ویڈیو: اتر پردیش اسمبلی انتخاب کے پیش نظر وارانسی میں کاشی وشوناتھ کوریڈور اور دیگر موضوعات پرکاشی وشوناتھ مندر کے مہنت راجندر پرساد تیواری کے ساتھ دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
جب اقتدار حاصل کرنے کی بات آتی ہے تو وزیر اعظم نریندر مودی بی جے پی کے اسٹار پرچارک نریندر مودی بن جاتے ہیں۔
گجرات بی جے پی کی جانب سے پوسٹ کیے گئے کارٹون سے ڈرنے کی وجہ یہ ہے کہ ہم ماضی میں بھی ایک خاص مذہبی اقلیت کے خلاف اس طرح کی فتنہ انگیزی کے شاہد ہیں اور اس بات سے بھی واقف ہیں کہ اس کا انجام کیاہوتا ہے۔
ہندوؤں کے دلوں میں دریائےسخاوت ٹھاٹھیں مار رہا ہے، اور ان کی ترقی پسندی بھی عروج پر ہے۔وہ عورتوں کو ہر پردے اور ہر بندھن سے آزاد دیکھنے کے خواہش مند ہیں۔ وہ شدت پسندی کے خلاف لڑنا چاہتے ہیں۔ لیکن وہ یہ سب کچھ مسلمان عورتوں کے لیے کرنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ ہندو خواتین کو کبھی کسی شدت پسندی یا کسی مذہبی پابندی کا شکار نہیں ہونا پڑتا !
بوڑھے جنگی سپاہی کی ڈائری کا ایک ورق: جنگ یہ بتاتی ہے کہ انسان کے پاگل پن کی آخری منزل کیا ہوسکتی ہے۔ جنگ یہ بھی بتاتی ہے کہ دوسروں سے نفرت کی انتہا کیا ہے؟ جنگ یہ بھی بتاتی ہے کہ انسانی دلوں میں محبت، مروت، درگزر اور ترحم کے وہ سب جذبات کس طرح اچانک دم توڑ دیتے ہیں، جنھیں پیغمبروں، فلسفیوں اور فنکاروں نے اعلیٰ ترین اقدار بنا کر پیش کیا ہے۔
الیکشن کےقصے: الیکشن کا موسم قریب آتے ہی بزرگ کئی ایسے پرانے قصے سناتے ہیں، جو جمہوریت کے اس تہوار پرتیر ونشتر کی طرح لگتے ہیں۔ بتاتے ہیں کہ ایک باربھارتیندو ہریش چندر جب بستی پہنچے، توبولے–بستی کو بستی کہوں تو کاکو کہوں اجاڑ! ہرریا قصبے میں بالو شاہی کھائی تو یہ پوچھنے سےباز نہیں آئے کہ اس میں کتنا بالو ہے،وہ کتنی شاہی ہے۔
ان گنت ایسے واقعات بتاتے ہیں کہ پولیس اصل ملزمین کو گرفتار کرنے کے بجائے معصوم مسلم نوجوانوں کو قربانی کا بکرا بناتی ہے، اس لیے عدالت کے اس فیصلہ کو تسلیم کرنے میں ہچکچاہٹ ہو رہی ہے۔ پولیس نے الزام لگایا تھا کہ گجرات میں 2002 میں ہونے والے فسادات کا انتقام لینے کے لیے یہ دھماکے کیے گئے تھے۔
تذکار و تنقید: ڈاکٹر عبدالحی نے پوری اردو برادری کی طرف سے ایک فرضِ کفایہ ادا کیا ہے۔ یقیناً اس کتاب سے زبیر رضوی پر کام کرنے والوں کو بہت مدد ملے گی کیونکہ اس میں بہت سے وہ مضامین شامل ہیں جو پرانے بوسیدہ رسائل میں محفوظ تھے جو اب تلاش بسیار کے باوجود شاید ہی مل سکیں۔
کیا معلوم کہ انتخابات کے بعدلکھنؤ برقرار رہتا ہے یانہیں؟ اس کی تہذیب کوفرقہ پرستوں سے شدیدخطرہ لاحق ہے۔اس شہر میں جہاں ہندو اور مسلمان ساتھ ساتھ رہتے تھے، اب اپنے مخصوص علاقوں میں منتقل ہورہے ہیں۔ دیواریں کھنچ رہی ہیں۔ ہندو اب ہندو علاقے میں ہی رہنا پسند کرتا ہے۔ جن مسلمانوں کے مکان ہندو اکثریتی علاقوں میں ہیں، وہ ان کو بیچ کر مسلم محلوں میں منتقل ہو رہے ہیں۔
ویڈیو: مایاوتی کے اقتدار میں آنے، ان کے سیاسی سفر اور اتر پردیش کی سیاست میں ان کے مقام کو سمجھنے کے لیےدی وائر کی عارفہ خانم شیروانی نے بجنور ٹائمس کے ایڈیٹر سوریہ منی رگھوونشی سے بات چیت کی۔
