Urdu News

فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/BJP4JnK

جموں و کشمیر: جموں خطے میں حد بندی کے عمل سے بی جے پی کو کتنا فائدہ ہوا؟

جموں و کشمیر میں 2022 میں از سر نو انتخابی حلقوں کی حد بندی کی گئی تھی، جس کے بعد جموں میں اسمبلی نشستوں کی تعداد 37 سے بڑھ کر 43 ہو گئی تھی۔ تاہم، انتخابی اعداد و شمار کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ بی جے پی کو اس سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

بلقیس کیس: سپریم کورٹ کی تنقید اور مشاہدات کے خلاف گجرات حکومت کی عرضی خارج

گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کے ساتھ گینگ ریپ کے لیے عمر قید کی سزا پانے والے 11 مجرموں کو اگست 2022 میں گجرات حکومت کی جانب سے دی گئی معافی کو رد کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ریاستی حکومت نے اپنے ’اختیارات کا غلط استعمال‘ کیا ہے اور وہ قیدیوں کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔

انکور شرما (بائیں سے دوسرے) جموں اور کشمیر کے انتخابات میں بی جے پی کے لیے مہم چلا تے ہوئے۔ (تصویر: X/ AnkurSharma_Adv)

جموں و کشمیر: کٹھوعہ ریپ اور قتل کے ملزم کے وکیل رہ چکے لیڈر بی جے پی میں شامل

جموں و کشمیر میں انتخابات کے دوران دائیں بازو کی تنظیم ایکم سناتن بھارت دل کے قومی صدر انکور شرما بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔ شرما نے مسلم گجروں اور بکروال برادریوں کی مخالفت کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ ‘لینڈ جہاد’ میں مصروف ہیں۔ وہ 2018 کے کٹھوعہ ریپ کیس کے ایک ملزم کے وکیل بھی رہ چکے ہیں۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: rupixen.com/Pixabay)

مودی حکومت اور آر بی آئی نے چھوٹے کاروباری اداروں کو ہوئے نقصان کے بارے میں آدھا سچ اور جھوٹ بولا

نوٹ بندی اور جی ایس ٹی لائے جانے کے دو سال بعد مرکزی حکومت نے مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں پر ان دونوں کے اثرات کے بارے میں پارلیامنٹ کو گمراہ کیا ۔ سرکار کی یقین دہانیوں سے متعلق پارلیامانی کمیٹی نے گمراہ کن بیانات اور مکمل سچ نہ بتانے کے لیے سرکار کی سرزنش کی تھی اور دونوں فیصلوں سے ہوئے نقصان کا فیکٹ چیک بھی کیا تھا۔

اُوما چکرورتی۔ (تصویر بہ شکریہ: bangaloreinternationalcentre.org)

’آزادی کی سات دہائیوں میں ان اُصولوں پر عمل نہیں کیا گیا، جن پر چل کر ملک کو آزادی ملی تھی‘

انٹرویو: مؤرخ، ماہر تعلیم اور حقوق نسواں کی علمبردار اُوما چکرورتی ملک کی آزادی کے وقت چھ سال کی تھیں۔ تعلیمی سرگرمیاں، سماجی خدمات اور فلم پروڈکشن کے شعبوں میں بیش بہا کارنامہ انجام دینے والی اُوما کا کہنا ہے کہ آج مذہب کے نام پر ہو رہی لنچنگ، فسادات وغیرہ تحریک آزادی اور اس کے وعدوں کے ساتھ فریب ہے۔

بابا رام دیو۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

’یوگا گرو‘ سے ’بزنس ٹائیکون‘ تک کے سفر میں رام دیو کے تمام فراڈ بے نقاب ہو چکے ہیں

یوگا گرو اور کاروباری رام دیو اور ان کی کمپنی پتنجلی آیوروید کو اس ہفتے ملک کی تین مختلف عدالتوں سے دھچکا لگا ہے۔ تاہم، یہ ان کےلیے کوئی نئی بات نہیں ہے۔ جیسے جیسے ان کی کاروباری سلطنت وسیع ہوتی گئی ہے، ان کے حوالے سے تنازعات سامنے آتے رہے ہیں۔

گووند پانسرے۔ (تصویر بہ شکریہ: leftword.com)

گووند پانسرے کے اہل خانہ نے کہا، ’سناتن سنستھا ایک دہشت گرد تنظیم ہے، اس کی جانچ ہونی چاہیے‘

