الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹنگ فیصد کے حتمی اعداد و شمار ریلیز کرنے میں تاخیر پر سپریم کورٹ میں جاری سماعت کے دوران ایک حلف نامہ پیش کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف انڈیا نے کہا ہے کہ ڈیٹا کو پبلک کرنے سے اس کا غلط استعمال ہوسکتا ہے، جس کی وجہ سے انتخابی عمل کے حوالے سے عوام کے درمیان عدم اعتماد کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
الیکشن کمیشن نے 15 مئی کو تکنیکی بنیادوں پر وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف وارانسی انتخابی حلقہ سے کامیڈین شیام رنگیلا کا پر چہ نامزدگی خارج کر دیا۔ رنگیلا نے کہا ہے کہ ‘جمہوریت میں صرف (الیکشن) کمیشن کے منتخب کردہ افراد کو ہی الیکشن لڑنے کا حق حاصل ہے۔’
گزشتہ دنوں کانگریس، سی پی آئی اور سی پی آئی (ایم ایل) نے اپنی شکایت میں الزام لگایا تھا کہ راجستھان کے بانس واڑہ میں مودی کی تقریر، انتخابی ریلیوں میں ان کا بار بار رام مندر کا ذکر کرنا اور کانگریس کے منشور کو مسلم لیگ کا بتانا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے، جس پر الیکشن کمیشن نے بی جے پی صدر جے پی نڈا کو نوٹس جاری کیا تھا۔
راجستھان میں نریندر مودی کی نفرت انگیز تقریر کی بڑے پیمانے پر تنقید کے بعد الیکشن کمیشن نے تقریباً ایک جیسے دو خط 25 اپریل کو بی جے پی اور کانگریس صدور – جے پی نڈا اور ملیکارجن کھڑگے کو بھیجے ہیں۔ کانگریس صدر کو ملا خط بی جے پی کی جانب سے راہل گاندھی کے خلاف درج کرائی گئی شکایت پر مبنی ہے۔
لوک سبھا انتخابات سے پہلے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی حمایت میں متحد ہو کر ‘انڈیا’ بلاک کے رہنماؤں نے الیکشن کمیشن سے رجوع کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ ان کی گرفتاری حکومت کی جانب سے مرکزی ایجنسیوں کا غلط استعمال ہے، جس سے انتخابات کی غیر جانبداری اور آزادی متاثر ہوتی ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے اپنی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے ڈیٹا میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے کمیشن کو بتایاہے کہ الیکٹورل بانڈ دینے والوں کے نام اور تفصیلات رکھنا ضروری نہیں تھے، اس لیے یہ جانکاری ان کے پاس دستیاب نہیں ہیں۔
لداخ آٹونومس ہل ڈیولپمنٹ کونسل (کارگل) کے انتخابات میں نیشنل کانفرنس کے سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ابھرنے کے بعد پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ نے جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں تاخیر کے لیے مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا۔ عبداللہ نے کمیشن سے الیکشن نہ کرانے کی وجوہات بتانے کو کہا۔
اتر پردیش میں 2017 کے اسمبلی انتخابات نے ای وی ایم کو شکوک شبہات کے گھیرے میں مزید دھکیل دیا۔ چونکہ انتخابات وزیر اعظم نریندر مودی کے نوٹ بندی کے اعلان کے بعد منعقد کیے گئے تھے اور ہر جگہ عوام اس پر خار کھائے ہوئے تھے، اس لیے ان انتخابات میں بی جے پی کی بھاری جیت کسی کو ہضم نہیں ہو رہی تھی۔ گراؤنڈ پر کوئی ایسے اشارے نہیں مل رہے تھےکہ بی جے پی کو اس قدر پذیرائی حاصل ہوگی۔
مغربی بنگال کے باگھمنڈی اسمبلی حلقہ کا معاملہ۔ کانگریس امیدوار نیپال چندر مہتو کا الزام ہے کہ ای وی ایم اسٹرانگ روم کی سی سی ٹی وی فوٹیج دکھانے والی اسکرین تین اپریل کو صبح دس بجے سے صبح 11:05 بجے تک اور چار اپریل کو صبح 9:40 بجے سے صبح 10:30 بجے تک بند تھی۔
ہریانہ کے وزیراعلیٰ اور بی جے پی رہنما منوہر لال کھٹر نے ایک انتخابی ریلی میں کہا کہ مودی حکومت نے دنیا بھر میں ہندوستان کا قد بڑھایا ہے، کیونکہ اس کے لئے ملک ہمیشہ سب سے اوپر ہے، جبکہ کانگریس نہرو-گاندھی فیملی سے آگے نہیں سوچ سکتی ہے۔
گجرات کا وکاس ماڈل ایک فریب تھا۔ گجرات فسادات کے بعد مسلمانوں کو الگ تھلگ کرنے کا جو تجربہ شروع ہوا، مودی-شاہ اسی کے سہارے مرکز میں اقتدار میں آئے۔ آج یہی گجرات ماڈل سارے ملک میں اپنایا جا رہا ہے۔ 370 کا مدعا اسی تجربے کی اگلی کڑی ہے، جس کو مودی شاہ مہاراشٹر اور ہریانہ انتخاب میں بھنانے جا رہے ہیں۔
پنجاب الیکشن کمیشن کے ایک اشتہار میں نربھیا ریپ کے ایک مجرم کو مثالی ووٹر بتایا گیا ہے، جس پر الیکشن کمیشن نے نوٹس لیا ہے۔ نربھیا کی ماں کی شکایت پر دہلی کمیشن فار وومین کی چیف سواتی مالیوال نے بھی ریاستی الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیا ہے۔
