راجیہ سبھا میں منی پور ٹیپ کے معاملے کو اٹھاتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیامنٹ سنجے سنگھ نے کہا کہ مذکورہ آڈیو کلپ کی صحیح طریقے سے جانچ کی جانی چاہیے تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ یہ واقعی میں سابق وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کی آواز ہے یا نہیں۔ اگر ہے، تو سنگھ کو گرفتار کیا جانا چاہیے اور تشدد میں ان کے کردار کی تحقیقات کی جانی چاہیے۔
مرکزی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کے 13 فروری کو استعفیٰ دینے کے چند دن بعد ریاست کو صدر راج کے ماتحت کر دیا گیا ہے۔ صدر راج کے نفاذ کے بعد ریاست کے باشندے 23 سال بعد براہ راست مرکزی حکومت کے ماتحت ہوں گے۔
انڈیا ہیٹ لیب کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 2024 میں سب سے زیادہ 242 ہیٹ اسپیچ کے واقعات اتر پردیش میں درج کیے گئے۔ یہ 2023 کے مقابلے میں 132 فیصد کا اضافہ ہے۔ ہیٹ اسپیچ دینے والے ٹاپ ٹین لوگوں میں بی جے پی کے سینئر لیڈر- یوگی آدتیہ ناتھ، نریندر مودی اور امت شاہ کے نام شامل ہیں۔
بی جے پی ایم ایل اے پاؤلین لال ہاؤکیپ نے دی وائر سے بات چیت میں کہا کہ ریاست میں معنی خیز اور مثبت تبدیلی تبھی آئے گی جب مرکزی حکومت پہاڑی علاقوں میں کُکی برادری کے لیے ایک الگ انتظامیہ تشکیل دے گی۔
بی جے پی کی قومی قیادت، جو منی پور میں 21 ماہ سے جاری نسلی تشدد میں وزیر اعلیٰ کے طور پر این بیرین سنگھ کی نااہلی کو تسلیم کرنے کو راضی نہیں تھی، وہ اچانک بیرین سنگھ کے استعفیٰ کے لیے کیسے راضی ہو گئی؟
کانگریس بیرین سنگھ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا منصوبہ بنا رہی تھی، جس میں حکمراں پارٹی کے کچھ ایم ایل اے کی حمایت کی خبریں موصول ہو رہی تھیں۔ عدالتی کمیشن نے ریاست میں فرقہ وارانہ تشدد کے معاملے میں این بیرین سنگھ کے رول کی جانچ کی ہے۔
منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کی مبینہ آواز کی صداقت کی تحقیقات کے لیے مقرر کردہ نجی لیبارٹری نے جوڈیشل کمیشن کو پیش کی گئی رپورٹ میں کہا ہے کہ کلپ اور سنگھ کی آواز کے نمونوں میں 93 فیصد مماثلت ہے اور اس بات کا’قوی امکان’ ہے کہ وہ ایک ہی شخص کی آواز ہیں۔
بی جے پی نے 19 دسمبر کو جو کچھ بھی کیا اس کی سنگینی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ تشدد کے بعد ہمیشہ شک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔ دو فریق بن جاتے ہیں۔ دوسرے فریق کو وضاحت پیش کرنی پڑتی ہے۔ بی جے پی ہر عوامی تحریک یا اپوزیشن کے احتجاج کے دوران تشدد کا سہارا لےکر یہی کرتی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی آئین کے آگے ماتھا ٹیکتے ہیں اور بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کی تصویر کے سامنے ادب سے سر کو خم کرتے ہیں، لیکن سب جانتے ہیں کہ یہ دلت ووٹ حاصل کرنے کے لیے ان کا شو آف ہے۔
ویڈیو: بدھ کو پارلیامنٹ میں زبردست ہنگامہ آرائی کے درمیان بابا صاحب امبیڈکر کا نام سرخیوں میں رہا۔ جہاں اپوزیشن جماعتوں نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ریمارکس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے معافی کا مطالبہ کیا، وہیں ان کے دفاع میں خود پی ایم مودی مورچہ سنبھالتے نظر آئے۔
گزشتہ 17 دسمبر کو راجیہ سبھا میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اپوزیشن کو نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ‘اب ایک فیشن ہوگیا ہے – امبیڈکر، امبیڈکر، امبیڈکر، امبیڈکر، امبیڈکر، امبیڈکر۔ اتنا نام اگر بھگوان کا لیتے تو سات جنموں کے لیے جنت مل جاتی۔’