تعقل پسند اور انسداد توہم پرستی کے کارکن 82 سالہ گووند پانسرے کو 16 فروری 2015 کو کولہا پور میں مارننگ واک سے گھر لوٹتے ہوئے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ قتل کے ملزم ہندوشدت پسند گروپ ‘سناتن سنستھا’ کے رکن ہیں۔

فوٹو بہ شکریہ: www.icc-cricket.com

ہندوستانی کرکٹ میں تکثیری سماج کی نمائندگی کیوں نہیں ہے؟

ہندوستانی ٹیسٹ کرکٹ کی نوے سالہ تاریخ میں کل 300 کرکٹروں میں سے بس چھ یا سات ہی دلت طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے ٹیم میں جگہ بنائی ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا نچلی ذاتوں سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا جاتا ہے؟ وہیں، پچھلے نوے سالوں میں ہندوستانی ٹیم میں اعلیٰ ذاتوں کی شرح اپنی آبادی سے کہیں زیادہ رہی ہے۔

 (اسکرین شاٹ بہ شکریہ: بی بی سی یوکے)

بی بی سی ڈاکیومنٹری: شنوائی سے دہلی ہائی کورٹ کے جج نے خود کو الگ کیا

بی بی سی کی ڈاکیومنٹری ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ سے ہندوستان کی ساکھ کو پہنچنے والے نقصان کی بھرپائی کے لیے معاوضہ مانگنے والے گجرات کے ایک این جی او کی عرضی پر شنوائی کر رہے دہلی ہائی کورٹ کے جج نے خود کو معاملے سے الگ کرنے کی وجہ نہیں بتائی ہے۔

صحافی ضیاء السلام اور ان کی کتاب، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

ہندو بھارت میں مسلمان: صحافی ضیاء سلام کی کتاب

مصنف ہندوستان کے ایک نامور صحافی ہیں، جو انگریزی کے مؤقر اخبار دی ہندو کے ساتھ پچھلی دو دہائی سے وابستہ ہیں۔ ہندوستان میں مسلمانوں کے حوالے سے ان کی کئی کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ پیش نظر کتاب میں تقریباً تمام موضوعات، جن میں لو جہاد، ہجومی تشدد، مساجد پر نشانہ، حجاب اور ہندوتوا وغیرہ شامل ہیں، پر بحث کی گئی ہے۔

15 اگست کو مجرموں کی جیل سے رہائی کے بعد ان کا خیرمقدم کیا گیا تھا۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

گجرات: بلقیس بانو کیس کے 11 مجرموں نے سرینڈر کیا

سپریم کورٹ نے 8 جنوری کو بلقیس بانو کے ساتھ گینگ ریپ کرنے والے اور ان کے خاندان کے قتل کے 11 مجرموں کی قبل از وقت رہائی کوخارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ گجرات حکومت کے پاس انہیں وقت سے پہلے رہا کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ رہائی کے فیصلے کو رد کرتے ہوئے عدالت نے مجرموں کو دو ہفتوں کے اندر دوبارہ جیل میں سرینڈر کرنے کو کہا تھا۔

(بائیں سے) مہوا موئترا، ریوتی لال، شوبھا گپتا، بلقیس بانو، میرا چڈھا بورونکر، سبھاشنی علی اور روپ ریکھا ورما۔

بلقیس بانو کے لیے لڑنے والی خواتین نے کہا – یہ کسی اکیلے کی لڑائی نہیں ہے

بلقیس بانو کے ساتھ گینگ ریپ اور ان کے اہل خانہ کے قتل کے 11 قصورواروں کی گجرات حکومت کی جانب سے سزا معافی اور رہائی کو رد کرنے والے سپریم کورٹ کے فیصلے کے پیچھے کچھ خواتین ہیں جو بلقیس کو انصاف دلانے کے لیے آگےآئیں۔

بلقیس بانو اور وزیر اعظم نریندر مودی۔ (فائل فوٹو: دی وائر اور پی آئی بی)

وزیر اعظم کی غیر اخلاقی خاموشیوں پر جو رام نام کا پردہ ڈالا جا رہا ہے، بلقیس نے اسے ہٹا دیا ہے

