ویڈیو: 22 ستمبر کو ملک کی تین ریاستوں میں مبینہ طور پر تین ملزموں کا انکاؤنٹر کیا گیا۔ شمال سے جنوب تک پولیس انکاؤنٹر کے تشویشناک مسئلے پر دی وائر کے پالیٹکل ایڈیٹر اجئے آشیرواد اور صحافی سورو داس کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔
اڑیسہ میں ایک فوجی افسر اور ان کی منگیتر کے ساتھ ہوئی بدسلوکی کے بعد سینٹرل انڈیا ریجن کے جنرل آفیسر کمانڈنگ ان چیف نے اڑیسہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھ کر مداخلت کی درخواست کی اور کہا کہ قصوروار پولیس اہلکاروں کو ان کے عہدوں سے ہٹایا جائے اور مناسب سزا دی جائے۔
گزشتہ 23 اگست کو ہریانہ کے فرید آباد میں 12ویں جماعت کے طالبعلم آرین کو مبینہ گئو رکشک گروپ نے پیچھا کرتے ہوئے گولی مار دی تھی۔ متاثرہ خاندان سے ملاقات کے بعد سی پی آئی (ایم) لیڈربرندا کرات کا کہنا ہے کہ پولیس نےمتاثرین کو بتایا کہ ملزم نے ‘غلطی سے’ ان کے بیٹے کو مار دیا۔
تین سال قبل مئی 2021 میں چترکوٹ جیل میں گولہ باری کے ایک مبینہ واقعہ میں تین قیدی مارے گئے تھے، جن میں سے ایک کیرانہ میں ہندوؤں کے گھر چھوڑ کر جانے کے معاملے میں ملزم تھا اور دوسرا گینگسٹر مختار انصاری کا معاون تھا۔ ان دونوں کو جس تیسرے قیدی نے گولی ماری، اس کو پولیس نےانکاؤنٹر میں مارا گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔ اہل خانہ نے اس واقعہ کے پیچھے سازش کا اندیشہ ظاہر کیا تھا۔
نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پچھلے پانچ سالوں میں پولیس حراست میں سب سے زیادہ اموات کے معاملے میں مدھیہ پردیش تیسرے نمبر پر ہے۔ اگست 2023 میں حکومت نے بتایا تھا کہ 1 اپریل 2018 سے 31 مارچ 2023 تک اس طرح کی اموات کے معاملے میں گجرات پہلے اور مہاراشٹر دوسرے نمبر پر تھا۔
فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ہو رہے ایک خاموش مظاہرے کے دوران کئی افراد کو حراست میں لیا گیا۔ اس مظاہرے میں شامل ماہر اقتصادیات جیاں دریج نے دی وائر کو بتایا کہ انہوں نے نعرے بازی نہیں کی، وہ خاموشی سے بینراٹھائے کھڑے تھے، پھر بھی پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا۔
بتایا جا رہا ہے کہ 27 جون کو دہلی کے نریلا میں ایک 9 سالہ بچی کے ساتھ گینگ ریپ کرنے کے بعد بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ اہل خانہ کے مطابق، جس جگہ سے بچی کی لاش ملی اس کے بالکل سامنے پولیس چوکی ہے۔
یہ خیال کرنا غلط ہوگا کہ انتخابی مہم کے دوران تشدد کے واقعات کم ہوگئے تھے۔ دراصل زبانی طور پر اور اشتعال انگیز تقریروں کے ذریعے تشدد کے واقعات رونما ہوئے، جنہیں وزیر اعظم اور بی جے پی کے دوسرے بڑے لیڈران انجام دے رہے تھے۔
یہ واقعہ گجرات کے بناس کانٹھا ضلع میں پیش آیا۔ پولیس کے مطابق، جمعرات کو پانچ افراد کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر 40 سالہ مشری خان بلوچ کو اس وقت پیٹ-پیٹ کر ہلاک کر دیا، جب وہ دو بھینسوں کو پک اپ وین میں مویشی بازار لے جا رہے تھے۔
وارانسی میں کاشی وشوناتھ مندر میں تعینات پولیس اہلکاروں کو گیروا دھوتی-کرتا اور خواتین اہلکاروں کو بھگوا شلوار کرتا پہننے کو کہا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پجاریوں کی طرح کپڑے پہننے والے پولیس اہلکار بھیڑ کو بہتر طریقے سے سنبھال سکیں گے۔ تاہم، پولیس کی وردی کے وقار کا حوالہ دیتے ہوئے اس قدم کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ویڈیو: ایودھیا میں رام مندر پران — پرتشٹھا کے موقع پر تقریباً 300 نوجوانوں کے ایک گروپ نے ممبئی کے قریبی علاقوں میں ان دکانوں پر حملہ کیا، جن کے نام مسلمانوں کی طرح لگ رہے تھے۔ ان دکانوں پر بھی حملہ کیا گیا،جنہوں نے بھگوا جھنڈے نہیں لگارکھے تھے۔ اس سلسلے میں بی جے پی کے مقامی لیڈر پر اکسانے کا الزام لگے ہیں۔
