز کو آواز دینے یا حکمراں طبقے سے جوابدہی کی مانگ کرنے والے کے طور پر اپنے کردارکو نہیں دیکھتے ہیں۔ اگر وہ خود سسٹم کا حصہ بن جائیںگے، تو وہ ان سے سوال کیسے پوچھیںگے؟
ویڈیو: کشمیر مدعے پر ہو رہی پروپیگنڈہ رپورٹنگ پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
کیا ہے رویش کی طاقت؟ زمین پر لگے ان کے کان؟ وہ ہے! خبر کی پہچان؟ وہ تو ہے ہی! لیکن ان سب سے بڑھکر محنت! کسی موضوع پر بات کرنے کے پہلے اس کو سمجھنے کی خاکساری۔ سطحی پن سے جدو جہد! گہرائی میں جانے کی کوشش!
ویڈیو: صحافی رویش کمار کو سال 2019 کے ریمن میگسیسے ایوارڈ سے نوازا کیا گیا ہے۔ایشیا کا نوبیل مانا جانے والا میگسیسے ایوارڈ رویش کمار کو صحافت میں ان کے اہم رول کے لئے دیا گیا ہے۔ ایوارڈ فاؤنڈیشن نے ان کے پروگرام کو عام لوگوں سے جڑا بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آپ بےآوازوں کی آواز بنتے ہیں، تب آپ ایک صحافی ہیں۔
ایشیا کا نوبیل مانا جانے والا میگسیسے ایوارڈ رویش کمار کو صحافت میں ان کے اہم رول کے لئے دیا گیا ہے۔ ایوارڈ فاؤنڈیشن نے ان کے پروگرام کو عام لوگوں سے جڑا بتاتے ہوئے کہا کہ اگر آپ بےآوازوں کی آواز بنتے ہیں، تب آپ ایک صحافی ہیں۔
لبرل دانشور جماعت کے لئے ہندوستان بھلےہی اب تک ہندو راشٹر نہ بنا ہو، لیکن گلیوں میں گھومنے والے ہندتووادیوں کے لئے یہ ایک ہندو راشٹر ہے۔ اس کی علامت بھلے چھپی ہوئی ہوں، لیکن اس کے حمایتی اور متاثرین، دونوں ہی بہت واضح طور پر اس کا تجربہ کر سکتے ہیں۔
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے یہ ایوارڈ 4 ممالک کے 5 صحافیوں کو دیا گیا ہے۔ نہا دکشت کو یہ ایوارڈ مختلف ریاستوں میں ہوئی ایکسٹرا جوڈیشیل کلنگ اور این ایس اے کے غلط استعمال کو لےکر کی گئی ان کی رپورٹس کے لئے ملا ہے۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں وزارت خزانہ میں صحافیوں پر روک اور اداکارہ کنگنا رناوت کے صحافیوں سے تنازعے پر ہندوستان ٹائمس کے پالیٹیکل ایڈیٹر ونود شرما ،سینئر صحافی ٹی کے راج لکشمی اور فلم کرٹک پردیپ سردانہ سے سینئر صحافی ارملیش کی بات چیت۔
نیوز چینل ترنگا ٹی وی کی کنسلٹنگ ایڈیٹر برکھا دت نے کہا کہ چینل کے پرموٹر اور کانگریسی رہنما کپل سبل نے جنوری 2019 میں چینل کے ملازمین کی تقرری کرتے وقت کم از کم دو سال کی مدت کار دینے کی بات کہی تھی، اب وہ اس سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔
رہنماؤں کی شان میں قصیدے پڑھنے کے اس دور میں آمنے سامنے بیٹھکر آنکھوں میں آنکھیں ڈالکر سخت اور مشکل سوالوں کے لئے معروف کرن تھاپر کی کتاب ‘میری ان سنی کہانی’ کو پڑھنا باعث تسکین ہے، کیونکہ عدم اتفاق اور سوال پوچھنا ہی جمہوریت کی طاقت ہے۔
جموں وکشمیر پولیس نے مدیر غلام جیلانی قادری کو سوموار کی رات کو گرفتار کیا تھا۔قادری کو منگل کی دوپہر کو ضمانت دیتے ہوئے سرینگر کےچیف جسٹس مجسٹریٹ نے جموں و کشمیر پولیس کو پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ آپ 26 سالوں سے کیا کر رہے تھے۔
سرینگر سے نکلنے والے اردو روزنامہ آفاق کے مدیر اور مالک غلام جیلانی قادری کو سوموار دیر رات ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ 1992 میں ہوئے ایک معاملے میں ٹاڈا کورٹ کے سمن پر ایسا کیا گیا، وہیں قادری کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد ان کو پریشان کرنا ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس قتل کے حوالے سے ایسے شواہد ملے ہیں، جن کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ محمد بن سلمان کے ساتھ ساتھ دیگر سعودی اہلکار اس میں ملوث ہیں۔ اقوام متحدہ کی جانب سے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے […]
