وقف (ترمیمی) بل 2024 پر بنی جوائنٹ پارلیامانی کمیٹی میں شامل اپوزیشن پارٹی کے ارکان کا کہنا ہے کہ کئی ریاستی حکومتوں اور مختلف اسٹیک ہولڈرز نے ابھی تک کمیٹی کے سامنے اپنا موقف پیش نہیں کیا ہے، اس لیے مزید وقت دیا جانا چاہیے۔ کمیٹی کو سرمائی اجلاس میں ہی اپنی رپورٹ پیش کرنی تھی۔
مرکز میں حکمراں این ڈی اے کی اتحادی پارٹی جنتا دل (متحدہ) نے شروع میں وقف ترمیمی بل کی حمایت کی تھی۔ اس کے بعد سے ہی جے ڈی یو کے اندر عدم اطمینان کی بات کہی جا رہی ہے۔ اس سے قبل بی جے پی کی دیگر اتحادی جماعتوں، چراغ پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) اور آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندرابابو نائیڈو کی تیلگو دیشم پارٹی نے بھی بل پر سوال اٹھائے تھے۔
وقف ترمیمی بل کے توسط سے اس حکومت کا مسلم دشمن چہرہ ایک بار پھر سے بے نقاب ہو گیا ہے۔
جمعرات کو اپوزیشن کی جانب سے لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل کے خلاف شدید احتجاج دیکھنے کو ملا، جس کے بعد اسے جوائنٹ پارلیامانی کمیٹی کے پاس بھیجے جانے کی تجویز پیش کی گئی۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر سنتوش گنگوار کو جھارکھنڈ کا گورنر بنایا گیا ہے۔ چھ بار کے ایم پی گنگوار کو لوک سبھا انتخابات میں ٹکٹ نہیں ملا تھا۔ ان کے علاوہ تریپورہ کے سابق نائب وزیر اعلیٰ جشنو دیو ورما، سابق راجیہ سبھا ایم پی او پی ماتھر، سابق لوک سبھا ایم پی سی ایچ وجئے شنکر کے نام بھی فہرست میں شامل ہیں۔
جنوبی ہندوستان کو فتح کرنے کے لیے ان دنوں مودی مسلسل ان صوبوں کے دورے کر رہے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ ہے کہ وہ صرف شمالی ہندوستان کا لیڈر ہونے کا دھبہ مٹا کر ملک گیر لیڈر کے بطور اپنے آپ کو پیش کرنا چاہتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ جنوبی ہندوستان کو فتح کیے بغیر وہ ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی وراثت کو تاریخ کے صفحات سے مٹا نہیں سکتے ہیں یا اپنے آپ کو نہرو ثانی کے بطور پیش نہیں کرسکتے ہیں۔
اپوزیشن کی مختلف جماعتوں کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی حوصلہ افزا ہے۔ لیکن عام انتخابات جب بھی ہوں، ‘انڈیا’ اتحاد کو اس مشکل امتحان کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
گزشتہ جمعہ کو اپوزیشن اتحاد ‘انڈیا’ کا تیسرا اجلاس ممبئی میں منعقد کیا گیا۔ دو روزہ اجلاس میں 14 رکنی مرکزی کمیٹی، ایک مہم کمیٹی، ایک میڈیاکمیٹی اور ایک سوشل میڈیا ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ اس دوران اتحاد میں شامل رہنماؤں نے مہنگائی اور بدعنوانی کو حوالے سے مودی حکومت کو نشانہ بنایا۔
کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے کہا کہ جلد ہی 11 رکنی رابطہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ ہم ممبئی میں پھر سے ملاقات کریں گے، جہاں ہم رابطہ کاروں کے ناموں پر چرچہ کریں گے اور ان کے ناموں کا اعلان کریں گے۔ وہیں، این ڈی اے کی میٹنگ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیاں سیاسی مفادات کے لیے قریب تو آ سکتی ہیں، لیکن ساتھ نہیں آ سکتیں۔
شہریوں کو فرض شناسی کی ترغیب دینا آمرانہ طرزحکومت کا محبوب مشغلہ ہے۔ اس کو پہلی بار اندرا گاندھی نے ایمرجنسی کے دوران متعارف کرایا تھا۔ اس کے بعد سے عام شہریوں کے حقوق کو پامال کرنے والی حکومتوں نے اکثر اپنے فرائض کی تکمیل کے بجائے شہریوں کے فرائض اور اس کی اہمیت پر ہی زور دیا ہے۔
