Ministry of Home Affairs

کرن تھاپر، منی پور کے سی ایم این بیرن سنگھ اور بی جے پی ایم ایل اے پی ہاؤکیپ۔ (تصویر: دی وائر/فیس بک)

منی پور: بی جے پی ایم ایل اے نے کہا- سی ایم بیرین سنگھ جھوٹے ہیں، ان کی نیت پر بھروسہ نہیں

منی پور کے بی جے پی ایم ایل اے پاؤلن لال ہاؤکیپ نے ایک انٹرویو میں سی ایم بیرین سنگھ کو تشدد کو روکنے میں ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایوان میں اعتماد کے ووٹ کی ضرورت پڑی تو وہ اور ان کے ساتھی دیگر چھ بی جے پی کُکی ایم ایل اے بھی بیرین سنگھ حکومت کی حمایت نہیں کریں گے۔

کانگریس ایم پی بِمول اکوئیجام۔ (تصویر: دی وائر)

منی پور کے ایم پی بِمول اکوئیجام نے ریاست میں تشدد کے لیے مودی-شاہ اور بی جے پی کو ذمہ دار ٹھہرایا

دی وائر کو دیے ایک انٹرویو میں اندرون منی پور سے نو منتخب کانگریس ایم پی بِمول اکوئیجام نے ریاست میں جاری تشدد کے لیے براہ راست وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ اور بی جے پی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ یہ تشدد سیاسی فائدے کے لیے کی گئی بڑی سازش کا حصہ ہے۔

منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ اور چوڑاچاند پور میں بنائی گئی اجتماعی قبریں پس منظر میں۔ (تصویر بہ شکریہ: ایکس/اسپیشل ارینجمنٹ)

منی پور ٹیپ: بیرین سنگھ نے مبینہ طور پر نسلی تنازعہ کا کریڈٹ لیا – ’میں نے یہ سب شروع کیا‘

منی پور ٹیپ کی پڑتال کے تیسرے حصے میں وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ مبینہ طور پر کہتے ہیں کہ ریاست کی سرکاری نوکریوں میں زیادہ تر کُکی ہیں، جو ایس ٹی کوٹے کی مدد سے وہاں پہنچے ہیں۔ وہ مبینہ طور پر پندرہ ماہ سے جاری نسلی تنازعہ کو شروع کرنے کادعویٰ بھی کرتے ہیں۔

Baat-Bharat-Ki-thumb-2

منی پور ٹیپ: نسلی تشدد کے معاملے میں سی ایم این بیرین سنگھ سوالوں کے گھیرے میں

ویڈیو: منی پور میں گزشتہ 15 مہینوں سے جاری نسلی تنازعہ کے درمیان ایک پڑتال میں سامنے آئے آڈیونے سی ایم این بیرین سنگھ کے کردار پر بڑے سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ تشدد کے دوران ریاست میں تعینات آسام رائفلز کو لے کر بھی تنازعات کا مشاہدہ کیا گیا تھا۔ اس پورے معاملے پر دی وائر کی نیشنل افیئرز کی ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی اور دی ہندو کی ڈپٹی ایڈیٹر وجیتا سنگھ سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔

منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ اور پس منظر میں وائرل ویڈیو کا ایک دھندلا اسکرین شاٹ جس میں کُکی خواتین کو برہنہ پریڈکرایا جا رہا ہے۔ (بیرین کی تصویر: آفیشل ایکس اکاؤنٹ)

منی پور ٹیپ: کیا جنسی زیادتی کانشانہ بننے والی کُکی خواتین کے معاملے میں سی ایم نے ریپ کے ثبوت مانگے تھے؟

منی پور ٹیپ کی پڑتال کے دوسرے حصے میں مبینہ طور پر وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ یہ کہتے ہیں کہ انہیں نسلی تشدد کے دوران جنسی زیادتی کانشانہ بننے والی دو کُکی-زو خواتین کے وائرل ویڈیو کے حوالے سے دفاع میں نہیں آنا چاہیے تھا اور میتیئی لوگوں کو انہیں بچانےاور کپڑے دے کر گھر بھیجنے کا کریڈٹ لینا چاہیے تھا۔

ایک میٹنگ میں وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کی علامتی تصویر۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@NBirenSingh)