بلقیس بانو کی جیت ہندوستان کی ان خواتین اور مردوں کو شرمندہ کرتی ہے جو اس کیس پر اس لیے خاموش رہےکہ انہیں وزیر اعظم مودی سے سوال کرنا پڑتا، انہیں بی جے پی سے سوال کرنا پڑتا۔

بلقیس بانو۔ (تصویر: وکی میڈیا/شوم بسو)

مجرموں کی سزا معافی رد ہونے کے بعد بلقیس نے کہا – اب میں سانس لے پا رہی ہوں

سپریم کورٹ کے ذریعے بلقیس بانو کے ساتھ گینگ ریپ اور ان کے اہل خانہ کے قتل کے 11 قصورواروں کی سزا معافی منسوخ کیے جانے کے بعد بلقیس نے عدالت کے ساتھ ساتھ ان کی حمایت میں کھڑے ہونے والوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میری دعا ہے کہ قانون کی بالادستی قائم رہےاور قانون کی نظر میں سب یکساں رہے۔

ہندوستان پہنچی رافیل جیٹ کی چوتھی کھیپ۔ (تصویر بہ شکریہ: Twitter/@IAF_MCC)

مودی حکومت نے فرانسیسی ججوں کے ذریعے رافیل سودے میں جاری بدعنوانی کی تحقیقات میں رکاوٹ پیدا کی: رپورٹ

فرانسیسی ویب سائٹ میدیا پار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی 2023 میں ہندوستان میں فرانسیسی سفیر ایمانوئل لینین نے مجرمانہ معاملات پر ہندوستان کے ساتھ تعاون میں درپیش مسائل کا ذکر کیا تھا۔ ان کا کہنا تھاکہ ہندوستان کے ذریعے کئی معاملوں کو بہت تاخیر سے اور اکثر آدھے ادھورے انداز میں نمٹایا جا رہا ہے۔

(فائل فوٹو: رائٹرس)

آرٹیکل 370: سپریم کورٹ نے مرکز کے ہاتھ میں صوبائی حکومتوں کو معزول کرنے کا ایک اور ہتھیار دے دیا ہے؟

ہندوستان میں مرکزی حکومتوں نے مختلف وجوہات کی بنا پر 115 بار آئین کی دفعہ 356 کا استعمال کرتے ہوئے صوبائی حکومتوں کو معزول کیا ہے۔ اب مرکزی حکومت کو ایک اور ہتھیار مل گیا ہے۔ اپوزیشن کے زیر اقتدار کسی بھی صوبائی حکومت کو نہ صرف اب معزول کیا جا سکے گا، بلکہ اس ریاست کو پارلیامنٹ کی عددی قوت کے بل پر براہ راست مرکزی علاقے میں تبدیل کیا جاسکے گا اور صوبائی اسمبلی کے مشورہ کے بغیر ہی دولخت بھی کیا جا سکے گا۔

کانگریس لیڈر پون کھیڑا، پی چدمبرم اور ابھیشیک منو سنگھوی 11 دسمبر 2023 کو نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران۔ (تصویر بہ شکریہ: ایکس)

جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے کے حوالے سے سپریم کورٹ کی خاموشی پر اپوزیشن نے تشویش کا اظہار کیا

اپوزیشن کا کہنا ہے کہ وہ اس بات سے مایوس ہے کہ سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر ریاست کو تقسیم کرنے اور اس کی حیثیت کو کم کرکے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں کرنے کے سوال پر فیصلہ نہیں دیا۔ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے فیصلے کو برقرار رکھنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر کانگریس نے کہا کہ وہ ‘احترام کے ساتھ اس فیصلے سےمتفق نہیں’ ہے۔

 (تصویر بہ شکریہ: فائل/انج گپتا/فلکر CC BY-NC 2.0 DEED)

کشمیر کو خصوصی آئینی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے فیصلے کو سپریم کورٹ نے برقرار رکھا، کہا- یہ عارضی شق تھی

سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے اور جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کا آئینی فیصلہ پوری طرح سے جائز ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس نے ریاست میں 30 ستمبر 2024 سے پہلے اسمبلی انتخابات کرانے کی ہدایت بھی دی۔

(تصویر بہ شکریہ: Wikimedia Commons)

ارکان پارلیامنٹ کو دیے گئے آئین کے نسخے کی تمہید میں سوشلسٹ اور سیکولر الفاظ نہیں ہیں: کانگریس لیڈر

