کشمیر کی تلاش میں: پانچویں قسط
کشمیر کا ہندوستان کے ساتھ انضمام ایک سماجی اور ثقافتی عمل ہے، جس کو روزانہ کی بنیاد پر انجام دیے بغیر کام نہیں چلے گا۔
کشمیر کا ہندوستان کے ساتھ انضمام ایک سماجی اور ثقافتی عمل ہے، جس کو روزانہ کی بنیاد پر انجام دیے بغیر کام نہیں چلے گا۔
رائٹ ونگ کشمیر کو مسلمان حملہ آوروں کی سرزمین قرار دے کر ہندوستان سے اس کی بیگانگی کو اور بڑھا رہے ہیں۔ پچھلے پانچ سالوں میں ہندوستان کے ساتھ کشمیر کی خلیج بڑھ گئی ہے۔
اگست 2019 میں دعوے کیے جا رہے تھے کہ بہت جلد کشمیری پنڈت کشمیر واپس آجائیں گے، باقی ہندوستانی بھی پہلگام اور سون مرگ میں زمین خرید سکیں گے۔ لیکن حالات اس قدر بگڑے کہ وادی میں باقی رہ گئے پنڈت بھی اپنا گھر بار چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں۔
’وقت کے ساتھ میں نے اپنی شناخت کو چھپانا شروع کر دیا ہے۔ جب کوئی مجھ سے پوچھتا ہے کہ آپ کہاں سے ہیں، تو میں کہتی ہوں – یہیں دلی سے۔‘
کشمیر اس وقت دو طرح کے جذبات سے بر سرپیکار ہے؛ شدید غصہ اور احساس ذلت، اور گہری مایوسی کی یہ کیفیت غیرتغیرپسند ہے۔ نہ تو پاکستان آزادی دلا سکتا ہے اور نہ ہی مرکز کی کوئی آئندہ حکومت 5 اگست سے پہلے کے حالات کو بحال کر پائے گی۔
کشمیر پر ہونے والے بحث و مباحثہ سے کشمیری غائب ہیں۔ ان کے بغیر ان کی سرزمین کی قسمت کا فیصلہ ہو رہا ہے۔ اس ستم ظریفی کے ساتھ آپ جہلم کے پانیوں میں غوطہ زن ہو سکتے ہیں – یہ ندی دونوں طبقے کی نال سے لپٹی ہوئی یادوں اور مضطرب ڈور سے بندھے درد کے ہمراہ رواں ہے۔
پانچ اگست 2019 کے بعد کا کشمیرہندوستان کے لیے آئینہ ہے۔ اس کے بعد ہندوستان کا کشمیرائزیشن تیز رفتاری سے ہوا ہے۔ شہریوں کے حقوق کی پامالی، گورنروں کی ہنگامہ آرائی ، وفاقی حکومت کی من مانی۔
ٹھیک پانچ سال پہلے 5 اگست 2019 کو مرکز کی بی جے پی حکومت نے جموں و کشمیر کو آزاد ہندوستان میں شامل کرنے کی شرط کے طور پر آرٹیکل 370 کے تحت دی گئی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ ریاست کو مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تبدیل کر دیا تھا۔
ہندوستان کی مقتدر شخصیات نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پانچ سال قبل لیے گئے اس فیصلہ نے جموں و کشمیر کو ایک غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔ اس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کے بڑھتی ہوئی کارروائیوں کی وجہ سے حکومت قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کو مؤخر کر سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا قدم انتہائی غیر معمولی ہوگا، کیونکہ ماضی میں اس سے بھی خراب حالات میں انتخابات کا انعقاد کیا جا چکا ہے۔
دہلی میونسپل کارپوریشن کی نئی میٹ شاپ لائسنس پالیسی کے مطابق، کسی مذہبی مقام یا شمشان گھاٹ سے گوشت کی دکان کا فاصلہ 150 میٹر سے کم نہیں ہونا چاہیے۔ گوشت کے تاجروں کی تنظیم نے اس پالیسی کی شدید مخالفت کی ہے۔ واپس نہ لینے پر عدالت جانے کی دھمکی دی ہے۔
گزشتہ 9-10 ستمبر کو دارالحکومت دہلی میں ہوئے جی – 20 سربراہی اجلاس کے اخراجات کو لے کر اپوزیشن جماعتوں نے مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر میناکشی لیکھی نے کل اخراجات کی تفصیلات شیئر کی ہیں۔
فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں وکشمیر سے وابستہ اس غیر رسمی گروپ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومتی دعووں کے برعکس کشمیر کے زمینی حقائق کچھ اور ہی کہانی بیان کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کا امن و امان و سلامتی کا دعویٰ صحیح ہے، تو یہ خطہ پچھلے پانچ سالوں سے منتخب اسمبلی کے بغیر کیوں ہے؟