جو لوگ حجاب کی مخالفت کر رہے ہیں، یہی افراد لڑکیوں کے مغربی لباس پہننے اور ویلنٹائن ڈے پر نوجوان جوڑوں کو بھی نشانہ بناتے ہیں۔ اب ان سے کوئی پوچھے کہ ہندو خواتین جو گھونگھٹ میں رہتی ہیں، تو اس کو بھی اتار پھینک دو۔
دی وائر کے لیے کرن تھاپرکو دیےاپنے انٹرویومیں ارندھتی رائے نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال انتہائی مایوس کن ہے، لیکن مجھے ہندوستان کے لوگوں پر بھروسہ ہے اور امید ہے کہ ملک ایک دن اس اندھیرے غار سے باہر نکلےگا۔
عوامی نمائندگی ایکٹ کےمطابق ووٹنگ ختم ہونے سے پہلے کے 48 گھنٹے میں کسی بھی شکل میں انتخابی مواد کی نمائش پر پابندی عائد ہے، اس کے تحت ووٹر پر اثر ڈالنے والے ٹیلی ویژن یا کسی اور میڈیم کا استعمال نہیں کیا جا سکتا، حالاں کہ وزیر اعظم مودی نے قانون کو بالائے طاق رکھ کر اپنے من کا کام کیا۔
دسمبر 1946 میں جب آزاد ہندوستان کے لیےآئین سازی کی مشق شروع ہوئی اور دستور ساز اسمبلی کی تشکیل ہوئی تو کانگریس سوشلسٹ پارٹی کے رہنماؤں نے یہ کہتے ہوئےاس مجوزہ دستور ساز اسمبلی کا بائیکاٹ کیاکہ یہ ‘ایڈلٹ فرنچائز’ یعنی بالغ حق رائے دہی کی بنیاد پر منتخب اسمبلی نہیں ہے۔
گزشتہ پانچ سالوں میں یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی بی جے پی حکومت نے خواتین، اقلیتوں اور اختلاف رائے کا اظہار کرنے والوں پر ہوئے جبر واستبدادکو نظر انداز کیا ہے یا اس عمل میں خود اس کا رول رہا ہے۔ اس صورتحال میں بھی ستم ظریفی یہ ہے کہ بی جے پی ریاست میں امن و امان کے خودساختہ ریکارڈ کو کامیابی کےطور پر پیش کر رہی ہے۔
ویڈیو: اتر پردیش اسمبلی انتخاب کے پیش نظر بجنور میں صحافیوں سےوہاں کے مسائل اور ممکنہ فاتح امید واروں کے بارے میں بات چیت۔
ویڈیو: اتر پردیش اسمبلی انتخاب کے حوالے سے ریاست میں بے روزگاری کی صورتحال پر اظہار خیال کر رہے ہیں سینئر صحافی شرت پردھان۔
ویڈیو: سینئر صحافی شرت پردھان اتر پردیش انتخابات میں بی جے پی کی پولرائزیشن کی سیاست، یوگی آدتیہ ناتھ کے ایجنڈے اور سماج وادی پارٹی کی پوزیشن پر اظہار خیال کر رہے ہیں۔
سماج وادی پارٹی لیڈر اور رام پور سے لوک سبھا ایم پی اعظم خان گزشتہ دو سالوں سےجیل میں ہیں۔ ان کے خلاف درج 87 مقدمات میں سے 84 میں انہیں ضمانت مل چکی ہے۔ بقیہ جن تین مقدمات میں وہ حراست میں ہیں، ان میں غیر ضروری رکاوٹیں دیکھنے کو مل رہی ہیں، جہاں بعض اوقات مقدمے کی درخواست پراسرار طریقے سے غلط عدالت میں پہنچ جاتی ہے ، تو بعض اوقات عین شنوائی کے دن کیس کی فائل گم ہوجاتی ہے۔
ویڈیو: کرناٹک کے کئی کالجوں میں حجاب کو لے کر پچھلے ایک مہینے سے تنازعہ جاری ہے۔ یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب اڈوپی ضلع کے ایک سرکاری کالج کی چھ طالبات کو حجاب پہننے کی وجہ سے کالج میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ دی وائر کی عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
کسی بھی انتظامیہ کو اپنے ادارے کےاصول و ضوابط طے کرنے کا حق حاصل ہے، لیکن کوئی بھی پالیسی اور ضابطہ آئین کے دائرے میں ہی مرتب ہو سکتا ہے اور مذہبی آزادی اور تعلیم کے آئینی حق کی راہ میں نہیں آ سکتا۔
ایک ملک میں اتنا تھوک کب آتا ہے؟تب، جب ماہرین تھوک اپنے قابل پرستش رام ، جنہوں نے شبری کے جھوٹے بیر کھائے تھے، کے نام پر جھوٹ کی تشہیر کرتے ہیں۔جب ایک صحت مند معاشرے کی قدروں پر زوال آتا ہے، اس کی شرم کھوکھلی اور اس کے آدرش بونے ہو جاتے ہیں ، تب جب اس کی ہرچھوٹی بڑی اخلاقیات ختم ہو جاتی ہے۔