کینیڈین اخبار دی گلوب اینڈ میل نے بدھ کے روز ایک نامعلوم ‘سینئر نیشنل سکیورٹی’ اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ شائع کی ہے کہ ‘کینیڈین سکیورٹی ایجنسیوں کا ماننا ہے کہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کو برٹش کولمبیا میں ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل اور دیگر پرتشدد سازشوں کے بارے میں معلوم تھا۔
منی پور کے بی جے پی ایم ایل اے پاؤلن لال ہاؤکیپ نے ایک انٹرویو میں سی ایم بیرین سنگھ کو تشدد کو روکنے میں ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایوان میں اعتماد کے ووٹ کی ضرورت پڑی تو وہ اور ان کے ساتھی دیگر چھ بی جے پی کُکی ایم ایل اے بھی بیرین سنگھ حکومت کی حمایت نہیں کریں گے۔
ہندوستان نے کینیڈا کے نائب وزیر خارجہ کے اس دعوے کو ‘بے تکا’ اور ‘بے بنیاد’ قرار دیا ہے، جس میں وزیر داخلہ امت شاہ کو کینیڈین شہریوں کو قتل کرنے کی سازش میں ‘ملوث’ بتایا گیا تھا۔ ہندوستان نے کینیڈا کو وارننگ دی ہے کہ اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے دو طرفہ تعلقات پر سنگین نتائج ہوں گے۔
کینیڈا کی قومی سلامتی کی مشیر نتھالی ڈروئن نے پارلیامانی کمیٹی کو بتایا کہ اس کیس کے پس منظر پر واشنگٹن پوسٹ سے بات کرنا ہندوستانی حکومت کی طرف سے پھیلائی جا رہی غلط جانکاری کا مقابلہ کرنے کے لیے میڈیا اسٹریٹجی کا حصہ تھا۔
کانسٹی ٹیوشنل کنڈکٹ گروپ کی جانب سے لکھے گئے خط میں سابق نوکرشاہوں نے فرقہ پرستی کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتراکھنڈ میں جان بوجھ کر فرقہ پرستی کا زہر گھولا جا رہا ہے۔ یہ ایک منظم کوشش ہے، جس میں اقلیتوں کو اکثریت کی ماتحتی قبول کرنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔
ویڈیو: سکھ علیحدگی پسند ہردیپ سنگھ نجر کے قتل اور ہندوستان پر کینیڈا میں تشدد کروانے کے الزامات کے حوالے سے دی کارواں کے ایگزیکٹیو ایڈیٹر ہرتوش سنگھ بل اور دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج کے ساتھ میناکشی تیواری کی بات چیت۔
دونوں ملکوں کی کشیدگی کے درمیان کینیڈا کی وزیر نے ہندوستان سے وابستہ کینیڈین کاروباریوں کو یقین دلایا ہے کہ ٹروڈو حکومت دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کی حمایت جاری رکھے گی۔
ریٹائرڈ ہندوستانی سفارت کاروں نے مرکزی وزیر داخلہ کے ‘آپریشنل معاملوں’ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔
مذہبی آزادی سے متعلق اپنی 2024 کی سالانہ رپورٹ میں امریکی کمیشن نے ہندوستان کو ‘مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے’ کے لیے ‘خصوصی تشویش والے ملک’ کے طور پر فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے۔ رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے ہندوستان نے کمیشن کو ایجنڈے والا متعصب ادارہ قرار دیا ہے۔
دی وائر کو دیے ایک انٹرویو میں اندرون منی پور سے نو منتخب کانگریس ایم پی بِمول اکوئیجام نے ریاست میں جاری تشدد کے لیے براہ راست وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ اور بی جے پی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ یہ تشدد سیاسی فائدے کے لیے کی گئی بڑی سازش کا حصہ ہے۔
مرکزی وزیر شیوراج سنگھ چوہان نے جھارکھنڈ کے بہراگوڑہ میں منعقد ‘پریورتن سبھا’ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر بی جے پی اقتدار میں آتی ہے تو ریاست میں این آر سی کو نافذ کیا جائے گا تاکہ غیر ملکی ‘درانداز’ آدھار کارڈ اور ووٹر شناختی کارڈ نہ بنوا پائیں۔