ایک آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں ملی جانکاری کے مطابق، ملک میں سب سے زیادہ بندوق لائسنس ہولڈرز والا صوبہ اتر پردیش ہے۔ اس کے بعد جموں کشمیر اور پنجاب ہے۔
ویڈیو: منی پور میں گزشتہ دو ماہ سے اکثریتی میتیئی کمیونٹی اور کُکی برادری کے درمیان نسلی تشدد جاری ہے۔ اب آر ٹی آئی کے تحت یہ جانکاری ملی ہے کہ شمال–مشرقی ریاستوں میں منی پور حکومت نے پچھلے 7 سالوں میں سب سے زیادہ بندوق کے لائسنس جاری کیے ہیں۔
خصوصی رپورٹ: ایک آر ٹی آئی کے جواب میں دی وائر کو موصولہ اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ تشدد سے جوجھ رہےمنی پور میں اس وقت 35117 ایکٹو گن لائسنس ہیں۔ دسمبر 2016 میں یہ تعداد 26836 تھی۔
ڈی ڈبلیو کے لیے تنیکا گوڈبولے کی رپورٹ: بھارتی دارالحکومت دہلی میں دس سے بھی کم خاندانوں پر مشتمل ایک چھوٹی سی یہودی برادری اور ان کی ایک عبادت گاہ بھی ہے۔ ربی ایزاکیل آئزک اس برادری کو ایک ساتھ جمع کرنے اور یہودی روایات کو زندہ رکھنے کا کام کرتے ہیں۔
لگتا ہے وزارت خارجہ میں امریکہ نواز لابی کو مزید تقویت بخشنے کے لیے کواٹرا کی تقریری کی گئی ہے۔ کیونکہ نہ صرف وہ جے شنکر کے قریبی مانے جاتے ہیں، بلکہ جب مودی نے 2014میں وزارت عظمیٰ کا قلمدان سنبھالا، تو وہ ان کے لیے کئی ماہ تک بطور مترجم و معاون کار کے کام کرتے تھے اور ان کے لیے تقریریں لکھنے کا بھی کام کرتے تھے، جس کی وجہ سے وہ براہ راست مودی کے رابطہ میں رہتے تھے۔
ویڈیو: حالیہ دنوں میں ملک میں فرقہ وارانہ تشدد اور کشیدگی کے واقعات کے تناظر میں سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس دیپک گپتا سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ہندوستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے روز افزوں واقعات کے بارے میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے تبصرے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ہندوستانی ہم منصب ایس جے شنکر نے کہا کہ لوگوں کو ہمارے بارے میں رائے رکھنے کا حق ہے۔ ہمیں بھی ان کی لابی اور ووٹ بینک کے بارے میں رائے رکھنے کا حق ہے۔ ہم بھی امریکہ سمیت دیگر کے انسانی حقوق کی صورتحال پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔
سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے وزیر وریندر کمار نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران سیور اور سیپٹک ٹینکوں کی صفائی کے دوران حادثات کی وجہ سے 161 افراد کی موت ہوئی ہے۔ دریں اثنا صفائی ملازمین کی تنظیم ’صفائی کرمچاری آندولن‘کے سربراہ بیجواڑہ ولسن نے کہا کہ حکومت کی طرف سے ہاتھ سے غلاظت صا ف کرنے والوں کو مسترد کرنا کوئی نئی بات نہیں۔
ویڈیو: جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو)کےطالبعلم نجیب احمد کو لاپتہ ہوئے پانچ سال ہو چکے ہیں۔ نجیب کہاں اور کس حالت میں ہیں، اس سوال کا جواب نہ تو جے این یوانتظامیہ کے پاس ہے اور نہ ہی کسی جانچ ایجنسی کےپاس۔گزشتہ دنوں طلبہ تنظیموں نے اس معاملے کی پھر سے جانچ کی مانگ کو لےکر یونیورسٹی کیمپس میں مارچ نکالا تھا۔
ویڈیو: دہلی کے براڑی واقع ‘ونایک بلائنڈ وومین ویلفیئر سوسائٹی’ نام کی تنظیم کے زیراہتمام بینائی سے محروم لڑکیوں کے لیے ایک ہاسٹل میں ملک کی کئی ریاستوں کی لڑکیاں مختلف کالجوں سے پڑھائی کر رہی ہیں۔ ان سے دی وائر ہندی کے مدیر برجیش سنگھ کی بات چیت۔
مغربی بنگال ،مہاراشٹر اور بہار کے بعد کیرل چوتھی ریاست ہے،جس کی جھانکی کو یوم جمہوریہ پریڈ کے لیے خارج کیا گیا ہے۔
وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ مغربی بنگال کی تجویز کو ایکسپرٹ کمیٹی کے ذریعے اپنی میٹنگ میں تجزیہ کرنے کے بعد خارج کر دیا گیا۔ ترنمول کانگریس نے کہا کہ مرکزی حکومت نے شہریت ترمیم قانون کی مخالفت کرنے کی وجہ سے ریاست کے لوگوں کی توہین کی ہے۔