ایودھیا میں رام مندر پران — پرتشٹھا کے موقع پرتقریباً 300 نوجوانوں کے ایک گروپ نے ممبئی کے قریبی علاقوں میں ان دکانوں پر حملہ کیا، جن کے نام مسلمانوں جیسے لگ رہے تھے۔ ان دکانوں پر بھی حملہ ہوا، جنہوں نےبھگوا جھنڈے نہیں لگائے تھے۔ متاثرین کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے دی وائر کو بتایا کہ کافی سمجھانے کے بعد پولیس نے چار معاملوں میں ایف آئی آر درج کی ہے۔
گزشتہ دو مہینوں میں اتر پردیش پولیس کی اے ٹی ایس نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سابق اور موجودہ طالبعلموں کو ملا کر 9 نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے۔ ان پر حکومت کے خلاف جرائم کی سازش کرنے، حکومت کے خلاف جنگ چھیڑنے کے ارادے سے ہتھیار اکٹھا کرنے، دہشت گردانہ کارروائیوں کی سازش کرنے وغیرہ کے الزام ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ 25 سالہ خاتون کی لاش 29 دسمبر کو آگرہ میں تعینات پولیس کانسٹبل راگھویندر سنگھ کے کرایہ کے کمرے کی چھت سے لٹکی ہوئی ملی تھی۔
اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری ضلع میں ریزرو پولیس لائن میں تعینات کانسٹبل سہیل انصاری نے مبینہ طور پر اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر فلسطین کے لیے مالی مدد کا مطالبہ کرتے ہوئے اسٹیٹس ڈالا تھا۔ حال ہی میں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے اسرائیل — فلسطین جنگ پر کسی بھی ‘متنازعہ بیان’ کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا تھا۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے پولیس کو اسرائیل-حماس تصادم پر ہندوستانی حکومت کے موقف کی مخالفت کرنے اور فلسطین کی حمایت کرنے والی سوشل میڈیا پوسٹ کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔
یہ معاملہ ہریانہ کے پٹودی کے بابا شاہ محلہ میں 6 فروری کو دو گروہوں کے درمیان تصادم سے متعلق ہے، جس میں گئو رکشک مونو مانیسر نے مبینہ طور پر اپنے لائسنسی ہتھیار سے گولیاں چلائی تھیں، جس سے اقلیتی کمیونٹی کا ایک شخص زخمی ہو گیا تھا۔ مانیسر راجستھان کےچچازاد بھائیوں جنید اور ناصر کے قتل میں بھی ملزم ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ شکایت کے بعد اتر پردیش کے الہ آباد شہر میں تعینات ملزم سب انسپکٹر کومعطل کر دیا گیا ہے اور ان کے خلاف تحقیقات کے حکم دیے گئے ہیں۔ 35 سالہ شادی شدہ دلت خاتون دھمکی آمیز کال کی شکایت کرنے کے دوران ملزم […]
یہ واقعہ 21 ستمبر کی رات دیر گئے بیدر ضلع کے بسواکلیان تعلقہ کے دھنور میں پیش آیا اور جمعہ کی صبح یہ منظر عام پر آیا۔ عہدیداروں نے بتایا کہ نامعلوم لوگوں نے مسجد کے اوپر بھگوا جھنڈا لہرا کر امن و امان کو بگاڑنےکی کوشش کی تھی۔ پولیس نے جھنڈا ہٹا دیا اور ایف آئی آر درج کر کے ملزمین کی تلاش کر رہی ہے۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ 31 جولائی کو ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلے میں نوح پولیس سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیے جارہے پوسٹ کی جانچ کر رہی تھی۔ ایک فرضی اکاؤنٹ سے اسی طرح کے پوسٹ کرنے کے الزام میں مونو مانیسر کو پکڑا گیا ہے۔ وہ راجستھان کے دو بھائیوں جنید اور ناصر کو پیٹ پیٹ کر قتل کیے جانے کے معاملے میں بھی ملزم ہے۔
