مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد کو ہندو سماج کے مزاج کا لازمی عنصر بنانے کی مہم نریندر مودی کی قیادت میں کامیاب رہی ہے۔ قاتل کو مقتول کا سرپرست بناکر پیش کرنے سے بڑھ کر بے شرمی بھلا اور کیا ہو سکتی ہے۔
تشدد متاثرہ منی پور میں صدر راج نافذ ہے، جس کے باعث مرکزی حکومت نے ریاستی بجٹ پارلیامنٹ میں پیش کیا ہے۔ بجٹ پر بحث کے دوران اپوزیشن نے کہا کہ یہ زمینی حقیقت سے بالاتر ہے۔ منی پور کے دونوں ممبران پارلیامنٹ نے بھی کہا کہ تشدد متاثرہ ریاست کے لوگوں کے لیے بجٹ میں کچھ نہیں ہے۔
فارن ایکسچینج مینجمنٹ ایکٹ (ایف ای ایم اے) کے تحت مبینہ غیر ملکی زرمبادلہ کی خلاف ورزی کے لیے بی بی سی انڈیا کے خلاف معاملہ درج کرنے کے دو سال بعد ای ڈی نےاس پر 3.44 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا۔ اس کے ساتھ ہی بی بی سی کے تین ڈائریکٹروں پر 1.14 کروڑ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
انڈیا ہیٹ لیب کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 2024 میں سب سے زیادہ 242 ہیٹ اسپیچ کے واقعات اتر پردیش میں درج کیے گئے۔ یہ 2023 کے مقابلے میں 132 فیصد کا اضافہ ہے۔ ہیٹ اسپیچ دینے والے ٹاپ ٹین لوگوں میں بی جے پی کے سینئر لیڈر- یوگی آدتیہ ناتھ، نریندر مودی اور امت شاہ کے نام شامل ہیں۔
ذکیہ جعفری نے اپنی زندگی کے آخری 22 سال انصاف کی جدوجہد میں صرف کر دیے۔ ہر قدم پر ہندوستان کے طاقتور نظام کی طرف سے رکاوٹ اور مخالفت کے باوجود انہوں نے انصاف کی اپنی جدوجہد نہیں چھوڑی۔
دہلی یونیورسٹی کے وائس چانسلر یوگیش سنگھ نے 16 جنوری کو دوردرشن کے پریزنٹر اشوک شری واستو کی کتاب ‘مودی بنام خان مارکیٹ گینگ’ کی رونمائی کے موقع پر مودی حکومت اور بی جے پی کے تئیں اپنی حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ یہ کتاب حب الوطنی کو فروغ دیتی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی آئین کے آگے ماتھا ٹیکتے ہیں اور بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کی تصویر کے سامنے ادب سے سر کو خم کرتے ہیں، لیکن سب جانتے ہیں کہ یہ دلت ووٹ حاصل کرنے کے لیے ان کا شو آف ہے۔
ویڈیو: بدھ کو پارلیامنٹ میں زبردست ہنگامہ آرائی کے درمیان بابا صاحب امبیڈکر کا نام سرخیوں میں رہا۔ جہاں اپوزیشن جماعتوں نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ریمارکس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے معافی کا مطالبہ کیا، وہیں ان کے دفاع میں خود پی ایم مودی مورچہ سنبھالتے نظر آئے۔
گزشتہ 17 دسمبر کو راجیہ سبھا میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اپوزیشن کو نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ‘اب ایک فیشن ہوگیا ہے – امبیڈکر، امبیڈکر، امبیڈکر، امبیڈکر، امبیڈکر، امبیڈکر۔ اتنا نام اگر بھگوان کا لیتے تو سات جنموں کے لیے جنت مل جاتی۔’
سال 2016 میں مودی حکومت نےنوٹ بندی کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس کا ایک مقصد جعلی کرنسی پر روک لگانا ہے۔ تاہم، جعلی کرنسی آج بھی ایک چیلنج ہے۔ وزارت خزانہ نے حال ہی میں بتایا ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں 500 روپے کے جعلی نوٹوں میں 317 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
