ویڈیو: منی پور میں دو ماہ سے زائد عرصے سے جاری نسلی تصادم کے درمیان وہاں خواتین کے ساتھ ہوئی زیادتی کا ایک ہولناک ویڈیو سامنے آیا، اس کے بعد پہلی بار وزیر اعظم نریندر مودی نے بیان دیا۔ اس بارے میں بات چیت کر رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور ڈی یو کے پروفیسر اپوروانند ۔
سمپت پرکاش ان گنے چنے کشمیری پنڈتوں میں تھے، جو اکثریتی آبادی کا دکھ درد سمجھتے تھے، اگر ان سے کوئی کشمیری پنڈتوں کی ہلاکت پر سوال کرتا، تو وہ جواب دیتے تھے کہ اگر ایک کشمیری پنڈت مارا گیا تو اس کے مقابل 50کشمیری مسلمان بھی مارے گئے اور ان کے بارے میں کسی کو کوئی تشویش کیوں نہیں ہے؟
ویڈیو: مہاراشٹرمیں شیوسینا کے بعد اب این سی پی میں پھوٹ پڑ گئی ہے اور پارٹی کے کچھ ایم ایل اے بی جے پی مخلوط حکومت کا حصہ بن گئے ہیں۔ اس پیش رفت کے قانونی پہلوؤں پرسینئر وکیل اور سابق مرکزی وزیر کپل سبل کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
ویڈیو: مہاراشٹر میں اتوار کو این سی پی کے دو دھڑوں میں تقسیم ہونے سے تقریباً پانچ دن پہلے وزیر اعظم نریندر مودی اس پارٹی کے لیڈروں پر بدعنوانی کے الزامات لگا رہے تھے۔ اب بی جے پی کی قیادت والی ایکناتھ شندے حکومت میں شامل ہونے والے نو این سی پی لیڈروں میں سے پانچ وہی ہیں ، جو بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔
ویڈیو: گزشتہ دنوں سے مودی حکومت کے کئی وزیرسوشل میڈیاانفلوئنسر کے یوٹیوب چینل پر انٹرویو دیتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ان یوٹیوبرزکو کیسے منتخب کیا گیا ہے،کیا ان انٹرویوز کی قواعد کے پس پردہ کوئی سیاسی چال ہے، بتا رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
جے این یو کے سابق طالبعلم عمر خالد نے سال 2020 میں شمال–مشرقی دہلی میں ہونے والے فسادات سے متعلق ایک معاملے میں جیل میں ایک ہزار دن پورےکر لیے ہیں۔ خالد کو دہلی پولیس نے ستمبر 2020 میں گرفتار کیا تھا اور ان پر یو اے پی اے اور آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت الزام لگائے گئے ہیں۔
ویڈیو: کرناٹک انتخابات میں بی جے پی کے خلاف کانگریس کو ملی جیت پرسینئر صحافی صبا نقوی سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
یہ لیڈر جلسوں میں سرمائے اور سرمایہ داروں کے خلاف زہر اگلتے ہیں صرف ا س لئے کہ وہ خود سرمایہ اکٹھا کر سکیں۔ کیا یہ سرمایہ داروں سے بدترین نہیں؟ یہ چوروں کے چور ہیں، رہزنوں کے رہزن۔ اب وقت آ گیا ہے کہ عوام ان پر اپنی بے اعتمادی ظاہر کر دیں۔
ویڈیو: این سی ای آر ٹی کی کتابوں میں تبدیلی پر مؤرخین اور کر ماہرین سیاسیات کاخیال ہے کہ یہ ہندوستان کے آئیڈیا کے برعکس بی جے پی کی آئیڈیالوجی کے زیادہ قریب ہے۔ اس طرح کی تبدیلی سے نظام تعلیم اور جمہوریت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟
ویڈیو: حال ہی میں مہاراشٹر کے خواتین اور بچوں کی ترقی کے وزیر منگل پربھات لوڑھا نے اسمبلی میں کہا تھا کہ ریاست میں ‘لو جہاد’ کے ایک لاکھ سے زیادہ معاملے ہیں۔ اب حکومت کی طرف سے تشکیل دی گئی کمیٹی نے کہا ہے کہ مبینہ ‘لو جہاد’ کا ایک بھی کیس ان کے سامنے نہیں آیا ہے۔
ویڈیو: نومبر 2022 سے مہاراشٹر میں نفرت انگیز ریلیوں کا ایک دور شروع ہوا۔ یہ ریلیاں سکل ہندو سماج کی طرف سے منعقد کی جاتی ہیں اور اس دوران مبینہ لو جہاد اور تبدیلی مذہب جیسے مسائل اٹھائے جاتے ہیں۔ پچھلے 5 مہینوں میں مہاراشٹر کے 36 اضلاع میں اس طرح کی 100 سے زیادہ ریلیاں دیکھی گئی ہیں۔
