فکر و نظر

Screen Shot 2021-01-22 at 3.11.39 PM

بندیل کھنڈ: 625 کروڑ روپے کی منڈیاں، پھر بھی کسان بدحال کیوں؟

ویڈیو: اتر پردیش میں بندیل کھنڈ کے سات اضلاع میں کسانوں کو زراعتی بازار مہیا کروانے کے مقصد سے 625.33 کروڑ روپے خرچ کر ضلع، تحصیل اور بلاک سطح پرکل 138 منڈیاں بنائی گئی تھیں ۔ آج اکثر منڈیوں میں کوئی خرید وفروخت نہیں ہوتی، احاطوں میں زنگ آلود تالے لٹک رہے ہیں اور مقامی کسان پریشان ہیں۔

وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اورنائب وزیر اعلیٰ  کیشو پرساد موریہ۔ (السٹریشن: دی  وائر)

ایودھیا: مندر تعمیر کے لیے چندہ اکٹھا کر نے کے مقصد سے یوپی حکومت کے محکمہ نے کھولا بینک اکاؤنٹ

اتر پردیش کے پی ڈبلیو ڈی محکمہ نے ایودھیا میں رام مندرکی تعمیر کے لیے چندہ حاصل کرنے کے مقصد سے ایک بینک اکاؤنٹ کھولا ہے۔ یہ قدم آئین کے اس شق کی خلاف ورزی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت کسی خاص مذہب کے نام پر ٹیکس یا پیسہ جمع نہیں کر سکتی ہے۔

وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر۔ (فوٹوبہ شکریہ: پی آئی بی)

غیر قانونی طور پر وزارت زراعت نے زرعی قوانین کے دستاویز کو عوامی کر نے سے انکار کیا

خصوصی رپورٹ: نئے زرعی قوانین کی مخالفت کے بیچ مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ اس کو کافی غوروخوض کے بعد بنایا گیا ہے۔ آر ٹی آئی کے تحت اس سے متعلق دستاویز مانگے جانے پر وزارت زراعت نے سپریم کورٹ میں معاملے کے زیرسماعت ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے اس کو عوامی کرنےسے انکار کیا۔ حالاں کہ آر ٹی آئی ایکٹ میں کہیں بھی ایسا اہتمام نہیں ہے۔

AKI 19 January 2021.00_41_44_21.Still010

بالا کوٹ حملہ انتخابی مقصد سے کیا گیا ایک تماشہ  تھا: محبوبہ مفتی

ویڈیو: جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے الزام لگایا ہے کہ قومی سلامتی اور بے حد اہم مدعوں کو ‘ٹی آر پی تماشہ’بنا دیا گیا ہے۔ ‘ری پبلک ٹی وی’ کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی اور ٹی آر پی ریٹنگ ایجنسی بی اے آر سی کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا کے بیچ لیک ہوئے مبینہ وہاٹس ایپ چیٹ کو لےکر عارفہ خانم شیروانی کی ان سے بات چیت۔

arnab-andy

ارنب وہاٹس ایپ چیٹ معاملہ: کیا بالا کوٹ پر فضائی حملے قومی تفریح اور ووٹ حاصل کر نے کے لیے کیے گئے تھے؟

پروفیسر عبدالرحمٰن گیلانی کو سزائے موت بس اس بنا پر سنائی گئی تھی کہ انہوں نے کشمیر ی زبان میں ٹیلی فون پر بات کرکے اس حملہ پر مبینہ طور پر خوشیاں منائی تھیں۔ یہ تو ہائی کورٹ کا بھلا ہوا کہ وہ بری ہوگئے۔ اس کو اگر بنیاد بنایا جائے، تو گوسوامی کے لیے سزائے موت سے بھی بڑی سزا تجویز ہونی چاہیے۔

