ویڈیو: دریا گنج کے سنڈے بک مارکیٹ کو دہلی ٹریفک پولیس کی عرضی پر ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد بند کردیا گیا ہے۔ یہاں کے کتب فروشوں کا کہنا ہے کہ تجاوزات ہٹانے میں انتظامیہ کی ناکامی کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑ رہا ہے۔
ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت عوام کو ایک بنا سوچ-سمجھ والی بھیڑ میں بدل دیا گیا ہے۔ اب ایسی بھیڑ ملک کے ہر قصبے-گاؤں میں گھوم رہی ہے، جو ایک اشارے پر کسی کو بھی پیٹ پیٹکر مار ڈالنے کو تیار ہے۔
تقسیم کے بعد پاکستانی فلم انڈسٹری کو بنانے میں نہ صرف محدود وسائل کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑا، بلکہ ہندوستان سے آنے والی تکنیکی طور پر بہترین ہندی فلموں کو محدود کرنے کے لئے طاقتور ڈسٹری بیوٹر لابی سے بھی لڑائی لڑنی پڑی۔
کہا جا رہا ہے کہ جمہوریت اکثریت سے ہی چلتی ہے اور اکثریت ہے، لیکن’اکثریت’ مطلب کثیررائے ہو، مختلف الرائے، لیکن پارلیامنٹ میں کیا رائے کا لین دین ہوا؟ ایک آدمی چیخ رہا تھا، تین سو سے زیادہ لوگ میز پیٹ رہے تھے۔ یہ اکثریت نہیں، کثیرتعداد ہے۔ آپ کے پاس ووٹ نہیں، گننے والے سر ہیں۔
بنیادی طور پر کشمیر کے متعلق ہندوستانی سماج اورسیاسی سوچ میں پچھلی سات دہائیوں سے ایک تسلسل ہے۔وہ یا تو ہمارے لئے ایک خوبصورت عورت ہے یا ایک خوبصورت زمین کا ٹکڑا ۔ اور اس کے اچھے بھلے کا فیصلہ صرف ہم کر سکتے ہیں۔ اگر وہ ہم سے دور جانا چاہے، تو اس کا مطلب یہ کہ وہ اپنا اچھا بھلا نہیں سمجھ سکتی/سکتے ، اور اس کی لگام مزید کھینچ لینی چاہیے۔
مرحوم شیخ محمد عبداللہ دفعہ 370 کو کشمیری خواتین کے جسم پر موجود لباس سے تشبیہ دیتے تھے۔ نیشل کانفرنس کا کشمیری میں مقبول انتخابی نعرہ ہوتا تھاجس کا مفہوم تھا کہ خواتین کی عزت و آبرو تین سو ستر میں ہے۔
کیا بھگوا جھنڈے کے حمایتی سنگھ اور سنگھ سے وابستہ کسی بھی فرد یا پارٹی کی ترنگےکےتئیں ایمانداری پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے۔
ویڈیو: کشمیر مدعے پر ہو رہی پروپیگنڈہ رپورٹنگ پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ویڈیو: آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد حکومت کے ذریعے وادی میں’امن‘کے دعوے کے بیچ گزشتہ کچھ دنوں میں سرینگر کے مہاراجہ ہری سنگھ ہاسپٹل میں پیلیٹ گن سے زخمی ہوئے تقریباً دو درجن مریض بھرتی ہوئے ہیں۔
ویڈیو: جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے اور ریاست کو دو یونین ٹریٹری میں باٹنےکے مرکزی حکومت کے فیصلے پر سرینگر کے لوگوں سے بات چیت۔
آدیواسیوں کی اپنی روزمرہ کی زبان اور عام بات چیت میں جمہوریت یا آزادی لفظ کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ کسی آدیواسی سے ان الفاظ کے بارے میں پوچھیں تو وہ شاید خاموش رہے، لیکن اس کے اصل معنی کا احساس ان کو فطری طور پر ہے۔
جن پر فیصلے کا اثر ہونے والا ہو، ان کو اندھیرے میں رکھکر لیا گیا کوئی بھی فیصلہ کسی بھی طرح سے ان کے حق میں نہیں ہو سکتا۔
سال2018میں18ریاستوں کے170اضلاع میں سروے کرایا گیا تھا۔ اس دوران کل 86528 لوگوں نے خود کو غلاظت ڈھونے والا بتاتے ہوئے رجسٹریشن کرایا،لیکن ریاستی حکومتوں نے صرف 41120 لوگوں کو ہی غلاظت ڈھونے والا مانا ہے۔ بہار، ہریانہ، جموں و کشمیر اور تلنگانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے یہاں غلاظت ڈھونے والا ایک بھی آدمی نہیں ہے۔
کیا ہے رویش کی طاقت؟ زمین پر لگے ان کے کان؟ وہ ہے! خبر کی پہچان؟ وہ تو ہے ہی! لیکن ان سب سے بڑھکر محنت! کسی موضوع پر بات کرنے کے پہلے اس کو سمجھنے کی خاکساری۔ سطحی پن سے جدو جہد! گہرائی میں جانے کی کوشش!
سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود تین طلاق ہو رہے تھے، اس لئے جب تک سماج اور غلط کام کر رہے مردوں کے ذہن میں قانون کا ڈر نہیں آئےگا، تب تک تین طلاق کے خلاف چل رہی مہم کا کوئی نتیجہ نہیں نکلےگا۔
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کا سالوں سے سنجویا گیا ہندو راشٹر کا خواب پورا ہونے کے بہت قریب ہے، جس کے جشن میں اب ہندوستانی آبادی کا ایک بڑا حصہ بھی شامل ہے۔
ویڈیو: مودی حکومت کے جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کر کے ریاست کو 2 یونین ٹریٹریز میں باٹنے کے فیصلے پر ہندوستانی خفیہ ایجنسی راء کے سابق چیف اے ایس دولت سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: مودی حکومت نے جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرریاست کو 2 یونین ٹریٹری -جموں کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس مدعے پر پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔
وزیر داخلہ امت شاہ کے مطابق دفعہ 370 کی وجہ سے جو سہولیات جموں و کشمیر کی عوام کو نہیں مل سکیں، کیا وہ گجرات کے شہریوں کو بی جے پی کے 22 سالوں کی حکومت میں ملی ہیں؟
ویڈیو: جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ختم کیے جانےپر جموں و کشمیر پیپلس موومنٹ کی جنرل سکریٹری شہلا راشداور دی ورلڈ بینک کی کنسلٹنٹ انیسا درابو سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
مرکز کی مودی حکومت نے صدر جمہوریہ کے حکم سے جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کو سوموار کو ختم کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی ریاست کو دو یونین ٹیریٹری ریاستوں-جموں و کشمیر اور لداخ میں بانٹ دیا گیا۔
ایوان میں امت شاہ نے کہا کہ نہرو کشمیر ہینڈل کر رہے تھے،سردار پٹیل نہیں۔ یہ تاریخ نہیں ہے مگر اب تاریخ ہو جائےگی کیونکہ امت شاہ نے کہا ہے۔ ان سے بڑا کوئی مؤرخ نہیں ہے۔
ویڈیو :جموں و کشمیر سےآئین کی دفعہ 370ختم کیے جانے پر سینئر صحافی ارملیش سے وشال جیسوال کی بات چیت۔
کشمیر کے ٹکڑے کرکے صرف وہیں کے نہیں،ہندوستان بھرکے مسلمانوں کو کہا گیا ہے کہ ان کو آئینی طریقے سے ذلیل کیا جا سکتا ہے۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں کشمیر سے آرٹیکل 370 کے ختم ہونے پر کشمیر پر مرکز کے سابق مذاکرہ کار ایم ایم انصاری، صحافی برکھا دت اور فلمساز سنجے کاک کے ساتھ سینئر صحافی ارملیش کی بات چیت۔
فرقہ پرست عناصر اب کشمیریو ں کی عزت نیلام کرنے اور ان کو اپنے ہی وطن میں اقلیت میں تبدیل کروانے کے لئے ایک گھناؤنا کھیل کھیل رہے ہیں۔حکومت کے موجودہ قدم سے سب سے بری حالت کشمیر کی ہند نواز نیشنل کانفرنس اور پیلز کانفرنس کی ہوئی ہے۔ ان کی پوری سیاست ہی دفعہ 370اور کشمیریوں کے تشخص کو نئی دہلی کی گزند سے بچانے پر مشتمل تھی۔
ویڈیو: لکھنؤ پولیس کے ذریعے گرفتار کئے گئے گلوکار ورون بہار نے ’ جو نہ بولے جئے شری رام، بھیج دو اس کو قبرستان‘نامی ایک متنازعہ نغمہ گایا ہے، جس کے بعد ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی،اسی مدعے پر سراج حسین سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: صحافی رویش کمار کو سال 2019 کے ریمن میگسیسے ایوارڈ سے نوازا کیا گیا ہے۔ایشیا کا نوبیل مانا جانے والا میگسیسے ایوارڈ رویش کمار کو صحافت میں ان کے اہم رول کے لئے دیا گیا ہے۔ ایوارڈ فاؤنڈیشن نے ان کے پروگرام کو عام لوگوں سے جڑا بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آپ بےآوازوں کی آواز بنتے ہیں، تب آپ ایک صحافی ہیں۔