ویڈیو: حال ہی میں پنجاب میں ‘وارث پنجاب دے’ نامی تنظیم کے ممبروں نے امرتسر کے اجنالہ میں جم کر ہنگامہ آرائی کی۔ اس دوران اجنالہ تھانے پر بھی حملہ کیا گیا۔ یہ لوگ تنظیم کے سربراہ امرت پال سنگھ کے قریبی لوپریت طوفان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ امرت پال مذہبی مبلغ ہیں، جوایک علیحدہ ریاست خالصتان کے حامی ہیں۔
یوم جمہوریہ پر خاص: ایک ایسے وقت میں جب آئین کی روح اور اس کے ‘بنیادی ڈھانچے’ کے تحفظ پر بحث چھڑی ہوئی ہے، یہ ضروری ہے کہ اس کی بنیادی روح اور اس کے مقصد کو عام لوگوں تک پہنچایا جائے کیونکہ جب تک ‘جمہور’ ہمارے آئین کو نہیں سمجھے گا، ہمارا جمہوری نظام صرف ایک کھلونا بن کر رہ جائے گا۔
اگست 2019 میں جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کی سابق رہنما شہلا رشید نے سلسلہ وار کئی ٹوئٹ کرکےہندوستانی فوج پر جموں و کشمیر میں لوگوں کو اٹھانے، چھاپے ماری کرنے اور لوگوں پرتشدد کرنے کے الزام لگائے تھے۔ اب اس کے لیے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نے ان کے خلاف سی آر پی سی کی دفعہ 196 کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دی ہے۔
بارہ ابواب پر مشتمل 400صفحات کی اس کتاب میں کشمیر کے سبھی ایشوز خاص طور پر پچھلے تین سال کے دوران پیش آئے واقعات اور ان کے اثرات کا جامع جائزہ لیا گیا ہے۔ انورادھا نے اس کتاب میں ہندوستان کے سیکولر اور لبرل طبقہ کو مخاطب کرکے خبردار کیا ہے کہ موجودہ بی جے پی حکومت کشمیر کو ایک لیبارٹری کی طرح استعمال کر رہی ہے اور اگر اس کو روکا نہ گیاتو یہ تجربات قریہ قریہ، گلی گلی ہندوستان کے دیگر علاقوں میں دہرائے جائیں گے۔
دہلی دنگوں کے معاملے میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار عمر خالد نے اپنی بہن کی شادی کے پیش نظر دو ہفتے کے لیے عبوری ضمانت مانگی تھی۔ عدالت نے انہیں 23 سے 30 دسمبر تک کے لیے ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس میں مزید توسیع کا مطالبہ نہ کریں۔
ویڈیو: 400 سال پرانی بابری مسجد کا انہدام ملک کی سیاست کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہوا ہے۔ اس انہدام کے 30 سال مکمل ہونے پر اس بارے میں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔
دہلی فسادات سے متعلق معاملوں میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار عمر خالد نے اپنی بہن کی شادی کے پیش نظر دہلی کی ایک عدالت میں دو ہفتے کی عبوری ضمانت کے لیے درخواست دائر کی ہے۔ اس کی مخالفت کرتے ہوئے پولیس نے کہا کہ اس کی رہائی سے ‘معاشرے بدامنی’ پھیل سکتی ہے۔
آج اگر فیض کی قرٲت ہورہی ہے توکچھ توہے جوکلامِ فیض کو تعصبات سے پرے قبولیت عطاکررہی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے گرو نانک جینتی کے موقع پر منعقد ایک پروگرام میں کہا تھاکہ ہم نےپارٹیشن کے شکار ہندو –سکھ خاندانوں کو شہریت ترمیمی ایکٹ بنا کرشہریت دینےکی راہ ہموار کرنے کی کوشش کی ہے۔ اپوزیشن نے اسے تفرقہ انگیز اور انتخابی فائدے کے لیے دیا گیا بیان قرار دیا ہے۔