نئے پارلیامنٹ ہاؤس کے پہلے اجلاس کے موقع پر تمام ممبران کے درمیان ہندوستانی آئین کی کاپیاں تقسیم کی گئی تھیں۔ لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف اور کانگریس ایم پی ادھیر رنجن چودھری نے کہا ہے کہ آئین کی مذکورہ کاپی کی تمہید میں ‘سوشلسٹ’ اور ‘سیکولر’ الفاظ نہیں ہیں۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Alisdare Hickson/Flickr CC BY SA 2.0)

ہندوستان کی زوال پذیر جمہوریت کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوں گے

جو لوگ یقین کرتے ہیں کہ ہندوستان اب بھی ایک جمہوریت ہے، انہیں گزشتہ چند مہینوں میں منی پور سے مظفر نگر تک رونما ہونے والے واقعات پر نگاہ کرنی چاہیے۔ وارننگ کا وقت ختم ہو چکا ہے اور ہم اپنے عوام الناس کے ایک حصے سے اتنے ہی خوفزدہ ہیں جتنے اپنے رہنماؤں سے۔

بلقیس بانو۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

بلقیس کیس: سپریم کورٹ نے کہا – کچھ مجرم ایسے ہیں جو دوسروں سے زیادہ مراعات یافتہ ہیں

بلقیس بانو گینگ ریپ کیس میں11 قصورواروں کی سزا میں تخفیف اور قبل از وقت رہائی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت میں ایک مجرم کے وکیل کے دلائل سنتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ اس معاملے میں انہیں (مجرموں) کئی دنوں تک کئی بار باہر آنے کا موقع ملا۔

بلقیس بانو۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

بلقیس کیس: عدالت نے گجرات حکومت کی سزا معافی  پالیسی کے منتخب استعمال پر سوال اٹھائے

سپریم کورٹ نے بلقیس بانوکے گینگ ریپ کے مجرموں کی قبل از وقت رہائی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ گجرات حکومت کا یہ کہنا کہ تمام قیدیوں کو اصلاح کا موقع دیا جانا چاہیے، درست ہے، لیکن کیا ایسا تمام معاملوں میں کیا جاتا ہے۔

سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ۔ (اسکرین گریب بہ شکریہ: یوٹیوب)

آرٹیکل 370 پر شنوائی کے دوران سی جے آئی نے کہا – بریگزٹ جیسا ریفرنڈم ہندوستان میں ممکن نہیں

جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں جاری سماعت میں عرضی گزاروں کے وکیل کپل سبل نے مرکز پر صوبے کے لوگوں کی خواہش کو سمجھنے کی کوشش کیے بغیر ہی ‘یکطرفہ’ فیصلہ لینے کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب آپ جموں و کشمیر سے اس طرح کے خصوصی تعلقات کو توڑنا چاہتے ہیں تو لوگوں کی رائے لینی ہوگی۔

جموں و کشمیر(فوٹو: پی ٹی آئی)

ہندوستان کے فکرمند شہریوں کی کشمیر پر ایک نئی رپورٹ

فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں وکشمیر سے وابستہ اس غیر رسمی گروپ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومتی دعووں کے برعکس کشمیر کے زمینی حقائق کچھ اور ہی کہانی بیان کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کا امن و امان و سلامتی کا دعویٰ صحیح ہے، تو یہ خطہ پچھلے پانچ سالوں سے منتخب اسمبلی کے بغیر کیوں ہے؟

ورنان گونجالوس اور (دائیں) ارون فریرا۔ پس منظر میں سپریم کورٹ۔ (فوٹو: فائل)

ایلگار پریشد کیس: ورنان گونجالوس اور ارون فریرا کو 5 سال بعد سپریم کورٹ سے ملی ضمانت

جنوری 2018 میں پونے پولیس کے ذریعے درج کیے گئے اور 2020 میں این آئی اے کو سونپے گئے ایلگار پریشد کیس میں گرفتار کارکنوں ورنان گونجالوس اور ارون فریرا کو ضمانت دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ان کے خلاف دستیاب شواہد انہیں لگاتار حراست رکھنے کی بنیاد نہیں ہو سکتے ہیں۔

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

آرٹیکل 370: کیا سپریم کورٹ تاریخ رقم کرنے کو ہے؟

کشمیر کے معاملے پر چاہے سپریم کورٹ ہو یا قومی انسانی حقوق کمیشن، ہندوستان کے کسی بھی مؤقر ادارے کا ریکارڈ کچھ زیادہ اچھا نہیں رہا ہے، مگر چونکہ اس مقدمہ کے ہندوستان کے عمومی وفاقی ڈھانچہ پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے، اس لیے شاید سپریم کورٹ کو اس کو صرف کشمیر کی عینک سے دیکھنے کے بجائے وفاقی ڈھانچہ اور دیگر ریاستوں پر اس کے اثرات کو بھی دیکھنا پڑے گا۔ امید ہے کہ وہ ایک معروضی نتیجے پر پہنچ کر کشمیری عوام کی کچھ داد رسی کا انتظام کر پائےگی۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ نے مرکز اور ریاستی حکومتوں سے ہجومی تشدد اور ماب لنچنگ کے معاملوں میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کو کہا

جولائی 2018 میں سپریم کورٹ نے ہجومی تشدد اور لنچنگ کے واقعات کو روکنے کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو کئی گائیڈ لائن جاری کیے تھے۔ اب عدالت نے 2018 سے اس طرح کے پرتشدد واقعات کے سلسلے میں دائر کی گئی شکایتوں، ایف آئی آر اور عدالتوں میں پیش کیے گئے چالان سے متعلق سالانہ ڈیٹا جمع کرنے کو کہاہے۔

تبریز انصاری (فوٹو بہ شکریہ : فیس بک)

جھارکھنڈ: عدالت نے تبریز انصاری لنچنگ کیس میں قصورواروں کو 10سال قید کی سزا سنائی

جھارکھنڈ کے سرائے کیلا کھرساواں ضلع کے ایک گاؤں میں 18 جون 2019 کو چوری کے الزام میں تبریز انصاری نامی نو جوان کو بھیڑ نے ایک کھمبے سے باندھ‌کر بےرحمی سے کئی گھنٹوں تک پیٹا تھا، جس کے کچھ دنوں بعد حراست میں ان کی موت ہو گئی تھی۔

علامتی تصویر(فوٹو : پی ٹی آئی)

آرٹیکل 370 کی منسوخی کے تقریباً چار سال بعد اس کو چیلنج دینے والی عرضیوں پر شنوائی ہوگی

اگست 2019 میں جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کی بیشتر دفعات کو منسوخ کرنے اور صوبے کو دو یونین ٹریٹری میں تقسیم کرنے کے مودی حکومت کےفیصلے کے خلاف بیس سے زیادہ عرضیاں عدالت میں زیر التوا ہیں۔ سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی پانچ ججوں کی بنچ اگلے ہفتے ان کی سماعت کرے گی۔

تیستا سیتلواڑ۔ (فوٹو بہ شکریہ: یوٹیوب)

گجرات ہائی کورٹ نے تیستا سیتلواڑ کی ضمانت عرضی نامنظور کی، فوراً ’سرینڈر‘ کرنے کو کہا

گجرات دنگوں سے متعلق معاملوں کے سلسلے میں احمد آباد کرائم برانچ نے سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ پر ‘جھوٹے ثبوت گھڑ کر نریندر مودی سمیت کئی بے قصور لوگوں کو پھنسانے کی سازش کرنے کا الزام لگایا ہے۔ستمبر 2022 میں سپریم کورٹ کی جانب سے ملی عبوری ضمانت کی وجہ سے انہیں اب تک گرفتار نہیں کیا گیا تھا۔

(فوٹو بہ شکریہ : ریزرو بینک آف انڈیا/اگستیہ چندرکانت/CC BY-SA 4.0)

دو ہزار روپے کے نوٹوں کو واپس لینے کے پیچیدہ عمل کے پس پردہ اصلی نشانہ کون ہے؟

دو ہزار روپے کے نوٹ رکھنے والوں کے لیے اب ایک واضح ترغیب ہے کہ وہ بینک میں رقم جمع کرنے کے بجائے صرف ایکسچینج کے لیے جائیں اور انکم ٹیکس کے مقاصد کے لیے جانچ پڑتال کی جائے۔ تاہم، نوٹوں کی تبدیلی کو بہت مشکل بنا دیا گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں صرف 20000 روپے ہی بدلے جا سکتے ہیں۔

رکبر خان۔ (فائل فوٹو)