منی پور ٹیپ: کُکی ممبران اسمبلی نے کیا جانچ میں تیزی اور وزیراعلیٰ کو ہٹانے کا مطالبہ

منی پور ٹیپ سے متعلق دی وائر کے انکشافات کے بعد ریاست کے دس کُکی ایم ایل اے نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکار کی سرپرستی میں نسل کشی میں وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کی ملی بھگت، جس پر ہم پہلے دن سے ہی یقین رکھتے ہیں، اب اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔

وزیر داخلہ امت شاہ اور منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ۔ (تصویر بہ شکریہ: ایکس)

منی پور آڈیو ٹیپ: کیا امت شاہ کے احکامات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سی ایم نے ریاست میں بموں کے استعمال کا حکم دیا؟

منی پور میں سال بھر سے جاری نسلی تنازعہ کے تناظر میں وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کا ایک مبینہ آڈیو ٹیپ، جسے تشدد کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کے پاس بھی جمع کیا گیا ہے ، سی ایم کے طور پر ان کے کردار اور ارادوں پر سوال قائم کرتا ہے۔ منی پور حکومت نے ریکارڈنگ کو ‘فرضی’ قرار دیا ہے۔

اننت ناگ میں کشمیری پنڈتوں کے لیے عارضی کیمپ۔ (تمام تصویریں: آشوتوش بھاردواج/دی وائر)

کشمیر کی تلاش میں: تیسری قسط

اگست 2019 میں دعوے کیے جا رہے تھے کہ بہت جلد کشمیری پنڈت کشمیر واپس آجائیں گے، باقی ہندوستانی بھی پہلگام اور سون مرگ میں زمین خرید سکیں گے۔ لیکن حالات اس قدر بگڑے کہ وادی میں باقی رہ گئے پنڈت بھی اپنا گھر بار چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں۔

سری نگر کا زیرو برج (تصویر بہ شکریہ: فلکر/ Juan M. Gatica/CC BY-SA 2.0)

کشمیر کی تلاش میں: دوسری قسط

کشمیر اس وقت دو طرح کے جذبات سے بر سرپیکار ہے؛ شدید غصہ اور احساس ذلت، اور گہری مایوسی کی یہ کیفیت غیرتغیرپسند ہے۔ نہ تو پاکستان آزادی دلا سکتا ہے اور نہ ہی مرکز کی کوئی آئندہ حکومت 5 اگست سے پہلے کے حالات کو بحال کر پائے گی۔

ڈل جھیل پر پوسٹ باکس (تمام تصاویر: آشوتوش بھاردواج/دی وائر)

کشمیر کی تلاش میں: پہلی قسط

کشمیر پر ہونے والے بحث و مباحثہ سے کشمیری غائب ہیں۔ ان کے بغیر ان کی سرزمین کی قسمت کا فیصلہ ہو رہا ہے۔ اس ستم ظریفی کے ساتھ آپ جہلم کے پانیوں میں غوطہ زن ہو سکتے ہیں – یہ ندی دونوں طبقے کی نال سے لپٹی ہوئی یادوں اور مضطرب ڈور سے بندھے درد کے ہمراہ رواں ہے۔

کشمیر کی ڈل جھیل۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

’امن‘ کے پانچ برس، لیکن جہلم کی فریاد کون سنے گا؟

ٹھیک پانچ سال پہلے 5 اگست 2019 کو مرکز کی بی جے پی حکومت نے جموں و کشمیر کو آزاد ہندوستان میں شامل کرنے کی شرط کے طور پر آرٹیکل 370 کے تحت دی گئی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ ریاست کو مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تبدیل کر دیا تھا۔

جموں و کشمیر(فوٹو: پی ٹی آئی)

کشمیر: آئینی حیثیت کے خاتمے کے پانچ سالوں پر ہندوستان کی مقتدر شخصیات کی رپورٹ

ہندوستان کی مقتدر شخصیات نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پانچ سال قبل لیے گئے اس فیصلہ نے جموں و کشمیر کو ایک غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔ اس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کے بڑھتی ہوئی کارروائیوں کی وجہ سے حکومت قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کو مؤخر کر سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا قدم انتہائی غیر معمولی ہوگا، کیونکہ ماضی میں اس سے بھی خراب حالات میں انتخابات کا انعقاد کیا جا چکا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی اور جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا۔ تصویر: X/@manojsinha_