جھارکھنڈ میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے صوبے میں بنگلہ دیش سے آنے والے ‘دراندازوں’ کے بارے میں تبصرہ کیا تھا۔ بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ذمہ دار عہدوں پر فائز افراد کی جانب سے پڑوسی ممالک کے شہریوں پر کیے جانے والے تبصرے باہمی احترام کے جذبے کو کمزور کرتے ہیں۔
منی پور ٹیپ کی پڑتال کے تیسرے حصے میں وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ مبینہ طور پر کہتے ہیں کہ ریاست کی سرکاری نوکریوں میں زیادہ تر کُکی ہیں، جو ایس ٹی کوٹے کی مدد سے وہاں پہنچے ہیں۔ وہ مبینہ طور پر پندرہ ماہ سے جاری نسلی تنازعہ کو شروع کرنے کادعویٰ بھی کرتے ہیں۔
ویڈیو: منی پور میں گزشتہ 15 مہینوں سے جاری نسلی تنازعہ کے درمیان ایک پڑتال میں سامنے آئے آڈیونے سی ایم این بیرین سنگھ کے کردار پر بڑے سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ تشدد کے دوران ریاست میں تعینات آسام رائفلز کو لے کر بھی تنازعات کا مشاہدہ کیا گیا تھا۔ اس پورے معاملے پر دی وائر کی نیشنل افیئرز کی ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی اور دی ہندو کی ڈپٹی ایڈیٹر وجیتا سنگھ سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔
منی پور ٹیپ کی پڑتال کے دوسرے حصے میں مبینہ طور پر وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ یہ کہتے ہیں کہ انہیں نسلی تشدد کے دوران جنسی زیادتی کانشانہ بننے والی دو کُکی-زو خواتین کے وائرل ویڈیو کے حوالے سے دفاع میں نہیں آنا چاہیے تھا اور میتیئی لوگوں کو انہیں بچانےاور کپڑے دے کر گھر بھیجنے کا کریڈٹ لینا چاہیے تھا۔
منی پور ٹیپ سے متعلق دی وائر کے انکشافات کے بعد ریاست کے دس کُکی ایم ایل اے نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکار کی سرپرستی میں نسل کشی میں وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کی ملی بھگت، جس پر ہم پہلے دن سے ہی یقین رکھتے ہیں، اب اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔
منی پور میں سال بھر سے جاری نسلی تنازعہ کے تناظر میں وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کا ایک مبینہ آڈیو ٹیپ، جسے تشدد کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کے پاس بھی جمع کیا گیا ہے ، سی ایم کے طور پر ان کے کردار اور ارادوں پر سوال قائم کرتا ہے۔ منی پور حکومت نے ریکارڈنگ کو ‘فرضی’ قرار دیا ہے۔
ہندوستان کی مقتدر شخصیات نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پانچ سال قبل لیے گئے اس فیصلہ نے جموں و کشمیر کو ایک غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔ اس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کے بڑھتی ہوئی کارروائیوں کی وجہ سے حکومت قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کو مؤخر کر سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا قدم انتہائی غیر معمولی ہوگا، کیونکہ ماضی میں اس سے بھی خراب حالات میں انتخابات کا انعقاد کیا جا چکا ہے۔
پورے ہندوستان سےموصول ہونے والی خبریں بتا رہی ہیں کہ 2014 اور 2019 کا ‘مودی میجک’ اس بار ندارد ہے کیونکہ انتخابات لوک سبھا حلقہ اور ریاستی سطح پر لڑے گئے ہیں، جہاں بے روزگاری، مہنگائی اور دیہی بحران پورے ہندوستان میں یکساں اور بنیادی ایشو ہیں۔
