پٹنہ میں 12 جولائی کو مختلف اداروں کے زیر اہتمام منعقد ایک ‘جن شنوائی ‘ میں ریاست میں بدعنوانی کو بے نقاب کرتے ہوئے اپنی جان گنوانے والے آر ٹی آئی کارکنوں کے اہل خانہ نے شرکت کی۔ اس دوران ایک قرار داد منظور کی گئی جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ان معاملوں کی مناسب تحقیقات کو یقینی بنانے کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن بنائے اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو تحقیقات کو مقررہ مدت میں مکمل کرنے کی ہدایت دے۔
آر ٹی آئی کارکن امت جیٹھوا نے گر جنگل علاقے میں غیر قانونی کان کنی کو سامنے لانے کی کوشش کی تھی، جس کی وجہ سے 2010 میں گجرات ہائی کورٹ کے باہر ان کا قتل کر دیا گیا تھا۔
آر ٹی آئی کارکن امت جیٹھوا نے گر جنگل علاقے میں غیر قانونی کان کنی کو سامنے لانے کی کوشش کی تھی، جس کی وجہ سے 2010 میں گجرات ہائی کورٹ کے باہر ان کا قتل کر دیا گیا تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ مدھیہ پردیش میں شیوراج سنگھ چوہان کی بی جے پی سرکار کے خلاف وہ 200 سے زیادہ آر ٹی آئی کی درخواست لگا چکی تھیں۔اس وقت چل رہے انا ہزارے کے آندولن میں بھی ان کی بڑی دلچسپی تھی۔
بہار کے جموئی ضلع میں مارے گئے آر ٹی آئی کارکن کے قتل کی وجہ پنچایت وکاس سے جڑی اسکیموں میں لوٹ کو اجاگر کرنا بتایا جا رہا ہے۔
آر ٹی آئی کارکن راجیندر سنگھ نے ٹیچرس ،پولیس تقرری معاملے کے گھوٹالے، منریگااور اندرا آواس یوجنا، ایل آئی سی سے جڑے گھوٹالوں کا انکشاف کیاتھا۔
مرادآباد کے آر ٹی آئی ایکٹوسٹ سلیم بیگ نے آر ٹی آئی کے تحت پوچھا تھا کہ 2005 میں آر ٹی آئی قانون نافذ ہونے کے بعد سے اب تک کتنے کارکنوں پر ظلم وستم کئے جانے، جیل بھیجے جانے اور ان کے قتل کے معاملے سامنے آئے۔ […]
اتراکھنڈ پولیس نے انکتا بھنڈاری قتل کیس میں انصاف کے لیے آواز اٹھانے والے آزاد صحافی اور ‘جاگو اتراکھنڈ’ کے مدیر آشوتوش نیگی کو گرفتار کرتے ہوئے کہا کہ اسے ان جیسے نام نہاد سماجی کارکنوں کی منشا پر شبہ ہے۔ ان کا ایجنڈا انصاف کا حصول نہیں بلکہ معاشرے میں انارکی پھیلانا اور تنازعہ پیدا کرنا ہے۔
مہاراشٹر کے پونے شہر کا واقعہ۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی کو ‘بھارت رتن’ سے نوازے جانے کے بعد ان کے اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف مبینہ قابل اعتراض تبصرے کرنے کے لیے واگلے نشانے پر آگئے ہیں۔ واگلے نے اس حوالے سے سوشل سائٹ ایکس پر تبصرہ کیا تھا۔ اس سلسلے میں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
بلقیس بانو کی جیت ہندوستان کی ان خواتین اور مردوں کو شرمندہ کرتی ہے جو اس کیس پر اس لیے خاموش رہےکہ انہیں وزیر اعظم مودی سے سوال کرنا پڑتا، انہیں بی جے پی سے سوال کرنا پڑتا۔
یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم (یو ایس سی آئی آر ایف) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بیرون ملک کارکنوں، صحافیوں اور وکلاء کو خاموش کرانے کی ہندوستانی حکومت کی حالیہ کوششیں مذہبی آزادی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ کمیشن نے امریکی محکمہ خارجہ سے ہندوستان کو خصوصی تشویش والے ملک میں ڈالنے کی درخواست کی ہے۔
مارچ 2017 میں یوگی آدتیہ ناتھ کے وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے یوپی پولیس کے مبینہ انکاؤنٹر کے واقعات میں 190 لوگوں کی موت کے علاوہ، پولیس نے ایسے واقعات میں 5591 لوگوں کو گولی مار کر زخمی کیا ہے۔