منی پور کا دورہ کرنے کے بعد ایڈیٹرز گلڈ کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے رپورٹ میں ‘انٹرنیٹ پابندی’ کو غلطی قرار دیتے ہوئےکہا تھا کہ تشدد کے دوران منی پور کا میڈیا ‘میتیئی میڈیا’ بن گیا تھا۔ اب سی ایم این بیرین سنگھ کا کہنا ہے کہ حکومت نے گلڈ کےممبران کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے، جو ‘ریاست میں اور تصادم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔’
ایڈیٹرز گلڈآف انڈیا کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے گزشتہ ماہ منی پور کا دورہ کیا تھا۔ ٹیم کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منی پورحکومت کی طرف سے انٹرنیٹ پر پابندی کا صحافت پر نقصاندہ اثر پڑا، کیونکہ بغیر کسی ابلاغ کے اکٹھی کی جانے والی مقامی خبریں صورتحال کا متوازن نظریہ پیش کرنے کے لیے کافی نہیں تھیں۔
کشمیر میں صحافیوں اور رپورٹنگ کی صورتحال پر بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں وادی کےبعض صحافیوں اور مدیران سے بات چیت کی ہے، جنہوں نے بتایا ہے کہ وہ واقعات کی رپورٹنگ کے حوالے سےحکام کی طرف سے پیدا کیے گئے ‘خوف اور دھمکی’ کے ماحول کی وجہ سے ‘گھٹن’محسوس کر تے رہے ہیں۔
اتراکھنڈ کے رشی کیش شہر میں دیو بھومی رکشا ابھیان نامی دائیں بازو کے ایک گروپ کے لوگوں نے گزشتہ ہفتے دو مزاروں میں توڑ پھوڑ کی اور مبینہ طور پر اس واقعہ کو سوشل میڈیا پر لائیو نشر کیا۔ اتراکھنڈ پولیس نے لوگوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
ممبئی ٹرین بلاسٹ کیس میں پھنسائے گئے اور پھر بری کیے گئے واحد شیخ کی عشرت جہاں انکاؤنٹر پر لکھی کتاب عوامی معلومات، سی بی آئی کی تحقیقات اورعشرت کے اہل خانہ سے بات چیت پر مبنی ہے۔ تاہم، مہاراشٹر پولیس اس سے متعلق پروگرام منعقد کرنے کی اجازت نہ دیتے ہوئے کتاب کو’حکومت مخالف’ بتا رہی ہے۔
ویڈیو: یوپی کے مظفر نگر میں ایک اسکول کی پرنسپل کے ذریعے مسلم طالبعلم کو اس ہم جماعت بچوں سےپٹوانے کے واقعے کے بعد اب دہلی کے ایک سرکاری اسکول کی ٹیچرپر’کعبہ’ اور ‘قرآن’ کے بارے میں توہین آمیز تبصرہ کرنے کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اس معاملے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
دہلی کے گاندھی نگر واقع گورنمنٹ سروودے بال ودیالیہ کے نویں جماعت کے طالبعلموں نے ایک کاؤنسلنگ سیشن کے دوران بتایا کہ ان کی ٹیچر نے یہ بھی کہا کہ ،’تقسیم کے دوران تم لوگ پاکستان نہیں گئے۔ ہندوستان کی آزادی میں تمہارا کا کوئی رول نہیں ہے۔’
ویڈیو: سری نگر واقع نیوز ویب سائٹ ‘دی کشمیر والا’ کو بلاک کر دیا گیا ہے اور اس کے ٹوئٹر اور فیس بک پیج کو بھی بلاک کیا جا چکا ہے۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد صوبے میں میڈیا کے حالات کیا ہیں، بتا رہے ہیں اجئے کمار۔
پنجاب کے سنگرور ضلع کے لونگووال کا معاملہ۔ گزشتہ جولائی کے مہینے میں پنجاب اور ہریانہ میں سیلاب آیا تھا، جس کے نتیجے میں کسانوں کو زبردست مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ تب سے کسانوں کی تنظیمیں سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے معاوضے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ چندی گڑھ میں احتجاج سے پہلے کئی کسان لیڈروں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔
آزاد میڈیا آرگنائزیشن ‘دی کشمیر والا’ کے بانی مدیر فہد شاہ دہشت گردی کے الزام میں 18 ماہ سے جموں کی جیل میں بند ہیں، جبکہ اس کے ٹرینی صحافی سجاد گل بھی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جنوری 2022 سے اتر پردیش کی جیل میں بند ہیں۔ ادارے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت کی اس کارروائی کے علاوہ انہیں سری نگر میں اپنے مالک مکان سے دفتر خالی کرنے کا نوٹس بھی ملا ہے۔
سال 2020 کے شمال–مشرقی دہلی فسادات سے متعلق ایک معاملے میں تین لوگوں کو بری کرتے ہوئےدہلی کی ایک عدالت نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ دہلی پولیس کے جانچ افسر نے ‘شواہد میں ہیرا پھیری’ کی اور ‘پہلے سے سوچے سمجھے اور میکانکی طریقے سے’چارج شیٹ داخل کی۔
سپریم کورٹ ہیٹ اسپیچ کو روکنے سے متعلق متعدد عرضیوں کی سماعت کر رہی ہے۔ اس کڑی میں ہریانہ کے نوح ضلع میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد دہلی اور این سی آر میں منعقد مظاہروں کے حوالے سے ایک عرضی پر اس نے کہا کہ پولیس کو ان جرائم کے بارے میں حساس ہونے کی ضرورت ہے۔
منی پور کے کاک چنگ ضلع کے سیرو اوانگ لیکائی گاؤں میں مئی کے اواخر میں ایک مجاہد آزادی کی اسی سالہ بیوی کو ان کے گھر میں مسلح ہجوم نےزندہ جلا دیا تھا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر درج ہونے کے دو ماہ گزرنے کے باوجود پولیس نے تفتیش شروع نہیں کی ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے منی پور میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری نسلی تشدد کے درمیان منی پور کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے24 جون کو نئی دہلی میں ایک آل پارٹی میٹنگ بلائی ہے۔ وہیں، کانگریس لیڈر سونیا گاندھی نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے منی پور میں امن کی اپیل کی ہے۔
منی پور میں گزشتہ 45 دنوں سے جاری تشدد کے درمیان ریاستی لیڈروں کے دو وفود وزیر اعظم سے ملاقات کے لیے15جون سے نئی دہلی میں ہیں۔
منی پور تشدد کے دوران پولیس کے اسلحہ خانے سے ہتھیارکی لوٹ کے سلسلے میں درج کی گئی مختلف ایف آئی آر کا دی وائر کےذریعے کیے گئے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ اے کے 47 اور انساس رائفل، بم اور دیگر جدید ہتھیار لوٹے گئے ۔شرپسند بلیٹ پروف جیکٹ بھی لے گئے اور پولیس تھانوں میں آگ تک لگا دی۔
ویڈیو: مہاراشٹر کے ناندیڑ ضلع میں ایک 24 سالہ دلت نوجوان کو مبینہ طور پر ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کا یوم پیدائش منانے کی وجہ سے قتل کر دیا گیا۔ یہ واقعہ دو دن پہلے ضلع کے بوندر حویلی گاؤں میں پیش آیا۔ اس سلسلے میں 7 نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
راجستھان کے الور ضلع میں20 اور 21 جولائی2018 کی درمیانی شب کو مبینہ طور پر گئو رکشکوں کے حملے میں31 سالہ رکبر خان کی موت ہو گئی تھی۔ واقعہ کے وقت رکبر ایک اور شخص اسلم خان کے ہمراہ گائے لے کرجا رہے تھے۔
ویڈیو: پولیس کی حفاظت میں میڈیا کے سامنے عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کے قتل کی پوری کہانی کیا ہے؟ اس سلسلے میں حکومت اور پولیس مشینری پر مسلسل سوال کیوں اٹھائے جا رہے ہیں؟
عتیق احمد اور اشرف کی ہلاکت کے حوالے سے سینئر صحافی کرن تھاپر سے بات چیت میں سپریم کورٹ کے سابق جسٹس مدن بی لوکور نے کہا کہ ‘پولیس انکاؤنٹر میں موت کے واقعات پہلے بھی ہوچکے ہیں، لیکن یہ شاید پہلا موقع ہے جب پولیس کی حراست میں لیے گئے افراد کو کسی تیسرے شخص نے مارا ہو۔’