منو بھائی ، فوٹو بہ شکریہ محمد حمید شاہد

منو بھائی

منو بھائی کی تیسری برسی پرخصوصی تحریر:یہ ماں سے محبت ہی تھی کہ وہ لکنت کا شکار ہو گئے۔ اِس لکنت کا سبب ماں کے گال پر پڑنے والا وہ تھپڑ تھاجو طیش میں آکر منو بھائی کے والد نے جڑ دیا تھا۔ یہ منو بھائی کے بچپن کا واقعہ ہے مگر ان کا کہنا تھا کہ وہ چیزوں کو بہت سمجھنے لگے تھے۔ ماں کو یوں پٹتا دیکھ کر وہ چارپائی کے نیچے چھپ گئے اور جب وہ وہاں سے نکلے تو لکنت کا شکار ہو چکے تھے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

کیا کوویکسین کو ملی منظوری پہلے ٹیکہ لینے والوں کے لیے ادھر کنواں ادھر کھائی والی حالت ہے

کو ویکسین سے متعلق معلومات/اعدادوشمار پر رازداری کا پردہ پڑا ہوا ہے اور ہم ایک ایسی ناگفتہ بہ حالت میں ہیں، جس میں کم سے کم کچھ لوگوں کے پاس ویکسین لینے کے علاوہ شایداور کوئی راستہ نہیں ہے، خواہ ان کے دل میں اپنی سلامتی کو لے کر کتنا ہی شبہ کیوں نہ ہو۔

Photo: Magda Ehlers/Pexels.

کورونا ویکسین کو منظوری تو مل گئی، لیکن ابھی حکومت کو ان دس سوالوں کاجواب دینا ہے

گزشتہ دنوں ڈرگ کنٹرولر آف انڈیایعنی ڈی سی جی آئی نے سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کی تیارکردہ آکسفورڈ کے کووڈ 19ٹیکے کووی شیلڈ اور بھارت بایوٹیک کے خودساختہ ملکی ٹیکے کو ویکسین کو ملک میں محدود پیمانے پر ایمرجنسی میں استعمال کی منظوری دی ہے۔ حالانکہ ان کو لےکر اٹھے سوالوں کے جواب نہیں دیے گئے ہیں۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/دی وائر)

کیا ہندوستان شدت پسندی کے معاملے میں پاکستان بننے کی راہ پر ہے؟

کئی سال پہلےپاکستانی شاعرہ فہمیدہ ریاض نے لکھا تھا کہ ‘تم بالکل ہم جیسے نکلے،اب تک کہاں چھپے تھے بھائی۔ وہ مورکھتا وہ گھامڑ پن ، جس میں ہم نے صدی گنوائی، آخر پہنچی دوار تمہارے…ملک کے آج کے حالات میں یہ مصرعے سچ کے کافی قریب نظر آتے ہیں۔

(علامتی تصویر،فوٹو: پی ٹی آئی)

ہندوستانی مسلمانوں کا المیہ: ہو ئے اپنے ہی گھر میں بیگانے

جس طرح ملک میں فرقہ وارانہ عداوتیں بڑھ رہی ہیں، اس سے مسلمانوں کے افسردہ اور اس سے کہیں زیادہ خوف زدہ ہونے کے متعدد اسباب ہیں۔سماج ایک‘بائنری سسٹم’سے چلایا جا رہا ہے۔ اگر آپ اکثریت سے متفق ہیں تو دیش بھکت ہیں، نہیں تو جہادی،اربن نکسل یاغدار، جس کی جگہ جیل میں ہے یا ملک سے باہر۔

فوٹو: رائٹرس

تاریخی احتجاجات کی سرگزشت: حالیہ احتجاج-عدالت اور حکومت کا امتحان

ہندوستان دو راہے پر کھڑا ہے اور عدالت کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھ رہا ہے۔ پڑوسی ملک کی عدالتوں نے’نظریہ ضرورت’کی نا مبارک اصطلاح وضع کر کے ایوب خان، یحیی خان، ضیاء الحق اور پرویز مشرف کی آمریت کو سند جواز بخشا اور آئین کی پامالی کا سبب بنتی رہی ہیں۔ ہماری عدالتوں نے بھی’آستھا/عقیدہ’ اور ‘جَن بھاونا/عوامی امنگوں’ کی نا معقول اصطلاحات وضع کر کے گزشتہ دنوں میں اچھی مثال قائم نہیں کی ہے۔