موہن بھاگوت نے کہا ہے کہ ہر مسجد کے نیچے شیو مندر یا کوئی مورتی ڈھونڈنے کی کوشش نہیں کی جانی چاہیے۔ شاید ان کو معلوم ہے کہ اگر یہ سلسلہ شروع ہوا تو رکنے والا نہیں ہے اس کی زد میں ہندو مندر بھی آسکتے ہیں اور تاریخ کے وہ اوراق بھی کھل جائیں گے، جو ثابت کریں گے کہ کس طرح برہمنوں نے بدھ مت کو دبایا اور ان کی عبادت گاہوں کو نہ صرف مسمار کیا بلکہ بدھ بھکشووں اور بدھ مت کے ماننے والوں کو اذیت ناک موت دے کر اس مذہب کو ہی ملک سے بے دخل کر دیا۔
کینیڈین اخبار دی گلوب اینڈ میل نے بدھ کے روز ایک نامعلوم ‘سینئر نیشنل سکیورٹی’ اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ شائع کی ہے کہ ‘کینیڈین سکیورٹی ایجنسیوں کا ماننا ہے کہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کو برٹش کولمبیا میں ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل اور دیگر پرتشدد سازشوں کے بارے میں معلوم تھا۔
سال 2022 میں مودی حکومت نے بلقیس بانو کے ساتھ ریپ کرنے والے سزا یافتہ مجرموں کی رہائی کو منظوری دی تھی۔ بعد میں بلقیس کی اپیل پر سپریم کورٹ نے کیس کو اپنے ہاتھوں میں لیا تھا اور درندوں کو واپس جیل رسید کیا تھا۔
پریس کونسل آف انڈیا کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کووڈ 19 کے دوران میڈیا اداروں کی جانب سے صحافیوں کو ہٹانے کے سلسلے میں اس کی تشکیل کردہ کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے 80 فیصد صحافیوں نے کہا کہ ان پر استعفیٰ یا وی آر ایس کا دباؤ تھا۔
نوٹ بندی اور جی ایس ٹی لائے جانے کے دو سال بعد مرکزی حکومت نے مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں پر ان دونوں کے اثرات کے بارے میں پارلیامنٹ کو گمراہ کیا ۔ سرکار کی یقین دہانیوں سے متعلق پارلیامانی کمیٹی نے گمراہ کن بیانات اور مکمل سچ نہ بتانے کے لیے سرکار کی سرزنش کی تھی اور دونوں فیصلوں سے ہوئے نقصان کا فیکٹ چیک بھی کیا تھا۔
مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ کی 20 ویں سالگرہ کے موقع پر کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے کہا کہ منریگا کے بجٹ میں کٹوتی کرکے حکومت اس اسکیم کے تحت کام کی مانگ کو دبانے کا کام کر رہی ہے۔
نریندر مودی کا یوکرین دورہ اس لیے بھی تاریخی ہے کہ یہ تقریباً 30 سالوں میں کسی ہندوستانی وزیر اعظم کا پہلا دورہ ہے۔
نٹور سنگھ ایک زیرک اور کامیاب سفارت کار تھے، گاندھی خاندان کے بے حد قریبی مانے جاتے تھے، مگر سیاست کسی کی دوست نہیں ہوتی ہے، یہ بس مفادات کی آبیاری کانام ہے۔ کانگریس ان سے دور ہوگئی، تو نٹور سنگھ اور ان کے بیٹے جگت سنگھ بھی خود تمام عمر کے پالے ہوئے نظریہ کو لات مار کر بی جے پی کی گود میں بیٹھ گئے، جہاں ان کے نظریہ ساز نہرو کو دن رات گالیاں دی جا رہی ہیں۔
ویڈیو: ملک کے سرکردہ مفکرین میں شمار آشیش نندی کا خیال ہے کہ ان کے جیسے لوگ 2014 کے انتخابات کے نتائج کا اندازہ نہیں لگا پائے تھے۔ دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج سے بات چیت میں انہوں نے نریندر مودی، گوپال گوڈسے اور مدن لال پاہوا کے ساتھ اپنے مشہور زمانہ انٹرویوز کو یاد کیا۔