انسداد دہشت گردی کے نام پر پچھلی کئی دہائیوں سے ہندوستانی سکیورٹی ایجنسیوں نے جو کھیل کھیلا ہے، اس کی وجہ سے لاتعداد مسلم نواجوانوں کی زندگیاں تباہ و برباد ہوگئی ہیں۔ برسوں جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے رہنے اور اس دوران مسلسل اذیت سے گذرنے کے بعد ان میں سے اکثر ملزمین کو عدالتوں نے بے قصور قرار دے کر رہا کردیاہے۔
ویڈیو: راجیہ سبھا میں پاس ہوئے آر ٹی آئی اور تین طلاق سے متعلق بل پر اپوزیشن کی غیر حاضری پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ویڈیو: نئی دہلی میں آر ٹی آئی ایکٹ میں ترمیم کی اجازت نہ دینے کے لیے صدر جمہوریہ رامناتھ کووند کو میمورنڈم دینے پہنچے کارکنوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ راشٹرپتی بھون کے سامنے آر ٹی آئی کارکنوں نے کہا کہ جمہوریت میں اگر احتجاج کرنے کا حق نہیں ہے تو ہمیں بتا دیا جائے۔
لبرل دانشور جماعت کے لئے ہندوستان بھلےہی اب تک ہندو راشٹر نہ بنا ہو، لیکن گلیوں میں گھومنے والے ہندتووادیوں کے لئے یہ ایک ہندو راشٹر ہے۔ اس کی علامت بھلے چھپی ہوئی ہوں، لیکن اس کے حمایتی اور متاثرین، دونوں ہی بہت واضح طور پر اس کا تجربہ کر سکتے ہیں۔
ویڈیو: پارلیامنٹ نے مسلم خواتین کو تین طلاق دینے کی روایت پر روک لگانے کے اہتمام والے ایک تاریخی بل کو منگل کو منظوری دے دی۔ بل میں تین طلاق کا جرم ثابت ہونے پر متعلقہ شوہر کو 3 سال تک کی سزا کا اہتمام کیا گیا ہے۔اس مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں حکومت کے ذریعے آر ٹی آئی اور یو اے پی اے بل میں کی گئی تبدیلی کو لے کر سینئر صحافی اروند موہن،دی وائر کے صحافی دھیرج مشرااور سپریم کورٹ کی وکیل اونی بنسل سے سینئر صحافی ارملیش کی بات چیت۔
انٹرویو : اتوار کو رائے بریلی میں ہوئے ایکسیڈنٹ کے بعد اناؤریپ کیس کی متاثرہ لکھنؤ میں بھرتی ہیں، جہاں ان کی اور ان کے وکیل کی حالت نازک بنی ہوئی ہے۔ ان کی بڑی بہن کا کہنا ہے کہ یہ ایکسیڈنٹ سازش کے تحت کروایا گیا تھا۔ ان سے بات چیت۔
ویڈیو: بی جے پی ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر پر ریپ کا الزام لگانے والی اناؤ کی متاثرہ کا مشتبہ حالات میں گزشتہ 28 جولائی کو اترپردیش کے رائے بریلی میں ایکسیڈنٹ ہو گیا۔ اس کی مخالفت میں اور متاثرہ کو انصاف دلانے کی مانگ کو لے کر نئی دہلی میں مظاہرہ ہوا۔
ویڈیو: اس ہفتے نارتھ ایسٹ ڈائری میں نارتھ ایسٹ کے مختلف مدعوں پر دی وائر کی ڈپٹی ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔
ویڈیو: سینئر قلمکار اور ادیبہ مردولا گرگ سے ریتو تومر کی بات چیت۔
کیا امریکہ ہماری موجودہ عالمی تنہائی میں کچھ ہاتھ بٹائے گا یا پھر سو پیاز اور سو جوتے ہی ہمارا مقدر رہیں گے؟ کیا اس سب کا ہماری مقتدرہ نے جائزہ لیا ہے؟ یا ہم فقط کوئلوں کی دلالی میں منہ کالا کرواتے رہیں گے اور عمران خان دوسرے ورلڈ کپ سے دل بہلاتے رہیں گے؟
فیک نیوز راؤنڈ اپ: گزشتہ ہفتے عام کی گئی فیک نیوز کا مقصد فرقہ وارانہ تشدد، انتشار اور خوف کو عام کرنا تھا اور اپنے اس مقصد کی تکمیل کے لئے پاکستان کے ویڈیو سے لے کر راجستھان میں معذور کی پٹائی والے ویڈیو کا سہارا لیا گیا۔