کشمیر:مودی حکومت نےایل جی کو مزید اختیارات دے کر نمائشی وزیر اعلیٰ کے انتخاب کی راہ ہموار کی ہے

پچھلے سال جب سپریم کورٹ نے 5 اگست 2019 کے فیصلوں کو جائز قرار دے کر، داخلی خود مختاری ختم کرنے کے حکومتی اقدام پر مہر لگا دی، تو اسی وقت حکومت سے عہد لیا کہ ستمبر 2024 تک کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرواکے وہ منتخب نمائندوں کے حوالے اقتدار کرے۔ اب سانپ بھی مرے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے کے مصداق، مودی حکومت نے گورنر کو ہی اختیارات منتقل کیے، تاکہ منتخب وزیر اعلیٰ بطور ایک نمائشی عہدیدار کے مرکزی حکومت کے زیر اثر رہے گا۔

جموں و کشمیر(فوٹو: پی ٹی آئی)

ہندوستان کے فکرمند شہریوں کی کشمیر پر ایک نئی رپورٹ

فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں وکشمیر سے وابستہ اس غیر رسمی گروپ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومتی دعووں کے برعکس کشمیر کے زمینی حقائق کچھ اور ہی کہانی بیان کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کا امن و امان و سلامتی کا دعویٰ صحیح ہے، تو یہ خطہ پچھلے پانچ سالوں سے منتخب اسمبلی کے بغیر کیوں ہے؟

Manipur-Violence-2

شمال–مشرق میں پچھلے 7 سالوں کے دوران منی پور حکومت نے سب سے زیادہ گن لائسنس جاری کیے

ویڈیو: منی پور میں گزشتہ دو ماہ سے اکثریتی میتیئی کمیونٹی اور کُکی برادری کے درمیان نسلی تشدد جاری ہے۔ اب آر ٹی آئی کے تحت یہ جانکاری ملی ہے کہ شمال–مشرقی ریاستوں میں منی پور حکومت نے پچھلے 7 سالوں میں سب سے زیادہ بندوق کے لائسنس جاری کیے ہیں۔

(السٹریشن: دی وائر)

ملک کے خلاف جرائم کے لیے گزشتہ سال 5100 سے زیادہ معاملے درج کیے گئے: این سی آر بی

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق، 2021 میں سیڈیشن ، آفیشیل سیکرٹس ایکٹ اور یو اے پی اے سمیت ملک کے خلاف مختلف جرائم کے الزام میں 5164 معاملے، یعنی ہر روز اوسطاً 14 معاملے درج کیے گئے۔ پچھلے سال ملک میں سیڈیشن کے کل 76 اور یو اے پی اے کے 814 معاملے درج کیے گئے تھے۔

(علامتی تصویر، بہ شکریہ: Ahdieh Ashrafi/Flickr CC BY-NC-ND 2.0)

سیڈیشن پر پابندی بجا ہے، لیکن عدالتوں کو حکومت کے جابرانہ رویوں کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے

اس بات کا امکان ہے کہ سیڈیشن کے جلد خاتمہ کے بعد صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں ،حزب اختلاف کے رہنماؤں کو چپ کرانے اور ناقدین کو ڈرانے کے لیے ملک بھر کی پولیس (اور ان کے آقا) دوسرے قوانین کے استعمال کی طرف قدم بڑھائے گی۔

(تصویر: دی وائر)

سپریم کورٹ نے قانون پر نظر ثانی تک سیڈیشن معاملوں کی کارروائی پر روک لگائی

سپریم کورٹ کی ایک خصوصی بنچ نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ مرکز اور ریاستی حکومتیں کسی بھی ایف آئی آر کو درج کرنے، جانچ جاری رکھنے یا آئی پی سی کی دفعہ 124 اے (سیڈیشن) کے تحت زبردستی قدم اٹھانے سے تب تک گریز کریں گی، جب تک کہ اس پر نظر ثانی نہیں کر لی جاتی ۔ یہ مناسب ہوگا کہ اس پر نظرثانی ہونے تک قانون کی اس شق کااستعمال نہ کیا جائے۔