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

سری لنکا بنام کشمیر: 13ویں ترمیم اور دفعہ 370

سری لنکا کے آئین میں اس 13ویں ترمیم کو وہی حیثیت ہے، جو ہندوستانی آئین میں دفعہ 370اور 35اے کو حاصل تھی، جس کی رو سے ریاست جموں و کشمیر کو چند آئینی تحفظات حاصل تھیں۔ان دفعات کو اگست 2019میں ہندوستانیحکومت نے نہ صرف منسوخ کردیا بلکہ ریاست ہی تحلیل کردی۔ اب سری لنکا حکومت کو تامل ہند و اقلیت کے سیاسی حقوق کی پاسداری کرنے کا وعدہ یاد لانا اوروں کو نصیحت اور خود میاں فضیحت والا معاملہ لگتا ہے۔

بی جے پی صدر جےپی نڈا کے ساتھ وزیر اعلیٰ منوہرلال کھٹر۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

کسانوں کا مظاہرہ: کیا ہریانہ میں کمزور ہو رہی ہے بی جے پی کی زمین

حالیہ دنوں میں عوام کا احتجاج کرتے ہوئےوزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ کے دورے پر ان کا ہیلی کاپٹر نہ اترنے دینا، میئر کے انتخاب میں امبالہ میں وزیر اعلیٰ کی مخالفت ہونا اور اسی انتخاب میں سونی پت اور امبالہ جیسی شہری سیٹیوں پرہارنا اس بات کے اشارے ہیں کہ ریاست میں بی جے پی کی حالت کمزور ہو رہی ہے۔

راجیش جیس۔

’اسکیم 92‘ اس بات کی مثال ہے کہ بنا گندگی دکھائے بھی ویب سیریز بن سکتی ہے: راجیش جیس

نوے کی دہائی میں دوردرشن پر نشر ہوئے سیریل‘شانتی’ سے چرچہ میں آئے اداکار راجیش جیس حال ہی میں‘اسکیم 92’،‘پاتال لوک ’اور ‘پنچایت’جیسی ویب سیریز میں نظر آ چکے ہیں۔ ان سے پرشانت ورما کی بات چیت۔

کنول گریوال اور حرف چیمہ کے نئے البم کسانوں کے مظاہروں پر مبنی ہیں۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/حرف چیمہ)

پنجابی نغموں میں سنائی دے رہی ہے کسانوں کے مظاہرے کی بازگشت

نئےزرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے کسانوں کو پنجاب کے گلوکاروں کی طرف سےبھی بڑے پیمانے پر حمایت مل رہی ہے۔ نومبر کے اواخر سے جنوری کے پہلے ہفتے تک الگ الگ گلوکار وں کے دو سو سے زیادہ ایسے گیت آ چکے ہیں، جو کسانوں کے مظاہروں پرمبنی ہیں۔

(فوٹو: رائٹرس/پی آئی بی)

انفارمیشن کمشنرز کی تقرری میں  بے ضابطگی، جس نے نہیں دیا درخواست اس کا بھی ہوا انتخاب

خصوصی رپورٹ: پچھلے سال نومبر میں چیف انفارمیشن کمشنر اور تین انفارمیشن کمشنرز کی تقرری ہوئی تھی۔ اس سے متعلق دستاویز بتاتے ہیں کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود سرچ کمیٹی نے بنا شفاف عمل اورمعیار کے ناموں کو شارٹ لسٹ کیا تھا۔ وہیں وزیر اعظم پر دو کتاب لکھ چکے صحافی کو بنا درخواست کے انفارمیشن کمشنر بنا دیا گیا۔

فوٹو: رائٹرس

کسانوں کا مظاہرہ: نہرو ہارے تھے، اب مودی کی باری ہے

یہ کھیت اور پیٹ کی لڑائی ہے جو سڑکوِں پر لڑی جا رہی ہے۔ قیادت پنجاب ضرور کر رہا ہے لیکن اس میں پورے بھارت کے کسان شامل ہیں۔وزیر اعظم نریندر مودی کو جمہوری ریاست عزیز ہے تو انہیں اب کی بار جمہور کے سامنے ہارنا ہی ہوگا، ہمیشہ جیت کی بے لگام خواہش کبھی کبھی بڑی تکلیف دہ دائمی ہار پر منتج ہوتی ہے۔

hameed shahid

ہمارے شمس الرحمن فاروقی!