منی پور (آؤٹر) سے پہلی بار رکن پارلیامنٹ بنے کانگریس کے الفریڈ کان نگام آرتھر نے پارلیامنٹ میں یونین بجٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ منی پور میں 60000 سے زیادہ لوگ گزشتہ 15 مہینوں سے خوفناک حالات میں ریلیف کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ کیا آپ ان عورتوں اور بچوں کی چیخیں نہیں سن سکتے جو اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکتے؟
مالی سال 2025 کے عبوری بجٹ میں ریاستوں کی خصوصی امداد کی مانگ کے مد میں 4000 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے، لیکن بجٹ میں اس کو بڑھا کر 20000 کروڑ روپے کر دیا گیا۔ آندھرا پردیش کو اس مالی سال کے لیے 15-20000 کروڑ روپے مل سکتے ہیں۔ وہیں، بہار کو 5000 سے 10000 کروڑ روپے ملنے کی امید ہے۔
اس ملک میں بادشاہ گروں کی سیاست کی تاریخ بتاتی ہے کہ عام طور پراس کا کوئی خوش کن انجام نہیں ہوتا، کیونکہ نہ تو کنگ میکر اپنی پوزیشن کا فائدہ اٹھانے میں صبر وتحمل سے کام لیتے ہیں اور نہ ہی ‘کنگ’ ان کے تمام مطالبات تسلیم کر پانے کے اہل ہوتے ہیں۔
مراکز پر اجتماعی طور پر نقل کا ماحول تھا۔ نگراں اور ممتحن کہیں نظر نہیں آرہے تھے۔ کہیں سے نہیں لگ رہا تھا کہ حکومت ہند کے ایک بڑے سائنسی ادارے میں بھرتی امتحان ہو رہا ہے۔ گجرات کی کمپنی ایڈوٹیسٹ کے ذریعے کرائے گئے امتحانات پر ملاحظہ کیجیے دی وائر کی تفتیش کی یہ تیسری قسط۔
ویڈیو: میدھا پاٹکر نرمدا بچاؤ آندولن کا نمایاں چہرہ رہی ہیں۔ ان کی چالیس سالہ جدوجہد، بے گھر لوگوں کی زندگی، معاوضے کا جھوٹ اور گجرات کی کچھ کمپنیوں کو سردار سروور پروجیکٹ سے زیادہ فائدہ ملنے کے بارے میں آشوتوش بھاردواج کی بات چیت۔
نریندر مودی اپنی تقریروں میں لفظی بازی گری کا نمونہ پیش کرتے رہتے ہیں – کبھی معجز نمائی کے لیے تو کبھی ‘دانشوری’ بگھارنے کے لیے۔ حالاں کہ آئندہ 23 جولائی کو جب ان کی تیسری سرکار کا پہلا بجٹ آئے گا تو وہ اس ‘المیہ’ سے دو چار ہوں گے کہ لفظی بازی گری کا اب ایسا کون سا نیا نمونہ پیش کریں اور کس طرح پیش کریں؟
راہل گاندھی کا یہ کہنا کہ ‘ہم نے رام مندر تحریک کو ہرا دیا ہے، وہی لال کرشن اڈوانی نے جس کی قیادت کی تھی’، آئیڈیالوجیکل وارننگ ہے۔ اصل لڑائی اس نظریے سے ہے جس نے رام جنم بھومی تحریک کو جنم دیا۔ یعنی لڑائی آر ایس ایس کے ہندو راشٹر کے تصور سے ہے۔
دریں اثنا، میڈیا سے بات کرتے ہوئے منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے ریاست کی کُکی اور میتیئی کمیونٹی کے درمیان امن مذاکرات کے شروع ہونے کی بات کہی، لیکن کُکی تنظیموں نے کہا ہے کہ انہیں ایسے کسی بھی ‘امن مذاکرات’ کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ وزیر اعلیٰ نے ایک بار پھر مرکز اور لوگوں کے سامنے اپنی ساکھ بچانے کے لیے میڈیا میں نوٹنکی کی ہے۔
احمد آباد کی ایڈوٹیسٹ کمپنی کو یوپی حکومت نے بلیک لسٹ کیا ہے، لیکن اب یہ پی ایم نریندر مودی کی قیادت والی سی ایس آئی آر میں بھرتی امتحان کے دوسرے مرحلے کا انعقاد کر رہی ہے۔ اس امتحان کے کچھ امیدوار پہلے مرحلے کے دوران ہوئے نقل کے الزام میں جیل میں ہیں۔
یہ خیال کرنا غلط ہوگا کہ انتخابی مہم کے دوران تشدد کے واقعات کم ہوگئے تھے۔ دراصل زبانی طور پر اور اشتعال انگیز تقریروں کے ذریعے تشدد کے واقعات رونما ہوئے، جنہیں وزیر اعظم اور بی جے پی کے دوسرے بڑے لیڈران انجام دے رہے تھے۔
