فکر و نظر

منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ اور پس منظر میں وائرل ویڈیو کا ایک دھندلا اسکرین شاٹ جس میں کُکی خواتین کو برہنہ پریڈکرایا جا رہا ہے۔ (بیرین کی تصویر: آفیشل ایکس اکاؤنٹ)

منی پور ٹیپ: کیا جنسی زیادتی کانشانہ بننے والی کُکی خواتین کے معاملے میں سی ایم نے ریپ کے ثبوت مانگے تھے؟

منی پور ٹیپ کی پڑتال کے دوسرے حصے میں مبینہ طور پر وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ یہ کہتے ہیں کہ انہیں نسلی تشدد کے دوران جنسی زیادتی کانشانہ بننے والی دو کُکی-زو خواتین کے وائرل ویڈیو کے حوالے سے دفاع میں نہیں آنا چاہیے تھا اور میتیئی لوگوں کو انہیں بچانےاور کپڑے دے کر گھر بھیجنے کا کریڈٹ لینا چاہیے تھا۔

(السٹریشن: دی وائر)

خفیہ ایجنسیوں کے مشورے پر مرکزی حکومت نے رائٹ ٹو پرائیویسی بل کو تار تار کر دیا

خفیہ ایجنسیوں نے پرائیویسی کے مجوزہ قانون سے ’مکمل استثنیٰ‘ طلب کیا تھا، جسے مودی حکومت نے تسلیم کر لیا اور شہریوں کو غیر قانونی سرولانس سے محفوظ رکھنے کے لیے قانون لانے کے اپنے ایک دہائی پرانے وعدے سے مکر گئی۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

مودی حکومت کی تیز رفتار ترقی اور بلند ترین شرح نمو کے دعوے میں سماج کہاں ہے؟

حکومت کی معیشت اور ترقیاتی فریم ورک میں اجتماعی معاشرہ تو ہے ہی نہیں۔ وہ اپنے حصوں کو علیحدہ علیحدہ اٹھاتی ہے اور ترقی کے اپنے خاکوں میں اس طرح فٹ کرتی ہے کہ اس کے اپنے اور کارپوریٹ ورلڈ کے سیاسی اور اقتصادی مفادات پورے ہوتے رہیں۔

وزیر داخلہ امت شاہ اور منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ۔ (تصویر بہ شکریہ: ایکس)

منی پور آڈیو ٹیپ: کیا امت شاہ کے احکامات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سی ایم نے ریاست میں بموں کے استعمال کا حکم دیا؟

منی پور میں سال بھر سے جاری نسلی تنازعہ کے تناظر میں وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کا ایک مبینہ آڈیو ٹیپ، جسے تشدد کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کے پاس بھی جمع کیا گیا ہے ، سی ایم کے طور پر ان کے کردار اور ارادوں پر سوال قائم کرتا ہے۔ منی پور حکومت نے ریکارڈنگ کو ‘فرضی’ قرار دیا ہے۔

Wire-Samvaad-AB-Thumb

ہندوستان کے پڑوسی ممالک میں پیدا ہونے والے تنازعات کے درمیان جنوبی ایشیا کا مستقبل کیا ہے؟

حالیہ برسوں میں جنوبی ایشیا کے کئی ملکوں میں حکومتیں پرتشدد طریقے سے گرائی گئی ہیں۔ اپنے پڑوس میں ہندوستان کی سفارتی ناکامیاں کیا رہی ہیں؟ کیاہندوستان کچھ الگ کر سکتا تھا؟ اس بارے میں آزاد صحافی اور خارجہ امور کی ماہر نروپما سبرامنیم سے دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج کی بات چیت۔

(تصویر بہ شکریہ: اڈانی گروپ/پی آئی بی)

کیسے اڈانی کے مبینہ گھوٹالوں کی تحقیقات کے سلسلے میں پارلیامنٹ میں کیے گئے وعدوں سے مکرنا سرکار کا شیوہ ہے