مجھے اعتراف ہے کہ میں ان لوگوں میں شامل ہوں جنہیں فاروقی صاحب نے بھارت میں متعارف کروایا۔ میرے ناول’’مٹی آدم کھاتی ہے‘‘ کا دیباچہ لکھا۔ میرے افسانے ’’شب خون‘‘ میں شائع کیے۔ اور جب ایک درسی کتاب ’’انتخاب نثر اردو ‘‘ کو مرتب کرنے کا موقع نکلا تو پاکستان سے انہوں نے دو افسانہ نگاروں کے افسانے اس کا حصہ بنائے ؛ انتظار حسین کا ’’بادل‘‘ اور اس خاکسار کا ’’لوتھ‘‘۔

فوٹو بہ شکریہ انڈین ایکسپریس

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا صد سالہ جشن، وسوسے اور اندیشے

سوال ہے کہ آخر مودی نے صدسالہ تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کرنے پر کیوں اصرار کیا؟ کیامودی نے مسلم دنیا کو پیغام دینے کے لیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی صد سالہ تقریب کا انتخاب کرکے موقع کا فائد ہ اٹھایا۔ عرب حکمرانوں کے ساتھ بہتر ہوتے تعلقات کے پیش نظر مودی حکومت کے لئے ضروری تھا کہ وہ او آئی سی اور اقوام متحدہ میں ہندوستانی مسلمانوں کی حالت زار ان کے ساتھ کیے جانے والے امتیازی سلوک اور مختلف قوانین کے بہانے انہیں دوسرے درجہ کا شہری بنانے کی کوششوں کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو خاموش کیا جائے۔

Shamsur Rahman Faruqi. Photo: Twitter/@MayaramArvind

ایک ہی چاند تھا سرِ آسماں

خصوصی تحریر: میرے الٰہ آباد کے اس مسلسل سفر میں فاروقی صاحب سے ہونے والی ملاقاتوں کا حاصل یہ ہے کہ میں نے انھیں ان مضامین کی فہرست تیار کرنے پر آمادہ کرلیا تھا، جو شائع نہیں ہوئے تھے۔ ان مضامین میں بڑی تعداد انگریزی تحریروں کی تھی […]

Shamsur Rahman Faruqi. Photo: Twitter/@MayaramArvind

شمس الرحمن فاروقی، آہ …اب کون اس شفقت پدری سے مخاطب کرے گا

آج میرے سر سے ایک سایہ پھر سے اٹھ گیا، آج پھر سے یتیمی کا احساس شدید تر ہوتا چلاگیا۔ آج پھر کوئی ‘ بولو بیٹا’ کہنے والا نہیں رہا۔ ایک پھر میں اسی صدمے سے دوچار ہوں جب اپنے والد کی محبتوں سے محروم ہوئی تھی ۔

شرجیل امام، فوٹو بہ شکریہ ، فیس بک

شرجیل امام کی رہائی، فوراً رہائی … ہندوستان میں مسلمانوں کے یقین کے لیے ضروری ہے

الزام ہے کہ شرجیل امام نے نارتھ -ایسٹ کو ہندوستان سے کاٹ دینے کا اکساوا دیتے ہوئے بیان دیے تھے۔ انہوں نے اتنا ہی کیا تھا کہ سرکار پر دباؤ ڈالنے کے لیے راستہ جام کرنے کی بات کہی تھی۔ کسان ابھی چاروں طرف سے دہلی کا راستہ بند کرنے کی بات کہہ رہے ہیں، تاکہ سرکار پر دباؤ بڑھے اور وہ اپنی ہٹ دھرمی چھوڑے۔ کیا اسے دہشت گردانہ کارروائی کہا جائےگا؟