کشمیر میں صحافیوں اور رپورٹنگ کی صورتحال پر بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں وادی کےبعض صحافیوں اور مدیران سے بات چیت کی ہے، جنہوں نے بتایا ہے کہ وہ واقعات کی رپورٹنگ کے حوالے سےحکام کی طرف سے پیدا کیے گئے ‘خوف اور دھمکی’ کے ماحول کی وجہ سے ‘گھٹن’محسوس کر تے رہے ہیں۔
ممبئی ٹرین بلاسٹ کیس میں پھنسائے گئے اور پھر بری کیے گئے واحد شیخ کی عشرت جہاں انکاؤنٹر پر لکھی کتاب عوامی معلومات، سی بی آئی کی تحقیقات اورعشرت کے اہل خانہ سے بات چیت پر مبنی ہے۔ تاہم، مہاراشٹر پولیس اس سے متعلق پروگرام منعقد کرنے کی اجازت نہ دیتے ہوئے کتاب کو’حکومت مخالف’ بتا رہی ہے۔
کیا حکومت کی جانب سے دانشوروں کو پالتو بنائے رکھنے کی جد و جہد یا دانش گاہوں میں انٹلی جنس بیورو کو بھیجنے کی ان کی حماقت ان کی بڑھتی ہوئی بدحواسی کا ثبوت ہے، یا ان کو یہ احساس ہوگیا ہے کہ ہندوستان ایک بڑی عوامی تحریک کی دہلیز پر بیٹھا ہے۔
صدر جمعیۃ علماء ہند نے وزیر داخلہ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ سیاسی مقاصد سے اوپر اٹھ کر راشٹر کی خدمت کو اولین ذمہ داری سمجھتے ہوئے سخت اقدامی اور امتناعی کارروائی کریں۔
ہندوستان کی تاریخ میں نواکھلی کا تشدد اور مہاتما گاندھی کا وہاں رہ کر قیام امن کے لیے کردار ادا کرنا دونوں ہی قابل ذکر ہیں۔ اگر منی پور میں واقعی امن قائم کرنا ہے، تو وہاں کسی مہاتما گاندھی کو جانا ہوگا۔
فیکٹ–چیک: ٹوئٹر پر وائرل ہوئے اس ویڈیو کواس دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے کہ ایک ہندو خاتون جوآر ایس ایس سپورٹر ہے کو مسلمانوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ تحقیقات سے پتہ چلا کہ یہ 2017 میں صحافی گوری لنکیش کے قتل کے خلاف ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیا کی جانب سے کیے گئے ایک نکڑ ناٹک کا سین ہے۔
گزشتہ 24 فروری کو بی ایس پی ایم ایل اے راجو پال قتل کیس کے اہم گواہ امیش پال کا یوپی کے الہ آباد شہر میں دن دہاڑے قتل کر دیا گیا تھا۔ معاملے میں جیل میں بند سابق ایم پی عتیق احمد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اب انتظامیہ نے الہ آباد میں باندہ کے صحافی کے گھر کو یہ کہہ کر توڑ دیا ہے کہ وہ عتیق کے قریبی ہیں۔
ہریانہ کے بھیوانی ضلع کا معاملہ۔اہل خانہ نے گائے کے نام پر تشدد کا الزام لگایا ہے۔ پولیس کے مطابق، جمعرات کو ایک کارکے اندر سے دو جلی ہوئی لاشیں ملی ہیں۔ اس سے ایک دن پہلے، راجستھان میں ایک خاندان نے ایف آئی آر درج کرائی تھی، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ دو نوجوان– جنید اور دوست ناصر – لاپتہ ہو گئے تھے اور انہیں بجرنگ دل کے لوگوں نے اغوا کر لیا تھا۔
گاندھی جی کے قتل میں آر ایس ایس کا ہاتھ ہونے کے معاملے کو عدالتی کارروائی پر چھوڑنا مناسب ہے۔لیکن تاریخ نگاری ان کے قتل کے پیچھے چھپے نظریہ کو پکڑنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔
چھتیس گڑھ کی معروف سماجی کارکن ہڑمےمرکام کو 9 مارچ 2021 کو دنتے واڑہ میں ایک اجلاس کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے خلاف پرتشدد نکسلی حملے اورقتل جیسے پانچ مقدمات درج کیے گئے تھے۔ تقریباً دو سال قید میں رہنے کے بعد وہ رہا کی گئی ہیں۔ اب تک وہ چار مقدمات میں بری ہو چکی ہیں جبکہ ایک مقدمہ زیر التوا ہے۔