گودی میڈیا بی جے پی کا جنرل سکریٹری سا بن گیا ہے۔ پورا گودی میڈیا پارٹی میں بدل چکا ہے۔ گودی میڈیا کے باہر میڈیابہت کم بچاہے۔ اسی لیےکئی لوگ صحافت چھوڑ کر پارٹیوں کا کام کر رہے ہیں۔ آئی ٹی سیل اور سروے میں کیریئر بنا رہے ہیں۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے ممکنہ نفاذ پر مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ بی جے پی گجرات اسمبلی انتخابات سے قبل اس مسئلے کو اٹھا رہی ہے۔
اس وقت ہماری سیاست میں اس قدر تنزلی نہیں آئی تھی کہ سیاست دان اپنے حریفوں کو دشمن کی طرح دیکھتے، دشمنوں کی طرح ان کی لعنت ملامت کی جاتی یا ان کو نیچا دکھانے کی کوشش میں اپنے آپ کو ان سےبھی نیچے گرا لیا جاتا۔
کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو کو 18 اکتوبر کو دہلی کے ہوائی اڈے پر ویزا اور ٹکٹ ہونے کے باوجود روک دیا گیا تھا۔ وہ پولٹزر پرائز کی تقریب میں شرکت کے لیے نیویارک جا رہی تھیں۔
کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو نے بتایا تھا کہ انہیں قانونی طور پرصحیح ویزا اور ٹکٹ ہونے کے باوجود دہلی ہوائی اڈے پر نیویارک جانے سے روک دیا گیا۔مٹو خبررساں ایجنسی ‘رائٹرس’کی اس ٹیم کا حصہ تھیں جسے ہندوستان میں کووڈ–19کی کوریج کے لیے ‘فیچر فوٹوگرافی’ کے زمرے میں پولٹزر پرائز سے نوازا گیا تھا۔
عدالتوں میں انصاف اب استثنائی بنتا جا رہا ہے، بالخصوص جب انصاف مانگنے والے مسلمان ہوں یا مودی حکومت کے ناقدین ہوں یا پھر مخالفین۔
پولٹزر ایوارڈیافتہ کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو نے منگل کے روز کہا کہ انہیں ویزا اور ٹکٹ ہونے کے باوجود دہلی ہوائی اڈے پر روک دیا گیا۔ وہ پولٹزر پرائز کی تقریب میں شرکت کے لیے نیویارک جا رہی تھیں۔ اس سے قبل جولائی میں انہیں پیرس جانے سے روکا گیا تھا۔
دہلی ہائی کورٹ نے ضمانت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ عمر خالد کیس کے دیگر شریک ملزمان کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے اور ان کے خلاف لگائے گئے الزامات پہلی نظر میں درست ہیں ۔ دہلی پولیس کے ذریعےستمبر 2020 میں گرفتار خالد نے ضمانت کے لیے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ شمال–مشرقی دہلی میں ہوئے تشدد میں ان کا کوئی مجرمانہ رول نہیں تھا۔
سپریم کورٹ اور مختلف ہائی کورٹ کے سابق ججوں پر مشتمل فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ وزارت داخلہ کی لاپرواہی، تشدد میں دہلی پولیس کی ملی بھگت، میڈیا کی تفرقہ انگیز رپورٹنگ اور سی اے اے مخالف مظاہرین کے خلاف بی جے پی کی نفرت انگیز مہم دہلی فسادات کے لیے مجموعی طور پرذمہ دار تھے۔
سابق مرکزی وزیر سوامی چنمیانند سرسوتی نے شاہجہاں پور کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت کا رخ کیا تھا، جس میں ان کے خلاف درج ریپ کے معاملےکو واپس لینے کی مانگ والی ریاستی حکومت کی عرضی کومنظور کرنے سے انکار کر دیا گیا تھا۔
الیکشن کمیشن کو دی گئی انتخابی اخراجات کی تفصیلات میں بی جے پی نے بتایا ہے کہ اس سال پانچ ریاستوں کے انتخابات میں اس نے 344.27 کروڑ روپے خرچ کیے، جبکہ پارٹی نے پانچ سال پہلے انہی ریاستوں میں 218.26 کروڑ روپے خرچ کیے تھے۔ تاہم، کانگریس نے بھی ان ریاستوں میں 2017 کے مقابلے 80 فیصد زیادہ 194.80 کروڑ روپے خرچ کیے۔
دہلی میں فرقہ وارانہ تشدد کی سازش کرنے کے الزام میں اسٹوڈنٹ لیڈعمر خالد ستمبر 2020 سے جیل میں ہیں۔ قید کے دو سال پورے ہونے پر ایک پروگرام میں ان کی والدہ صبیحہ خانم نے کہا کہ عمر کو نہ صرف ضمانت ملنی چاہیے بلکہ ان کے خلاف تمام معاملے بھی بند ہونے چاہیے۔