پارلیامنٹ کی بے توقیری: پچھلے 9 سالوں میں مودی حکومت نے کم از کم سات بار پارلیامنٹ کو یقین دہانی کرائی کہ وہ اڈانی گروپ اور دیگر کمپنیوں سے متعلق مبینہ گھوٹالوں کی تحقیقات کر رہی ہے۔ لیکن جب لوگوں کی توجہ اس جانب سے ہٹی تو مرکز نے خاموشی سے ان تحقیقات کو بند کر دیا۔

پہلوان ونیش پھوگاٹ۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@phogat.vinesh)

ونیش فائنل تو نہیں کھیل پائیں، لیکن ان کی جیت کہیں بڑی ہے

ونیش پھوگاٹ جدوجہد، کڑی محنت اور حوصلے کی مثال ہیں۔ ایک ایسی مثال جو بتاتی ہے کہ مختلف اسپورٹس فیڈریشن میں مخالفین یا حکمراں طبقے کی سرپرستی میں بیٹھنے والے سربراہوں کے خلاف شکست تسلیم کرلینا کوئی متبادل نہیں ہے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/دی وائر)

آج ملک میں آزادی ہے یا محض آزادی کا دھوکہ؟

مساوات کے بغیر آزادی اور آزادی کے بغیر مساوات مکمل نہیں ہو سکتی۔ بابا صاحب امبیڈکر کا بھی یہی ماننا تھا کہ اگر ریاست سماج میں مساوات قائم نہیں کرتی ہے تو ملک کے باشندوں کی شہری، اقتصادی اور سیاسی آزادی محض دھوکہ ثابت ہوگی۔

اُوما چکرورتی۔ (تصویر بہ شکریہ: bangaloreinternationalcentre.org)

’آزادی کی سات دہائیوں میں ان اُصولوں پر عمل نہیں کیا گیا، جن پر چل کر ملک کو آزادی ملی تھی‘

انٹرویو: مؤرخ، ماہر تعلیم اور حقوق نسواں کی علمبردار اُوما چکرورتی ملک کی آزادی کے وقت چھ سال کی تھیں۔ تعلیمی سرگرمیاں، سماجی خدمات اور فلم پروڈکشن کے شعبوں میں بیش بہا کارنامہ انجام دینے والی اُوما کا کہنا ہے کہ آج مذہب کے نام پر ہو رہی لنچنگ، فسادات وغیرہ تحریک آزادی اور اس کے وعدوں کے ساتھ فریب ہے۔

نٹور سنگھ، فائل فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی

نٹور سنگھ: زیرک سفارت کار، ناکام سیاستدان

نٹور سنگھ ایک زیرک اور کامیاب سفارت کار تھے، گاندھی خاندان کے بے حد قریبی مانے جاتے تھے، مگر سیاست کسی کی دوست نہیں ہوتی ہے، یہ بس مفادات کی آبیاری کانام ہے۔ کانگریس ان سے دور ہوگئی، تو نٹور سنگھ اور ان کے بیٹے جگت سنگھ بھی خود تمام عمر کے پالے ہوئے نظریہ کو لات مار کر بی جے پی کی گود میں بیٹھ گئے، جہاں ان کے نظریہ ساز نہرو کو دن رات گالیاں دی جا رہی ہیں۔

(السٹریشن بشکریہ: پکسابے)

ہندوستان میں بے روزگاری کی بلند شرح نے نوکری کے نام پر فراڈ کو منافع بخش کاروبار بنا دیا ہے

پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر میں نوکریوں کے کم ہونے اور غیر معیاری پروفیشنل کالجوں سے پاس ہونے والوں کی بھیڑ کے باعث فرضی نوکریوں کی پیشکشیں بڑے پیمانے پر لوگوں کو گمراہ کر رہی ہے۔

کولکاتہ میڈیکل کالج کے ڈاکٹروں کا مظاہرہ۔ (تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا X/@IamGopambuj)

کولکاتہ ٹرینی ڈاکٹر قتل معاملہ: استعفیٰ کے چند گھنٹوں میں ہی پرنسپل کی دوسرے میڈیکل کالج میں تقرری