بھیما کورےگاؤں اور ایلگار پریشد کیس میں کچھ ملزمین کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے کہا ہے کہ عدالت نے مئی 2022 میں این آئی اے کو ہدایت دی تھی کہ وہ ملزمین کو ان کے خلاف جمع کیے گئے شواہد کی تمام کلون کاپیاں فراہم کرے، لیکن ابھی تک صرف 40 فیصدکاپیاں ہی شیئر کی گئی ہیں۔
ممنوعہ اسلامی تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے ٹھکانوں پر چھاپے ماری کی کارروائی جمعرات کی صبح ریاستی پولیس کے تعاون سے شروع ہوئی۔ کہا جا رہا ہے کہ این آئی اے کو کئی دہشت گردانہ سرگرمیوں اور قتل معاملوں میں ملوث پی ایف آئی کیڈر کے خلاف خصوصی ان پٹ موصول ہوئے تھے۔
بی جے پی ایم پی پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے 25 دسمبر کو کرناٹک کے شہر شیو موگا میں ایک کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ ہندوؤں کو ان پر اور ان کی عزت پر حملہ کرنے والوں کو جواب دینے کا حق ہے، وہ اپنے دفاع کے لیے گھر میں چاقو کی دھار تیز رکھیں۔ ٹھاکر کے خلاف کرناٹک پولیس میں دو شکایتیں بھی دی گئی ہیں،لیکن پولیس نے ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں کی ہے۔ شکایت کنندہ ترنمول کانگریس لیڈر ساکیت گوکھلے نے بھی سپریم کورٹ جانے کی بات کی ہے۔
مدھیہ پردیش میں کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق ریاستی وزیر راجہ پٹیریا کے بیان پر جہاں بی جے پی نے کانگریس کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، وہیں کانگریس نے پٹیریا کو وجہ بتاؤ نوٹس بھیجا ہے۔ اس دوران پیٹریا نے دعویٰ کیا کہ انہیں غلط سمجھا گیا۔
بلقیس بانو نے اپنی عرضی میں سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر نظرثانی کا بھی مطالبہ کیا ہے، جس میں گجرات حکومت کو مجرموں کی سزا کے بارے میں فیصلہ کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
ایک امریکی این جی او کے زیر اہتمام ‘ہندوستان میں مذہبی اقلیتیں’ کے عنوان سے شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذہبی اقلیتوں کے خلاف ہیٹ کرائم کے زیادہ تر واقعات بی جے پی مقتدرہ ریاستوں میں رونما ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، بہت سے معاملات میں سیاسی اثر و رسوخ کے تحت پولیس متاثرین کی من مانی گرفتاریاں کرتی ہے یا ان کی شکایات درج کرنے سے انکار کرتی ہے۔
بھارت جوڑو یاترا کے دوران راہل گاندھی نے مہاراشٹر کے اکولہ ضلع میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں ساورکر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے برطانوی حکمرانوں کی مدد کی اور خوف کی وجہ سے انہیں رحم کی درخواست لکھی۔ اس طرح اس نے مہاتما گاندھی، سردار پٹیل، جواہر لعل نہرو اور آزادی کی جدوجہد سے وابستہ دیگر لیڈروں کے ساتھ دغا بازی کی۔
گجرات کے سابق وزیر چندر سنگھ راؤل جی اس کمیٹی میں شامل تھے، جس نے بلقیس بانو گینگ ریپ اور ان کے خاندان کے سات افراد کے قتل کے 11 مجرموں کو بری کرنے کے حق میں متفقہ طور پرفیصلہ دیا تھا۔گودھرا سے چھ بار ایم ایل اے رہ چکے راؤل جی نے ایک انٹرویو میں مجرموں کو ‘سنسکاری برہمن’ بتایا تھا۔
اتر پردیش کے باغپت ضلع میں 2 ستمبر کو 20-22 لوگوں کی بھیڑ نے ونے پور کے رہنے والے داؤد علی تیاگی پر حملہ کر دیا تھا۔ کارکنوں کا دعویٰ ہے کہ تیاگی کے قتل سے پہلے اس علاقے میں ایک بیٹھک ہوئی تھی، جس میں علاقے کے مسلمانوں کو ڈرانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ پولیس نے بھی بیٹھک اور سازش کی بات قبول کی ہے۔