پیغمبر اسلام کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے بعدگوشا محل کے ایم ایل اے راجہ سنگھ کوگرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں ایک مقامی عدالت نے انہیں ضمانت دے دی تھی، جس کے خلاف رات بھر شہر کے کئی حصوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ بی جے پی نے انہیں وجہ بتاؤ نوٹس دے کر پارٹی سےسسپنڈ کر دیا ہے۔
حیدرآباد میں گزشتہ دنوں اسٹینڈ اپ کامیڈین منور فاروقی کا شو ہوا تھا، جس کے خلاف گوشہ محل سے بی جے پی ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ کا ایک ویڈیو یوٹیوب پر سامنے آیا ہے، جس میں مبینہ طور پر انہیں پیغمبر اسلام کے خلاف تبصرہ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
نوئیڈا کی گرینڈ اومیکس سوسائٹی میں ایک خاتون کے ساتھ بدسلوکی کے ملزم شری کانت تیاگی کی اہلیہ انو تیاگی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے شوہر کو بی جے پی کے کئی پروگراموں اور ریلیوں میں شرکت کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ وہ حیران ہیں کہ اب پارٹی نے ان سے کنارہ کر لیا ہے۔
اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری کے رہنے والے عقیل احمد 19 جولائی کو اپنے ساتھیوں کے ساتھ میلہ گھومنے گئے تھے، جہاں ان کے ایک ساتھی کی جھولے کی سواری کے سلسلے میں ایک شخص سے جھگڑا ہو گیا، جس میں عقیل کو شدیدچوٹیں آئیں اور انہوں نے دم توڑ دیا۔ پولیس نے اس سلسلے میں بی جے پی کے ایک مقامی لیڈر سمیت چار لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
تین جولائی کو جموں و کشمیر پولیس نے ‘وانٹیڈدہشت گرد’ اور ‘لشکر طیبہ کا کمانڈر’ بتاتے ہوئے طالب حسین شاہ کو گرفتار کیا ہے، جنہیں گزشتہ مئی میں بی جے پی کے اقلیتی سوشل میڈیا ونگ کا انچارج بنایا گیا تھا۔ اب طالب کو بے دخل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بی جے پی نے دعویٰ کیا کہ وہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔
ویڈیو: پیغمبر اسلام کے بارے میں بی جے پی کی معطل ترجمان نوپور شرما کے بیان کے بعد ملک میں تنازعہ اب تک جاری ہے۔ گزشتہ روز بجرنگ دل، وی ایچ پی اور آر ایس ایس کے ارکان نے ہریانہ کے گڑگاؤں میں مسلمانوں کو ہراساں کرنے کی کوشش میں پیغمبر اسلام کے خلاف نعرے لگائے۔
ٹی وی بحث کے دوران پیغمبر اسلام کے بارے میں تبصرے کی وجہ سے معطل بی جے پی لیڈر نوپور شرما کی جانب سے ملک کے مختلف حصوں میں ان کے خلاف درج ایف آئی آر کو دہلی منتقل کرنے کے لیے دائر عرضی پر سپریم کورٹ کی بنچ سماعت کر رہی تھی۔ بنچ نے اس ٹی وی مباحثے کی میزبانی کے لیے نیوز چینل ٹائمس ناؤ کے خلاف بھی سخت موقف اختیار کیا۔ عدالت نے پوچھا کہ ٹی وی پر یہ بحث کس لیے تھی؟ صرف ایک ایجنڈے کے فروغ دینے کے لیے؟ انہوں نے عدالت میں زیر غور معاملے کا انتخاب کیوں کیا؟
ویڈیو: اگنی پتھ سے لے کر سی اے اے، زرعی قانون اور نوٹ بندی کی وجہ سے ملک میں احتجاجی مظاہروں کے سلسلے میں مودی کی حکومت کے بارے میں دی وائر کے بانی ایڈیٹر سدھارتھ وردراجن اور دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کی بات چیت۔
سابق نوکر شاہوں کے کانسٹی ٹیوشنل کنڈکٹ گروپ نے ملک کے چیف جسٹس کے نام ایک کھلے خط میں کہا ہے کہ مسئلہ اب صرف مقامی سطح پر پولیس اور انتظامیہ کی ‘زیادتیوں’ کا نہیں ہے بلکہ یہ حقیقت یہ ہے کہ قانون کی حکمرانی ہے، قانونی کارروائی اور’قصوروار ثابت نہ ہونے تک بے قصور ماننے’کے نظریہ کو بدلا جا رہا ہے۔
بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما اورسابق لیڈر نوین جندل کے پیغمبر اسلام کے بارے میں ریمارکس کے خلاف 10 جون کو جھارکھنڈ کی راجدھانی رانچی میں پیش آئے تشدد کے دوران 20 سالہ محمد ساحل اور 15 سالہ مدثر عالم کی گولی لگنے سے موت ہوگئی تھی۔