 جسٹس آر ایف نریمن(فوٹو : یوٹیوب)

مقتدرہ جماعت نہ صرف ہیٹ اسپیچ پر خاموش ہیں، بلکہ اس کو بڑھاوا بھی دے رہے ہیں: جسٹس نریمن

سپریم کورٹ کے سابق جج روہنٹن نریمن نے لاء کالج کے ایک پروگرام میں کہا کہ اظہار رائے کی آزادی سب سے اہم انسانی حق ہے، لیکن بدقسمتی سے آج کل اس ملک میں نوجوان، طالبعلم، کامیڈین جیسےکئی لوگوں کی جانب سےحکومت کی تنقیدکیے جانے پر نوآبادیاتی سیڈیشن قانون کے تحت معاملہ درج کیا جا رہا ہے۔

جسٹس روہنٹن نریمن۔ (السٹریشن: دی وائر)

لوگ آزادی سے سانس لے سکیں، اس لیے یو اے پی اے اور سیڈیشن قانون کو رد کرنا چاہیے: جسٹس نریمن

سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس روہنٹن نریمن نے کہا کہ شاید یہی وجہ ہے کہ ان جابرانہ قوانین کی وجہ سےبولنے کی آزادی پر بہت برا اثر پڑ رہا ہے۔اگرآپ ان قوانین کے تحت صحافیوں سمیت تمام لوگوں کو گرفتار کر رہے ہیں، تو لوگ اپنے دل کی بات نہیں کہہ پائیں گے۔

کولکاتہ ٹی وی کے مدیر کوستو رائے۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

’سیکیورٹی کلیئرنس‘ کا حوالہ دیتے ہوئے وزارت اطلاعات و نشریات نے بنگلہ چینل کو لائسنس کو رد کرنے کی دھمکی دی

مغربی بنگال کا کولکاتہ ٹی وی ایک بنگلہ نیوز چینل ہے۔وزارت اطلاعات و نشریات نے کہا ہے کہ چونکہ وزارت داخلہ نے اسے ‘سیکیورٹی کلیئرنس’دینے سے انکار کیا ہے،اس لیے ان کا لائسنس رد کیا جا سکتا ہے۔یہ چینل مودی حکومت کے بارے میں تنقیدی رپورٹنگ کے لیےمعروف ہے۔

(السٹریشن: دی وائر)

وزارت داخلہ نے دہلی میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار لوگوں کے نام بتانے سے کیوں انکار کیا

گزشتہ دنوں لوک سبھا میں وزیرمملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے ‘عوامی مفاد’کا حوالہ دیتے ہوئے دہلی پولیس کی جانب سے درج یو اے پی اےمعاملوں کی جانکاری دینے سےمنع کردیا۔حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس بارے میں ساری جانکاری عوامی طور پر دستیاب ہے۔ یہ بھی قابل غور ہے کہ دہلی میں اس سخت قانون کے تحت گرفتار 34 لوگوں میں اکثر مذہبی اقلیت ہیں۔

(السٹریشن دی وائر)

جموں وکشمیر: 2019 سے یو اے پی اے کے تحت 2300 سے زیادہ لوگوں پر کیس، لگ بھگ آدھے ابھی بھی جیل میں

اس بیچ مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ 2019 میں یو اے پی اے کے تحت 1948 لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور 34 ملزمین کو قصوروار ٹھہرایا گیا۔ ایک اور سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ 31 دسمبر 2019 تک ملک کی مختلف جیلوں میں478600قیدی بند تھے،جن میں144125 قصوروار ٹھہرائے گئے تھے جبکہ 330487 زیر سماعت و 19913 خواتین تھیں۔

(علامتی  تصویر: پی ٹی آئی)

سیڈیشن کے معاملوں میں مرکز کا کوئی رول نہیں، ریاست درج کراتے ہیں مقدمے: مرکزی حکومت

سیڈیشن کے معاملوں میں قصور ثابت ہونے کی شرح کافی کم ہونے کو لےکر راجیہ سبھا میں اپوزیشن نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ حکومت نے سیڈیشن سمیت مجرمانہ قانون میں اصلاحات کے لیے ایک کمیٹی بنائی ہے اور مختلف جماعتوں سے اس سلسلے میں تجاویزطلب کی گئی ہیں۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