تمل ناڈو ایک بہت بڑا مینوفیکچرنگ مرکز ہے، جس نے شمالی ہندوستان کی بڑی ریاستوں کو مسلسل پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، یہاں صرف 2 فیصد غریب ہیں، جبکہ گجرات میں 12 فیصد، یوپی میں 23 فیصد اور بہار میں 34 فیصد غریب ہیں۔
اتر پردیش کے نوئیڈا سیکٹر-49 تھانہ حلقہ کے تحت ہوشیار پور گاؤں کے رہنے والے رامپت یادو کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس نے کہا کہ پانچ چھ ماہ قبل تک ٹرانسپورٹ کے شعبے میں کام کرنے والے یادو نے کہا ہے کہ اسے اپنے تبصروں پر افسوس ہے۔
ہندوستان میں مرکزی حکومتوں نے مختلف وجوہات کی بنا پر 115 بار آئین کی دفعہ 356 کا استعمال کرتے ہوئے صوبائی حکومتوں کو معزول کیا ہے۔ اب مرکزی حکومت کو ایک اور ہتھیار مل گیا ہے۔ اپوزیشن کے زیر اقتدار کسی بھی صوبائی حکومت کو نہ صرف اب معزول کیا جا سکے گا، بلکہ اس ریاست کو پارلیامنٹ کی عددی قوت کے بل پر براہ راست مرکزی علاقے میں تبدیل کیا جاسکے گا اور صوبائی اسمبلی کے مشورہ کے بغیر ہی دولخت بھی کیا جا سکے گا۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے 10 دسمبر کو پٹنہ میں مشرقی علاقائی کونسل کی 26ویں میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ جب بھارتیہ جنتا پارٹی اقتدار میں تھی، تو اس نے بہار میں ذات پر مبنی سروے کے خیال کی حمایت کی تھی اور گورنر نے بل کو منظوری بھی دے دی تھی۔
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ وہ اس بات سے مایوس ہے کہ سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر ریاست کو تقسیم کرنے اور اس کی حیثیت کو کم کرکے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں کرنے کے سوال پر فیصلہ نہیں دیا۔ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے فیصلے کو برقرار رکھنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر کانگریس نے کہا کہ وہ ‘احترام کے ساتھ اس فیصلے سےمتفق نہیں’ ہے۔
سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے اور جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کا آئینی فیصلہ پوری طرح سے جائز ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس نے ریاست میں 30 ستمبر 2024 سے پہلے اسمبلی انتخابات کرانے کی ہدایت بھی دی۔
بی جے پی کی لوک سبھا انتخابی مہم کا مغربی بنگال سےآغاز کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بنرجی ریاست میں گھس پیٹھ کو روکنے میں ناکام ہیں۔ ریاست میں گھس پیٹھیوں کو ووٹر اور آدھار کارڈ کھلے عام اور غیر قانونی طور پر تقسیم کیے جا رہے ہیں۔
کرکٹ ورلڈ کپ میں گھریلو ٹیم کو ملنے والے فوائد کے بارے میں بہت کچھ کہا گیا ہے – حمایت کرنے والے 100000 سے زیادہ کرکٹ شائقین حوصلہ بڑھانے والے ہو سکتے ہیں، لیکن یہ ایک طرح کا دباؤ بھی ہے۔
بہار میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ ریاست کی مہا گٹھ بندھن حکومت کی ‘اپیزمنٹ کی سیاست’ کے تحت کاسٹ سروے میں یادووں اور مسلمانوں کی آبادی بڑھا دی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نتیش کمار کو اپوزیشن کے انڈیا اتحاد سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
ویڈیو: گزشتہ دنوں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ مدھیہ پردیش کے دورے پر تھے، جہاں وہ مختلف اضلاع میں پارٹی کے ناراض رہنماؤں سے ملاقات کرتے نظر آئے۔ کیایہ اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیے مشکل ہوتی راہ کا اشارہ ہے، بتا رہے ہیں سینئر صحافی شرت پردھان۔