آر ایس ایس کے ایک مرکزی لیڈر او ر نظریہ سازشری رام مادھو نے مسلمانوں کو ایک تین نکاتی فارمولہ پیش کیا ہے جس سے وہ ہندوستان میں سکون کے ساتھ زندگی گزار سکتے ہیں۔ یہ شرطیں کچھ اس طرح کی ہیں کہ مسلمان غیر مسلموں کو کافر نہ کہیں، مسلمان خود کو امت اسلام یا مسلم امت کا حصہ سمجھنا ترک کردیں اور مسلمان جہاد کے نظریے سے خودکو الگ کریں۔
پیغمبر اسلام کےبارے میں بی جے پی لیڈروں کے تبصرے کے خلاف میں 10 جون کو جھارکھنڈ کی راجدھانی رانچی میں پیش آئے تشدد کے واقعہ میں ایک نابالغ سمیت دو افراد کی موت ہوگئی تھی۔ متاثرہ خاندان نے پولیس کے ساتھ ساتھ ایک مقامی ہندوتوا کارکن پر گولی باری کا الزام لگایاہے، لیکن پولیس نے ابھی تک اس سلسلے میں ان کی ایف آئی آر نہیں لکھی ہے۔ اب اہل خانہ نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرنے کی بات کہی ہے۔
نیویارک یونیورسٹی کے اسٹرن سینٹر فار بزنس اینڈ ہیومن رائٹس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی اور دیگر دائیں بازو کے ہندو قوم پرست گروپس کے حامیوں کی طرف سے ‘مسلمانوں کو نشانہ بنانا’ ملک میں ‘یو ٹیوب کا سب سے پریشان کن استعمال’ ہے۔
اتر پردیش کے علی گڑھ ضلع کے مہوا کھیڑا تھانہ حلقہ میں واقع ایک مسجد کی دیوار پر ‘پیغمبر اسلام’ کے خلاف ریمارکس لکھنے پر پولیس نے ایک نامعلوم شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ پولیس نے کہا کہ اس سلسلے میں کئی لوگوں سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
ویڈیو: بی جے پی کے معطل رہنماؤں- نوپور شرما اور نوین جندل کے پیغمبر اسلام کے بارے میں تبصرے کے بعد ہندوستان کی کئی ریاستوں میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے۔ عرب ممالک نے بھی احتجاج درج کرایا تھا۔ اتر پردیش میں انتظامیہ نے تشدد کے ملزمین کے گھرتک بلڈوزر سے گروا دیے۔ دی وائر کے بانی ایڈیٹر سدھارتھ وردراجن نے دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
نوپور شرما اسی طرح کھیل رہی تھیں جس طرح انہیں سکھایا گیا تھا۔ ماضی میں انہیں یا بی جے پی کی جانب سے بولنے والے ان کے کسی بھی ساتھی کو کبھی مسلمانوں کے خلاف پرتشدد تبصروں کے لیے سرزنش نہیں کی گئی۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ پارٹی کے سرکردہ رہنماؤں کی نظر میں آنے کا اچھا طریقہ رہا ہے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ تبصرے پر پرامن احتجاج کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کیے جا رہے ہیں، لاٹھی چارج کیا جا رہا ہے اور ان کے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔ جب تک کہ کوئی شخص عدالت میں مجرم ثابت نہیں ہوتا، وہ صرف ایک ملزم ہوتاہے۔ وہیں جمعیۃ نے کہا ہے کہ پولیس نے مظاہرے میں شامل لڑکوں کے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک کیا۔ یہ بہت ہی افسوسناک ہے۔
نوپور شرما نے پیغمبر اسلام کے خلاف ‘ٹائمس ناؤ’ کے پرائم ٹائم شو میں تبصرہ کیا تھا۔ نویکا کمار اس شو کو ہوسٹ کر رہی تھیں۔ مہاراشٹر کے پربھنی میں درج ایف آئی آر میں نویکا پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا گیا ہے۔
کویت کے قوانین کے مطابق خلیجی ملک میں تارکین وطن کی طرف سے دھرنا دینا یا مظاہرہ کرنا منع ہے۔ یہاں 10 جون کو تارکین وطن نے پیغمبر اسلام کی حمایت میں مظاہرہ کیا تھا۔ کویت ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس نے بی جے پی کے سابق رہنما نوپور شرما اور نوین جندل کے تبصرے پر ہندوستانی سفیر کو طلب کیا تھا۔
