ویڈیو: نوح میں ہوئےفرقہ وارانہ تشدد کے بعد انتظامیہ نے ہزار سے زائد مکانات اور دکانیں مسمار کی تھیں، جن میں سے اکثر کا تعلق مسلم کمیونٹی سے تھا۔ تاہم، اس کارروائی کی زد میں شہر سے 25 کلومیٹر کے فاصلے پر قائم ایک یادگاربھی آیا، جو 1857 میں پہلی جنگ آزادی کے شہیدوں کی یاد میں تعمیر کی گئی تھی۔
ویڈیو: ہریانہ کے میوات علاقے میں نوح میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد اور اس کے بعد ہوئی ‘بلڈوزر کارروائی ‘ کو مقامی وکلاء کی ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے درج کیا ہے۔ دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی سے ان وکلاءکی بات چیت۔
ویڈیو: ہریانہ کے نوح میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد انہدامی کارروائی میں گھروں کے ساتھ سرکاری اسپتال کے سامنے بنی 45 دکانوں کو بھی مسمار کر دیا گیا تھا۔ ان میں سے 15 دکانوں کے مالک نواب شیخ کا کہنا ہے کہ ان کے پاس کورٹ کا اسٹے آرڈر تھا، اس کے باوجود حکام نے ان کی بات نہیں سنی۔ ان سے اور مقامی لوگوں سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ہریانہ کی نوح پولیس نے 31 اگست کو ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلے میں گئو رکشک راجکمار عرف بٹو بجرنگی کو گرفتار کیا ہے۔ اس تشدد میں چھ افراد مارے گئے تھے۔ گئو رکشک مونو مانیسر بھی اس کیس میں ملزم ہیں۔ دونوں پر دائیں بازو کے گروپوں کی شوبھا یاترا سے پہلے مسلم اکثریتی ضلع نوح میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کا الزام ہے۔
گزشتہ 31 اگست کو نوح میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد، ریواڑی، جھجر اور مہندر گڑھ اضلاع کی کئی گرام پنچایتوں کی جانب سے اپنے گاؤں میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی لگانے کے لیے قراردادیں پاس کرنے کی خبریں موصول ہوئی تھیں۔ نوح میں وی ایچ پی سمیت دیگر دائیں بازو کے گروپوں کی طرف سے نکالی گئی ‘شوبھا یاترا’ کے دوران فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا، جس میں چھ افراد کی موت ہو گئی تھی۔
ہریانہ کے پلول ضلع میں منعقد ہندوتوا تنظیموں کی مہاپنچایت میں اعلان کیا گیا کہ گزشتہ31 جولائی کو فرقہ وارانہ تشدد کی وجہ سے رکاوٹ پیدا ہونے کے بعد وہ 28 اگست کو نوح ضلع میں وشو ہندو پریشد کی برج منڈل یاترا دوبارہ شروع کریں گے۔ اس یاترا کے دوران ہونے والے تشدد میں چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اب تک جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے 13 متاثرہ مساجد کا دورہ کیا ہے، اور بتایا ہے کہ صرف پلول میں 6 مساجد نذر آتش کی گئیں، ہوڈل میں تین مساجد ، سوہنا میں تین مساجد، اور ایک مسجد گروگرام میں جلائی گئی۔ وفد کا یہ بھی کہنا ہے کہ تشدد کے دوران مذہبی کتابوں کو جلایا گیا اور تبلیغی جماعت کے ساتھ مارپیٹ کی گئی۔
غلامی کے دور میں غیر ملکی حکمرانوں تک نے اپنی پولیس سے عوام کے جان و مال کے تحفظ کی امید کی تھی، لیکن اب آزادی کے امرت کال میں لوگوں کی چنی ہوئی حکومت اپنی پولیس کے بوتے سب کو تحفظ دینے سے قاصر ہے۔
ویڈیو: 31 جولائی کو ہریانہ کے نوح میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد تشدد زدہ علاقے میں مقامی حکام نے مسلمانوں کی املاک کو مسمار کرنے کی کارروائی کی تھی۔ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائی بغیر کسی نوٹس یا پیشگی اطلاع کے کی گئی ۔ اب بے گھر لوگ بنیادی سہولیات کے فقدان میں زندگی گزارنے کو مجبور ہیں۔