سال 2019 میں سیڈیشن کے 93 معاملوں میں 96 گرفتار: مرکز

مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ جی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ 2019 میں 76 لوگوں کے خلاف چارج شیٹ دائر کیےگئے، جبکہ 29 لوگوں کو عدالتوں کی جانب سے بری کر دیا گیا۔ سب سے زیادہ معاملے کرناٹک میں درج کیے گئے۔

(علامتی تصویر، فوٹو:رائٹرس)

سال 2016-2019 کے دوران یو اے پی اے کے تحت 5922 لوگوں کو گرفتار کیا گیا: سرکار

راجیہ سبھا میں مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ جی کشن ریڈی نے بتایا کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے تازہ ترین اعدادوشمارکےمطابق سال2019 میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیے گئےافراد کی کل تعداد 1948 ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2016 سے 2019 کے دوران قصوروار ثابت ہوئے افراد کی تعداد132 ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

کووڈ 19کی وجہ سے 2030 تک ایک ارب سے زیادہ افراد انتہائی غربت کا شکار ہوسکتے ہیں: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کےمطالعے میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19کےاثرات سے نجات پانے کاعمل طویل عرصے تک چلےگا۔ کووڈ 19 ایک اہم پڑاؤ ہے اور دنیاکے رہنما ابھی جو فیصلہ لیں گے، اس سے دنیا کی سمت و رفتار بدل سکتی ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

سال 2016-18 کے بیچ یو اے پی اے کے تحت 3005 معاملے درج، صرف 821 کیس میں چارج شیٹ داخل: سرکار

سرکار نے پارلیامنٹ میں یہ جانکاری بھی دی کہ سال 2017 اور 2018 میں ملک بھر میں 1198 لوگوں کواین ایس اےکے تحت حراست میں لیا گیا۔ مدھیہ پردیش میں این ایس اے کے تحت سال 2017 اور 2018 میں سب سے زیادہ لوگوں کو حراست میں لیا گیا۔ اس کے بعد اتر پردیش کا نمبر ہے۔

لاک ڈاؤن کے دوران پیدل جاتے مزدور۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

کووڈ 19وبا کی وجہ سے تقریباً 13کروڑ لوگ ہو سکتے ہیں بھوک مری کا شکار: رپورٹ

اقوام متحدہ کی پانچ ایجنسیوں کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اونچی قیمتوں اور خرچ برداشت کرنے کی قوت نہ ہو پانے کی وجہ سے کروڑوں لوگوں کو صحت مند اور مقدی غذا نہیں مل پا رہی ہے۔کووڈ وبا کی وجہ سے لگائی گئی پابندیوں اور اقتصادی بحران سے بھوک مری کا سامنا کر رہی آبادی کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

The Rajiv Gandhi Foundation Logo

راجیو گاندھی فاؤنڈیشن سمیت نہرو-گاندھی فیملی کے تین ٹرسٹ کو ملے فنڈ کی ہوگی جانچ

مرکزی حکومت کی جانب سےیہ فیصلہ تقریباً دو ہفتے بعد لیا گیا ہے، جب بی جے پی نے کہا تھا کہ راجیو گاندھی فاؤنڈیشن کو چینی سفارت خانے سے پیسہ ملا ہے۔ تب کانگریس نے کہا تھا کہ پی ایم کیئرس فنڈ نے کئی چینی کمپنیوں سے چندہ حاصل کیا ہے۔یہ الزام لداخ میں ہندوستان اور چین کے بیچ کشیدگی کے درمیان اٹھا تھا۔

لاک ڈاؤن کے دوران پیدل جاتے مزدور۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

کورونا بحران سے اس سال 4.9 کروڑ سے زیادہ  لوگ غربت کا شکار ہو سکتے ہیں: اقوام متحدہ

فوڈ سکیورٹی پر ایک پالیسی جاری کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ دنیا کی 7.8 ارب آبادی کو کھلانے کے لیے کافی سے زیادہ غذا دستیاب ہے، لیکن موجودہ وقت میں 82 کروڑ سے زیادہ لوگ بھوک مری کا شکار ہیں۔ ہماراغذائی نظام ٹوٹ رہا ہے۔