فوٹو: ریختہ

اردو اخبارات پر شمس الرحمن فاروقی کا تبصرہ : کیا وہ احسان فراموش ہیں ؟

شمس الرحمن فاروقی کو ہی نہیں ایک اردو قاری کو بھی ابکائی آتی ہے جب ایک اردو روزنامہ انسانی حقوق کی مجاہدہ عاصمہ جہانگیر کے انتقال کے بعد ایک مضمون اس عنوان کے ساتھ شائع کر تاہے قادیانی خاوند، عیسائی داماد خود مذہب بیزار عاصمہ جہانگیر ۔

عمر خالد، ٖفوٹو بہ شکریہ: فیس بک

جو عوام  آج عمر کو دہشت گرد کہہ ر ہی ہے، وہ انہی  کے لیے کام کرنا چاہتا تھا…

دہلی پولیس نے لکھا ہے کہ عمر خالد سیکولرازم کا نقاب اوڑھ کر شدت پسندی کو بڑھاوا دیتا ہے۔آپ کو بھی یہی لگتا ہے تو کم سے کم یہ مطالبہ تو کر ہی سکتے ہیں کہ دہلی پولیس کے افسروں کو فلم ہدایت کار بن جانا چاہیے کیونکہ وہ لوگوں کے اندر چھپے اداکار کو پہچان لیتے ہیں۔

Asad.00_19_07_12.Still004 copy

یوپی میں سی اے اے مخالف احتجاج: ایک سال بعد لکھنؤ کے مظاہرین کیا سوچتے ہیں

ویڈیو: اتر پردیش میں بھی 19 دسمبر 2019 کو شہریت قانون یعنی سی اے اے کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں اور شہری حقوق کی تنظیموں نے احتجاج کیا تھا۔پرتشدد مظاہروں سے ریاست بھر میں 20 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس کے خلاف لکھنؤ کے گھنٹا گھر (حسین آباد)میں خواتین نے دھرنا شروع کر دیا۔ ان سے بات چیت۔

1912 KT.00_29_55_02.Still012

این ایس اے: سپریم کورٹ کے ہائی کورٹ کے فیصلے میں دخل اندازی سے انکار پر ڈاکٹر کفیل نے کیا کہا

سپریم کورٹ نے گزشتہ17دسمبر کونیشنل سکیورٹی ایکٹ(این ایس اے)کے تحت ڈاکٹر کفیل خان کی حراست کو رد کرنے اور انہیں فوراً رہا کیےجانے کے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں دخل اندازی سے انکار کر دیا تھا۔ اس فیصلے پر ڈاکٹر کفیل نے دی وائر سے بات چیت کی۔

1412 Zobia.00_14_28_13.Still001

کسانوں کا مظاہرہ: دہلی بارڈر پر کسانوں کے ساتھ مظاہرہ میں طلبا بھی شامل

ویڈیو:مرکزکےمتنازعہ زرعی قوانین کی مخالفت مسلسل تیز ہورہی ہے۔ سرکار اور کسانوں کے بیچ کوئی آپسی رضامندی نہیں ہوئی ہے۔ کسانوں کے مظاہرہ میں نہ صرف کسان بلکہ پنجاب اور ہریانہ کے نوجوان اور طلبا بھی حصہ لے رہے ہیں۔ ان سے بات چیت۔

2307 Gondi.00_12_44_11.Still215

سی اے اے کی مخالفت کیوں ضروری تھی اور ہے؟

ویڈیو: حکومت ہند کی جانب سے لائے گئے شہریت قانون کی مخالفت11دسمبر 2019 سے دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے شروع ہوئی تھی۔ اس قانون کے پاس کیے جانے اور اس کی مخالفت کے ایک سال مکمل ہونے پر تحریک کی ضرورت اوراہمیت پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