ٹرینی خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل پر احتجاج کے درمیان کولکاتہ کے آر جی کر میڈیکل کالج کے پرنسپل سندیپ گھوش نے سوموار کو استعفیٰ دے دیا تھا۔ گھوش اپنے سیاسی اثر و رسوخ کے لیے جانے جاتے ہیں اور ان کا نام کئی دوسرے تنازعات کے ساتھ بھی وابستہ رہا ہے۔

Baat-Bharat-Ki-thumb-1

کیا کھلاڑیوں کا کیریئر حکومت کے ہاتھ میں ہوتا ہے؟

ویڈیو: پیرس اولمپک کے فائنل سے ٹھیک پہلے ہندوستانی پہلوان ونیش پھوگاٹ کو نااہل قرار دیے جانے کے بعد مرکزی وزیر کھیل ان پر ہونے والے اخراجات کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے دیکھے گئے۔ اس پورے واقعہ اور کھیلوں کے تئیں حکومت کے رویے پر سینئر اسپورٹس جرنلسٹ پردیپ میگزین اور دی وائر کے صحافی اتل اشوک ہووالے کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔

Samvaad-AB-Ashis-nandy

تقسیم سے اب تک فرقہ وارانہ تشدد کی نوعیت کس طرح تبدیل ہوئی ہے

ویڈیو: ملک کے سرکردہ مفکرین میں شمار آشیش نندی کا خیال ہے کہ ان کے جیسے لوگ 2014 کے انتخابات کے نتائج کا اندازہ نہیں لگا پائے تھے۔ دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج سے بات چیت میں انہوں نے نریندر مودی، گوپال گوڈسے اور مدن لال پاہوا کے ساتھ اپنے مشہور زمانہ انٹرویوز کو یاد کیا۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

دلت ریزرویشن: درجہ بندی کی مخالفت ذات کے مفادات کی تکمیل کا حربہ ہے

کچھ مہربان دلیل دے رہے ہیں کہ درجہ بندی سے دلت ایکتا کمزور ہوگی۔ دلتوں میں پھوٹ پڑ جائے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مہادلت والمیکی/مذہبی، مسہر، مادیگا جیسی دلت کمیونٹی ایکتا کے نام پر کبھی یہ سوال نہ کرے کہ وہ اگلی صف میں کیوں نہیں ہے۔

ارشد ندیم اور نیرج چوپڑہ، فوٹو بہ شکریہ: @ArshadNadeemPak

کھیل میں ہندوستان اور پاکستان کے لیے دوستی کا پیغام

نیرج چوپڑہ کی شاندار کارکردگی کے بعد ان کی ماں کا ایک بیان دنیا بھر کے میڈیا میں سرخیوں میں ہے۔ نیرج کی ماں نے کہا کہ جس نے گولڈ میڈل جیتا ہے وہ بھی اپنا ہی لڑکا ہے۔ انہوں نے یہ بیان پاکستان کے ارشد ندیم کے گولڈ میڈل جیتنے کے بعد دیا۔ نیرج چوپڑہ کی ماں کا یہ بیان جنگی جنون میں مبتلا ہندوستان کے بیشتر میڈیا گھرانوں کو راس نہیں آئے گا۔ اور نہ ہی ان سیاستدانوں کو جو ہمیشہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دشمنی کی تیز تلوار بھانجتے رہتے ہیں۔

(تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

’میں یہاں نوکری کرنے نہیں آیا …‘ یوگی آدتیہ ناتھ کس سے اور کیا کہنا چاہتے ہیں؟

اتر پردیش اسمبلی میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ گزشتہ ہفتے یہ کہتے ہوئے نظر آئے کہ ‘میں یہاں نوکری کرنے نہیں آیا ہوں … مجھے اس سے زیادہ عزت اپنے مٹھ میں مل جاتی ہے ۔’ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان کی نگاہ میں وزیر اعلیٰ کا باوقارعہدہ گئو رکش پیٹھادھیشور کے عہدے سے کمتر ہے؟