کورٹ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے نوح تشدد کے بعد متاثرہ علاقے میں جاری انہدامی کارروائی پر روک لگا دی ہے۔ عدالت نےکہا کہ لاء اینڈ آرڈر کے مسئلے کا استعمال ضروری قانونی ضابطوں کی پیروی کیے بغیر عمارتوں کو گرانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
ہریانہ کے نوح میں31 جولائی کو ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلے میں سوشل میڈیا اور کچھ نیوز ویب سائٹ پر ایسے دعوے کیے جا رہے تھے کہ نلہر مہادیو مندر میں پھنسی خواتین کے ساتھ ریپ کیا گیا تھا، پولیس نے ان دعووں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
اس ہفتے ہریانہ کے نوح میں تشدد کے بعد ضلع انتظامیہ نے جمعہ کو مکان اور املاک کو مسمار کرنے کا عمل شروع کیا ہے۔ ایک طرف کچھ اہلکار کہہ رہے ہیں کہ توڑ پھوڑ کا تشدد سے کوئی تعلق نہیں ہے تو دوسری طرف کچھ حکام کا دعویٰ ہے کہ کچھ املاک کے مالکان تشدد میں ملوث تھے۔
ویڈیو: ہریانہ کے میوات علاقے کے نوح میں وی ایچ پی اور بجرنگ دل کی شوبھا یاترا کے دوران فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد یاترا کے لیے ضلع انتظامیہ کی طرف سے تشکیل دی گئی امن کمیٹی کے رکن رمضان چودھری نے تشدد کو منصوبہ بند بتایا ہے۔ ان کے ساتھ بات چیت۔
سوموار کو نوح میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد ریاست کے وزیر داخلہ انل وج نے دعویٰ کیا تھا کہ مسلم فسادیوں نے نلہر مہادیو مندر میں تقریباً 3-4 ہزار لوگوں کو یرغمال بنایا تھا۔ مندر کے پجاری نے دی وائر کو بتایا کہ ایسا نہیں ہوا تھا۔ حالات خراب ہونے کی وجہ سے لوگ وہاں پھنسے ہوئے تھے۔
ہریانہ کے نوح اور گڑگاؤں علاقوں میں جاری فرقہ وارانہ کشیدگی کے درمیان منگل کو گڑگاؤں کے بادشاہ پور میں بریانی بیچنے والی دکانوں کو نشانہ بنایا گیا اور بسئی روڈ کے پٹودی چوک پردکانوں میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی۔ دریں اثنا،گڑگاؤں ضلع کے تمام پٹرول پمپوں پر کھلے ایندھن کی فروخت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
ہریانہ کے نوح میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد انٹرنیٹ خدمات بند کرنے کے ساتھ ہی امتناعی احکامات نافذ کر دیے گئے ہیں۔ سوموار کی شام تک تشدد گڑگاؤں کے قریب سوہنا چوک تک پھیل گیا تھا، جہاں مبینہ طور پربجرنگ دل کے ارکان نے کچھ گاڑیوں میں آگ لگا دی تھی اور دکانوں میں توڑ پھوڑ کی تھی۔
ویڈیو: 16 -17 دسمبر کی درمیانی شب ہریانہ کے میوات کے نوح میں روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپ میں شدیدآگ لگ گئی تھی،جس کی وجہ سے خواتین اور بچوں سمیت 100 سے زائد افراد بے گھر ہو گئے۔ دی وائر کی ٹیم نے سردی کے موسم میں بے گھر ہونے والے ان پناہ گزینوں کا حال جاننے کی کوشش کی۔
ہریانہ کے میوات ضلع کے نوح میں واقع ایک روہنگیا پناہ گزین کیمپ میں16 -17 دسمبر کی درمیانی شب لگی آگ میں ہندوستان میں ان کےقیام سےمتعلق دستاویز، راشن کپڑے اور دیگر ضروری اشیا جل کر خاکستر ہو گئے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے انہیں پھر سےشناختی کارڈ تقسیم کرنے کے لیے ایک ڈیسک کا قیام کیا ہے۔
حال ہی میں مبینہ انکاؤنٹر میں مارے گئے منفید کے والد اسلام حسین کا کہنا ہے کہ پولیس افسروں نے ان کے بیٹے کے خلاف سازش کی اور قتل کردیا۔ نئی دہلی :16ستمبر2017کومنفیدنامی ایک شخص کوپولیس کے ذریعہ مبینہ انکاؤنٹر میں ماردیا گیا ہے ۔بتایا جارہا ہے کہ […]