خصوصی رپورٹ: دی رپورٹرز کلیکٹو کی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ گوا کے دو گاؤں– امونا اور نویلیم میں ویدانتا کے کچا لوہا بنانے والے دو آئرن پلانٹس کو چلانے میں ماحولیاتی قوانین کی شدید خلاف ورزیاں کی گئی ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے ‘مفت کی ریوڑی’ والے بیان کے بعدجہاں ہر طرح کے ماہرین اقتصادیات سبسڈی کی خوبیوں اور خامیوں کی پیچیدہ باریکیوں کو سمجھنےکے لیےمجبور ہو گئے ہیں، وہیں مودی کے لیے اس ایشو کو کھڑا کر پانا ہی ان کی کامیابی ہے۔
پاکستان کے برعکس ہندوستان میں سویلین حکومتیں اور سیاستدان لاکھ اختلافات کے باوجود ملک کے وسیع تر مفادات کی حفاظت کرتی ہیں۔پاکستان کے لبرل مدبرین اس سوال پر بس یہ کہہ کر جان چھڑاتے ہیں کہ ان کے ملک میں ملٹری سویلین حکومتی فیصلوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔ مگر جب سویلین حکمران بھی اقتدار میں آتے ہیں، تو کیا وہ توازن برقرار رکھ پاتے ہیں؟ جمہوی نظام کو چلانے کے لیے توازن برقرار رکھنا ایک لازمی امر ہے اورایک کامیاب جمہوریت کے لیے آئین کو چلانے کے لیے امبیڈ کر کی نصیحت پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
عمر خالد دہلی فسادات سے متعلق معاملے میں ستمبر 2020 سے جیل میں ہیں۔ اس کی مذمت کرتے ہوئے فلسفی، ممتاز دانشور اور ماہر لسانیات نوم چومسکی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہےکہ خالد کے خلاف جو ایک واحد ثبوت پیش کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ وہ بولنے اور احتجاج کرنے کے اپنے آئینی حق کا استعمال کر رہے تھے، جو ایک آزاد معاشرے میں شہریوں کا بنیادی حق ہے۔
سال 2022 کے لیے ‘فیچر فوٹوگرافی کے زمرے’ میں پولٹزر ایوارڈجیت چکیں کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو ہندوستان سے فرانس کے لیے اڑان بھرنے والی تھیں۔ ان کے پاس یہاں کا ویزا بھی تھا، اس کے باوجود امیگریشن حکام نے کوئی وجہ بتائے بغیران سے کہا کہ وہ بین الاقوامی سفر نہیں کر سکتی ہیں۔
بی جے پی کے اس دور میں ہر کام مودی کے نام پر ہوتا ہے۔ ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ بھی اپنے معمول کے فیصلوں کے پیچھے عزت مآب وزیر اعظم کی مؤثر قیادت کو کریڈٹ دیتے ہیں۔ مہاراشٹر کے معاملے میں بی جے پی کیا کہنا چاہتی ہے۔وہ پہلے طے کر لیں کہ نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے کو اعزاز بتا کر دیویندر فڈنویس کی توہین کرنی ہےیا جے پی نڈا کی ؟ کیا یہ نڈا کو تمسخر کا نشانہ بنا نا نہیں ہے کہ وہ کم از کم ڈپٹی چیف منسٹر بنانے کا فیصلہ لینے لگے ہیں؟
ایسے پاکستانی شہریوں کی شہریت کی درخواستوں کو فاسٹ ٹریک کرنے کے لیے مرکزی حکومت کے دو نوٹیفیکیشن اور شہریت قانون کے پاس ہونے کے باوجود اب تک اس معاملے میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ شاہ فیصل نے اپنے تمام سابقہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیے ہیں، جو مرکزی حکومت کی تنقید میں لکھے گئے تھے۔ ساتھ ہی وہ سوشل میڈیا پر موجودہ بی جے پی حکومت کی پالیسیوں کے زبردست حامی نظر آ رہے ہیں۔ ان دنوں وہ اکثر اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کی تقاریر، بیانات اور اعلانات کو شیئر کر رہے ہیں۔