بہت سے الزامات جو آج پی ایف آئی پر لگائے جا رہے ہیں، کم و بیش ان ہی الزامات کا پٹارہ سیمی کے خلاف بھی کھولا گیا تھا۔سیمی کی طرف سے دائر کئی اپیلیں کئی دہائیوں سے عدالت اعظمیٰ کی کارروائی کی منتظر ہیں۔اگر یہ انصاف ہے تو ظلم اور ناانصافی کسے کہتے ہیں؟ اندیشہ ہے کہ یہی ڈرامہ دوبارہ کھیلا جا رہا ہے۔
گزشتہ سال 3 اکتوبر کو لکھیم پور کھیری ضلع کے تکونیہ گاؤں میں کسانوں کے احتجاج کے دوران ہوئے تشدد میں چار کسانوں سمیت آٹھ افراد مارے گئے تھے۔ اس معاملے میں وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا ‘ٹینی’ کے بیٹے آشیش مشراکلیدی ملزم ہیں۔
تمل ناڈو حکومت نے 2 اکتوبر کو آر ایس ایس کو ریاست میں روٹ مارچ کی اجازت دینے سےمنع کر دیا ہے ۔ اسی دن وی سی کےاور بائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے اس کے خلاف ‘کاؤنٹر مارچ’بھی کیا جانا تھا، اس کے لیےبھی حکومت نے منظوری نہیں دی۔ سنگھ نے حکومت کے خلاف مدراس ہائی کورٹ کا رخ کیا ہے۔
گزشتہ دنوں ملک بھر میں پی ایف آئی کے دفاتر پر چھاپوں اور سینکڑوں کارکنوں کی گرفتاری کے بعد مرکزی وزارت داخلہ نے یو اے پی اے کے تحت اس پر پابندی لگا دی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ وہ ملک میں عدم تحفظ کا احساس پیدا کر کے ایک کمیونٹی میں شدت پسندی کو فروغ دینے کے مقصد سےخفیہ طور پر کر کام کر رہے ہیں۔
دہلی میں فرقہ وارانہ تشدد کی سازش کرنے کے الزام میں اسٹوڈنٹ لیڈعمر خالد ستمبر 2020 سے جیل میں ہیں۔ قید کے دو سال پورے ہونے پر ایک پروگرام میں ان کی والدہ صبیحہ خانم نے کہا کہ عمر کو نہ صرف ضمانت ملنی چاہیے بلکہ ان کے خلاف تمام معاملے بھی بند ہونے چاہیے۔
گجرات پولیس نے سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کو 2002 کے گجرات فسادات کی جانچ کو گمراہ کرکے ‘بےقصور لوگوں’ کو پھنسانے کے لیے ثبوت گھڑنے کی مبینہ سازش کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ یہ ایف آئی آر 24 جون کو گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور دیگر کو فسادات کے معاملے میں ایس آئی ٹی کی طرف سے دی گئی کلین چٹ کو چیلنج کرنے والی ذکیہ جعفری کی عرضی کو خارج کیے جانے کے ایک دن بعد درج کی گئی تھی۔
داہود کے ڈی ایم کوسونپے گئے گئے میمورنڈم میں رندھیک پور کی مسلم کمیونٹی نے کہا ہے کہ وہ خوف کے مارے گاؤں چھوڑ کر جا رہے ہیں کیونکہ انہیں تحفظ،بالخصوص خواتین کی فکر ہے۔ جب تک ان ملزمین کی گرفتاری نہیں ہوتی وہ، واپس نہیں آئیں گے۔ 2002 کے فسادات میں رندھیک پورگاؤں میں ہی بلقیس بانو کے ساتھ گینگ ریپ کیا گیا تھا اور ان کے خاندان کوقتل کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کی سابق جج سجاتا منوہر 2003 میں اس وقت نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کی رکن تھیں، جب کمیشن نے بلقیس بانو گینگ ریپ کیس میں مداخلت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم خواتین کو بااختیار بنانا چاہتے ہیں، لیکن ان کے تحفظ کو یقینی نہیں بناتے۔ یہ سزا معافی ان کے تحفظ کے سلسلے میں مثبت پیغام نہیں ہے۔
سال 2002 کے گجرات فسادات کےدوران بالقیس بانو کے ساتھ گینگ ریپ اور ان کے خاندان کے سات افراد کے قتل کے11 مجرموں کی رہائی پر یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم نے کہا ہے کہ یہ قدم انصاف کا مذاق ہے اور سزا سے بچنے کے اس پیٹرن کا حصہ ہے، جس کا ہندوستان میں اقلیت مخالف تشدد کے ملزم فائدہ اٹھاتے ہیں۔