وزیراعظم نریندر مودی 44 سال پہلے یعنی اسی ماہ جون میں لگائی جانے والی ایمرجنسی کے لیے نہرو، اندرا گاندھی اور کانگریس کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ اب مودی اور امت شاہ کی قیادت والی بی جےپی کو ایسے اندیشوں کو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، جن کے مطابق ایمرجنسی جیسے حالات بنتے جا رہے ہیں۔ اس سے انہیں بنگال میں ممتا کو کنارے کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
ویڈیو:میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے یوپی پولیس کےذریعے یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف مبینہ قابل اعتراض مواد نشر کرنے کو لے کر تین صحافیوں کی گرفتاری پر وکیل وراگ گپتا اور پریس کلب آف انڈیا کے صدر اننت باگائیتکر سے ارملیش کی بات چیت۔
انوپم کھیر جیسے کچھ فنکار تختی لےکر میڈیا کو مدعا دیتے ہیں۔ ان کی تصویر اسکرین پر دکھاکر گھر بیٹھے لوگوں کے ذہن میں زہر بھرا جاتا ہے۔ اس عمل میں مسلمان کو دوئم درجے کا شہری بنایا جاتا ہے۔ لیکن اس سے پہلے جن کے ذہن میں یہ کچرا بھرا جاتا ہے ان کو دوئم درجے کا شہری بنایا جا چکا ہوتا ہے۔ اس لئے وسیع ہندو مفاد میں یہ ضروری ہے کہ تمام نیوز چینل دیکھنا بند کر دیں۔ کیونکہ چینلوں میں مذہب کے نام پر ہندوؤں سے جھوٹ بولا جا رہا ہے۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے سینئر صحافی آسوتوش ، دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو اور سینئر صحافی آرتی جئے رتھ سے ارملیش کی بات چیت۔
اخبار’وشووانی’کے مدیر ویشویشور بھٹ نے کہا کہ خبر ذرائع پر مبنی تھی اور اگر کسی کو کوئی اعتراض ہے تو وہ وضاحت جاری کر سکتے تھے۔ بہت زیادہ تو ہتک عزت کا معاملہ دائر کیا جا سکتا تھا لیکن ایف آئی آر درج کرانا ایک نیا پیٹرن شروع کرنے جیسا ہے۔ میں یقینی طور پر عدالت میں اس کو چیلنج دوںگا۔
ای ڈی کے ڈائریکٹر سنجےکمار مشرا کے ذریعے منگل کو جاری حکم میں کہا گیا کہ اس سے پہلے ایسا ہی ایک حکم 30 نومبر، 2018 میں بھی جاری کیا گیا تھا، لیکن اس پر پوری طرح سے عمل نہیں ہوا۔
جب ایک صحافی نے سیدھے وزیر اعظم سے سوال پوچھا تو انہوں نے کہا، ‘ہم تو مہذب سپاہی (Disciplined Soldier) ہیں۔ پارٹی صدر ہمارے لئے سب کچھ ہوتے ہیں۔ ‘شاہ نے بھی کہا کہ وزیر اعظم کو سوالوں کا جواب دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
بہت کچھ اس پر منحصر کرےگا کہ بی جے پی کو کتنی سیٹیں ملیںگی-200 سے کم سیٹیں آنے پر اس کو رعایتیں دینی پڑیںگی، 220 سے اوپر سیٹیں آنے پر یہ مول بھاؤ کرنے کی بہتر حالت میں ہوگی۔
نیوز چینل پر ایک پروگرام نشر ہوا تھا، جس میں ایک اسٹنگ آپریشن کے ذریعے دکھایا گیا تھا کہ ایک کمپنی مغربی اتر پردیش میں مبینہ طور پر ملاوٹی یا سنتھیٹک دودھ بیچ رہی ہے۔
خصوصی رپورٹ : آرٹی آئی کے تحت ملی جانکاری کے مطابق بہار میں رابڑی دیوی حکومت نے سال 2000 سے 2005 کے دوران 23 کروڑ 48 لاکھ روپے اشتہار پر خرچ کئے تھے۔ وہیں نتیش کمار حکومت نے پچھلے پانچ سال میں اشتہار پر 4.98 ارب روپے خرچ کئے ہیں۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے لوک سبھا انتخابات کے دوران مختلف ٹی وی چینلز کو نریندر مودی کے دئے گئے انٹرویو پر سینئر صحافی پرشانت ٹنڈن اور سوراج انڈیا کے صدریوگیندر یادو کے ساتھ ارملیش کی بات چیت۔
منی پور کے صحافی کشورچندر وانگ کھیم کو سوشل میڈیا پر وائرل ایک یوٹیوب ویڈیو میں وزیر اعظم مودی، ریاست کے وزیراعلیٰ این بیرین سنگھ اور آر ایس ایس کو تنقیدکا نشانہ بنانے کے لئے نومبر 2018 میں این ایس اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
می ٹو : کیژول اسٹاف یونین نے کہا کہ وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ منسٹر مینکا گاندھی اور نیشنل کمیشن فار وومین کے جانچکا حکم دینے کے پانچ مہینے بعد بھی آکاش وانی نے کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ ایک شکایت گزار کا کہنا ہے کہ اگر آکاش وانی نے اس معاملے کو حل نہیں کیا تو وہ 15 اپریل سے بھوک ہڑتال پر بیٹھیںگی۔