افتتاح کے صرف پانچ مہینے بعد پہلی ہی بارش میں رام مندرکی چھت سے پانی ٹپکنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ہیڈ پجاری آچاریہ ستیندر داس نے دعویٰ کیا ہے کہ چھت سے ٹپکنے والا بارش کا پانی مندر کے گربھ گرہ میں جمع ہو رہا ہے اور نکاسی آب کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
بھاگوت نے اپنے حالیہ ‘پروچن’ میں کہا کہ الیکشن میں کیا ہوتا ہے اس میں آر ایس ایس کے لوگ نہیں پڑتے، لیکن مہم کے دوران وہ لوگوں کے خیال اور نظریے کی تطہیر کرتے ہیں۔ تو اس بار جب ان کے سابق پرچارک نریندر مودی اور بی جے پی نفرت کا پرنالا بہا رہے تھے تو سنگھ کس طرح کی تطہیرکر رہا تھا؟
چونکہ مودی نے یہ الیکشن صرف اپنے نام پر لڑا تھا، صرف اپنے لیے ووٹ مانگے تھے، بی جے پی کے منشور کا نام بھی ‘مودی کی گارنٹی’ تھا۔ یہ ہار بھی صرف مودی کی ہے۔ ان کے پاس اگلی حکومت کی سربراہی کا کوئی حق نہیں بچا ہے۔
پورے ہندوستان سےموصول ہونے والی خبریں بتا رہی ہیں کہ 2014 اور 2019 کا ‘مودی میجک’ اس بار ندارد ہے کیونکہ انتخابات لوک سبھا حلقہ اور ریاستی سطح پر لڑے گئے ہیں، جہاں بے روزگاری، مہنگائی اور دیہی بحران پورے ہندوستان میں یکساں اور بنیادی ایشو ہیں۔
چار جون کے بعد برسر اقتدار آنے والی پارٹی پر لازم ہے کہ مسلم آبادی کے لیے ایسے پروگرام تیار کرے، جس سے وہ بھی دیگر مذاہب کے پیروکاروں کی طرح اپنے پیروں پر کھڑے ہوں اور ملک کی اقتصادیات میں اپنا حصہ ڈالیں۔
گراؤنڈ رپورٹ: 2020 میں فسادات کی زد میں آنے والے پارلیامانی حلقہ شمال-مشرقی دہلی کے رائے دہندگان منقسم ہیں۔ جہاں ایک طبقہ بی جے پی کا روایتی ووٹر ہے، وہیں کئی لوگ فرقہ وارانہ سیاست سے قطع نظر مقامی ایشوز پر بات کر رہے ہیں۔ یہاں بی جے پی کے منوج تیواری اور ‘انڈیا’ الائنس کے کنہیا کمار کے درمیان سیدھا مقابلہ ہے۔
بی بی سی کی ڈاکیومنٹری ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ سے ہندوستان کی ساکھ کو پہنچنے والے نقصان کی بھرپائی کے لیے معاوضہ مانگنے والے گجرات کے ایک این جی او کی عرضی پر شنوائی کر رہے دہلی ہائی کورٹ کے جج نے خود کو معاملے سے الگ کرنے کی وجہ نہیں بتائی ہے۔
نریندر مودی کے دل میں کانگریس کا اتنا خوف سما گیا ہے کہ وہ اپنی بات کہنے کے بجائے صرف کانگریس اور ان کے لیڈروں کے خلاف بیان بازی کر رہے ہیں۔ راہل گاندھی ان کے لیے ڈراؤنا خواب بن گئے ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی پارٹی کے رہنماؤں کی ہیٹ اسپیچ پر الیکشن کمیشن کی خاموشی سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس نے بی جے پی لیڈروں کو فرقہ وارانہ ماحول بنانے کی مکمل آزادی دے رکھی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت انتخابات کے آغاز کے اعلان سے پہلے سرکاری اخراجات پر بڑے پیمانے پر انتخابی مہم چلا چکی ہے۔ اس طرح وہ اس ریس میں پہلے ہی دوڑنا شروع کر چکی تھی جبکہ اپوزیشن جماعتیں اس کے آغاز کے اعلان کا انتظار کر رہی تھیں۔
گاندھی اور نہرو کا ماڈل ٹوٹ چکا ہے۔ پچھلی دو دہائیوں میں نریندر مودی کے عروج کے ساتھ دلدل مزید گہری ہو گئی ہے۔ اگر کانگریس یا اس کے لیڈران واقعی ملک کو اس دلدل سے نکالنا چاہتے ہیں یا اپنے آپ کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں، تو ان کو ہندوتوا نظریات کے ساتھ سمجھوتہ کرنے والے سوشلسٹوں کے انجام سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