اپنی اسیری کے دوسرے سال کے آخر میں جب ٹموتھی ویکس نے اسلام قبول کرکے نما ز وغیرہ ادا کرنا شروع کیا تو طالبان گارڈ پھر بھی ان کو تشد کا نشانہ بناتے تھے۔ ان کو شاید یقین نہیں آریا تھاکہ وہ مسلمان ہو گئے ہیں۔
جے این یو کی نئی وائس چانسلر شانتی سری پنڈت نے کئی موقع پر بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اپنے ہندوتوا اور دائیں بازو کے نظریات کی تشہیر کی ہے۔ تقرری کے بعد ان کے پرانے ٹوئٹ شیئرکیے جانے کا سلسلہ بڑھنے کے بعد ان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دیا گیا ہے۔
ویڈیو: بھارتیہ جنتا پارٹی نے مرکزی وزیر ایس پی سنگھ بگھیل کو اکھلیش یادو کے گڑھ میں چیلنج کرنے کے لیے میدان میں اتارا ہے۔ بگھیل کبھی ملائم سنگھ کے قریبی تھے، لیکن اس بار وہ مین پوری کی کرہل سیٹ سے ایس پی کے وزیر اعلیٰ کے امیدوار اکھلیش یادو کو چیلنج کر رہے ہیں۔ ایس پی سنگھ سے یاقوت علی کی بات چیت۔
ویڈیو: ستمبر 2013 میں اتر پردیش کے مظفر نگر میں فرقہ وارانہ فسادات میں 60 سے زیادہ لوگ مارے گئے اور 60 ہزارسے زیادہ افراد بے گھر ہوئے تھے۔ ان فسادات میں بی جے پی لیڈروں کے ملوث ہونے کے الزام لگے تھے اور پارٹی کے کچھ ایم ایل اے کو فرقہ وارانہ بیان بازی اور فساد بھڑکانے کے لیے جیل جانا پڑا تھا۔ آٹھ سال بعد دی وائر کی ٹیم نے فسادات میں بے گھر ہونے والے لوگوں کا حال جاننے کی کوشش کی۔
پچھلے کئی برسوں سے نہ صرف کشمیر بلکہ ملک کے دیگر خطوں میں پریس اور شہری حقوق کے ادارےمسلسل نگرانی میں ہیں۔ کشمیر کے صحافیوں پر تو کچھ زیادہ ہی مہربانی ہے۔ ان کے گھروں پر چھاپے، پولیس کی طرف سے طلبی اور پوچھ گچھ، صحافیوں کے فون اور لیپ ٹاپ کو ضبط کرنا ان دنوں معمول بن گیا ہے۔
دی نیویارک ٹائمس سے وابستہ اسرائیلی صحافی رونن برگ مین نے دی وائر کو بتایا کہ ہندوستان کے ساتھ ہوئے معاہدے کی شرائط کےمطابق یہاں کی خفیہ ایجنسیاں بیک وقت پچاس فون کو اسپائی ویئر حملوں کا نشانہ بنا سکتی تھیں۔
ماہرین تعلیم اور پالیسی ساز امیدکر رہے تھے کہ حکومت تعلیمی شعبے میں کچھ اہم اقدامات کرے گی، کیونکہ کورونا کی وجہ سے لاکھوں طلباکو اپنے بیش قیمتی تعلیمی سال کانقصان اٹھانا پڑا ہے، حالانکہ بجٹ نے ان سب کوشدید طور پر مایوس کیا ہے۔
یوکرین کے اس قضیہ کو ہندوستان میں خاصی تشویش کے ساتھ دیکھا جا رہا ہے ۔ کیونکہ 1962 میں جب بڑی طاقتیں کیوبا کے میزائل قضیہ کو سلجھانے میں مصروف تھیں ، تو اس کا فائدہ اٹھاکر چین نے ہندوستان پر فوج کشی کرکے اس سے 43000مربع کلومیٹر کا علاقہ ہتھیا لیاتھا ۔
ویڈیو: جب بھی مغربی اتر پردیش کی بات آتی ہے تو جاٹ اور مسلمانوں کا ذکر ہوتا ہے، کیونکہ یہاں دونوں کی اچھی آبادی ہے۔ مجموعی طور پردونوں برادریوں کے پاس 43 فیصد ووٹ ہے۔ مغربی یوپی میں بی جے پی کیا کرے گی؟ کیا اکھلیش کا جاٹ مسلم فیکٹر کام کرے گا یا بی جے پی کا 80 بنام 20 کا داؤ کام کرے گا؟ بتا رہے ہیں سینئر صحافی شرت پردھان ۔
یہ ملک کے لیےانتہائی افسوسناک ہے کہ اس کےسابق نائب صدر کو بھی مذہبی آئینے میں دیکھا جانے لگاہے۔ان کے بیانات سےسبق حاصل کرنے اور آئینے میں حقیقت کا چہرہ دیکھنے کے بجائے ان سے چاپلوسی کی امید کی جارہی ہے!
