خبریں

دہلی فساد یکطرفہ اور منصوبہ بند تھا: دہلی اقلیتی کمیشن

دہلی اقلیتی کمیشن کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شمال مشرقی دہلی میں فسادات کے بعد ہزاروں لوگ اتر پردیش اور ہریانہ میں اپنے آبائی گاؤں چلے گئے ہیں۔

24 فروری 2020 کو شمال مشرقی دہلی میں شرپسند۔ (فوٹو : رائٹرس)

24 فروری 2020 کو شمال مشرقی دہلی میں شرپسند۔ (فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: شمال مشرقی دہلی میں فسادات پر دہلی اقلیتی کمیشن کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہزاروں لوگ اتر پردیش اور ہریانہ میں اپنےآبائی گاؤں  چلے گئے ہیں اور تشدد’یکطرفہ اور منصوبہ بند’تھا۔یہ رپورٹ دہلی اقلیتی کمیشن (ڈی ایم سی)کے صدر ظفرالاسلام خان اورممبر کرتار سنگھ کوچر کے تشدد متاثرہ علاقے کے دورے پر مبنی ہے۔

دہلی اقلیتی کمیشن کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تشدد ‘یکطرفہ اور منصوبہ بند ‘ تھا، جس میں سب سے زیادہ نقصان مسلمانوں کے مکانوں اور دکانوں کوہوا۔رپورٹ میں کہا گیا،’اس کے علاوہ ہزاروں لوگ علاقے سے نکل گئے اوراتر پردیش اور ہریانہ میں اپنے آبائی گاؤں چلے گئے یا دہلی میں کہیں دوسری جگہ رشتہ داروں کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ سینکڑوں لوگ کمیونٹی کے ذریعے چلائے جا رہے راحت کیمپ میں رہ رہے ہیں۔ کچھ لوگ دہلی حکومت کے ذریعے چلائے جا رہے کیمپ میں بھی ہیں۔ ‘

خان نے کہا کہ کمیشن کی ٹیم شمال مشرقی دہلی کے کئی علاقوں میں گئی تھی اور پایا کہ مکانوں، دکانوں، اسکولوں اور گاڑیوں کو بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔رپورٹ میں کہا،’ہمارا اندازہ ہے کہ دہلی کے شمال مشرقی ضلع میں تشدد یکطرفہ اور منصوبہ بند تھا جس میں زیادہ سے زیادہ نقصان مسلمانوں کے مکانوں دکانوں کو ہوا۔ ‘اس رپورٹ کے مطابق، ‘بڑ ے پیمانے  پر مدد کے بغیر یہ لوگ اپنی زندگی پھر سے نہیں سنوار پائیں‌گے۔ ہمیں لگتا ہے کہ دہلی حکومت کے ذریعے اعلان شدہ معاوضہ اس کے لئے کافی نہیں ہے۔’

خان نے کہا کہ ٹیم نے چاند باغ، جعفر آباد، برج پوری، گوکلپوری،مصطفیٰ آباد، شیو وہار، یمنا وہار، بھجن پورا اور کھجوری خاص سمیت مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔رپورٹ میں کہا گیا،’ہم جہاں بھی گئے ہم نے پایا کہ مسلمانوں کےمکانوں-دکانوں کو بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔ ‘

آؤٹ لک کے مطابق، ڈی ایم سی کے ممبر کرتار سنگھ 2 مارچ کو شمال مشرقی دہلی گئے تھے۔ انہوں نے بتایا،’یہ سب منصوبہ بند طریقے سے ہوا ہے۔ یہ فساداچانک نہیں ہوا۔ ان فسادات میں ان تمام عمارتوں پر قبضہ کیا گیا، جو ان علاقوں میں سب سے بڑی اور اونچی تھیں۔ ان کو ٹارگیٹ کرکے وہاں سے سب کچھ کیا گیا ہے۔ ‘کرتار نے کہا، ‘تشدد میں باہر سے لوگ بھی شامل رہے اور وہ لوگ فسادات کے دوران 24 گھنٹے ان عمارتوں میں رہ رہے تھے۔ یہ سبھی لوگ فساد بھڑکانے کےلئے تیار کئے گئے تھے اور ان کے کپڑے بھی الگ تھے۔ ابھی ہم فی الحال تفتیش کے لئےایک ٹیم بنائیں‌گے جو کہ ان تمام پہلوؤں کی تفتیش کرے‌گی۔ ‘

واضح  ہو کہ گزشتہ  ہفتے ترمیم شدہ شہریت قانون کی مخالفت کے دوران شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فساد میں 53 لوگوں کی موت ہوئی ہے اور 300سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کےساتھ)