الور ماب لنچنگ کیس: چار ملزم مجرم قرار، وی ایچ پی لیڈر ’شواہد کے فقدان‘ میں بری

راجستھان کے الور ضلع میں20 اور 21 جولائی2018 کی درمیانی شب کو مبینہ طور پر گئو رکشکوں کے حملے میں31 سالہ رکبر خان کی موت ہو گئی تھی۔ واقعہ کے وقت رکبر ایک اور شخص اسلم خان کے ہمراہ گائے لے کرجا رہے تھے۔

سینئر صحافی شیتلا سنگھ۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

شیتلا سنگھ: ’مجھے اس بات کا اطمینان ہے کہ میں ساری عمر عوامی حقوق کی نگہبانی کرتا رہا‘

وفاتیہ: بزرگ صحافی شیتلا سنگھ نہیں رہے۔صحافت میں سات دہائیوں تک سرگرم رہتے ہوئے انہوں نے ملک اور بیرون ملک راست گفتارکی سی امیج اور شہرت حاصل کی اور اپنی صحافت کو اس قدرمعروضی بنائے رکھا کہ مخالفین بھی ان کے پیش کردہ حقائق پر شک و شبہ کی جرأت نہیں کرتے تھے۔

بی جے پی کی سابق وزیر مایا کوڈنانی اور بجرنگ دل کے سابق لیڈر بابو بجرنگی بھی فسادات کے ملزمان میں شامل تھے۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نرودا گام فسادات معاملہ: عدالتی فیصلے میں ملزمین کے بری ہونے کے لیے ایس آئی ٹی جانچ کو ذمہ دار بتایا گیا

احمد آباد کے نرودا گام میں 2002 کے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران 11 افراد مارے گئے تھے، جس کے تمام ملزمین کو گزشتہ ماہ بری کر دیا گیا۔اب منظر عام پر آئے 1728 صفحات کے عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تحقیقاتی ایجنسی نے گواہوں کے بیانات کی تصدیق نہیں کی تھی۔

(علامتی تصویر، کریڈٹ: Lawmin.gov.in)

نرودا گام فسادات معاملہ: 67 ملزمان کو بری کیے جانے کے فیصلے کو چیلنج کرے گی جانچ ٹیم

قابل ذکر ہے کہ 28 فروری 2002 کو احمد آباد کے نرودا گام میں فرقہ وارانہ فسادات کے دوران 11 افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں 86 ملزمان میں سےگزشتہ دنوں گجرات کی سابق وزیر مایا کوڈنانی اور بجرنگ دل کے سابق لیڈر بابو بجرنگی سمیت67 لوگوں کو بری کر دیا گیا۔

بی جے پی کی سابق وزیر مایا کوڈنانی اور بجرنگ دل کے سابق لیڈر بابو بجرنگی بھی فسادات کے ملزمان میں شامل تھے۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

گجرات فسادات: نرودا گام میں دنگا معاملے میں بی جے پی کی سابق وزیر مایا کوڈنانی سمیت تمام ملزمین بری

گجرات میں احمد آباد کے نرودا گام میں 28 فروری 2002 کوفرقہ وارانہ فسادات کے دوران 11 افرادکو قتل کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں 86 افراد ملزم بنائے گئے تھے، جن میں گجرات حکومت کی سابق وزیر مایا کوڈنانی اور بجرنگ دل کے سابق لیڈر بابو بجرنگی بھی شامل تھے۔ نرودا گام میں قتل عام کا یہ واقعہ اس سال کے نو بڑے فرقہ وارانہ فسادات میں سے ایک تھا۔

union-carbide

سپریم کورٹ کا فیصلہ بھوپال گیس متاثرین کے قانونی اور آئینی حقوق پر حملہ ہے

ویڈیو: بھوپال گیس سانحہ کے بعد کے سالوں میں متاثرین کی تعداد میں اضافہ اور گیس کے سنگین مضر اثرات کو دیکھ کر سال 2010 میں اس وقت کی مرکزی حکومت نے اضافی معاوضے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ حال ہی میں، سپریم کورٹ نے اس مطالبہ کو مسترد کر دیا۔بھوپال کے گیس متاثرین کی تنظیمیں بھی اس معاملے میں فریق تھیں، اس فیصلے کے حوالے سے ان کے نمائندوں سے بات چیت۔