سیاسی معاملات پر شاہ رخ، سلمان اور عامر خان کی خاموشی پر اداکار نصیر الدین شاہ نے کہا کہ، میں ان کے لیے نہیں بول سکتا۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ سوچتے ہوں گے کہ وہ بہت زیادہ خطرہ مول لے رہے ہیں، لیکن پھر میں نہیں جانتا کہ وہ اپنے ضمیر کو کیسے تسلی دیتے ہیں۔ میرے خیال میں وہ اس پوزیشن میں ہیں جہاں ان کے پاس کھونے کے لیے بہت کچھ ہے۔
دہلی پولیس کی انٹلی جنس فیوژن اینڈ اسٹریٹیجک آپریشن (آئی ایف ایس او) یونٹ نے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے، لوگوں کو اکسانے اور نفرت پھیلانے کے الزام میں سوشل میڈیا کے کئی معروف صارفین کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی ہیں، جن میں صحافی صبا نقوی، ہندو مہا سبھا کی پوجا شکن پانڈے، راجستھان کے مولانا مفتی ندیم اور دیگر کےنام شامل ہیں۔
القاعدہ ان انڈین سب کانٹیننٹ (اے کیو آئی ایس) نے پیغمبر اسلام کے بارے میں بی جے پی رہنماؤں کے متنازعہ تبصرے پر دہلی، ممبئی، اتر پردیش اور گجرات میں حملوں کی دھمکی دی ہے۔
بی جے پی کی آٹھ سالہ حکومت نے ایک بڑی آبادی ایسی پیدا کی ہے جو مانتی ہے کہ پارٹی لیڈر کے بگڑے بول کی وجہ سے ہوئی بین الاقوامی شرمندگی کے لیے پارٹی کے ‘شعلہ بیاں مقرر’ ذمہ دار نہیں ہیں، بلکہ وہ لوگ ذمہ دار ہیں جو اس موضوع پر اتنی دیر تک چرچہ کر تے رہے کہ بات ہندوستان سے باہر پہنچ گئی۔
کانپور میں 3 جون کو بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کے ذریعے پیغمبراسلام کے بارے میں کیے گئے متنازعہ تبصرےکے خلاف احتجاج کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ اس معاملے میں پولیس نے بی جے پی یووا مورچہ کے سابق ضلع اکائی سکریٹری ہرشیت سریواستو کو سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز مواد پوسٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔
مرکزی وزیر پیوش گوئل نے کہا کہ بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کی طرف سے پیغمبر اسلام پر کیے گئے متنازعہ تبصرے کا مرکز میں حکمراں این ڈی اے پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے، کیونکہ وہ سرکاری عہدیدار نہیں تھیں۔
ایک صحافی نے پیغمبر اسلام کے خلاف ہندوستانی حکمران جماعت کے رہنماؤں کے تبصرےکے سلسلے میں متعدد ممالک کی مذمت پراقوامِ متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوترس کے ردعمل کے بارے میں پوچھا تھا، جس کے جواب میں ان کے ترجمان اسٹیفن نے یہ بیان دیا۔
بی جے پی لیڈر نوپور شرما اور نوین جندل کے پیغمبر اسلام کے بارے میں کیے گئے مبینہ قابل اعتراض بیانات کی بین الاقوامی سطح پر مذمت جاری ہے۔ خلیجی ممالک کے بعد مالدیپ، عمان، انڈونیشیا، اردن، متحدہ عرب امارات، مصر اور لیبیا جیسے ممالک نے بھی متنازعہ تبصرےپر اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے۔
بی جے پی لیڈر نوپور شرما کی طرف سے پیغمبر اسلام کے بارے میں کیے گئے مبینہ قابل اعتراض تبصرے اور پارٹی ترجمان نوین جندل کے اسی طرح کے ‘توہین آمیز’ ٹوئٹس کی مذمت کرتے ہوئے خلیجی ممالک–قطر، کویت، ایران اور سعودی عرب کے علاوہ پاکستان نے بھی […]
اس وقت گودی جگت کو ایک نئے کمار کی ضرورت ہے اور اکشے کمار سے بڑا کمارسوجھ نہیں رہا ہے۔ کام و ہی کرناہوگا، لیکن نیا چہرہ کرے گا توچینج لگے گا۔ وہ صحافی بن کر آئیں گے تو ایک ہی شوکو ہر چینل پر ایک ساتھ چلوایا جائے گا۔ سیزن بھی آم کا ہے، جتنا آم مانگیں گے، اتنا کھلوایا جائے گا۔
پیغمبر محمدکے خلاف مبینہ طور پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے معاملے میں بی جے پی لیڈر نوپور شرما کے خلاف مہاراشٹر میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ وہیں، دہلی یونٹ کے ترجمان رہے نوین جندل نے یکم جون کو پیغمبرمحمد کا تذکرہ کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا تھا۔