دہلی کے کراڑی علاقے میں اتوار کو دیر رات ایک تین منزلہ عمارت کے گراؤنڈ فلور میں بنے کپڑا گودام میں آگ لگ گئی۔ اس حادثے میں نو لوگوں کی موت ہو گئی اور دس سے زیادہ زخمی ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں تین بچے بھی شامل ہیں۔
راجدھانی دہلی میں واقع رانی جھانسی روڈ پر چار منزلہ کارخانہ میں اتوار کی صبح لگی خوفناک آگ میں 43 مزدور مارے گئے تھے۔ مرنےوالے زیادہ تر لوگ بہار اور اتر پردیش کے مزدور تھے۔
بڑھتی آلودگی کے مدنظر این جی ٹی نے مغربی دہلی کے مایاپوری علاقے کے کباڑکے غیر قانونی کاروبار کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔
سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرنمنٹ(سی ایس ای)اور ڈاؤن ٹو ارتھ کے ذریعے 5 جون 2019 کو آنے والی’اسٹیٹ آف انڈیا انوائرنمنٹ 2019 ‘رپورٹ کے مطابق ان اسکیموں کا ہدف بڑی تعداد میں ہندوستانی نوجوانوں کو پیشہ ورانہ تربیت دےکر ان کو اہل بنانا تھا۔
جے این یو کے اسٹوڈنٹ نجیب احمد2016 سے لاپتہ ہیں۔گزشتہ دنوں سی بی آئی نے اس معاملے میں کلوزر رپورٹ سونپی ہے۔
جے این یو کے ایم ایس سی بایوٹکنالوجی کے فرسٹ ایئر کے اسٹوڈنٹ نجیب احمد 15 اکتوبر 2016 کو جے این یو کیمپس سے لاپتہ ہو گئے تھے۔ تب سے ان کا کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔
کئی صوبوں میں کانگریس پارٹی گروہ بندی میں پھنسی ہوئی ہے، جہاں لیڈران انفرادی طور پر اپنا اثر و رسوخ جمائے بیٹھے ہیں۔ وہ پارٹی کے بجائے اپنے مفادات حاصل کرنے میں لگے رہتے ہیں۔ وہیں دائیں بازو کی پارٹیاں آج بھی کانگریس اور اس کے لیڈران کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کرنے میں لگی ہیں۔
ویڈیو: گزشتہ دنوں وزیراعظم نریندر مودی نے الہ آباد میں کنبھ میلے کے دوران کچھ صفائی ملازمین کے پاؤں دھوئے تھے۔ان صفائی اہلکاروں سے بات چیت۔
اتوار کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے ٹوئٹر پر اپنے نام کے ساتھ چوکیدار لگانے کے بعد 2016 میں لاپتہ ہوئے طالب علم نجیب احمد کی ماں فاطمہ نفیس نے ان سے پوچھا کہ ملک کی اعلیٰ ترین ایجنسیاں کیوں نجیب کو ڈھونڈنے میں ناکام رہیں۔
الہ آباد میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے صفائی اہلکاروں کے پاؤں دھونے پر کانگریس صدر راہل گاندھی نے کہا کہ وہ کیمرے کے لیے جیتے ہیں۔کیمرہ بند ہو نے کے بعد وزیر اعظم نے صفائی ملازمین کے مسائل تک نہیں سنے۔ایونٹ بنایا اور نکل گئے،اگلے ایونٹ کے لیے۔
سی جی او کامپلیکس واقع منسٹری آف سوشل جسٹس اینڈ امپاورمنٹ کے آفس میں آگ لگ گئی ۔آگ لگنے کی وجہ ابھی معلوم نہیں ہو پائی ہے۔
ذات پات کو صحیح ٹھہرانے والے نریندر مودی نے گجرات کا وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے اپنی کتاب’ کرم یوگی ‘میں غلاظت صاف کرنے والے دلتوں کو ان کی مجبوری کا کام نہیں بلکہ روحانیت کا کام قرار دیا تھا۔
شیو سینا نے اپنی پارٹی کے ماؤتھ پیس سامنا میں کہا ہے کہ ، صفائی ملازمین کے پاؤں دھونے کے لیے مودی کو مبارکبا ددینی چاہیے لیکن ان سے جڑا سوال ان کے پیٹ کے بارے میں ہے نہ کہ ان کے پیر کے بارے میں۔
سیور میں ہونے والی اموات کے خلاف صفائی ملازمین کی تنظیم نے نئی دہلی کے جنتر منتر پر کیا تھامظاہرہ۔ تنظیم نے کہا کہ صفائی ملازم کا بچہ صفائی ملازم نہ بنے، اس کے لئے حکومت کو کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔
کیا کسی بے روزگار کے گھر سموسہ کھالینے سے بے روزگاروں کی عزت ہوسکتی ہے ؟ ان کو نوکری چاہیے یا وزیر اعظم کے ساتھ سموسہ کھانے کا موقع؟ اگر پاؤں دھونا ہی عزت ہے تو پھر آئین میں ترمیم کرکے پاؤں دھونے اور دھلوانے کا حق جوڑ دیا جانا چاہیے۔
آر ٹی آئی کے تحت حاصل جانکاری کے مطابق، راجدھانی دہلی میں زچگی کی وجہ سے گزشتہ 5 سالوں میں 2305 خواتین کی موت ہوئی ہے۔