لوک سبھا انتخاب کے دوران پیڈ نیوز کی 703 شکایتں ملی تھیں، جن میں سے 647 شکایتں صحیح پائی گئیں، جبکہ 2014 کے انتخاب میں پیڈ نیوز کے 1297 معاملوں کی تصدیق ہوئی تھی۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے 1 اپریل کو مہاراشٹر کے وردھا میں ایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے مبینہ طور پر کہا تھا کہ حزب مخالف جماعت لوک سبھا کی ان سیٹوں سے اپنے رہنماؤں کو کھڑا کرنے سے ڈرتا ہے جہاں اکثریت کا تسلط ہے۔
الیکشن کمیشن کے فل کمیشن میں چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ اور الیکشن کمشنر اشوک لواسا اور سشیل چندرا ہیں۔ ایک انتخابی ریلی میں مودی کے خطاب کو لےکر کانگریس کی پہلی شکایت الیکشن کمیشن کو پانچ اپریل کو ملی تھی۔
سوموار کو مغربی بنگال کی ایک انتخابی ریلی میں بی جے پی صدر امت شاہ کا یہ بیان یوگی آدتیہ ناتھ کے ہندوستانی فوج کو’مودی جی کی سینا‘بتانے کے کچھ ہفتوں بعد آیا ہے ۔ یوگی کے بیان پر الیکشن کمیشن نے ان کو نوٹس دیتے ہوئے مستقبل میں ایسے بیانات سے بچنے کی وارننگ دی تھی ۔
سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم صرف نوٹس جاری کرکے جواب مانگ سکتے ہیں ۔ ہمارے پاس کسی پارٹی کی پہچان کو رد کرنے یا امیدوار کونااہل قرار دینے کا اختیار نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن نے بی ایس پی چیف مایاوتی کو بھی دیوبند میں ایک ریلی کے دوران مسلم رائےدہندگان کو کانگریس کے بجائے ایس پی –بی ایس پی اور راشٹریہ لوک دل اتحاد کو ووٹ دینے کی اپیل کی شکایت پر نوٹس جاری کیا ہے۔
خط لکھنے والوں میں تینوں فوج کے آٹھ سابق چیف سمیت 150 سے زیادہ سابق فوجی افسر شامل ہیں۔ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ فوج کا سیکولر اورغیر سیاسی کردار محفوظ رہے۔
ساتھ ہی کانگریس کی مجوزہ نیائے اسکیم کی تنقید کو لےکر الیکشن کمیشن نے نیتی آیوگ کے نائب صدر راجیو کمار کو بھی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مجرم ٹھہرایا۔
سابق فوجی سربراہ ور بی جے پی ایم پی جنرل وی کے سنگھ کے لئے انتخابی تشہیر کرتے ہوئے اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ہندوستانی فوج کو ‘مودی جی کی سینا’کہا تھا۔ اس تبصرہ کے لئے ان کو الیکشن کمیشن سے نوٹس بھی مل چکی ہے جس پر ان کو جمعہ تک جواب دینا ہے۔
اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اتوار کو غازی آباد میں سابق آرمی چیف اور مرکزی وزیر وی کے سنگھ کے حق میں انتخابی جلسہ کے دوران یہ تبصرہ کیا تھا۔
کانگریس کو حکومت بنانے کی فکر سے زیادہ اپنے وجود کو بچانے کی طرف توجہ دینی چاہئے تھی۔ پرینکا گاندھی کے میدان میں آنے سے پارٹی کو واحد فائدہ یہ ہوگیا ہے کہ زرخرید اور گودی میڈیا اس کی مہم اور جلسوں کو نظر انداز نہیں کر سکے گا ۔
الیکشن کمیشن نے بامبے ہائی کورٹ سے کہا کہ سوشل میڈیا پر اشتہاروں کے لیے واضح اصولوں کی ضرورت ہے اور ہم سبھی طریقوں کا استعمال کر کے یہ یقینی بنانے کی کوشش کریں گے کہ ملک میں غیر جانبدارانہ اور آزاد انتخابات ہوں۔
ویڈیو: ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں سنیےگجرات کےاونا کی دلت تحریک سے مشہور ہوئے نوجوان رہنما اور ایم ایل اے جگنیش میوانی سے آئندہ عام انتخابات میں پلواما اور بالاکوٹ کی سیاست اور اپوزیشن کی حکمت عملی پر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
بی جے پی نے عام انتخاب میں راشٹر واد اور پاکستان سے خطرے کو مدعا بنادیا ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ اپوزیشن ان کے اسی جال میں پھنس جائے۔اپوزیشن کو یہ سمجھنا ہوگا کہ عوام میں روزگار، زرعی بحران، دلت-آدیواسی اور اقلیتوں کے خلاف تشدد میں اضافہ جیسے کئی مدعوں کو لےکر کافی بےچینی ہے اور وہ ان کا حل چاہتے ہیں۔
دہلی کے بی جے پی کے ایم ایل اے اوم پرکاش شرما کے فیس بک پر وزیر اعظم نریندر مودی اور ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان کے ساتھ دو تصویریں پوسٹ کرنے کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی مانتے ہوئے الیکشن کمیشن نے ان کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ للتھن ہاولا نے بھی ششانک کو ہٹانے کے لیے مرکز اور الیکشن کمیشن سے اپیل کی تھی۔ اس کے بعد کارروائی طے لگ رہی تھی۔