ناگالینڈ میں دسمبر میں فوج کی فائرنگ میں عام شہریوں کی ہلاکت کی جانچ کے لیےایس آئی ٹی بنا ئی گئی تھی۔ جانچ کے دوران ایس آئی ٹی کے سامنے بیان دینے والےفوج کے37جوان اس بات پر مصر ہیں کہ انہیں جو خفیہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں وہ غلط ثابت ہوئیں، جس کی وجہ سے 13 عام شہری مارے گئے۔
خصوصی رپورٹ: جنوری کے اوائل تک راجستھان، جھارکھنڈ اور آندھرا پردیش میں کووڈ-19 سے ہوئی اضافی موت حکومت کی گنتی سے 12 گنا زیادہ تھی۔ قابل ذکر ہے کہ غیر مرتب ریکارڈ اور لال فیتہ شاہی کی وجہ سے ہزاروں خاندان معاوضے سے محروم ہو سکتے ہیں۔
ویڈیو: اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے حوالے سے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، ان کے سیاسی طرز عمل اور انتخابی وعدوں پر برٹن کی باتھ یونیورسٹی میں وزیٹنگ پروفیسر اور ماہر اقتصادیات سنتوش مہروترا سے سینئر صحافی شرت پردھان کی بات چیت۔
ویڈیو: اتر پردیش میں ایس پی لیڈر اعظم خان کو ان کے بیٹے عبداللہ خان کے ساتھ پرانےمعاملوں میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔ اعظم اس وقت جیل میں ہیں، جبکہ ان کے بیٹے کو ضمانت مل گئی ہے۔ عبداللہ خان نے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کو بتایا کہ کس طرح ان کے پورے خاندان کےخلاف سینکڑوں مقدمات درج کیے گئے ہیں اور کیسے جیل میں ان کے والد کی تکالیف جاری ہیں۔
مہاتما گاندھی کے پسندیدہ بھجن ‘ابائیڈ ود می’ کو رواں سال بیٹنگ دی ری ٹریٹ کی تقریب سے ہٹادیا گیا ہے۔اس تقریب میں بجائی جانے والی 26 دھنوں کی فہرست میں ‘ابائیڈ ود می’ کا ذکر نہیں ہے۔معروف داستان گو محمود فاروقی نےاسے انگریزی سے اُردو کے قالب میں ڈھالا ہے۔
کنگ لیئرتنقید کو بالکل برداشت نہیں کرتے تھے، مگر انہوں نے ایک درباری مسخرے کو کچھ بھی کہنے کی چھوٹ دے رکھی تھی۔ آج کے ہندوستان میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ہمارے جمہوری طور پر منتخب لیکن اتنے ہی مطلق العنان رہنما اپنے اردگرد سچ بولنے والے کسی بھی مسخرے کے مقابلےخوشامدی اور چاپلوس لوگوں کو ترجیح دیتے ہیں۔
کشمیر میں حالیہ واقعات اور اس سے قبل بھی یہ بات تو ثابت ہوگئی ہے کہ وہاں کام کرنے والے صحافیوں کو تلوار کی دھار پر چلنا پڑتا ہے۔ مگر 2018کے بعد کشمیر پریس کلب کی صورت میں خطے کے صحافیوں کو ایک آواز ملی تھی۔ یہ شاید واحد صدا تھی، جو صحافیوں کے زندہ ہونے کا ثبوت پیش کر رہی تھی۔
سال 2021 میں اقلیتوں کے خلاف ہیٹ کرائم میں اضافہ ہوا، لیکن میڈیا خاموش رہا۔ اس سال کی ابتدا اور زیادہ نفرت سے ہوئی، لیکن اس کے خلاف ملک بھر میں آوازیں بلند ہوئی۔ اقلیتوں اور خواتین سے نفرت کی مہم کا نشانہ بننے کے بعد میں اپنے آپ کو سوچنے سے نہیں روک پاتی کہ کیا اب بھی کوئی امید باقی ہے؟