(تصویر بہ شکریہ: ڈھاکہ ٹریبیون)

شیخ حسینہ نے جو پولنگ بوتھ پر نہیں ہونے دیا، وہ آخرکار سڑکوں پر ہوکر رہا

شیخ حسینہ کے خلاف ہوئی بغاوت صرف اسی صورت میں اپنے منطقی انجام کو پہنچ سکتی ہے کہ وہ طلبہ کی بات سنے؛ یہ تحریک ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کی تحریک ہے جس میں کسی قسم کا کوئی امتیاز نہیں ہوگا۔ کسی کے ساتھ کسی قسم کی تفریق نہیں کی جائے گی۔

گلفشاں فاطمہ۔ (فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر/@SafooraZargar)

انصاف میں تاخیر اینٹی-سی اے اے مظاہرین کے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی: سی جے اے آر

کیمپین فار جیوڈیشیل اکاؤنٹیبلیٹی اینڈ ریفامرز نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انتہائی مایوس کن ہے کہ عدالتوں میں ضمانت کے معاملوں کو فیصلہ سنائے بغیر دو سال سے زائد عرصے سے التوا میں رکھا جا رہا ہے۔

اننت ناگ میں کشمیری پنڈتوں کے لیے عارضی کیمپ۔ (تمام تصویریں: آشوتوش بھاردواج/دی وائر)

کشمیر کی تلاش میں: تیسری قسط

اگست 2019 میں دعوے کیے جا رہے تھے کہ بہت جلد کشمیری پنڈت کشمیر واپس آجائیں گے، باقی ہندوستانی بھی پہلگام اور سون مرگ میں زمین خرید سکیں گے۔ لیکن حالات اس قدر بگڑے کہ وادی میں باقی رہ گئے پنڈت بھی اپنا گھر بار چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں۔

پہلوان ونیش پھوگاٹ۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@phogat.vinesh)

ونیش پھوگاٹ رزم گاہ حیات کا استعارہ ہیں

دہلی کے جنتر منتر پر شدید گرمی کی راتوں سے لے کر پیرس کے گولڈ میڈل مقابلے تک، ان کا سفر ہماری قومی تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ ان کی داستان ہمارا مشترکہ خواب ہے۔ ان کے اس سفر کی شہادت دینے والے برسوں بعد اپنی نسلوں کو بتایا کریں گے کہ وہ ونیش پھوگاٹ کے ہمعصر تھے۔

سری نگر کا زیرو برج (تصویر بہ شکریہ: فلکر/ Juan M. Gatica/CC BY-SA 2.0)

کشمیر کی تلاش میں: دوسری قسط

کشمیر اس وقت دو طرح کے جذبات سے بر سرپیکار ہے؛ شدید غصہ اور احساس ذلت، اور گہری مایوسی کی یہ کیفیت غیرتغیرپسند ہے۔ نہ تو پاکستان آزادی دلا سکتا ہے اور نہ ہی مرکز کی کوئی آئندہ حکومت 5 اگست سے پہلے کے حالات کو بحال کر پائے گی۔

حماس کے سرکردہ سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن ہاہو  (فوٹو: سوشل میڈیا)

اسرائیلی وزیر اعظم نے کیے ایک تیر سے کئی شکار

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن ہاہو نے تہران میں ہنیہ پر حملہ کرکے ایک تیر سے کئی شکار کیے ہیں۔ ایک تو امریکی ایما پر ہو رہی جنگ بندی مذاکرات کا بیڑا غرق کردیا، دوسرا ایران اور مغربی ممالک کے درمیان جوہری معاہدہ پر از سر نو مذاکرات کا راستہ فی الحال بند کردیا اور اسی کے ساتھ اپنے لیے اقتدار میں برقرار رہنے کا جواز بھی فراہم کردیا۔

ڈل جھیل پر پوسٹ باکس (تمام تصاویر: آشوتوش بھاردواج/دی وائر)

کشمیر کی تلاش میں: پہلی قسط

کشمیر پر ہونے والے بحث و مباحثہ سے کشمیری غائب ہیں۔ ان کے بغیر ان کی سرزمین کی قسمت کا فیصلہ ہو رہا ہے۔ اس ستم ظریفی کے ساتھ آپ جہلم کے پانیوں میں غوطہ زن ہو سکتے ہیں – یہ ندی دونوں طبقے کی نال سے لپٹی ہوئی یادوں اور مضطرب ڈور سے بندھے درد کے ہمراہ رواں ہے۔

کشمیر کی ڈل جھیل۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

’امن‘ کے پانچ برس، لیکن جہلم کی فریاد کون سنے گا؟

ٹھیک پانچ سال پہلے 5 اگست 2019 کو مرکز کی بی جے پی حکومت نے جموں و کشمیر کو آزاد ہندوستان میں شامل کرنے کی شرط کے طور پر آرٹیکل 370 کے تحت دی گئی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ ریاست کو مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تبدیل کر دیا تھا۔

جموں و کشمیر(فوٹو: پی ٹی آئی)

کشمیر: آئینی حیثیت کے خاتمے کے پانچ سالوں پر ہندوستان کی مقتدر شخصیات کی رپورٹ

ہندوستان کی مقتدر شخصیات نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پانچ سال قبل لیے گئے اس فیصلہ نے جموں و کشمیر کو ایک غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔ اس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کے بڑھتی ہوئی کارروائیوں کی وجہ سے حکومت قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کو مؤخر کر سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا قدم انتہائی غیر معمولی ہوگا، کیونکہ ماضی میں اس سے بھی خراب حالات میں انتخابات کا انعقاد کیا جا چکا ہے۔

(السٹریشن : پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

ریزرویشن پر عدالت کا فیصلہ: کارکنوں نے ذیلی درجہ بندی کو خوش آئند قرار دیا، رہنماؤں نے اٹھائے سوال

ایک طرف یوگیندر یادو اور بیلا بھاٹیہ کا کہنا ہے کہ اس سے ریزرویشن کا فائدہ محروم ترین طبقے تک پہنچے گا، وہیں دوسری طرف کچھ لیڈر اسے ‘پھوٹ ڈالو اور راج کرو’ کا نام دے رہے ہیں۔

Baat-Bharat-Ki-thumb

بات بھارت کی: جمہوریت کی بقا کے لیے صحافیوں کا پارلیامنٹ جانا ضروری کیوں ہے

ویڈیو: پارلیامنٹ کے مانسون اجلاس کے دوران صحافی کانچ کے ’پنجرے‘ میں نظر آئے۔ کیا یہ صورتحال مودی حکومت میں میڈیا کی حالت کی عکاسی کرتی ہے؟ سینئر صحافی ونود شرما اور دی وائر کی صحافی شراوستی داس گپتا کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔

بابا رام دیو۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

’یوگا گرو‘ سے ’بزنس ٹائیکون‘ تک کے سفر میں رام دیو کے تمام فراڈ بے نقاب ہو چکے ہیں

یوگا گرو اور کاروباری رام دیو اور ان کی کمپنی پتنجلی آیوروید کو اس ہفتے ملک کی تین مختلف عدالتوں سے دھچکا لگا ہے۔ تاہم، یہ ان کےلیے کوئی نئی بات نہیں ہے۔ جیسے جیسے ان کی کاروباری سلطنت وسیع ہوتی گئی ہے، ان کے حوالے سے تنازعات سامنے آتے رہے ہیں۔

کملا ہیرس  اور ان کے حامی۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@KamalaHarris)

کملا ہیرس کی آمد نے امریکی صدارتی انتخابات کو دلچسپ بنا دیا ہے

صدارتی انتخابات میں کملا ہیرس کی آمد امریکی جمہوری نظام کی طاقت اور مستحکم معاشرے کی خوبصورتی کی دلیل ہے۔ ان کی ماں شیاملا 1958 میں امریکہ آئی تھیں اور صرف 66 سال بعد ان کی بیٹی اس کرہ ارض کی سب سے طاقتور مملکت کی صدر بن سکتی ہیں۔