پولیس کی یہ تعیناتی تب کی گئی ہے جب رائٹ ونگ گروپ ہندو سینا نے ایک مارچ کو شاہین باغ روڈ خالی کرانے کی اپیل کی۔ حالانکہ سنیچر کو پولیس کی دخل اندازی کے بعد انہوں نے شاہین باغ میں سی اےاے مخالف مظاہرے کے خلاف اپنامجوزہ احتجاج واپس لے لیا۔
نئی دہلی: دہلی پولیس نے شاہین باغ علاقے میں اتوار کو احتیاط کے طور پربڑی تعداد میں پولیس فورس کی تعیناتی کی ہے، جہاں کئی عورتیں شہریت قانون (سی اے اے )کے خلاف دو مہینے سے زیادہ عرصے سےمظاہرے کی قیادت کر رہی ہیں۔حکام نے یہ جانکاری دی۔پولیس کی یہ تعیناتی تب کی گئی ہے جب رائٹ ونگ گروپ ہندو سینا نے ایک مارچ کو شاہین باغ روڈ خالی کرانے کی اپیل کی۔ حالانکہ سنیچر کو پولیس کی دخل اندازی کے بعد انہوں نے شاہین باغ میں سی اےاے مخالف مظاہرے کے خلاف اپنامجوزہ احتجاج واپس لے لیا۔
Delhi: Heavy police deployment in Shaheen Bagh as a precautionary measure, even after Hindu Sena yesterday called off protest site clearance call pic.twitter.com/5LVwLcaaoO
— ANI (@ANI) March 1, 2020
ڈی جی پی آر پی مینا نے کہا، ‘وقت سے کی گئی دخل اندازی کی وجہ سے مجوزہ احتجاج کورد کر دیا گیا، لیکن ہم نے یہاں احتیاطاً بڑی تعداد میں پولیس فورس کو تعینات کیا ہے۔’حکام نے بتایا کہ دوخواتین اہلکاروں کی ٹکڑیوں سمیت 12 ٹکڑیوں کو شاہین باغ میں تعینات کیا گیا ہے۔مقامی پولیس کے ساتھ چار پولیس ضلعوں کے 100 پولیس اہلکاروں کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔
ہندو سینا نے ایک بیان میں کہا کہ پولیس نے شاہین باغ مظاہرہ کے خلاف اتوار کے ان کے احتجاج کو واپس لینے کا ان پر دباؤ بنایا۔جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قریب شاہین باغ شہریت قانون اوراین آر سی کے خلاف لوگوں کے ایک طبقے کا 15 دسمبر سے مرکز بنا ہوا ہے۔
بتا دیں کہ، اس سے ایک ہفتے پہلے ہی قومی راجدھانی دہلی کے نارتھ–ایسٹ علاقے میں شہریت قانون کو لےکرہوئے تشدد میں اب تک 40 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے جبکہ 300 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔
نارتھ –ایسٹ دہلی کے جعفرآباد، موج پور، بابرپور، چاندباغ ،مصطفیٰ آباد، بھجن پورا، شیو وہار، یمنا وہار تشدد سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں شامل ہیں۔تشدد کے دوران املاک کو کافی نقصان پہنچا ہے۔شرپسندوں نے مکانوں، دکانوں، گاڑیوں، پٹرول پمپ کو پھونک دیا اورمقامی لوگوں اور پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔
اس معاملے میں اب تک دہلی پولیس نے 167 ایف آئی آر درج کی ہے اور 885 لوگوں کو گرفتار کیا ہے یا حراست میں لیا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں